(مرفوع) حدثنا هارون بن زيد بن ابي الزرقاء، حدثنا ابي، حدثنا هشام بن سعد، عن زيد بن اسلم، عن ابيه:" ان عمر بن الخطاب رضي الله عنه ضرب ابنا له تكنى: ابا عيسى، وان المغيرة بن شعبة تكنى بابي عيسى، فقال له عمر" اما يكفيك ان تكنى بابي عبد الله , فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كناني , فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد غفر له ما تقدم من ذنبه، وما تاخر، وإنا في جلجتنا، فلم يزل يكنى بابي عبد الله حتى هلك". (مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ:" أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ضَرَبَ ابْنًا لَهُ تَكَنَّى: أَبَا عِيسَى، وَأَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ تَكَنَّى بابي عِيسَى، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ" أَمَا يَكْفِيكَ أَنْ تُكْنَى بابي عَبْدِ اللَّهِ , فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَنَّانِي , فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ، وَمَا تَأَخَّرَ، وَإِنَّا فِي جَلْجَتِنَا، فَلَمْ يَزَلْ يُكْنَى بابي عَبْدِ اللَّهِ حَتَّى هَلَكَ".
اسلم کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک بیٹے کو مارا جس نے اپنی کنیت ابوعیسیٰ رکھی تھی اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بھی ابوعیسیٰ کنیت رکھی تھی، تو عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا تمہارے لیے یہ کافی نہیں کہ تم ابوعبداللہ کنیت اختیار کرو؟ ۱؎ وہ بولے: میری یہ کنیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی رکھی ہے، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تو اگلے پچھلے سب گناہ بخش دئیے گئے تھے، اور ہم تو اپنی ہی طرح کے چند لوگوں میں سے ایک ہیں ۲؎ چنانچہ وہ ہمیشہ ابوعبداللہ کی کنیت سے پکارے جاتے رہے، یہاں تک کہ انتقال فرما گئے۔
وضاحت: ۱؎: عمر رضی اللہ عنہ نے ابوعیسیٰ کنیت رکھنے سے اس وجہ سے منع کیا کہ اس بات کا خدشہ تھا کہ لوگ اس وہم میں نہ مبتلا ہو جائیں کہ عیسیٰ علیہ السلام کا بھی کوئی باپ تھا، یہی وجہ ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ کنیت رکھنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں سے ہے۔ ۲؎: مقصد یہ ہے کہ ہم لوگ عام مسلمان ہیں، اور یہ نہیں معلوم کہ ہمارا انجام کیا ہو گا۔
Narrated Umar ibn al-Khattab: Zayd ibn Aslam quoted his father as saying: Umar ibn al-Khattab (Allah be pleased with him) struck one of his sons who was given the kunyah Abu Isa, and al-Mughirah ibn Shubah had the kunyah Abu Isa. Umar said to him: Is it not sufficient for you that you are called by the kunyah Abu Abdullah? He replied: The Messenger of Allah ﷺ gave me this kunyah. Thereupon he said: The Messenger of Allah ﷺ was forgiven all his sins, past and those followed. But we are among the people similar to us. Henceforth he was called by the kunyah Abu Abdullah until he died.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4945
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، قال: اخبرنا. ح وحدثنا مسدد , ومحمد بن محبوب، قالوا: حدثنا ابو عوانة، عن ابي عثمان وسماه ابن محبوب الجعد , عن انس بن مالك،" ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال له: يا بني" , قال ابو داود: سمعت يحيى بن معين يثني على محمد بن محبوب، ويقول: كثير الحديث. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , وَمُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ وَسَمَّاهُ ابْنُ مَحْبُوبٍ الْجَعْدَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ: يَا بُنَيَّ" , قَالَ أبو داود: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ مَعِينٍ يُثْنِي عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ مَحْبُوبٍ، وَيَقُولُ: كَثِيرُ الْحَدِيثِ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اے میرے بیٹے!“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأدب 6 (2151)، سنن الترمذی/الأدب 62 (2831)، (تحفة الأشراف: 514)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/163) (صحیح)»
Narrated Anas bin Malik: The Prophet ﷺ said to him: My sonny. Abu Dawud said: I heard Yahya bin Main praising the transmitter Muhammad bin Mahbub, and he said: He transmitted a large number of traditions.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4946
