زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خطبہ دیا تو «أما بعد» کہا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3689)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/فضائل علي 4 (2408) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «أما بعد» کا کلمہ حمد و صلاۃ کے بعد کہا جاتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کلمہ کا استعمال کرتے تھے، اس سے متعلق روایت تقریباً بارہ صحابہ سے مروی ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی (انگور اور اس کے باغ کو) «كرم» نہ کہے ۱؎، اس لیے کہ «كرم» مسلمان مرد کو کہتے ہیں ۲؎، بلکہ اسے انگور کے باغ کہو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13632)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 101 (6182)، صحیح مسلم/الألفاظ من الأدب 2 (2249)، مسند احمد (2/272، 464، 476) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: چونکہ «كرم» یعنی انگور سے جو شراب بنائی جاتی ہے اسے لوگ عمدہ اور بہتر سمجھتے ہیں اس لیے انگور کا نام «كرم» رکھنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرما دیا تاکہ کبھی بھی شراب کی بہتری خیال میں نہ آئے۔ ۲؎: عرب «رَجُلٌ کَرْمٌ» اور «قَوْمٌ کَرْمٌ» کہتے ہیں «رَجُلٌ کَرِیْمٌ» اور «قَوْمٌ کِرَامٌ» کے معنی میں۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: None of you should Call (grapes) karm, for the karm is a Muslim man, but call (grapes) garden of grapes (hada’iq al-a’nab).
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4956
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح ورواه مسلم (2247)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ايوب , وحبيب بن الشهيد , وهشام، عن محمد، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يقولن احدكم: عبدي وامتي، ولا يقولن المملوك: ربي وربتي، وليقل المالك: فتاي وفتاتي، وليقل المملوك: سيدي وسيدتي، فإنكم المملوكون، والرب الله عز وجل". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ , وَحَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ , وَهِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: عَبْدِي وَأَمَتِي، وَلَا يَقُولَنَّ الْمَمْلُوكُ: رَبِّي وَرَبَّتِي، وَلْيَقُلِ الْمَالِكُ: فَتَايَ وَفَتَاتِي، وَلْيَقُلِ الْمَمْلُوكُ: سَيِّدِي وَسَيِّدَتِي، فَإِنَّكُمُ الْمَمْلُوكُونَ، وَالرَّبُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی (اپنے غلام یا لونڈی کو) «عبدي»(میرا بندہ) اور «أمتي»(میری بندی) نہ کہے اور نہ کوئی غلام یا لونڈی (اپنے آقا کو) «ربي»(میرے مالک) اور «ربتي»(میری مالکن) کہے بلکہ مالک یوں کہے: میرے جوان! یا میری جوان! اور غلام اور لونڈی یوں کہیں: «سيدي»(میرے آقا) اور «سيدتي»(میری مالکن) اس لیے کہ تم سب مملوک ہو اور رب صرف اللہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14429، 14459، 14523)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العتق 17 (2552)، صحیح مسلم/الألفاظ من الأدب 3 (2249)، مسند احمد (2/423، 463، 484، 491، 508) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: None of you must say: "My slave" (abdi) and "My slave-woman" (amati), and a slave must not say: "My lord" (rabbi or rabbati). The master (of a slave) should say: "My young man" (fataya) and "My young woman" (fatati), and a slave should say "My master" (sayyidi) and "My mistress" (sayyidati), for you are all (Allah's slave and the Lord is Allah, Most High.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4957
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے لیکن اس میں انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے اور اس میں یہ ہے فرمایا: اور چاہیئے کہ وہ «سيدي»(میرے آقا) اور «مولاى»(میرے مولی) کہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 15482) (صحیح)»
The tradition mentioned above has also been transmitted by Abu Hurairah through a different chain of narrators. This version does not mention the Prophet ﷺ i. e, it does not go back to him. It has: He must say: “My master” (sayyidi) and “My patron” (mawlaya).
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4958
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ منافق کو سید نہ کہو اس لیے کہ اگر وہ سید ہے (یعنی قوم کا سردار ہے یا غلام و لونڈی اور مال والا ہے) تو تم نے اپنے رب کو ناراض کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الیوم واللیة (244)، (تحفة الأشراف: 15482)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/346، 347) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ تم نے اسے سید کہہ کر اس کی تعظیم کی حالانکہ وہ تعظیم کا مستحق نہیں اور اگر وہ ان معانی میں سے کسی بھی اعتبار سے سید نہیں ہے تو تمہارا اسے سید کہنا کذب و نفاق ہو گا۔
Narrated Buraydah ibn al-Hasib: The Prophet ﷺ said: Do not call a hypocrite sayyid (master), for if he is a sayyid, you will displease your Lord, Most High.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4959
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف قتادة عنعن ولحديثه شاهد ضعيف عند الحاكم (المستدرك 311/4) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 173
سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی میرا نفس خبیث ہو گیا نہ کہے، بلکہ یوں کہے میرا جی پریشان ہو گیا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 100 (6180)، صحیح مسلم/الألفاظ من الأدب 4 (2251)، (تحفة الأشراف: 4656) (صحیح)»
Abu Umamah bin Sahl bin Hunaif quoted his father as saying: None of you must say Khabuthat nafsi (My heart is heaving), but one should say Laqisat nafsi (My heart is being annoyed).
