(مرفوع) حدثنا سوار بن عبد الله، حدثنا عبد الوارث بن سعيد، عن سعيد بن جمهان، عن سفينة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خلافة النبوة ثلاثون سنة، ثم يؤتي الله الملك او ملكه من يشاء"، قال سعيد: قال لي سفينة: امسك عليك ابا بكر سنتين، وعمر عشرا،وعثمان اثنتي عشرة وعلي كذا، قال سعيد: قلت لسفينة: إن هؤلاء يزعمون ان عليا عليه السلام لم يكن بخليفة، قال: كذبت استاه بني الزرقاء، يعني بني مروان. (مرفوع) حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، عَنْ سَفِينَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ ثَلَاثُونَ سَنَةً، ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ الْمُلْكَ أَوْ مُلْكَهُ مَنْ يَشَاءُ"، قَالَ سَعِيدٌ: قَالَ لِي سَفِينَةُ: أَمْسِكْ عَلَيْكَ أَبَا بَكْرٍ سَنَتَيْنِ، وَعُمَرُ عَشْرًا،وَعُثْمَانُ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ وَعَلِيٌّ كَذَا، قَالَ سَعِيدٌ: قُلْتُ لِسَفِينَةَ: إِنَّ هَؤُلَاءِ يَزْعُمُونَ أَنَّ عَلِيًّا عَلَيْهِ السَّلَام لَمْ يَكُنْ بِخَلِيفَةٍ، قَالَ: كَذَبَتْ أَسْتَاهُ بَنِي الزَّرْقَاءِ، يَعْنِي بَنِي مَرْوَانَ.
سفینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خلافت علی منہاج النبوۃ (نبوت کی خلافت) تیس سال رہے گی ۱؎، پھر اللہ تعالیٰ سلطنت یا اپنی سلطنت جسے چاہے گا دے گا“ سعید کہتے ہیں: سفینہ نے مجھ سے کہا: اب تم شمار کر لو: ابوبکر رضی اللہ عنہ دو سال، عمر رضی اللہ عنہ دس سال، عثمان رضی اللہ عنہ بارہ سال، اور علی رضی اللہ عنہ اتنے سال۔ سعید کہتے ہیں: میں نے سفینہ رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ لوگ (مروانی) کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ خلیفہ نہیں تھے، انہوں نے کہا: بنی زرقاء یعنی بنی مروان کے ۲؎ چوتڑ جھوٹ بولتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الفتن 48 (2226)، (تحفة الأشراف: 4480)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/221) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ابوبکر رضی اللہ عنہ کی مدت خلافت: دو سال، تین ماہ، دس دن، عمر رضی اللہ عنہ کی: دس سال، چھ ماہ، آٹھ دن، عثمان رضی اللہ عنہ کی: گیارہ سال، گیارہ ماہ، نو دن، علی رضی اللہ عنہ کی: چار سال، نو ماہ، سات دن، حسن رضی اللہ عنہ کی: سات ماہ، کل مجموعہ: تیس سال ایک ماہ۔ ۲؎: زرقاء بنی امیہ کی امّہات میں سے ایک خاتون کا نام ہے۔
Narrated Safinah: The Prophet ﷺ said: The Caliphate of Prophecy will last thirty years; then Allah will give the Kingdom of His Kingdom to anyone He wills. Saeed told that Safinah said to him: Calculate Abu Bakr's caliphate as two years, Umar's as ten, Uthman's as twelve and Ali so and so. Saeed said: I said to Safinah: They conceive that Ali was not a caliph. He replied: The buttocks of Marwan told a lie.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4629
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (5395) أخرجه الترمذي (2226 وسنده حسن)
سفینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خلافت علی منہاج النبوۃ (نبوت کی خلافت) تیس سال ہے، پھر اللہ تعالیٰ سلطنت جسے چاہے گا یا اپنی سلطنت جسے چاہے گا، دے گا“۔
Safinah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: The caliphate of Prophecy will last thirty years; then Allah will give the Kingdom to whom he wishes; or his kingdom to whom he wishes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4630
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديث السابق (4646)