(مرفوع) حدثنا مسدد , وابو بكر بن ابي شيبة , قالا: حدثنا سفيان، عن ايوب السختياني، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تسموا باسمي، ولا تكتنوا بكنيتي" , قال ابو داود: وكذلك رواه ابو صالح، عن ابي هريرة، وكذلك رواية ابي سفيان، عن جابر , وسالم بن ابي الجعد , عن جابر , وسليمان اليشكري , عن جابر , وابن المنكدر، عن جابر , نحوهم وانس بن مالك. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي" , قَالَ أبو داود: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَكَذَلِكَ رِوَايَةُ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ , وَسَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ , عَنْ جَابِرٍ , وَسُلَيْمَانَ الْيَشْكُرِيِّ , عَنْ جَابِرٍ , وَابْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ , نَحْوَهُمْ وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت نہ رکھو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابوصالح نے ابوہریرہ سے اسی طرح روایت کیا ہے، اور اسی طرح ابوسفیان، سالم بن ابی الجعد، سلیمان یشکری اور ابن منکدر وغیرہ کی روایتیں بھی ہیں جو جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں، اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت بھی اسی طرح ہے (یعنی اس میں بھی یہی ہے کہ میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو)۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 38 (110)، المناقب 20 (3539)، الأدب 106 (6188)، صحیح مسلم/الأداب 1 (2134)، سنن ابن ماجہ/الأدب 33 (3735)، (تحفة الأشراف: 14434)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/248، 260، 270)، سنن الدارمی/الاستئذان 58 (2735) (صحیح)»
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Call yourselves by my name, but do not use my KUNYAH (surname). Abu Dawud said: Abu Salih has transmitted it in a similar way from Abu Hurairah, and similar are the traditions of Abu Sufyan from Jabir, of Salim bin Abl al-Ja’d from Jabir, of Sulaiman al-Yashkuri from Jabir, and of Ibn al-Munkadir from Jabir and similar others and Anas bin Malik.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4947
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6188) صحيح مسلم (2134)
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام، عن ابي الزبير، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من تسمى باسمي، فلا يتكنى بكنيتي، ومن تكنى بكنيتي، فلا يتسمى باسمي" , قال ابو داود: وروى بهذا المعنى ابن عجلان، عن ابيه، عن ابي هريرة، وروي عن ابي زرعة، عن ابي هريرة مختلفا على الروايتين، وكذلك رواية عبد الرحمن بن ابي عمرة، عن ابي هريرة , اختلف فيه رواه الثوري , وابن جريج على ما قال ابو الزبير، ورواه معقل بن عبيد الله , على ما قال ابن سيرين، واختلف فيه على موسى بن يسار، عن ابي هريرة ايضا على القولين اختلف فيه حماد بن خالد. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ تَسَمَّى بِاسْمِي، فَلَا يَتَكَنَّى بِكُنْيَتِي، وَمَنْ تَكَنَّى بِكُنْيَتِي، فَلَا يَتَسَمَّى بِاسْمِي" , قَالَ أبو داود: وَرَوَى بِهَذَا الْمَعْنَى ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَرُوِيَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مُخْتَلِفًا عَلَى الرِّوَايَتَيْنِ، وَكَذَلِكَ رِوَايَةُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , اخْتُلِفَ فِيهِ رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ , وَابْنُ جُرَيْجٍ عَلَى مَا قال أَبُو الزُّبَيْرِ، وَرَوَاهُ مَعْقِلُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَلَى مَا قال ابْنُ سِيرِينَ، وَاخْتُلِفَ فِيهِ عَلَى مُوسَى بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَيْضًا عَلَى الْقَوْلَيْنِ اخْتَلَفَ فِيهِ حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو میرا نام رکھے، وہ میری کنیت نہ رکھے، اور جو میری کنیت رکھے، وہ میرا نام نہ رکھے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی مفہوم کی حدیث ابن عجلان نے اپنے والد سے، اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، اور ابوزرعہ کی روایت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ان دونوں روایتوں سے مختلف روایت کی گئی ہے، اور اسی طرح عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ کی روایت جسے انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اس میں بھی کچھ اختلاف ہے، اسے ثوری اور ابن جریج نے ابو الزبیر کی طرح روایت کیا ہے، اور اسے معقل بن عبیداللہ نے ابن سیرین کی طرح روایت کیا ہے، اور جسے موسیٰ بن یسار نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اس میں بھی اختلاف کیا گیا ہے، حماد بن خالد اور ابن ابی فدیک کے دو مختلف قول ہیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2983، 13612)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/313) (منکر)» (ابوالزبیر مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، صحیح بخاری میں سالم بن ابی الجعد نے جابر سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «سمو ا بأسمی ولا تکنوا بکنیتي'' الأدب 6187» )
