(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا محمد بن عمران الحجبي، عن جدته صفية بنت شيبة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: جاءت امراة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت:" يا رسول الله، إني قد ولدت غلاما، فسميته محمدا، وكنيته: ابا القاسم، فذكر لي انك تكره ذلك , فقال: ما الذي احل اسمي، وحرم كنيتي، او ما الذي حرم كنيتي، واحل اسمي". (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ الْحَجَبِيُّ، عَنْ جَدَّتِهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ وَلَدْتُ غُلَامًا، فَسَمَّيْتُهُ مُحَمَّدًا، وَكَنَّيْتُهُ: أَبَا الْقَاسِمِ، فَذُكِرَ لِي أَنَّكَ تَكْرَهُ ذَلِكَ , فَقَالَ: مَا الَّذِي أَحَلَّ اسْمِي، وَحَرَّمَ كُنْيَتِي، أَوْ مَا الَّذِي حَرَّمَ كُنْيَتِي، وَأَحَلَّ اسْمِي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی: اللہ کے رسول! میرے ایک لڑکا پیدا ہوا ہے، میں نے اس کا نام محمد اور اس کی کنیت ابوالقاسم رکھ دی ہے، تو مجھے بتایا گیا کہ آپ اسے ناپسند کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا سبب ہے کہ میرا نام رکھنا درست ہے اور کنیت رکھنا نا درست یا یوں فرمایا: کیا سبب ہے کہ میری کنیت رکھنا نا درست ہے اور نام رکھنا درست؟ ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: اس سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے، بعض لوگوں نے کہا کہ ممانعت کا تعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ تک ہے، اس کے بعد اگر کوئی آپ کا نام مع کنیت رکھتا ہے تو کچھ قباحت نہیں، بعض نے کہا کہ نام اور کنیت ایک ساتھ رکھنا منع ہے، کچھ کا کہنا ہے کہ ممانعت کا تعلق صرف کنیت سے ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17856)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/135، 209) (ضعیف)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: A woman came to the Messenger of Allah ﷺ and said: Messenger of Allah! I have given birth to a boy, and call him Muhammad and Abul Qasim as kunyah (surname), but I have been told that you disapproved of that. He replied: What is it which has made my name lawful and my kunyah unlawful, or what is it which has made my kunyah unlawful and my name lawful?
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4950
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف محمد بن عمران الحجبي مستور (تق: 6199) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 173