Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ
کتاب: سنتوں کا بیان
9. باب فِي الْخُلَفَاءِ
باب: خلفاء کا بیان۔
حدیث نمبر: 4653
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَيَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الرَّمْلِيُّ، أَنَّ اللَّيْثَ حَدَّثَهُمْ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" لَا يَدْخُلُ النَّارَ أَحَدٌ مِمَّنْ بَايَعَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم میں ان لوگوں میں سے کوئی بھی داخل نہیں ہو گا، جنہوں نے درخت کے نیچے بیعت کی (یعنی صلح حدیبیہ کے وقت بیعت رضوان میں شریک رہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/المناقب 58 (3860)، (تحفة الأشراف: 2918)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/350) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه الترمذي (3860 وسنده صحيح)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4653 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4653  
فوائد ومسائل:
سن6 ہجری میں حدیبیہ کے مقام پر حضرت عثمان کے قتل کیے جانے کی افواہ پر صحابہ رضی اللہ عنہ سے جو بیعت لی گئی تھی، وہ کیکر کے درخت کے نیچے ہوئی تھی۔
حدیث میں اسی کی طرف اشارہ ہے۔
اللہ نے خود اس درخت کا ذکر فرما کر بیعت کرنے والوں کے بارے میں فرمایا:(رضِيَ اللہ عنهم و رضوا عنه) اس لیےاسے بیعت رضوان کا نام دیا گیا ہے۔
اس میں صحابہ کی تعداد چودہ پندرہ سو تھی۔
(صحيح البخاري، المغازي، حديث:٤١٥٣)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4653   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3860  
´بیعت رضوان والوں کی فضیلت کا بیان`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جن لوگوں نے (حدیبیہ میں) درخت کے نیچے بیعت کی ہے ان میں سے کوئی بھی جہنم میں داخل نہیں ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3860]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎: جس درخت کے نیچے بیعت ہوئی تھی یہ ایک کیکر کا درخت تھا اور اس بیعت سے مراد بیعت رضوان ہے،
یہ 6 ھ میں مقام حدیبیہ میں ہوئی،
اس میں تقریبا تیرہ سو صحابہ شامل تھے۔
ایسے لوگوں کے منہ خاک آلود اور ان کی عاقبت برباد ہو جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر بکواس کرتے اور اُن پر تہمتیں دھرتے ہیں،
ہماری اس بددُعا کی تائید کے لیے اگلی احادیث پڑھ لیجئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3860   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3863  
´صحابہ کی شان میں گستاخی اور بےادبی کرنے والوں کا بیان`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنہوں نے درخت کے نیچے بیعت کی (یعنی بیعت رضوان میں شریک رہے) وہ ضرور جنت میں داخل ہوں گے، سوائے سرخ اونٹ والے کے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3863]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کہا جاتا ہے کہ سرخ اونٹ والے سے جدّ بن قیس منافق مراد ہے اس کا اونٹ کھو گیا تھا اس سے کہا گیا آ کر بیعت کر لو تو اس نے کہا: میرا اونٹ مجھے مل جائے،
یہ مجھے بیعت کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔
(مگر یہ حدیث ضعیف ہے اس لیے حتمی طور پر یہ کہنا صحیح نہیں ہے)
نوٹ:
(سند میں خداش بن عیاش لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3863