سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
حدیث نمبر: 4716
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا حجاج بن المنهال، قال: سمعت حماد بن سلمة يفسر حديث كل مولود يولد على الفطرة، قال:" هذا عندنا حيث اخذ الله عليهم العهد في اصلاب آبائهم حيث، قال: الست بربكم قالوا بلى سورة الاعراف آية 172".
(موقوف) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الْمِنْهَالِ، قَالَ: سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ سَلَمَةَ يُفَسِّرُ حَدِيثَ كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، قَالَ:" هَذَا عِنْدَنَا حَيْثُ أَخَذَ اللَّهُ عَلَيْهِمُ الْعَهْدَ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ حَيْثُ، قَالَ: أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَى سورة الأعراف آية 172".
حجاج بن منہال کہتے کہ میں نے حماد بن سلمہ کو «كل مولود يولد على الفطرة» ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے ۱؎ کی تفسیر کرتے سنا، آپ نے کہا: ہمارے نزدیک اس سے مراد وہ عہد ہے جو اللہ نے ان سے اسی وقت لے لیا تھا، جب وہ اپنے آباء کی پشتوں میں تھے، اللہ نے ان سے پوچھا تھا: «ألست بربكم قالوا بلى» کیا میں تمہارا رب (معبود) نہیں ہوں؟ تو انہوں نے کہا تھا: کیوں نہیں، ضرور ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18591) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: فطرت اسلام پر پیدا ہونے کی تاویل اس طرح بیان فرمائی کہ چونکہ میثاق الٰہی کے مطابق ہر ایک نے اللہ کی وحدانیت کا اقرار کیا تھا، لہٰذا اسی اقرار پر وہ پیدا ہوتا ہے، بعد میں لوگ اس کو یہودی، نصرانی، مجوسی یا مشرک بنا لیتے ہیں۔

Explaining the tradition “Every child is a born on Islam”, Hammad bin Salamah said: In our opinion it means that covenant which Allah had taken in the loins of their fathers when He said: “Am I not your Lord? They said: Yes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4698


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4717
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي، حدثنا ابن ابي زائدة، قال: حدثني ابي، عن عامر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"الوائدة والموءودة في النار"، قال يحيى بن زكريا: قال ابي، فحدثني ابو إسحاق ان عامرا حدثه بذلك، عن علقمة، عن ابن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"الْوَائِدَةُ وَالْمَوْءُودَةُ فِي النَّارِ"، قَالَ يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا: قَالَ أَبِي، فَحَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاق أَنَّ عَامِرًا حَدَّثَهُ بِذَلِكَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عامر شعبی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «وائدہ» (زندہ درگور کرنے والی) اور «مؤودہ» (زندہ درگور کی گئی دونوں) جہنم میں ہیں ۱؎۔ یحییٰ بن زکریا کہتے ہیں: میرے والد نے کہا: مجھ سے ابواسحاق نے بیان کیا ہے کہ عامر شعبی نے ان سے اسے بیان کیا ہے، وہ علقمہ سے اور علقمہ، ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اور ابن مسعود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9466) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «وائدہ»  اور «مؤودہ»  سے کیا مراد ہے؟ بعض محدثین نے  «وائدہ» سے زندہ درگور کرنے والی عورت، اور  «مؤودہ»  سے زندہ درگور کی گئی بچی مراد لی ہے، اس صورت میں ان حضرات کا کہنا یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ایک خاص بچی کے بارے میں فرمایا، یہ حکم عام نہیں ہے، بعض محدثین کے نزدیک  «وائدہ»  سے مراد زندہ درگور کرنے والی عورت، اور  «مؤودہ»  سے مراد وہ عورت ہے جو اپنی بچی کو زندہ درگور کرنے پر راضی ہو، اس صورت میں اس پر کوئی اعتراض نہیں۔

Amir reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: The woman who buries alive her new-born girl and the girl who is buried alive both will go to Hell. This tradition has also been transmitted by Ibn Masud from the Prophet ﷺ to the same effect through a different chain of narrators.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4699