وضاحت: ۱؎: خلاصہ یہ ہے کہ یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے دونوں لفظوں کے ساتھ آئی ہے: اس طرح بھی جیسے محمد بن سیرین نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے، جو یہ ہے «تسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي»”میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو“ اور اس طرح بھی جیسے ابوالزبیر نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، دونوں روایتوں میں فرق یہ ہے کہ بطریق ابوالزبیر عن جابر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اور کنیت الگ الگ رکھنے کا جواز ثابت ہو رہا ہے، اور بطریق ابن سیرین ابوہریرہ کی روایت سے نام رکھنے کا جواز اور کنیت رکھنے کا عدم جواز ثابت ہو رہا ہے، صحیح بخاری کی حدیث بطریق سالم بن ابی الجعد عن جابر رضی اللہ عنہ: ابن سیرین کی ابوہریرہ سے حدیث کی طرح ہے۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: If anyone is called by my name, he must not be given my kunyah (surname), and if anyone uses my kunyah (surname), he must not be called by my name. Abu Dawud said: Ibn 'Ajlan transmitted it to the same effect from his father on the authority if Abu Hurairah. It has also been transmitted by Abu Zar'ah from Abu Hurairah in two different versions. And similar is the version of Abdur-Rahman bin Abi Amrah from Abu Hurairah. This version is disputed: Al-Thawri and Ibn Juraij transmitted it according to the version of Abu al-Zubair; and Maqil bin Ubaid Allah transmitted it according to the version of Ibn Sirin. It is again dispted on Musa bin Yasar from Abu Hurariah, transmitting it in two versions: Hammad bin Khalid and Ibn Abi Fudaik varied in their versions.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4948
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (4770) وله شاھد عند أحمد (2/433 ح9598 وسنده حسن) وحديث البخاري (3538) ومسلم (2133) يغني عنه
(مرفوع) حدثنا عثمان , وابو بكر ابنا ابي شيبة، قالا: حدثنا ابو اسامة، عن فطر، عن منذر، عن محمد ابن الحنفية، قال: قال علي رحمه الله" قلت يا رسول الله، إن ولد لي من بعدك: ولد اسميه باسمك، واكنيه بكنيتك , قال: نعم" , ولم يقل ابو بكر، قلت: قال: قال علي عليه السلام للنبي صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ , وَأَبُو بَكْرٍ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ فِطْرٍ، عَنْ مُنْذِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَحِمَهُ اللَّهُ" قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ وُلِدَ لِي مِنْ بَعْدِكَ: وَلَدٌ أُسَمِّيهِ بِاسْمِكَ، وَأُكَنِّيهِ بِكُنْيَتِكَ , قال: نَعَمْ" , وَلَمْ يَقُلْ أَبُو بَكْرٍ، قُلْتُ: قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
محمد بن حنفیہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ کے بعد میرے بیٹا پیدا ہو تو میں اس کا نام اور اس کی کنیت آپ کے نام اور آپ کی کنیت پر رکھوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 68 (2843)، (تحفة الأشراف: 10267)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/95) (صحیح)»
Muhammad bin al-Hanafiyyah quoted Ali as saying: I said: Messenger of Allah! tell me if a son is born to me after your death, may I give him your name and your kunyah? He replied: Yes. The transmitter Abu Bakr did not mention the words "I said". Instead, he said: Ali said to the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4949
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4772) أخرجه الترمذي (2843 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا محمد بن عمران الحجبي، عن جدته صفية بنت شيبة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: جاءت امراة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت:" يا رسول الله، إني قد ولدت غلاما، فسميته محمدا، وكنيته: ابا القاسم، فذكر لي انك تكره ذلك , فقال: ما الذي احل اسمي، وحرم كنيتي، او ما الذي حرم كنيتي، واحل اسمي". (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ الْحَجَبِيُّ، عَنْ جَدَّتِهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ وَلَدْتُ غُلَامًا، فَسَمَّيْتُهُ مُحَمَّدًا، وَكَنَّيْتُهُ: أَبَا الْقَاسِمِ، فَذُكِرَ لِي أَنَّكَ تَكْرَهُ ذَلِكَ , فَقَالَ: مَا الَّذِي أَحَلَّ اسْمِي، وَحَرَّمَ كُنْيَتِي، أَوْ مَا الَّذِي حَرَّمَ كُنْيَتِي، وَأَحَلَّ اسْمِي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی: اللہ کے رسول! میرے ایک لڑکا پیدا ہوا ہے، میں نے اس کا نام محمد اور اس کی کنیت ابوالقاسم رکھ دی ہے، تو مجھے بتایا گیا کہ آپ اسے ناپسند کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا سبب ہے کہ میرا نام رکھنا درست ہے اور کنیت رکھنا نا درست یا یوں فرمایا: کیا سبب ہے کہ میری کنیت رکھنا نا درست ہے اور نام رکھنا درست؟ ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17856)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/135، 209) (ضعیف)»
وضاحت: ۱؎: اس سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے، بعض لوگوں نے کہا کہ ممانعت کا تعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ تک ہے، اس کے بعد اگر کوئی آپ کا نام مع کنیت رکھتا ہے تو کچھ قباحت نہیں، بعض نے کہا کہ نام اور کنیت ایک ساتھ رکھنا منع ہے، کچھ کا کہنا ہے کہ ممانعت کا تعلق صرف کنیت سے ہے۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: A woman came to the Messenger of Allah ﷺ and said: Messenger of Allah! I have given birth to a boy, and call him Muhammad and Abul Qasim as kunyah (surname), but I have been told that you disapproved of that. He replied: What is it which has made my name lawful and my kunyah unlawful, or what is it which has made my kunyah unlawful and my name lawful?
