سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
80. باب قَوْلِ الرَّجُلِ زَعَمُوا
باب: آدمی کا «زعموا» (لوگوں کا ایسا گمان ہے) کہنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 4972
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ أَوْ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ لِأَبِي مَسْعُودٍ:" مَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: فِي زَعَمُوا , قال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:"بِئْسَ مَطِيَّةُ الرَّجُلِ زَعَمُوا" , قال أبو داود: أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: هَذَا حُذَيْفَةُ.
ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ابوعبداللہ (حذیفہ) رضی اللہ عنہ سے یا ابوعبداللہ نے ابومسعود سے کہا تم نے «زعموا» کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا فرماتے سنا؟ وہ بولے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: «زعموا» (لوگوں نے گمان کیا) آدمی کی بہت بری سواری ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3364)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/119، 5/401) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: چونکہ «زعموا» کا تعلق ایسے قول اور ایسی بات سے ہے جو غیر یقینی ہے، حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لفظ و اپنے مقصد کے لئے سواری بنانے اور اس کی آڑ لے کر کوئی ایسی بات کہنے سے منع کیا ہے جو غیر محقق ہو اور جو پایہ ثبوت کو نہ پہنچتی ہو۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (4777)
أخرجه أحمد (5/401) وابن أبي شيبة (8/448، 449) وأبو نعيم في معرفة الصحابة (5/2949 ح6885) وللحديث شواھد
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4972 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4972
فوائد ومسائل:
لوگوں سے سنی سنائی بے اصل باتوں کو بلا تحقیق وتفتیش آگےنقل کر نا بہت براہے۔
کئی لوگ اپنے وہم شبہے یا جھوٹ کو لاگ لپیٹ سے آگے بڑھانے میں بڑے شاطرہوتے ہیں بالخصوص موجودہ لادینی صحافت کا تو یہ طرہ امتیاز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4972