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (112)
أخرجه الطبراني في الكبير (10/114 ح10059 وسنده صحيح) من حديث عبد الله بن مسعود رضي الله عنه به
حدیث نمبر: 4718
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ثابت، عن انس، ان رجلا قال:" يا رسول الله اين ابي؟ قال: ابوك في النار فلما قفى، قال: إن ابي واباك في النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ أَبِي؟ قَالَ: أَبُوكَ فِي النَّارِ فَلَمَّا قَفَّى، قَالَ: إِنَّ أَبِي وَأَبَاكَ فِي النَّارِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد کہاں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے والد جہنم میں ہیں جب وہ پیٹھ پھیر کر چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے والد اور تیرے والد دونوں جہنم میں ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإیمان 88 (203)، (تحفة الأشراف: 327)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/119، 268) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: امام نووی فرماتے ہیں کہ اس سے صاف ظاہر ہے اہل فترہ (عیسیٰ علیہ السلام کے بعد اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے کے لوگ) اگر مشرک ہیں تو جہنمی ہیں، کیونکہ ان کو دعوت ابراہیمی پہنچی تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد کے بارے میں یہ حدیث نص صریح ہے، علامہ سیوطی وغیرہ نے جو لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو دوبارہ زندہ فرمایا، یا وہ ایمان لائے اور پھر مر گئے،تو یہ محض موضوع من گھڑت روایات پر مبنی ہے، ائمہ حدیث مثلا دارقطنی، جورقانی، ابن شاہین، ابن عساکر، ابن ناصر، ابن الجوزی، سہیلی، قرطبی، محب الطبری، ابن سیدالناس، ابراہیم الحلبی وغیرہم نے ان احادیث کو مکذوب مفتری اور موضوع قرار دیا ہے، علامہ ابراہیم حلبی نے اس بارے میں مستقل کتاب لکھی ہے، اسی طرح ملا علی قاری نے شرح فقہ اکبر میں اور ایک مستقل کتاب میں یہ ثابت کیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کے ایمان کی بات غلط محض ہے، علی کل حال اس مسئلہ میں زیادہ نہیں پڑنا چاہیئے بلکہ اپنی نجات کی فکر کرنی چاہیئے۔

Anas said: A man asked: where is my father, Messenger of Allah? He replied! Your father is in Hell. When he turned his back, he said: My father and your father are in Hell.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4700


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (203)
حدیث نمبر: 4719
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ثابت، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله:" إن الشيطان يجري من ابن آدم مجرى الدم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ:" إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ ابْنِ آدَمَ مَجْرَى الدَّمِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان ابن آدم (انسان) کے بدن میں اسی طرح دوڑتا ہے جس طرح خون رگوں میں گردش کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/السلام 9 (2174)، (تحفة الأشراف: 328)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/125، 156، 285) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas bin Malik reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: The devil flows in a man like his blood.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4701


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2174)
حدیث نمبر: 4720
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن سعيد الهمداني، اخبرنا ابن وهب، قال: اخبرني ابن لهيعة، وعمرو بن الحارث، وسعيد بن ابي ايوب، عن عطاء بن دينار، عن حكيم بن شريك الهذلي، عن يحيى بن ميمون، عن ربيعة الجرشي، عن ابي هريرة، عن عمر بن الخطاب ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تجالسوا اهل القدر ولا تفاتحوهم الحديث".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، وَسَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ شَرِيكٍ الْهُذَلِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ رَبِيعَةَ الْجُرَشِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُجَالِسُوا أَهْلَ الْقَدَرِ وَلَا تُفَاتِحُوهُمُ الْحَدِيثَ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منکرین تقدیر کے پاس نہ بیٹھو اور نہ ہی ان سے بات چیت میں پہل کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (4710)، (تحفة الأشراف: 10669) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی حکیم بن شریک ہذلی مجہول ہیں)

وضاحت:
۱؎: جہمیہ: اہل بدعت کا ایک مشہور فرقہ ہے جو اللہ کی صفات کا منکر ہے اور قرآن کو مخلوق کہتا ہے، ائمہ دین کی بہت بڑی تعداد نے ان کی تکفیر کی ہے۔

