(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد. ح وحدثنا بشر بن خالد، حدثنا ابو اسامة، قالا: حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم تزوجني وانا بنت سبع او ست فلما قدمنا المدينة اتين نسوة، وقال بشر: فاتتني ام رومان وانا على ارجوحة فذهبن بي وهيانني وصنعنني، فاتي بي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فبنى بي وانا ابنة تسع فوقفت بي على الباب، فقلت: هيه هيه" , قال ابو داود: اي تنفست فادخلت بيتا فإذا فيه نسوة من الانصار فقلن على الخير والبركة , دخل حديث احدهما في الآخر. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَنِي وَأَنَا بِنْتُ سَبْعٍ أَوْ سِتٍّ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ أَتَيْنَ نِسْوَةٌ، وَقَالَ بِشْرٌ: فَأَتَتْنِي أُمُّ رُومَانَ وَأَنَا عَلَى أُرْجُوحَةٍ فَذَهَبْنَ بِي وَهَيَّأْنَنِي وَصَنَعْنَنِي، فَأُتِيَ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَنَى بِي وَأَنَا ابْنَةُ تِسْعٍ فَوَقَفَتْ بِي عَلَى الْباب، فَقُلْتُ: هِيهْ هِيهْ" , قَالَ أَبُو دَاوُد: أَيْ تَنَفَّسَتْ فَأُدْخِلْتُ بَيْتًا فَإِذَا فِيهِ نِسْوَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقُلْنَ عَلَى الْخَيْرِ وَالْبَرَكَةِ , دَخَلَ حَدِيثُ أَحَدِهِمَا فِي الْآخَرِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شادی کی، میں سات سال کی تھی، پھر جب ہم مدینہ آئے، تو کچھ عورتیں آئیں، بشر کی روایت میں ہے: پھر میرے پاس (میری والدہ) ام رومان آئیں، اس وقت میں ایک جھولہ پر تھی، وہ مجھے لے گئیں اور مجھے سنوارا سجایا پھر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئیں، تو آپ نے میرے ساتھ رات گزاری، اس وقت میں نو سال کی تھی وہ مجھے لے کر دروازے پر کھڑی ہوئیں، میں نے کہا: «هيه هيه» ۔ (ابوداؤد کہتے ہیں: «هيه هيه» کا مطلب ہے کہ انہوں نے زور زور سے سانس کھینچی)، عائشہ کہتی ہیں: پھر میں ایک کمرے میں لائی گئی تو کیا دیکھتی ہوں کہ وہاں انصار کی کچھ عورتیں (پہلے سے بیٹھی ہوئی) ہیں، انہوں نے «على الخير والبركة» کہہ کر مجھے دعا دی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (2121)، (تحفة الأشراف: 16855، 16881) (صحیح)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ married me when I was seven or six. When we came to Madina, some women came. according to Bishr's version: Umm Ruman came to me when I was swinging. They took me, made me prepared and decorated me. I was then brought to the Messenger of Allah ﷺ, and he took up cohabitation with me when I was nine. She halted me at the door, and I burst into laughter. Abu Dawud said: That is to say: I menstruated, and I was brought in a house, and there were some women of the Ansari in it. They said: With good luck and blessing. The tradition of one of them has been included in the other.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4915
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3894) صحيح مسلم (1422)
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن سعيد،حدثنا ابو اسامة مثله، قال: على خير طائر، فسلمتني إليهن، فغسلن راسي واصلحنني فلم يرعني إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحى، فاسلمنني إليه. (مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ،حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ مِثْلَهُ، قَالَ: عَلَى خَيْرِ طَائِرٍ، فَسَلَّمَتْنِي إِلَيْهِنَّ، فَغَسَلْنَ رَأْسِي وَأَصْلَحْنَنِي فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضُحًى، فَأَسْلَمْنَنِي إِلَيْهِ.
