(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا ابو عوانة، عن رقبة بن مصقلة، عن عون بن ابي جحيفة، عن عبد الرحمن يعني ابن سمرة، قال:" كنت آخذا بيد ابن عمر في طريق من طرق المدينة إذ اتى على راس منصوب فقال: شقي قاتل هذا فلما مضى، قال: وما ارى هذا إلا قد شقي، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من مشى إلى رجل من امتي ليقتله فليقل هكذا فالقاتل في النار والمقتول في الجنة"، قال ابو داود:رواه الثوري، عن عون، عن عبد الرحمن بن سمير او سميرة، ورواه ليث بن ابي سليم، عن عون، عن عبد الرحمن بن سميرة |, قال ابو داود:قال لي الحسن بن علي، حدثنا ابو الوليد يعني بهذا الحديث، عن ابي عوانة، وقال: هو في كتابي ابن سبرة، وقالوا سمرة، وقالوا سميرة، هذا كلام ابي الوليد. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ رَقَبَةَ بْنِ مَصْقَلَةَ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ سَمُرَةَ، قَالَ:" كُنْتُ آخِذًا بِيَدِ ابْنِ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ إِذْ أَتَى عَلَى رَأْسٍ مَنْصُوبٍ فَقَالَ: شَقِيَ قَاتِلُ هَذَا فَلَمَّا مَضَى، قَالَ: وَمَا أُرَى هَذَا إِلَّا قَدْ شَقِيَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ مَشَى إِلَى رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي لِيَقْتُلَهُ فَلْيَقُلْ هَكَذَا فَالْقَاتِلُ فِي النَّارِ وَالْمَقْتُولُ فِي الْجَنَّةِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد:رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَوْنٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُمَيْر أَو سُمَيْرَةٍ، وَرَوَاهُ لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ عَوْنٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُمَيْرَةَ |, قَالَ أَبُو دَاوُد:قَالَ لِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ يَعْنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، وَقَالَ: هُوَ فِي كِتَابِي ابْنُ سَبَرَةَ، وَقَالُوا سَمُرَةَ، وَقَالُوا سُمَيْرَةَ، هَذَا كَلَامُ أَبِي الْوَلِيدِ.
عبدالرحمٰن بن سمرہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ کے راستوں میں سے ایک راستہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کا ہاتھ پکڑے چل رہا تھا کہ وہ اچانک ایک لٹکے ہوئے سر کے پاس آئے اور کہنے لگے: بدبخت ہے جس نے اسے قتل کیا، پھر جب کچھ اور آگے بڑھے تو کہا: میں تو اسے بدبخت ہی سمجھ رہا ہوں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو شخص میری امت میں سے کسی شخص کی طرف چلا تاکہ وہ اسے (ناحق) قتل کرے، پھر وہ اسے قتل کر دے تو قتل کرنے والا جہنم میں ہو گا، اور جسے قتل کیا گیا ہے وہ جنت میں ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 7295)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/96، 100) (ضعیف)»
Narrated Abdullah ibn Umar: Abdur Rahman ibn Samurah said: I was holding the hand of Ibn Umar on one of the ways of Madina. He suddenly came to a hanging head. He said: Unhappy is the one who killed him. When he proceeded, he said: I do not consider him but unfortunate. I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If anyone goes to a man of my community in order to kill him, he should say in this way, the one who kills will go to Hell and the one who is killed will go to Paradise. Abu Dawud said: Al-Thawri has transmitted it from 'Awn from Abdur-Rahman bin Sumair or Sumairah ; and Laith bin Abu Sulaim transmitted it from 'Awn from Abdur-Rahman bin Sumairah. Abu Dawud said: Al-Hasan bin Ali said to me: Abu al-Walid transmitted this tradition to us from Abu 'Awanah, and said: It (the name Ibn Samurah) is in my notebook Ibn Sabrah. The people also transmitted it as Samurah and Sumairah. These are wordings of Abu al-Walid.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4247
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبد الرحمٰن بن سميرة: مجهول (التحرير: 3889) وثقه ابن حبان وحده انوار الصحيفه، صفحه نمبر 151
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن ابي عمران الجوني، عن المشعث بن طريف، عن عبد الله بن الصامت، عن ابي ذر، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ابا ذر، قلت: لبيك يا رسول الله وسعديك، فذكر الحديث قال فيه: كيف انت إذا اصاب الناس موت يكون البيت فيه بالوصيف يعني القبر، قلت: الله ورسوله اعلم، او قال: ما خار الله لي ورسوله، قال: عليك بالصبر، او قال تصبر، ثم قال لي: يا ابا ذر، قلت: لبيك وسعديك، قال: كيف انت إذا رايت احجار الزيت قد غرقت بالدم، قلت: ما خار الله لي ورسوله، قال: عليك بمن انت منه، قلت: يا رسول الله افلا آخذ سيفي واضعه على عاتقي، قال: شاركت القوم إذن، قلت: فما تامرني؟ قال: تلزم بيتك، قلت: فإن دخل علي بيتي، قال: فإن خشيت ان يبهرك شعاع السيف فالق ثوبك على وجهك يبوء بإثمك وإثمه"، قال ابو داود: لم يذكر المشعث في هذا الحديث غير حماد بن زيد. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ الْمُشَعَّثِ بْنِ طَرِيفٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ فِيهِ: كَيْفَ أَنْتَ إِذَا أَصَابَ النَّاسَ مَوْتٌ يَكُونُ الْبَيْتُ فِيهِ بِالْوَصِيفِ يَعْنِي الْقَبْرَ، قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، أَوْ قَالَ: مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ، قَالَ: عَلَيْكَ بِالصَّبْرِ، أَوْ قَالَ تَصْبِرُ، ثُمَّ قَالَ لِي: يَا أَبَا ذَرٍّ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: كَيْفَ أَنْتَ إِذَا رَأَيْتَ أَحْجَارَ الزَّيْتِ قَدْ غَرِقَتْ بِالدَّمِ، قُلْتُ: مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ، قَالَ: عَلَيْكَ بِمَنْ أَنْتَ مِنْهُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا آخُذُ سَيْفِي وَأَضَعُهُ عَلَى عَاتِقِي، قَالَ: شَارَكْتَ الْقَوْمَ إِذَنْ، قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: تَلْزَمُ بَيْتَكَ، قُلْتُ: فَإِنْ دُخِلَ عَلَيَّ بَيْتِي، قَالَ: فَإِنْ خَشِيتَ أَنْ يَبْهَرَكَ شُعَاعُ السَّيْفِ فَأَلْقِ ثَوْبَكَ عَلَى وَجْهِكَ يَبُوءُ بِإِثْمِكَ وَإِثْمِهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ يَذْكُرِ الْمُشَعَّثَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ.
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوذر!“ میں نے عرض کیا: تعمیل حکم کے لیے حاضر ہوں، اللہ کے رسول! پھر انہوں نے حدیث ذکر کی اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوذر! اس دن تمہارا کیا حال ہو گا؟ جب مدینہ میں اتنی موتیں ہوں گی کہ گھر یعنی قبر ایک غلام کے بدلہ میں ملے گا؟“۱؎ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول کو خوب معلوم ہے، یا کہا: اللہ اور اس کے رسول میرے لیے ایسے موقع پر کیا پسند فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”صبر کو لازم پکڑنا“ یا فرمایا: ”صبر کرنا“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے ابوذر!“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ارشاد فرمائیں تعمیل حکم کے لیے حاضر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا کیا حال ہو گا جب تم احجار الزیت ۲؎ کو خون میں ڈوبا ہوا دیکھو گے“ میں نے عرض کیا: جو اللہ اور اس کے رسول میرے لیے پسند فرمائیں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس جگہ کو لازم پکڑنا جہاں کے تم ہو ۳؎“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں اپنی تلوار لے کر اسے اپنے کندھے پر نہ رکھ لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب تو تم ان کے شریک بن جاؤ گے“ میں نے عرض کیا: پھر آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے گھر کو لازم پکڑنا“ میں نے عرض کیا: اگر کوئی میرے گھر میں گھس آئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہیں یہ اندیشہ ہو کہ تلواروں کی چمک تمہاری نگاہیں خیرہ کر دے گی تو تم اپنا کپڑا اپنے چہرے پر ڈال لینا (اور قتل ہو جانا) وہ تمہارا اور اپنا دونوں کا گناہ سمیٹ لے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 10 (3958)، (تحفة الأشراف: 11947)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/149، 163)، وأعادہ المؤلف فی الحدود (4409) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ایک قبر کی جگہ کے لئے ایک غلام دینا پڑے گا یا ایک قبر کھودنے کے لئے ایک غلام کی قیمت ادا کرنی پڑے گی یا گھر اتنے خالی ہو جائیں گے کہ ہر ہر غلام کو ایک ایک گھر مل جائے گا۔ ۲؎: مدینہ میں ایک جگہ کا نام ہے۔ ۳؎: یعنی اپنے گھر میں بیٹھے رہنا۔
Narrated Abu Dharr: The Messenger of Allah ﷺ said to me: O Abu Dharr. I replied: At thy service and at thy pleasure, Messenger of Allah. He then mentioned the tradition in which he said: What will you do when there the death of the people (in Madina) and a house will reach the value of a slave (that is, a grave will be sold for a slave). I replied: Allah and His Messenger know best. Or he said: What Allah and His Messenger choose for me. He said: You must show endurance. Or he said; you may endure. He then said to me: What will you do, Abu Dharr, when you see the Ahjar az-Zayt covered with blood? I replied: What Allah and His Messenger choose for me. He said: You must go to those who are like-minded. I asked: Should I not take my sword and put it on my shoulder? He replied: you would then associate yourself with the people. I then asked: What do you order me to do? You must stay at home. I asked: (What should I do) if people enter my house and find me? He replied: If you are afraid the gleam of the sword may dazzle you, put the end of your garment over your face in order that (the one who kills you) may bear the punishment of your sins and his. Abu Dawud said: No one mentioned al-Mush'ath in the chain of this tradition except Hammad bin Zaid.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4248
