سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
63. باب فِي الأُرْجُوحَةِ
63. باب: جھولے کا بیان۔
Chapter: About swings.
حدیث نمبر: 4937
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا محمد يعني ابن عمرو، عن يحيى يعني ابن عبد الرحمن بن حاطب، قال: قالت عائشة رضي الله عنها فقدمنا المدينة فنزلنا في بني الحارث بن الخزرج، قالت: فوالله إني لعلى ارجوحة بين عذقين، فجاءتني امي فانزلتني ولي جميمة وساق الحديث.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَنَزَلْنَا فِي بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، قَالَتْ: فَوَاللَّهِ إِنِّي لَعَلَى أُرْجُوحَةٍ بَيْنَ عِذْقَيْنِ، فَجَاءَتْنِي أُمِّي فَأَنْزَلَتْنِي وَلِي جُمَيْمَةٌ وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم مدینہ آئے اور بنی حارث بن خزرج میں اترے، قسم اللہ کی میں دو شاخوں کے درمیان ڈلے ہوئے جھولے پر جھولا جھول رہی تھی کہ میری ماں آئیں اور مجھے جھولے سے اتارا، میرے سر پر چھوٹے چھوٹے بال تھے اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (2121)، (تحفة الأشراف: 17682)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/210) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah said: We came to Madina and stayed with Banu al-Harith bin al-Khazraj. She said: I swear by Allah, I was swinging between two date-palms. Then my mother came down; and I had my hair up to the ears. The transmitter then rest of the tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4919


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4937 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4937  
فوائد ومسائل:
آج کل کے بعض جدید مفکرین اور بزعمِ خویش نویس مزاج مجددین کو ان احادیث اور صغر سنی (چھوٹی عمر) کے اس نکاح اور شادی پر بہت اعتراض ہے۔
وہ مختلف انداز سے اس کا انکار کرتے ہیں حالانکہ اس انکار کی کوئی حقیقی وجہ نہیں ہے۔
ان لوگوں کو چاہیئے کہ طبی، معاشرتی، علاقائی، اور جغرافیائی احوال و ظروف کا دقیق نظری سے مطالعہ کریں تو واضح ہوگا کہ بعض احوال اور بعض علاقوں میں اس عمر کی لڑکیوں کا بالغ ہو جانا کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے اور پھر عائلی زندگی کے فطری مراحل سے گزرنا ان کے لیے کوئی انہونی بات نہیں ہوتی۔
اس واقعے میں بالخصو ص یہ بات پیشِ نظر رہے کہ یہ نکاح حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو رسو ل اللہ ﷺ کے ہاں مزید قربت و شرف دینے کے لیئے عمل میں لایا گیا تھا۔
تا کہ انہیں رسو ل اللہ ﷺ کے ہاں وقت بے وقت آنے میں کوئی دشواری پیش نہ آئے۔
اور ان کا رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ربط و ضبط مزید گہرا ہو جائے۔
اور پھر اس نکاح کی بنیاد وہ خواب تھے جو تواتر کے ساتھ نبی ﷺ کو دکھلائے گئے تھے۔
یہ خواب اس بات کی طرف اشارہ تھے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کا نکاح نبی ﷺ کے ساتھ مقدر کر دیا گیا ہے۔
یہ احادیث صحیح اور واقعہ تاریخی شرعی اور فقہی اعتبار سے بالکل صحیح اور عین حق ہے اس کا انکار در حقیقت انکارِ حدیث کا زینہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4937   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.