Umar bin al-Khattab reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Do not sit with those who believe in free will and do not address them before they address you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4702


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث السابق (4710)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 165
19. باب فِي الْجَهْمِيَّةِ
19. باب: جہمیہ کا بیان۔
Chapter: The Jahmiyyah.
حدیث نمبر: 4721
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هارون بن معروف، اخبرنا سفيان، عن هشام، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يزال الناس يتساءلون حتى يقال: هذا خلق الله الخلق، فمن خلق الله، فمن وجد من ذلك شيئا، فليقل: آمنت بالله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ، أخبرنا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَزَالُ النَّاسُ يَتَسَاءَلُونَ حَتَّى يُقَالَ: هَذَا خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ، فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ، فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَلْيَقُلْ: آمَنْتُ بِاللَّهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ ایک دوسرے سے برابر سوال کرتے رہیں گے یہاں تک کہ یہ کہا جائے گا، اللہ نے تمام مخلوقات کو پیدا کیا تو اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ لہٰذا تم میں سے کسی کو اس سلسلے میں اگر کوئی شبہ گزرے تو وہ یوں کہے: میں اللہ پر ایمان لایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/بدء الخلق 11 (3276)، صحیح مسلم/الإیمان 60 (134)، سنن النسائی/ الیوم واللیلة (662)، (تحفة الأشراف: 14160)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/331) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اگر آدمی کو کوئی اس طرح کا شیطانی وسوسہ لاحق ہو تو اس کو دور کرنے اور ذہن سے جھٹکنے کی پوری کوشش کرے اور یوں کہے: میں اللہ پر ایمان لا چکا ہوں، صحیحین کی روایت میں ہے: میں اللہ و رسول پر ایمان لا چکا ہوں۔

Abu Hurairah reported to the Messenger of Allah ﷺ as sayings: People will continue to ask one another (questions) till this is pronounced: Allah created all things, but who created Allah ? Whoever comes across anything of that, he should say: I believe in Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4703


قال الشيخ الألباني: صحيح م خ نحوه بلفظ فليتعذ بالله ولينته

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3276) صحيح مسلم (134)
مشكوة المصابيح (75)
حدیث نمبر: 4722
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عمرو، اخبرنا سلمة يعني ابن الفضل، حدثني محمد يعني ابن إسحاق، حدثني عتبة بن مسلم مولى بني تيم، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: فذكر نحوه، قال:" فإذا قالوا ذلك فقولوا: الله احد {1} الله الصمد {2} لم يلد ولم يولد {3} ولم يكن له كفوا احد {4} سورة الإخلاص آية 1-4، ثم ليتفل عن يساره ثلاثا، وليستعذ من الشيطان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، أخبرنا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي عُتْبَةُ بْنُ مُسْلِمٍ مَوْلَى بَنِي تَيْمٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قَالَ:" فَإِذَا قَالُوا ذَلِكَ فَقُولُوا: اللَّهُ أَحَدٌ {1} اللَّهُ الصَّمَدُ {2} لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ {3} وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ {4} سورة الإخلاص آية 1-4، ثُمَّ لِيَتْفُلْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا، وَلْيَسْتَعِذْ مِنَ الشَّيْطَانِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا، پھر اس جیسی روایت ذکر کی، البتہ اس میں ہے، آپ نے فرمایا: جب لوگ ایسا کہیں تو تم کہو: «الله أحد * الله الصمد * لم يلد ولم يولد * ولم يكن له كفوا أحد» اللہ ایک ہے وہ بے نیاز ہے ۱؎، اس نے نہ کسی کو جنا اور نہ وہ کسی سے جنا گیا اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے پھر وہ اپنے بائیں جانب تین مرتبہ تھوکے اور شیطان سے پناہ مانگے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، سنن النسائی/ عمل الیوم واللیة (661)، وانظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 14978) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: احد وہ ہے جس کا کوئی مثیل و نظیر نہ ہو، صمد وہ کہ سب اس کے محتاج ہوں وہ بے نیاز ہے، کسی کا محتاج نہیں۔