ابواسامہ سے اسی کے ہم مثل مروی ہے اس میں ہے (ان عورتوں نے کہا) اچھا نصیبہ ہے پھر میری ماں نے مجھے ان عورتوں کے سپرد کر دیا، انہوں نے میرا سر دھویا اور مجھے سجایا سنوارا (میں جان نہیں پا رہی تھی کہ یہ سب کیا اور کیوں ہو رہا ہے) کہ چاشت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی آ کر مجھے حیرانی میں ڈال دیا تو ان عورتوں نے مجھے آپ کے حوالہ کر دیا۔
Narrated Abu Usamah: The tradition mentioned above (No. 4915) has also been transmitted by Abu Usamah in a similar manner through a different chain of narrators. This version has: "With good fortune. " She (Umm Ruman) entrusted me to them. They washed my head and redressed me. No one came to me suddenly except the Messenger of Allah ﷺ in the forenoon. So they entrusted me to him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4916
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (4933)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا هشام بن عروة، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" فلما قدمنا المدينة جاءني نسوة وانا العب على ارجوحة وانا مجممة، فذهبن بي فهيانني وصنعنني، ثم اتين بي رسول الله صلى الله عليه وسلم فبنى بي وانا ابنة تسع سنين". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ جَاءَنِي نِسْوَةٌ وَأَنَا أَلْعَبُ عَلَى أُرْجُوحَةٍ وَأَنَا مُجَمَّمَةٌ، فَذَهَبْنَ بِي فَهَيَّأْنَنِي وَصَنَعْنَنِي، ثُمَّ أَتَيْنَ بِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَنَى بِي وَأَنَا ابْنَةُ تِسْعِ سِنِينَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب ہم مدینہ آئے، تو میرے پاس کچھ عورتیں آئیں، اس وقت میں جھولے پر کھیل رہی تھی، اور میرے بال چھوٹے چھوٹے تھے، وہ مجھے لے گئیں، مجھے بنایا سنوارا اور مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئیں، آپ نے میرے ساتھ رات گزاری کی، اس وقت میں نو سال کی تھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (2121)، (تحفة الأشراف: 16881) (صحیح الإسناد)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: When we came to Madina, the women came to me when I was playing on the swing, and my hair were up to my ears. They brought me, prepared me, and decorated me. Then they brought me to the Messenger of Allah ﷺ and he took up cohabitation with me, when I was nine.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4917
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح انظر الحديث السابق (4933)
(مرفوع) حدثنا بشر بن خالد، اخبرنا ابو اسامة، حدثنا هشام بن عروة بإسناده في هذا الحديث، قالت: وانا على الارجوحة ومعي صواحباتي فادخلنني بيتا فإذا نسوة من الانصار فقلن على الخير والبركة. (مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ بِإِسْنَادِهِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَتْ: وَأَنَا عَلَى الْأُرْجُوحَةِ وَمَعِي صَوَاحِبَاتِي فَأَدْخَلْنَنِي بَيْتًا فَإِذَا نِسْوَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقُلْنَ عَلَى الْخَيْرِ وَالْبَرَكَةِ.
ہشام بن عروہ سے اسی سند سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: میں جھولے پر تھی اور میرے ساتھ میری سہیلیاں بھی تھیں، وہ مجھے ایک کوٹھری میں لے گئیں تو کیا دیکھتی ہوں کہ وہاں انصار کی کچھ عورتیں ہیں انہوں نے مجھے خیر و برکت کی دعائیں دیں۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Hisham bin Urwah through different chain of narrators. This version adds: I was swinging and I had my friends. They brought me to a house ; there were some women of the Ansar (Helpers). They said: With good luck and blessing.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4918
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (4933)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم مدینہ آئے اور بنی حارث بن خزرج میں اترے، قسم اللہ کی میں دو شاخوں کے درمیان ڈلے ہوئے جھولے پر جھولا جھول رہی تھی کہ میری ماں آئیں اور مجھے جھولے سے اتارا، میرے سر پر چھوٹے چھوٹے بال تھے اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (2121)، (تحفة الأشراف: 17682)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/210) (حسن صحیح)»
Aishah said: We came to Madina and stayed with Banu al-Harith bin al-Khazraj. She said: I swear by Allah, I was swinging between two date-palms. Then my mother came down; and I had my hair up to the ears. The transmitter then rest of the tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4919
