ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیئے کہ وہ کس سے دوستی کر رہا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الزھد 45 (2378)، (تحفة الأشراف: 14625)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/303، 334) (حسن)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روحیں (عالم ارواح میں) الگ الگ جھنڈوں میں ہوتی ہیں یعنی (بدن کے پیدا ہونے سے پہلے روحوں کے جھنڈ الگ الگ ہوتے ہیں) تو ان میں سے جن میں آپس میں (عالم ارواح میں) جان پہچان تھی وہ دنیا میں بھی ایک دوسرے سے مانوس ہوتی ہیں اور جن میں اجنبیت تھی وہ دنیا میں بھی الگ الگ رہتی ہیں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البر والصلة 49 (3638)، (تحفة الأشراف: 14820)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/295، 527، 539) (صحیح)»
Abu Hurairah reported the Prophet ﷺ as saying: The spirits are in marshalled hosts; those who know one another will be friendly, and those who do not, will keep apart.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4816
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے صحابہ میں سے کسی کو اپنے کام کے لیے بھیجتے تو فرماتے، خوشخبری دینا، نفرت مت دلانا، آسانی اور نرمی کرنا، دشواری اور مشکل میں نہ ڈالنا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجھاد 3 (1732)، (تحفة الأشراف: 9069)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/399، 407) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، قال: حدثني إبراهيم بن المهاجر، عن مجاهد، عن قائد السائب، عن السائب، قال:" اتيت النبي صلى الله عليه وسلم فجعلوا يثنون علي ويذكروني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: انا اعلمكم يعني به , قلت: صدقت، بابي انت وامي كنت شريكي فنعم الشريك كنت لا تداري ولا تماري. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ قَائِدِ السَّائِبِ، عَنْ السَّائِبِ، قَالَ:" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلُوا يُثْنُونَ عَلَيَّ وَيَذْكُرُونِّي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَا أَعْلَمُكُمْ يَعْنِي بِهِ , قُلْتُ: صَدَقْتَ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي كُنْتَ شَرِيكِي فَنِعْمَ الشَّرِيكُ كُنْتَ لَا تُدَارِي وَلَا تُمَارِي.
سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو لوگ میری تعریف اور میرا ذکر کرنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ان کو تم لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں“ میں نے عرض کیا: سچ کہا آپ نے میرے باپ ماں آپ پر قربان ہوں، آپ میرے شریک تھے، تو آپ ایک بہترین شریک تھے، نہ آپ لڑتے تھے اور نہ جھگڑتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/التجارات 63 (2287)، (تحفة الأشراف: 3791)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/425) (صحیح)»
Narrated as-Saib: I came to the Prophet ﷺ. The people began to praise me and make a mention of me. The Messenger of Allah ﷺ said: I know you, that is, he knew him. I said: My father and mother be sacrificed for you! you were my partner and how good a partner ; you neither disputed nor quarrelled.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4818
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (2287) مجاهد سمعه من قائد السائب،والقائد لم أجدله ترجمة و في سند الحديث اضطراب انوار الصحيفه، صفحه نمبر 168
Narrated Abdullah ibn Salam: When the Messenger of Allah ﷺ sat talking (to the people), he would often raise his eyes to the sky.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4819
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن إسحاق عنعن (تقدم: 47) إلا في رواية سفيان بن وكيع (ضعيف ضعفه الجمهور) عن يونس بن بكير عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 168
مسعر کہتے ہیں کہ میں نے مسجد میں ایک بزرگ کو کہتے سنا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو میں ترتیل یا ترسیل ہوتی تھی یعنی آپ ٹھہر ٹھہر کر صاف صاف گفتگو کرتے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر وہ کلام جس کی ابتداء الحمدللہ (اللہ کی تعریف) سے نہ ہو تو وہ ناقص و ناتمام ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے یونس، عقیل، شعیب، اور سعید بن عبدالعزیز نے زہری سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/النکاح 19 (1894)، (تحفة الأشراف: 15232)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/359) (ضعیف)»
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: Every important matter which is not begun by an expression of praise to Allah is maimed. Abu Dawud said: It has also been transmitted by Yunus, Aqil, Shuaib, Saeed bin Abd al-Aziz from al-Zuhri from the Prophet ﷺ in Mursal form (the link of the Companion is missing).
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4822
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (1894) قرة متكلم فيه ”ضعيف يعتبر به في المتابعات والشواهد“ (التحرير: 5541) ضعفه الجمهور وخالفه الثقات الجبال الحفاظ فالقول قولھم انوار الصحيفه، صفحه نمبر 168
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر وہ خطبہ جس میں تشہد نہ ہو تو وہ کٹے ہوئے ہاتھ کی طرح ہے (یعنی وہ ناتمام اور ناقص ہے) یا اس ہاتھ کی طرح ہے جس میں جذام ہو“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/النکاح 16 (1106)، (تحفة الأشراف: 14297)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/343) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا يحيى بن إسماعيل , وابن ابي خلف، ان يحيى بن اليمان اخبرهم، عن سفيان، عن حبيب بن ابي ثابت، عن ميمون بن ابي شبيب، ان عائشة مر بها سائل فاعطته كسرة، ومر بها رجل عليه ثياب وهيئة فاقعدته فاكل، فقيل لها في ذلك، فقالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انزلوا الناس منازلهم" , قال ابو داود: وحديث يحيى مختصر، قال ابو داود: ميمون لم يدرك عائشة. (مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْمَاعِيل , وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ، أَنَّ يَحْيَى بْنَ الْيَمَانِ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ، أَنَّ عَائِشَةَ مَرَّ بِهَا سَائِلٌ فَأَعْطَتْهُ كِسْرَةً، وَمَرَّ بِهَا رَجُلٌ عَلَيْهِ ثِيَابٌ وَهَيْئَةٌ فَأَقْعَدَتْهُ فَأَكَلَ، فَقِيلَ لَهَا فِي ذَلِكَ، فقَالَت قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْزِلُوا النَّاسَ مَنَازِلَهُمْ" , قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ يَحْيَى مُخْتَصَرٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: مَيْمُونٌ لَمْ يُدْرِكْ عَائِشَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ان کے پاس سے ایک بھکاری گزرا تو انہوں نے اس کو روٹی کا ایک ٹکڑا دے دیا، پھر ایک شخص کپڑوں میں ملبوس اور معقول صورت میں گزرا تو انہوں نے اسے بٹھایا اور (اسے کھانا پیش کیا) اور اس نے کھایا، لوگوں نے ان سے اس (امتیاز) کی بابت پوچھا تو وہ بولیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ہر شخص کو اس کے مرتبے پر رکھو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یحییٰ کی حدیث مختصر ہے، اور میمون نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو نہیں پایا ہے۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Maymun ibn Abu Shabib said: A beggar passed by Aishah and gave him a piece of bread. Another man who wore clothes and had good appearance passed by her, and she made her seated and he ate (with her). When she was asked about that, she replied: The Messenger of Allah ﷺ said: treat the people according to their ranks. Abu Dawud said: The version of Yahya is short. Abu Dawud said: Maimun did not see 'Aishah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4824
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف حبيب و تلميذه سفيان الثوري مدلسان وعنعنا والسند منقطع وأشار مسلم في مقدمة صحيحه إلي ضعفه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 168