Narrated Abu Hurairah: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: He then mentioned a tradition like it. This version adds: When they propound that, say: "Say Allah is one. Allah is He to Whom men repair. He has not begotten and He has not been begotten, and no one is equal to Him. " Then one should spit three times on his left side and seek refuge in Allah from Satan.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4704


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (75)
حدیث نمبر: 4723
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح البزاز، اخبرنا الوليد بن ابي ثور، عن سماك، عن عبد الله بن عميرة، عن الاحنف بن قيس، عن العباس بن عبد المطلب، قال:" كنت في البطحاء في عصابة فيهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمرت بهم سحابة، فنظر إليها، فقال: ما تسمون هذه؟ , قالوا: السحاب، قال: والمزن , قالوا: والمزن، قال: والعنان، قالوا: والعنان , قال ابو داود: لم اتقن العنان جيدا، قال: هل تدرون ما بعد ما بين السماء والارض؟ قالوا: لا ندري، قال: إن بعد ما بينهما: إما واحدة، او اثنتان، او ثلاث وسبعون سنة، ثم السماء فوقها كذلك حتى عد سبع سماوات، ثم فوق السابعة بحر بين اسفله واعلاه مثل ما بين سماء إلى سماء، ثم فوق ذلك ثمانية اوعال بين اظلافهم وركبهم مثل ما بين سماء إلى سماء، ثم على ظهورهم العرش ما بين اسفله واعلاه مثل ما بين سماء إلى سماء، ثم الله تبارك وتعالى فوق ذلك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، أخبرنا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمِيرَةَ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، قَالَ:" كُنْتُ فِي الْبَطْحَاءِ فِي عِصَابَةٍ فِيهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرَّتْ بِهِمْ سَحَابَةٌ، فَنَظَرَ إِلَيْهَا، فَقَالَ: مَا تُسَمُّونَ هَذِهِ؟ , قَالُوا: السَّحَابَ، قَالَ: وَالْمُزْنَ , قَالُوا: وَالْمُزْنَ، قَالَ: وَالْعَنَانَ، قَالُوا: وَالْعَنَانَ , قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ أُتْقِنْ الْعَنَانَ جَيِّدًا، قَالَ: هَلْ تَدْرُونَ مَا بُعْدُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ؟ قَالُوا: لَا نَدْرِي، قَالَ: إِنَّ بُعْدَ مَا بَيْنَهُمَا: إِمَّا وَاحِدَةٌ، أَوِ اثْنَتَانِ، أَوْ ثَلَاثٌ وَسَبْعُونَ سَنَةً، ثُمَّ السَّمَاءُ فَوْقَهَا كَذَلِكَ حَتَّى عَدَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ، ثُمَّ فَوْقَ السَّابِعَةِ بَحْرٌ بَيْنَ أَسْفَلِهِ وَأَعْلَاهُ مِثْلُ مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَى سَمَاءٍ، ثُمَّ فَوْقَ ذَلِكَ ثَمَانِيَةُ أَوْعَالٍ بَيْنَ أَظْلَافِهِمْ وَرُكَبِهِمْ مِثْلُ مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَى سَمَاءٍ، ثُمَّ عَلَى ظُهُورِهِمُ الْعَرْشُ مَا بَيْنَ أَسْفَلِهِ وَأَعْلَاهُ مِثْلُ مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَى سَمَاءٍ، ثُمَّ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَوْقَ ذَلِكَ".
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بطحاء میں ایک جماعت کے ساتھ تھا، جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی موجود تھے، اتنے میں بادل کا ایک ٹکڑا ان کے پاس سے گزرا تو آپ نے اس کی طرف دیکھ کر پوچھا: تم اسے کیا نام دیتے ہو؟ لوگوں نے عرض کیا: «سحاب» (بادل)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور «مزن» بھی لوگوں نے کہا: ہاں «مزن» بھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور «عنان» بھی لوگوں نے عرض کیا: اور «عنان» بھی، (ابوداؤد کہتے ہیں: «عنان» کو میں اچھی طرح ضبط نہ کر سکا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ آسمان اور زمین کے درمیان کتنی دوری ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: ہمیں نہیں معلوم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دونوں کے درمیان اکہتر یا بہتر یا تہتر سال کی مسافت ہے، پھر اسی طرح اس کے اوپر آسمان ہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات آسمان گنائے پھر ساتویں کے اوپر ایک سمندر ہے جس کی سطح اور تہہ میں اتنی دوری ہے جتنی کہ ایک آسمان اور دوسرے آسمان کے درمیان ہے، پھر اس کے اوپر آٹھ جنگلی بکرے ہیں جن کے کھروں اور گھٹنوں کے درمیان اتنی لمبائی ہے جتنی ایک آسمان سے دوسرے آسمان تک کی دوری ہے، پھر ان کی پشتوں پر عرش ہے، جس کے نچلے حصہ اور اوپری حصہ کے درمیان کی مسافت اتنی ہے جتنی ایک آسمان سے دوسرے آسمان کی، پھر اس کے اوپر اللہ تعالیٰ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/تفسیر الحاقة 67 (3320)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 13 (193)، (تحفة الأشراف: 5124)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/206، 207) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبداللہ بن عمیرہ لین الحدیث ہیں)