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4960
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6180) صحيح مسلم (2251)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يقولن احدكم: جاشت نفسي ولكن ليقل: لقست نفسي". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: جَاشَتْ نَفْسِي وَلَكِنْ لِيَقُلْ: لَقِسَتْ نَفْسِي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی یہ نہ کہے: میرے دل نے جوش مارا“ بلکہ یوں کہے: میرا جی پریشان ہو گیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16880)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 100 (6180)، صحیح مسلم/الألفاظ من الأدب 4 (2250)، مسند احمد (6/51، 209، 281) (صحیح)»
Aishah reported the Prophet ﷺ as saying: None of you should say Ja’shat nafsi (My heart is being agitated), but one should say Laqisat nafsi (My heart is being annoyed).
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4961
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح رواه البخاري (6179) ومسلم (2250)
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یوں نہ کہو: جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے ۱؎“ بلکہ یوں کہو: جو اللہ چاہے پھر فلاں چاہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3371)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/384، 394، 398) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ اس جملہ میں اللہ کی مشیت کے ساتھ دوسرے کی مشیت شامل ہے جب کہ ”اللہ چاہے پھر فلاں چاہے“ میں ایسی بات نہیں ہے، کیونکہ اللہ کے چاہنے کے بعد پھر دوسرے کے چاہنے میں کوئی قباحت نہیں۔
Narrated Hudhayfah: The Prophet ﷺ said: Do not say: "What Allah wills and so and so wills, " but say: "What Allah wills and afterwards so and so wills.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4962
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (4778)
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک خطیب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خطبہ دیا، تو اس نے (خطبہ میں) کہا: «من يطع الله ورسوله فقد رشد ومن يعصهما» جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے، وہ راہ راست پر ہے اور جو ان دونوں کی نافرمانی کرتا ہے ... (ابھی اس نے اتنا ہی کہا تھا کہ) آپ نے فرمایا: ”کھڑے ہو جاؤ“ یا یوں فرمایا: چلے جاؤ تم بہت برے خطیب ہو ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: علماء کا کہنا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خطیب کو اس لئے برا کہا کہ اس نے «من يعصهما» کہہ کر اللہ اور رسول دونوں کو ایک ہی ضمیر میں جمع کر دیا تھا، خطبہ میں باتوں کو تفصیل سے کہنے کا موقع ہوتا ہے، اور سامعین میں ہر سطح کے لوگ ہوتے ہیں، مقام کا تقاضا تفصیل کا تھا یعنی: «من یعص اللہ ویعص رسولہ» کہنے کا، تاکہ کسی طرح کا التباس نہ رہ جاتا۔
Adl bin Hatim said: A speaker gave sermon before the prophet ﷺ. He said: he who obeys Allah and his Prophet will follow the right course, and he who disobeys them. He (The prophet) said: get up; he said: go away, a bad speaker you are.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4963
(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، عن خالد يعني ابن عبد الله، عن خالد يعني الحذاء، عن ابي تميمة، عن ابي المليح، عن رجل، قال:" كنت رديف النبي صلى الله عليه وسلم، فعثرت دابة، فقلت: تعس الشيطان , فقال: لا تقل تعس الشيطان، فإنك إذا قلت ذلك تعاظم حتى يكون مثل البيت، ويقول: بقوتي , ولكن قل: بسم الله، فإنك إذا قلت ذلك تصاغر حتى يكون مثل الذباب". (مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ يَعْنِي الْحَذَّاءَ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ رَجُلٍ، قَالَ:" كُنْتُ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَثَرَتْ دَابَّةٌ، فَقُلْتُ: تَعِسَ الشَّيْطَانُ , فَقَالَ: لَا تَقُلْ تَعِسَ الشَّيْطَانُ، فَإِنَّكَ إِذَا قُلْتَ ذَلِكَ تَعَاظَمَ حَتَّى يَكُونَ مِثْلَ الْبَيْتِ، وَيَقُولُ: بِقُوَّتِي , وَلَكِنْ قُلْ: بِسْمِ اللَّهِ، فَإِنَّكَ إِذَا قُلْتَ ذَلِكَ تَصَاغَرَ حَتَّى يَكُونَ مِثْلَ الذُّباب".
ابوالملیح ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ اس نے کہا: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا، کہ آپ کی سواری پھسل گئی، میں نے کہا: شیطان مرے، تو آپ نے فرمایا: ”یوں نہ کہو کہ ”شیطان مرے“ اس لیے کہ جب تم ایسا کہو گے تو وہ پھول کر گھر کے برابر ہو جائے گا، اور کہے گا: میرے زور و قوت کا اس نے اعتراف کر لیا، بلکہ یوں کہو: اللہ کے نام سے اس لیے کہ جب تم یہ کہو گے تو وہ پچک کر اتنا چھوٹا ہو جائے گا جیسے مکھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15600)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/59، 71) (صحیح)»
Abu al-Malih reported on the authority of a man: I was riding on a mount behind the prophet ﷺ. It stumbled. Thereupon I said: May the devil perish! He said: do not say; may the devil perish! For you say that, he will swell so much so that he will be like a house, and say: by my power. But say: in the name of Allah; for when you say that, he will diminish so much so that he will be like a fly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4964