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4950
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف محمد بن عمران الحجبي مستور (تق: 6199) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 173
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، حدثنا ثابت، عن انس بن مالك، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدخل علينا، ولي اخ صغير يكنى: ابا عمير، وكان له نغر يلعب به فمات، فدخل عليه النبي صلى الله عليه وسلم ذات يوم، فرآه حزينا , فقال: ما شانه؟ قالوا: مات نغره , فقال: يا ابا عمير، ما فعل النغير". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ عَلَيْنَا، وَلِي أَخٌ صَغِيرٌ يُكْنَى: أَبَا عُمَيْرٍ، وَكَانَ لَهُ نُغَرٌ يَلْعَبُ بِهِ فَمَاتَ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَرَآهُ حَزِينًا , فَقَالَ: مَا شَأْنُهُ؟ قَالُوا: مَاتَ نُغَرُهُ , فَقَالَ: يَا أَبَا عُمَيْرٍ، مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں آتے تھے، اور میرا ایک چھوٹا بھائی تھا جس کی کنیت ابوعمیر تھی، اس کے پاس ایک چڑیا تھی، وہ اس سے کھیلتا تھا، وہ مر گئی، پھر ایک دن اچانک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے تو اسے رنجیدہ و غمگین دیکھ کر فرمایا: ”کیا بات ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا: اس کی چڑیا مر گئی، تو آپ نے فرمایا: ”اے ابوعمیر! کیا ہوا نغیر (چڑیا) کو؟“۔
Anas bin Malik said: The Messenger of Allah ﷺ used to come to visit us. I had a younger brother who was called Abu ‘Umair by Kunyah (surname). He had a sparrow with which he played, but it died. So one day the prophet ﷺ came to see him and saw him grieved. He asked: What is the matter with him? The people replied: His sparrow has died. He then said: Abu ‘Umair! What has happened to the little sparrow?
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4951
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح بخاري (847)
(مرفوع) حدثنا مسدد , وسليمان بن حرب المعنى , قالا: حدثنا حماد، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، انها قالت:" يا رسول الله، كل صواحبي لهن كنى , قال: فاكتني بابنك عبد الله" , يعني ابن اختها , قال مسدد: عبد الله بن الزبير، قال: فكانت تكنى بام عبد الله , قال ابو داود: وهكذا قال قران بن تمام , ومعمر جميعا، عن هشام نحوه، ورواه ابو اسامة، عن هشام، عن عباد بن حمزة، وكذلك حماد بن سلمة , ومسلمة بن قعنب، عن هشام، كما قال ابو اسامة. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , وَسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ الْمَعْنَى , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُلُّ صَوَاحِبِي لَهُنَّ كُنًى , قال: فَاكْتَنِي بابنِكِ عَبْدِ اللَّهِ" , يَعْنِي ابْن أخْتُهَا , قَالَ مُسَدَّدٌ: عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: فَكَانَتْ تُكَنَّى بِأُمِّ عَبْدِ اللَّهِ , قال أبو داود: وَهَكَذَا قَالَ قُرَّانُ بْنُ تَمَّامٍ , وَمَعْمَرٌ جَمِيعًا، عَنْ هِشَامٍ نَحْوَهُ، وَرَوَاهُ أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ حَمْزَةَ، وَكَذَلِكَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , وَمَسْلَمَةُ بْنُ قَعْنَبٍ، عَنْ هِشَامٍ، كَمَا قَالَ أَبُو أُسَامَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری تمام سہیلیوں کی کنیتیں ہیں، آپ نے فرمایا: ”تو تم اپنے بیٹے یعنی اپنے بھانجے عبداللہ کے ساتھ کنیت رکھ لو“ مسدد کی روایت میں (عبداللہ کے بجائے) عبداللہ بن زبیر ہے، عروہ کہتے ہیں: چنانچہ ان کی کنیت ام عبداللہ تھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: قران بن تمام اور معمر دونوں نے ہشام سے اسی طرح روایت کی ہے، اور ابواسامہ نے ہشام سے اور ہشام نے عباد بن حمزہ سے اسے روایت کیا ہے، اور اسی طرح اسے حماد بن سلمہ اور مسلمہ بن قعنب نے ہشام سے روایت کیا ہے جیسا کہ ابواسامہ نے کہا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 16872)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/107، 151، 186، 260) (صحیح)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Aishah