وضاحت:
۱؎: یعنی فرشتے ان کی شکل میں ہیں۔

Narrated Al-Abbas ibn Abdul Muttalib: I was sitting in al-Batha with a company among whom the Messenger of Allah ﷺ was sitting, when a cloud passed above them. The Messenger of Allah ﷺ looked at it and said: What do you call this? They said: Sahab. He said: And muzn? They said: And muzn. He said: And anan? They said: And anan. Abu Dawud said: I am not quite confident about the word anan. He asked: Do you know the distance between Heaven and Earth? They replied: We do not know. He then said: The distance between them is seventy-one, seventy-two, or seventy-three years. The heaven which is above it is at a similar distance (going on till he counted seven heavens). Above the seventh heaven there is a sea, the distance between whose surface and bottom is like that between one heaven and the next. Above that there are eight mountain goats the distance between whose hoofs and haunches is like the distance between one heaven and the next. Then Allah, the Blessed and the Exalted, is above that.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4705


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (3320) ابن ماجه (193)
سماك بن حرب اختلط كما تقدم بالإشارة (2238) ولا نعرف تحديثه به قبل اختلاطه و عبد اللّٰه بن عميرة لا يعرف له سماع من الأحنف كما قال البخاري رحمه اﷲ (التاريخ الكبير 159/5)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 165
حدیث نمبر: 4724
Save to word اعراب English
اس سند سے بھی سماک سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5124) (ضعیف)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Simak through a different chain of narrators to the same effect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4706


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (3320) ابن ماجه (193)
سماك بن حرب اختلط كما تقدم بالإشارة (2238) ولا نعرف تحديثه به قبل اختلاطه و عبد اللّٰه بن عميرة لا يعرف له سماع من الأحنف كما قال البخاري رحمه اﷲ (التاريخ الكبير 159/5)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 165
حدیث نمبر: 4725
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حفص، قال:حدثني ابي، حدثنا إبراهيم بن طهمان، عن سماك بإسناده، ومعنى هذا الحديث الطويل.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ:حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ سِمَاكٍ بِإِسْنَادِهِ، ومعنى هذا الحديث الطويل.
اس سند سے بھی سماک سے اسی لمبی حدیث کا مفہوم مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (4723)، (تحفة الأشراف: 5124) (ضعیف)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has again been transmitted by Simak through a different chain of narrators and to the same effect as this lengthy tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4707


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (3320) ابن ماجه (193)
سماك بن حرب اختلط كما تقدم بالإشارة (2238) ولا نعرف تحديثه به قبل اختلاطه و عبد اللّٰه بن عميرة لا يعرف له سماع من الأحنف كما قال البخاري رحمه اﷲ (التاريخ الكبير 159/5)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 165

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.