Narrated Abu Musa al-Ashari: The Messenger of Allah ﷺ said: He who plays backgammon disobeys Allah and His Messenger.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4920
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (3762) سعيد بن أبي هند ثقة، أرسل عن أبي موسي (تق: 2490) وحديث مسلم (2260) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 172
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ کبوتری کا (اپنی نظروں سے) پیچھا کر رہا ہے (یعنی اڑا رہا ہے) تو آپ نے فرمایا: ”ایک شیطان ایک شیطانہ کا پیچھا کر رہا ہے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأدب 44 (3765)، (تحفة الأشراف: 15012)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/345) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی دونوں شیطان ہیں، کبوتر اڑانے والا اس لئے شیطان ہے کہ وہ اللہ سے غافل اور بے پرواہ ہے، اور کبوتر اس لئے شیطان ہے کہ وہ اڑانے والے کی غفلت کا سبب بنا ہے۔
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , ومسدد المعنى، قالا: حدثنا سفيان، عن عمرو، عن ابي قابوس مولى لعبد الله بن عمرو، عن عبد الله بن عمرو،" يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم الراحمون يرحمهم الرحمن، ارحموا اهل الارض يرحمكم من في السماء" , لم يقل مسدد مولى عبد الله بن عمرو، وقال: قال النبي صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَمُسَدَّدٌ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي قَابُوسَ مَوْلَى لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو،" يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاحِمُونَ يَرْحَمُهُمُ الرَّحْمَنُ، ارْحَمُوا أَهْلَ الْأَرْضِ يَرْحَمْكُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ" , لَمْ يَقُلْ مُسَدَّدٌ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَقَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رحم کرنے والوں پر رحمن رحم فرماتا ہے، تم زمین والوں پر رحم کرو، تو آسمان والا تم پر رحم کرے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البر والصلة 16 (1924)، (تحفة الأشراف: 8966)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/160) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Prophet ﷺ said: The Compassionate One has mercy on those who are merciful. If you show mercy to those who are on the earth, He Who is in the heaven will show mercy to you. Musaddad did not say: The client of Adb Allah bin Amr. He said: The Prophet (saw) said.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4923
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4969) أخرجه الترمذي (1924 وسنده حسن) سفيان بن عيينة صرح بالسماع عند الحميدي
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، قال حدثنا. ح وحدثنا ابن كثير، قال: اخبرنا شعبة، قال: كتب إلي منصور، قال ابن كثير في حديثه، وقراته عليه وقلت: اقول حدثني منصور، فقال: إذا قراته علي فقد حدثتك به، ثم اتفقا، عن ابي عثمان مولى المغيرة بن شعبة، عن ابي هريرة، قال: سمعت ابا القاسم الصادق المصدوق صلى الله عليه وسلم صاحب هذه الحجرة , يقول:" لا تنزع الرحمة إلا من شقي". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قال حَدَّثَنَا. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ مَنْصُورٌ، قال ابْنُ كَثِيرٍ فِي حَدِيثِهِ، وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ وَقُلْتُ: أَقُولُ حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، فَقَالَ: إِذَا قَرَأْتَهُ عَلَيَّ فَقَدْ حَدَّثْتُكَ بِهِ، ثُمَّ اتَّفَقَا، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاحِبَ هَذِهِ الْحُجْرَةِ , يَقُولُ:" لَا تُنْزَعُ الرَّحْمَةُ إِلَّا مِنْ شَقِيٍّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے صادق و مصدوق ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو اس کمرے میں رہتے تھے ۱؎ فرماتے سنا ہے: ”رحمت (مہربانی و شفقت) صرف بدبخت ہی سے چھینی جاتی ہے ۲؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البر والصلة 16 (1923)، (تحفة الأشراف: 13391)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/301، 442، 461، 539) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: اشارہ ہے عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کی جانب جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رہتے تھے۔ ۲؎: یعنی بدبخت اپنی سخت دلی کے باعث دوسروں پر شفقت و مہربانی نہیں کرتا جب کہ نیک بخت کا حال اس کے برعکس ہوتا ہے یعنی وہ بے رحم نہیں ہوتا۔