سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
85. باب
باب:۔۔۔۔
حدیث نمبر: 4980
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"لَا تَقُولُوا: مَا شَاءَ اللَّهُ وَشَاءَ فُلَانٌ، وَلَكِنْ قُولُوا: مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ شَاءَ فُلَانٌ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یوں نہ کہو: جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے ۱؎“ بلکہ یوں کہو: جو اللہ چاہے پھر فلاں چاہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3371)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/384، 394، 398) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ اس جملہ میں اللہ کی مشیت کے ساتھ دوسرے کی مشیت شامل ہے جب کہ ”اللہ چاہے پھر فلاں چاہے“ میں ایسی بات نہیں ہے، کیونکہ اللہ کے چاہنے کے بعد پھر دوسرے کے چاہنے میں کوئی قباحت نہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (4778)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4980 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4980
فوائد ومسائل:
پہلے جملےمیں اللہ کی مشیت (چاہنے) میں اوروں کو بھی شریک کرنا ہے۔
جو ناجائز اور حرام ہے، بلکہ وہی ہوتا ہے جو صرف اور صرف اللہ تعالیٰ چاہے، البتہ دوسرے جملے میں فرق کے ساتھ دوسروں کی مشیت کا اظہار کردے، تو جائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4980