said: Messenger of Allah! All my fellow-wives have kunyahs? He said: Give yourself the kunyah by Abdullah, your son - that is to say, her nephew (her sister's son). Musaddad said: Abdullah ibn az-Zubayr. She was called by the kunyah Umm Abdullah. Abu Dawud said: Qurran bin Tammam and Mamar all have transmitted it from Hisham in a similar manner. It has also been transmitted by Abu Usamah from Hisham, from 'Abbad bin Hamzah. Similarly, Hammad bin Salamah and Maslamah bin Qa'nab have narrated it from Hisham, like the tradition transmitted by Abu Usamah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4952
سفیان بن اسید حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: یہ بہت بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے بھائی سے ایسی بات بیان کرو جسے وہ تو سچ جانے اور تم خود اس سے جھوٹ کہو۔
وضاحت: ۱؎: تعریض یا توریہ ایسے لفظ کے اطلاق کا نام ہے جس کا ایک ظاہری معنی ہوا، اور متکلم اس ظاہری معنیٰ کے خلاف ایک دوسرا معنی مراد لے رہا ہو جس کا وہ لفظ محتمل ہو، یہ ایک طرح سے مخاطب کو دھوکہ میں ڈالنا ہے اسی وجہ سے جب تک کوئی شرعی مصلحت یا کوئی ایسی حاجت نہ ہو کہ اس کے بغیر کوئی اور چارہ کار نہ ہو ایسا کرنا صحیح نہیں۔
Narrated Sufyan ibn Asid al-Hadrami: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: It is great treachery that you should tell your brother something and have him believe you when you are lying.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4953
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ضبارة وأبوه: مجهولان (تقدم: 430،و أبوه مالك بن أبي سليك مجهول كما في التقريب:6441) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 173
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا وكيع، عن الاوزاعي، عن يحيى، عن ابي قلابة، قال: قال ابو مسعود لابي عبد الله او قال ابو عبد الله لابي مسعود:" ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: في زعموا , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:"بئس مطية الرجل زعموا" , قال ابو داود: ابو عبد الله: هذا حذيفة. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ أَوْ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ لِأَبِي مَسْعُودٍ:" مَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: فِي زَعَمُوا , قال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:"بِئْسَ مَطِيَّةُ الرَّجُلِ زَعَمُوا" , قال أبو داود: أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: هَذَا حُذَيْفَةُ.
ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ابوعبداللہ (حذیفہ) رضی اللہ عنہ سے یا ابوعبداللہ نے ابومسعود سے کہا تم نے «زعموا» کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا فرماتے سنا؟ وہ بولے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: «زعموا»(لوگوں نے گمان کیا) آدمی کی بہت بری سواری ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3364)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/119، 5/401) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: چونکہ «زعموا» کا تعلق ایسے قول اور ایسی بات سے ہے جو غیر یقینی ہے، حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لفظ و اپنے مقصد کے لئے سواری بنانے اور اس کی آڑ لے کر کوئی ایسی بات کہنے سے منع کیا ہے جو غیر محقق ہو اور جو پایہ ثبوت کو نہ پہنچتی ہو۔
Abu Masud asked Abu Abu Allah, or Abu Abdullah asked Abu Masud; what did you hear the Messenger of Allah ﷺ say about za’ama (they alleged, asserted, or it is said). He replied: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: it is a bad riding-beast for a man (to say) za’ama (they asserted). Abu DAwud said: This Abu Abdullah is Hudhaifah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4954
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (4777) أخرجه أحمد (5/401) وابن أبي شيبة (8/448، 449) وأبو نعيم في معرفة الصحابة (5/2949 ح6885) وللحديث شواھد