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، عن ابن إدريس، اخبرنا حصين، عن هلال بن يساف، عن عبد الله بن ظالم، وسفيان، عن منصور، عن هلال بن يساف، عن عبد الله بن ظالم المازني، قال: ذكر سفيان رجلا فيما بينه وبين عبد الله بن ظالم المازني، قال: سمعت سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل، قال: لما قدم فلان الكوفة اقام فلان خطيبا، فاخذ بيدي سعيد بن زيد، فقال: الا ترى إلى هذا الظالم، فاشهد على التسعة إنهم في الجنة، ولو شهدت على العاشر لم إيثم، قال ابن إدريس: والعرب تقول: آثم، قلت: ومن التسعة؟ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على حراء:" اثبت حراء إنه ليس عليك إلا نبي او صديق او شهيد، قلت: ومن التسعة؟ قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابو بكر، وعمر،وعثمان، وعلي، وطلحة، والزبير، وسعد بن ابي، وقاص، وعبد الرحمن بن عوف، قلت: ومن العاشر؟ فتلكا هنية، ثم قال: انا"، قال ابو داود: رواه الاشجعي، عن سفيان، عن منصور، عن هلال بن يساف، عن ابن حيان، عن عبد الله بن ظالم، بإسناده نحوه. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ، وَسُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِيِّ، قَالَ: ذَكَرَ سُفْيَانُ رَجُلًا فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ فُلَانٌ الْكُوفَةِ أَقَامَ فُلَانٌ خَطِيبًا، فَأَخَذَ بِيَدِي سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ، فَقَالَ: أَلَا تَرَى إِلَى هَذَا الظَّالِمِ، فَأَشْهَدُ عَلَى التِّسْعَةِ إِنَّهُمْ فِي الْجَنَّةِ، وَلَوْ شَهِدْتُ عَلَى الْعَاشِرِ لَمْ إِيثَمْ، قَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ: وَالْعَرَبُ تَقُولُ: آثَمُ، قُلْتُ: وَمَنِ التِّسْعَةُ؟ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى حِرَاءٍ:" اثْبُتْ حِرَاءُ إِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ، قُلْتُ: وَمَنِ التِّسْعَةُ؟ قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ،وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَطَلْحَةُ، وَالزُّبَيْرُ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي، وَقَّاصٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، قُلْتُ: وَمَنِ الْعَاشِرُ؟ فَتَلَكَّأَ هُنَيَّةً، ثُمَّ قَالَ: أَنَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنِ ابْنِ حَيَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ، بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ.
عبداللہ بن ظالم مازنی کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: جب فلاں شخص کوفہ میں آیا تو فلاں شخص خطبہ کے لیے کھڑا ہوا ۱؎، سعید بن زید نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا: ۲؎ کیا تم اس ظالم ۳؎ کو نہیں دیکھتے ۴؎ پھر انہوں نے نو آدمیوں کے بارے میں گواہی دی کہ وہ جنت میں ہیں، اور کہا: اگر میں دسویں شخص (کے جنت میں داخل ہونے) کی گواہی دوں تو گنہگار نہ ہوں گا، (ابن ادریس کہتے ہیں: عرب لوگ ( «إیثم» کے بجائے) «آثم» کہتے ہیں)، میں نے پوچھا: اور وہ نو کون ہیں؟ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اس وقت آپ حراء (پہاڑی) پر تھے: ”حراء ٹھہر جا (مت ہل) اس لیے کہ تیرے اوپر نبی ہے یا صدیق ہے یا پھر شہید“ میں نے عرض کیا: اور نو کون ہیں؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ، زبیر، سعد بن ابی وقاص اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہم، میں نے عرض کیا: اور دسواں آدمی کون ہے؟ تو تھوڑا ہچکچائے پھر کہا: میں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے اشجعی نے سفیان سے، سفیان نے منصور سے، منصور نے ہلال بن یساف سے، ہلال نے ابن حیان سے اور ابن حیان نے عبداللہ بن ظالم سے اسی سند سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/المناقب 28 (3757)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (134)، (تحفة الأشراف: 4458)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/188، 189) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ” فلاں شخص کوفہ میں آیا “ اس سے کنایہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف ہے، اور ” فلاں شخص خطبہ کے لئے کھڑا ہوا “ اس سے کنایہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی طرف ہے، اس جیسے مقام کے لئے کنایہ ہی بہتر تھا تاکہ شرف صحابیت مجروح نہ ہو۔ ۲؎: یہ عبداللہ بن ظالم مازنی کا قول ہے۔ ۳؎: اس سے مراد خطیب ہے۔ ۴؎: جو علی رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہہ رہا ہے۔
Narrated Saeed ibn Zayd ibn Amr ibn Nufayl: Abdullah ibn Zalim al-Mazini said: I heard Saeed ibn Zayd ibn Amr ibn Nufayl say: When so and so came to Kufah, and made so and so stand to address the people, Saeed ibn Zayd caught hold of my hand and said: Are you seeing this tyrant? I bear witness to the nine people that they will go to Paradise. If I testify to the tenth too, I shall not be sinful. I asked: Who are the nine? He said: The Messenger of Allah ﷺ said when he was on Hira': Be still, Hira', for only a Prophet, or an ever-truthful, or a martyr is on you. I asked: Who are those nine? He said: The Messenger of Allah, Abu Bakr, Umar, Uthman, Ali, Talhah, az-Zubayr, Saad ibn Abu Waqqas and Abdur Rahman ibn Awf. I asked: Who is the tenth? He paused a moment and said: it is I. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by al-Ashjai, from Sufyan, from Mansur, from Hilal bin Yasaf, from Ibn Hayyan on the authority of Abdullah bin Zalim through his different chain of narrators in a a similar manner.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4631
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن أخرجه الترمذي (3757 وسنده صحيح) وله شاھد انظر الحديث الآتي (4650)
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر النمري، حدثنا شعبة، عن الحر بن الصياح، عن عبد الرحمن بن الاخنس انه كان في المسجد فذكر رجل عليا عليه السلام، فقام سعيد بن زيد، فقال: اشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم اني سمعته، وهو يقول:" عشرة في الجنة: النبي في الجنة وابو بكر في الجنة، وعمر، في الجنة، وعثمان في الجنة، وعلي في الجنة، وطلحة في الجنة، والزبير بن العوام في الجنة، وسعد بن مالك في الجنة، وعبد الرحمن بن عوف في الجنة ولو شئت لسميت العاشر، قال: فقالوا: من هو؟ فسكت، قال: فقالوا: من هو؟ فقال: هو سعيد بن زيد". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحُرِّ بْنِ الصَّيَّاحِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَخْنَسِ أَنَّهُ كَانَ فِي الْمَسْجِدِ فَذَكَرَ رَجُلٌ عَلِيًّا عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَامَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ، فَقَالَ: أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي سَمِعْتُهُ، وَهُوَ يَقُولُ:" عَشْرَةٌ فِي الْجَنَّةِ: النَّبِيُّ فِي الْجَنَّةِ وَأَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ، وَعُمَرُ، فِي الْجَنَّةِ، وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَلِيٌّ فِي الْجَنَّةِ، وَطَلْحَةُ فِي الْجَنَّةِ، وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ فِي الْجَنَّةِ، وَسَعْدُ بْنُ مَالِكٍ فِي الْجَنَّةِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فِي الْجَنَّةِ وَلَوْ شِئْتَ لَسَمَّيْتُ الْعَاشِرَ، قَالَ: فَقَالُوا: مَنْ هُوَ؟ فَسَكَتَ، قَالَ: فَقَالُوا: مَنْ هُوَ؟ فَقَالَ: هُوَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ".
