سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
65. باب فِي اللَّعِبِ بِالْحَمَامِ
باب: کبوتر بازی کا بیان۔
حدیث نمبر: 4940
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَتْبَعُ حَمَامَةً، فَقَالَ: شَيْطَانٌ يَتْبَعُ شَيْطَانَةً".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ کبوتری کا (اپنی نظروں سے) پیچھا کر رہا ہے (یعنی اڑا رہا ہے) تو آپ نے فرمایا: ”ایک شیطان ایک شیطانہ کا پیچھا کر رہا ہے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأدب 44 (3765)، (تحفة الأشراف: 15012)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/345) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی دونوں شیطان ہیں، کبوتر اڑانے والا اس لئے شیطان ہے کہ وہ اللہ سے غافل اور بے پرواہ ہے، اور کبوتر اس لئے شیطان ہے کہ وہ اڑانے والے کی غفلت کا سبب بنا ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (4506)
أخرجه ابن ماجه (3765 وسنده حسن)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4940 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4940
فوائد ومسائل:
کبوتر بازی، بٹیر بازی، مرغ لڑانا وغیرہ سب ناجائز مشاغل ہیں، ہاں اگر بطور تجارت یا زینت گھر میں رکھے ہوں تو جائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4940