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (5397) أخرجه ابن ماجه (3958 وسنده حسن) المشعث بن طريف حسن الحديث وثقه ابن حبان وقال صالح بن جزرة: ’’ومشعث جليل، لا يعرف في قضاة خراسان أجل منه‘‘
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا عفان بن مسلم، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا عاصم الاحول، عن ابي كبشة، قال: سمعت ابا موسى، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن بين ايديكم فتنا كقطع الليل المظلم يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، القاعد فيها خير من القائم، والقائم فيها خير من الماشي، والماشي فيها خير من الساعي، قالوا: فما تامرنا؟ قال: كونوا احلاس بيوتكم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي، قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: كُونُوا أَحْلَاسَ بُيُوتِكُمْ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے سامنے فتنے ہوں گے اندھیری رات کی گھڑیوں کی طرح ۱؎ ان میں صبح کو آدمی مومن رہے گا اور شام کو کافر، اور شام کو مومن رہے گا اور صبح کو کافر، اس میں بیٹھا ہوا کھڑے شخص سے بہتر ہو گا، اور کھڑا چلنے والے سے بہتر ہو گا، اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا“، لوگوں نے عرض کیا: تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے گھر کا ٹاٹ بن جانا“۲؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظرحدیث رقم: (4259)، (تحفة الأشراف: 9149)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/408) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ہر فتنہ پہلے فتنہ سے زیادہ بڑا ہو گا جیسے اندھیری رات کی ہر گھڑی پہلی سے زیادہ تاریک ہوتی ہے۔ ۲؎: یعنی گھر میں پڑے رہنا۔
Narrated Abu Musa al-Ashari: The Prophet ﷺ said: Before you there will be commotions like pieces of a dark night in which a man will be a believer in the morning and an infidel in the evening. He who sits during them will be better than he who gets up, and he who gets up during them is better than he who walks, and he who walks during them is better than he who runs. They (the people) said: What do you order us to do? He replied: Keep to your houses.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4249
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (5399) وله شاھد انظر الحديث السابق (4259)
مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قسم اللہ کی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”نیک بخت وہ ہے جو فتنوں سے دور رہا، نیک بخت وہ ہے جو فتنوں سے دور رہا، اور جو اس میں پھنس گیا پھر اس نے صبر کیا تو پھر اس کا کیا کہنا“۔
Narrated Al-Miqdad ibn al-Aswad: I swear by Allah, I heard the Messenger of Allah ﷺ say: The happy man is he who avoids dissensions: happy is the man who avoids dissensions; happy is the man who avoids dissensions: but how fine is the man who is afflicted and shows endurance.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4250
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (5405)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب ایک بہرا گونگا اور اندھا فتنہ ہو گا ۱؎ جو اس میں جھانکے گا اسے وہ اپنی لپیٹ میں لے لے گا، اور زبان چلانا اس میں ایسے ہو گا جیسے تلوار چلانا“۔
وضاحت: ۱؎: فتنہ کے بہرے ہونے سے مراد یہ ہے کہ آدمی حق بات سننے والا نہیں ہو گا، اور اس کے گونگے ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس میں حق بات بولنے والا کوئی نہیں ہو گا۔
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: There will be civil strife (fitnah) which will render people deaf, dumb and blind regarding what is right. Those who contemplate it will be drawn by it, and giving rein to the tongue during it will be like smiting with the sword.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4251
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبد الرحمٰن بن البيلماني: ضعيف (تق: 3819) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 151