عبدالرحمٰن بن اخنس سے روایت ہے کہ وہ مسجد میں تھے، ایک شخص نے علی رضی اللہ عنہ کا (برائی کے ساتھ) تذکرہ کیا، تو سعید بن زید رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے اور فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کہ میں نے آپ کو فرماتے سنا: ”دس لوگ جنتی ہیں: ابوبکر جنتی ہیں، عمر جنتی ہیں، عثمان جنتی ہیں، علی جنتی ہیں، طلحہ جنتی ہیں، زبیر بن عوام جنتی ہیں، سعد بن مالک جنتی ہیں اور عبدالرحمٰن بن عوف جنتی ہیں“ اور اگر میں چاہتا تو دسویں کا نام لیتا، وہ کہتے ہیں: لوگوں نے عرض کیا: وہ کون ہیں؟ تو وہ خاموش رہے، لوگوں نے پھر پوچھا: وہ کون ہیں؟ تو کہا: وہ سعید بن زید ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4459) (صحیح)»
Narrated Saeed ibn Zayd: Abdur Rahman ibn al-Akhnas said that when he was in the mosque, a man mentioned Ali (may Allah be pleased with him). So Saeed ibn Zayd got up and said: I bear witness to the Messenger of Allah ﷺ that I heard him say: Ten persons will go to Paradise: The Prophet ﷺ will go to Paradise, Abu Bakr will go to Paradise, Umar will go to Paradise, Uthman will go to Paradise, Ali will go to Paradise, Talhah will go to Paradise: az-Zubayr ibn al-Awwam will go to paradise, Saad ibn Malik will go to Paradise, and Abdur Rahman ibn Awf will go to Paradise. If I wish, I can mention the tenth. The People asked: Who is he: So he kept silence. The again asked: Who is he: He replied: He is Saeed ibn Zayd.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4632
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه الترمذي (3757 وسنده صحيح) وله شاھد انظر الحديث الآتي (4650)
(مرفوع) حدثنا ابو كامل، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا صدقة بن المثنى النخعي، حدثني جدي رياح بن الحارث، قال: كنت قاعدا عند فلان في مسجد الكوفة وعنده اهل الكوفة، فجاء سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل فرحب به وحياه واقعده عند رجله على السرير، فجاء رجل من اهل الكوفة يقال له قيس بن علقمة فاستقبله فسب وسب، فقال سعيد: من يسب هذا الرجل؟ قال: يسب عليا، قال: الا ارى اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يسبون عندك ثم لا تنكر ولا تغير، انا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول، وإني لغني ان اقول عليه ما لم يقل فيسالني عنه غدا إذا لقيته:ابو بكر في الجنة، وعمر في الجنة، وساق معناه، ثم قال: لمشهد رجل منهم مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يغبر فيه وجهه خير من عمل احدكم عمره ولو عمر عمر نوح. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْمُثَنَّى النَّخَعِيُّ، حَدَّثَنِي جَدِّي رِيَاحُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: كُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ فُلَانٍ فِي مَسْجِدِ الْكُوفَةِ وَعِنْدَهُ أَهْلُ الْكُوفَةِ، فَجَاءَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ فَرَحَّبَ بِهِ وَحَيَّاهُ وَأَقْعَدَهُ عِنْدَ رِجْلِهِ عَلَى السَّرِيرِ، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ يُقَالُ لَهُ قَيْسُ بْنُ عَلْقَمَةَ فَاسْتَقْبَلَهُ فَسَبَّ وَسَبَّ، فَقَالَ سَعِيدٌ: مَنْ يَسُبُّ هَذَا الرَّجُلُ؟ قَالَ: يَسُبُّ عَلِيًّا، قَالَ: أَلَا أَرَى أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَبُّونَ عِنْدَكَ ثُمَّ لَا تُنْكِرُ وَلَا تُغَيِّرُ، أَنَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ، وَإِنِّي لَغَنِيٌّ أَنْ أَقُولَ عَلَيْهِ مَا لَمْ يَقُلْ فَيَسْأَلَنِي عَنْهُ غَدًا إِذَا لَقِيتُهُ:أَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ، وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ، وَسَاقَ مَعْنَاهُ، ثُمَّ قَالَ: لَمَشْهَدُ رَجُلٍ مِنْهُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْبَرُّ فِيهِ وَجْهُهُ خَيْرٌ مِنْ عَمَلِ أَحَدِكُمْ عُمُرَهُ وَلَوْ عُمِّرَ عُمُرَ نُوحٍ.
ریاح بن حارث کہتے ہیں میں کوفہ کی مسجد میں فلاں شخص ۱؎ کے پاس بیٹھا تھا، ان کے پاس کوفہ کے لوگ جمع تھے، اتنے میں سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ آئے، تو انہوں نے انہیں خوش آمدید کہا، اور دعا دی، اور اپنے پاؤں کے پاس انہیں تخت پر بٹھایا، پھر اہل کوفہ میں سے قیس بن علقمہ نامی ایک شخص آیا، تو انہوں نے اس کا استقبال کیا، لیکن اس نے برا بھلا کہا اور سب وشتم کیا، سعید بولے: یہ شخص کسے برا بھلا کہہ رہا ہے؟ انہوں نے کہا: علی رضی اللہ عنہ کو کہہ رہا ہے، وہ بولے: کیا میں دیکھ نہیں رہا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کو تمہارے پاس برا بھلا کہا جا رہا ہے لیکن تم نہ منع کرتے ہو نہ اس سے روکتے ہو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے اور مجھے کیا پڑی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ایسی بات کہوں جو آپ نے نہ فرمائی ہو کہ کل جب میں آپ سے ملوں تو آپ مجھ سے اس کے بارے میں سوال کریں: ”ابوبکر جنتی ہیں، عمر جنتی ہیں“ پھر اوپر جیسی حدیث بیان فرمایا، پھر ان (صحابہ) میں سے کسی کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی جنگ میں شرکت جس میں اس چہرہ غبار آلود ہو جائے یہ زیادہ بہتر ہے اس سے کہ تم میں کا کوئی شخص اپنی عمر بھر عمل کرے اگرچہ اس کی عمر نوح کی عمر ہو ۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/ المقدمة 11 (133)، (تحفة الأشراف: 4455)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/187) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے مراد مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ ۲؎: ایک شخص کا ایمان کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ میں شریک ہونا اور اس کاگرد و غبار برداشت کرنا غیر صحابی کی ساری زندگی کے عمل سے بہتر ہے چاہے اس کی زندگی کتنی ہی طویل اور نوح علیہ السلام کی زندگی کے برابر ہو جن کی صرف دعوتی زندگی ساڑھے نو سو سال تھی، اس سے صحابہ کرام کا احترام اور ان کی فضیلت واضح ہوتی ہے اسی لئے امت کا عقیدہ ہے کہ کوئی بڑے سے بڑا ولی کسی ادنیٰ صحابی کے درجہ کو نہیں پہنچ سکتا، رضی اللہ عنہم اجمعین۔
Rabah ibn al-Harith said: I was sitting with someone in the mosque of Kufah while the people of Kufah were with him. Then Saeed ibn Zayd ibn Amr ibn Nufayl came and he welcomed him, greeted him, and seated him near his foot on the throne. Then a man of the inhabitants of Kufah, called Qays ibn Alqamah, came. He received him and began to abuse him. Saeed asked: Whom is this man abusing? He replied: He is abusing Ali. He said: Don't I see that the companions of the Messenger of Allah ﷺ are being abused, but you neither stop it nor do anything about it? I heard the Messenger of Allah ﷺ say--and I need not say for him anything which he did not say, and then he would ask me tomorrow when I see him --Abu Bakr will go to Paradise and Umar will go to Paradise. He then mentioned the rest of the tradition to the same effect (as in No. 4632). He then said: The company of one of their man whose face has been covered with dust by the Messenger of Allah ﷺ is better than the actions of one of you for a whole life time even if he is granted the life-span of Noah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4633
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أخرجه ابن ماجه (133 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع. ح وحدثنا مسدد، حدثنا يحيى المعنى، قالا: حدثنا سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، ان انس بن مالك حدثهم،" ان نبي الله صلى الله عليه وسلم صعد احدا فتبعه ابو بكر، وعمر، وعثمان فرجف بهم، فضربه نبي الله صلى الله عليه وسلم برجله، وقال: اثبت احد نبي وصديق وشهيدان". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ،" أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَعِدَ أُحُدًا فَتَبِعَهُ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ فَرَجَفَ بِهِمْ، فَضَرَبَهُ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِجْلِهِ، وَقَالَ: اثْبُتْ أُحُدُ نَبِيٌّ وَصِدِّيقٌ وَشَهِيدَانِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم احد پہاڑ پر چڑھے پھر آپ کے پیچھے ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنہم بھی چڑھے، تو وہ ان کے ساتھ ہلنے لگا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے پاؤں سے مارا اور فرمایا: ”ٹھہر جا اے احد! (تیرے اوپر) ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید ہیں ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: تیرے اوپر ایک نبی یعنی خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، ایک صدیق یعنی ابوبکر، اور دو شہید یعنی عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم ہیں، یہ تیرے لئے باعث فخر ہے۔
Anas bin Malik said: The prophet of Allah ﷺ ascended Uhud, and Abu Bakr, Umar and Uthman followed him. It began to shake with them. The prophet of Allah ﷺ struck it with his foot and said: Be still, for only a prophet, an ever-truthful and two martyrs are on you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4634
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، عن عبد الرحمن بن محمد المحاربي، عن عبد السلام بن حرب، عن ابي خالد الدالاني، عن ابي خالد مولى آل جعدة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتاني جبريل فاخذ بيدي فاراني باب الجنة الذي تدخل منه امتي، فقال ابو بكر: يا رسول الله وددت اني كنت معك حتى انظر إليه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اما إنك يا ابا بكر اول من يدخل الجنة من امتي". (مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيِّ، عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ الدَّالَانِيِّ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ مَوْلَى آلِ جَعْدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَرَانِي بَابَ الْجَنَّةِ الَّذِي تَدْخُلُ مِنْهُ أُمَّتِي، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ مَعَكَ حَتَّى أَنْظُرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَا إِنَّكَ يَا أَبَا بَكْرٍ أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جبرائیل آئے، انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا، اور مجھے جنت کا وہ دروازہ دکھایا جس سے میری امت داخل ہو گی“ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میری خواہش ہے کہ آپ کے ساتھ میں بھی ہوتا تاکہ میں اسے دیکھتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو اے ابوبکر! میری امت میں سے تم ہی سب سے پہلے جنت میں داخل ہو گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14880) (ضعیف)» (اس کے راوی ابوخالد مولی آل جعدہ مجہول ہیں)
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: Gabriel came and taking me by the hand showed the gate of Paradise by which my people will enter. Abu Bakr then said: Messenger of Allah! I wish I had been with you so that I might have looked at it. The Messenger of Allah ﷺ then said: You, Abu Bakr, will be the first of my people to enter Paradise.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4635
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو خالد،مولي آل جعدة: مجهول (تق: 8074) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 164