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا ليث، عن طاوس، عن رجل يقال له: زياد، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنها ستكون فتنة تستنظف العرب قتلاها في النار اللسان فيها اشد من وقع السيف"، قال ابو داود: رواه الثوري، عن ليث، عن طاوس، عن الاعجم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ رَجُل يُقَالُ لَهُ: زِيَادٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتْنَةٌ تَسْتَنْظِفُ الْعَرَبَ قَتْلَاهَا فِي النَّارِ اللِّسَانُ فِيهَا أَشَدُّ مِنْ وَقْعِ السَّيْفِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ الْأَعْجَمِ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب ایک ایسا فتنہ ہو گا جو پورے عرب کو گھیر لے گا جو اس میں مارے جائیں گے جہنم میں جائیں گے، اس میں زبان کا چلانا تلوار چلانے سے بھی زیادہ سخت ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الفتن 16 (2178)، سنن ابن ماجہ/الفتن 21 (3967)، (تحفة الأشراف: 8631)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/211، 212) (ضعیف)»
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Prophet ﷺ said: There will be civil strife which wipe out the Arabs, and their slain will go to Hell. During it the tongue will be more severe than blows of the sword. Abu Dawud said: Al-Thawri transmitted it from Laith, from Tawus on the authority of Al-A'jam.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4252
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2178) ابن ماجه (3967) زياد سيمين كوش: مجهول الحال لم أجد من وثقه غير ابن حبان،وقالوا في التحرير (2081): ”ضعيف يعتبر به في المتابعات والشواهد حسب‘‘ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 151
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى بن الطباع، حدثنا عبد الله بن عبد القدوس، قال زياد: سيمين كوش. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ الطَّبَّاعِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْقُدُّوسِ، قَالَ زِيَادٌ: سِيمِينُ كُوشَ.
عبداللہ بن عبدالقدوس نے «عن رجل يقال له زياد» کے بجائے «زیاد سیمین کوش» کہا ہے جس کے معنی سفید کان والا کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 8631)»
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریب ہے کہ مسلمان کا بہتر مال بکریاں ہوں، جنہیں لے کر وہ پہاڑ کی چوٹیوں اور بارش کے مقامات پر پھرتا اور اپنا دین لے کر وہ فساد اور فتنوں سے بھاگتا ہو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 12 (19)، بدء الخلق 15 (3300)، المناقب 25 (3600)، الرقاق 34 (6495)، سنن النسائی/الإیمان 30 (5039)، سنن ابن ماجہ/الفتن 13 (3980)، (تحفة الأشراف: 4103)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الاستئذان 6 (16)، مسند احمد (3/6، 30، 43، 57) (صحیح)»
Narrated Abu Saeed Al Khudri: The Messenger of Allah ﷺ as saying: A Muslim's best property will soon be sheep which he will take to the tops of the mountains and the places where the rain falls, fleeing with his religion from the civil strife (fitan).
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4254
(مرفوع) حدثنا ابو كامل، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، ويونس، عن الحسن، عن الاحنف بن قيس، قال: خرجت وانا اريد يعني في القتال، فلقيني ابو بكرة، فقال: ارجع سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا تواجه المسلمان بسيفيهما، فالقاتل والمقتول في النار، قال: يا رسول الله هذا القاتل فما بال المقتول؟ قال: إنه اراد قتل صاحبه". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، وَيُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: خَرَجْتُ وَأَنَا أُرِيدُ يَعْنِي فِي الْقِتَالِ، فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ، فَقَالَ: ارْجِعْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ: إِنَّهُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ".
احنف بن قیس کہتے ہیں کہ میں لڑائی کے ارادہ سے نکلا (تاکہ علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ معاویہ رضی اللہ عنہ کے خلاف لڑوں) تو مجھے (راستہ میں) ابوبکرہ رضی اللہ عنہ مل گئے، انہوں نے کہا: تم لوٹ جاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جب دو مسلمان اپنی تلوار لے کر ایک دوسرے کو مارنے اٹھیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے“ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! قاتل (کا جہنم میں جانا) تو سمجھ میں آتا ہے لیکن کا حال ایسا کیوں ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہا تھا“۔
Ahnaf bin Qais said: I came out with the intention of (participating in) fighting. Abu Bakrah met me and said: Go back, for I heard the Messenger of Allah ﷺ say: When two Muslims face each other with their swords, the killer and the slain will go to Hell. He asked: Messenger of Allah, this is the killer (so naturally he should go to Hell), but what is the matter with the slain ? He replied: He intended to kill his companion.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4255
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (31) صحيح مسلم (2888)