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم میں ان لوگوں میں سے کوئی بھی داخل نہیں ہو گا، جنہوں نے درخت کے نیچے بیعت کی (یعنی صلح حدیبیہ کے وقت بیعت رضوان میں شریک رہے)“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/المناقب 58 (3860)، (تحفة الأشراف: 2918)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/350) (صحیح)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (موسیٰ کی روایت میں «فلعل الله» کا لفظ ہے، اور ابن سنان کی روایت میں «اطلع الله» ہے)”اللہ تعالیٰ بدر والوں کی طرف متوجہ ہوا اور انہیں نظر رحمت و مغفرت سے دیکھا تو فرمایا: جو عمل چاہو کرو میں نے تمہیں معاف کر دیا ہے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: 2650، (تحفة الأشراف: 12809)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/295) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ان اصحاب بدر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اس کے بعد کوئی عمل اللہ کی منشاء کے خلاف بھی ہو جائے تو وہ ان سے باز پرس نہ فرمائے گا کیونکہ ان کو معاف کر چکا ہے، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ان کو بداعمالیوں کی اجازت دی جا رہی ہے یا یہ کہ ان سے دنیا میں بھی باز پرس نہ ہو گی بلکہ اگر خدانخواستہ وہ دنیا میں کوئی عمل قابل حد کر بیٹھے تو حد جاری کی جائے گی۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying – will be according to the version of Musa: Perhaps Allah, and Ibn Sinan’s version has: Allah looked at the participants of the battle of Badr (with mercy) and said: Do whatever you wish ; I have forgiven you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4637
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، ان محمد بن ثور حدثهم، عن معمر، عن الزهري، عن عروة بن الزبير، عن المسور بن مخرمة، قال:" خرج النبي صلى الله عليه وسلم زمن الحديبية، فذكر الحديث، قال: فاتاه يعني عروة بن مسعود، فجعل يكلم النبي صلى الله عليه وسلم فكلما كلمه اخذ بلحيته، والمغيرة بن شعبة قائم على راس النبي صلى الله عليه وسلم ومعه السيف وعليه المغفر فضرب يده بنعل السيف، وقال: اخر يدك عن لحيته، فرفع عروة راسه، فقال: من هذا؟ قالوا: المغيرة بن شعبة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ ثَوْرٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ:" خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: فَأَتَاهُ يَعْنِي عُرْوَةَ بْنَ مَسْعُودٍ، فَجَعَلَ يُكَلِّمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكُلَّمَا كَلَّمَهُ أَخَذَ بِلِحْيَتِهِ، وَالْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ قَائِمٌ عَلَى رَأْسِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ السَّيْفُ وَعَلَيْهِ الْمِغْفَرُ فَضَرَبَ يَدَهُ بِنَعْلِ السَّيْفِ، وَقَالَ: أَخِّرْ يَدَكَ عَنْ لِحْيَتِهِ، فَرَفَعَ عُرْوَةُ رَأْسَهُ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ".
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ کے زمانے میں نکلے، پھر راوی نے حدیث بیان کی، وہ کہتے ہیں کہ آپ کے پاس وہ یعنی عروہ بن مسعود آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کرنے لگا، جب وہ آپ سے بات کرتا، تو آپ کی ڈاڑھی پر ہاتھ لگاتا، مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑے تھے، ان کے پاس تلوار تھی اور سر پر خود، انہوں نے تلوار کے پر تلے کے نچلے حصہ سے اس کے ہاتھ پر مارا اور کہا: اپنا ہاتھ ان کی ڈاڑھی سے دور رکھ، عروہ نے اپنا سر اٹھایا اور بولا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: مغیرہ بن شعبہ ہیں۔
Al-Miswar bin Makhramah said: The prophet ﷺ went out during the time of (treaty of) al-Hudaibiyyah. He then mentioned the rest of the tradition. He said: Urwah bin Masud then came to him and began to speak to the Prophet ﷺ. Whenever he talk to him, he caught his beard ; and al-Mughirah bin Shubah was standing near the head of the Prophet ﷺ with a sword with him and a helmet on him. He then struck his hand with the handle of the sword, saying: Keep away your hand from his beard. Urwah then raised his head and said: Who is this ? The prophet said: Al-Mughirah bin Shubah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4638
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديثين السابقين (2765، 2766)