سنن ابي داود
كِتَاب الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ
کتاب: فتنوں اور جنگوں کا بیان
2. باب فِي النَّهْىِ عَنِ السَّعْىِ، فِي الْفِتْنَةِ
باب: فتنہ و فساد پھیلانا منع ہے۔
حدیث نمبر: 4260
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ رَقَبَةَ بْنِ مَصْقَلَةَ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ سَمُرَةَ، قَالَ:" كُنْتُ آخِذًا بِيَدِ ابْنِ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ إِذْ أَتَى عَلَى رَأْسٍ مَنْصُوبٍ فَقَالَ: شَقِيَ قَاتِلُ هَذَا فَلَمَّا مَضَى، قَالَ: وَمَا أُرَى هَذَا إِلَّا قَدْ شَقِيَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ مَشَى إِلَى رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي لِيَقْتُلَهُ فَلْيَقُلْ هَكَذَا فَالْقَاتِلُ فِي النَّارِ وَالْمَقْتُولُ فِي الْجَنَّةِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد:رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَوْنٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُمَيْر أَو سُمَيْرَةٍ، وَرَوَاهُ لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ عَوْنٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُمَيْرَةَ |, قَالَ أَبُو دَاوُد:قَالَ لِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ يَعْنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، وَقَالَ: هُوَ فِي كِتَابِي ابْنُ سَبَرَةَ، وَقَالُوا سَمُرَةَ، وَقَالُوا سُمَيْرَةَ، هَذَا كَلَامُ أَبِي الْوَلِيدِ.
عبدالرحمٰن بن سمرہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ کے راستوں میں سے ایک راستہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کا ہاتھ پکڑے چل رہا تھا کہ وہ اچانک ایک لٹکے ہوئے سر کے پاس آئے اور کہنے لگے: بدبخت ہے جس نے اسے قتل کیا، پھر جب کچھ اور آگے بڑھے تو کہا: میں تو اسے بدبخت ہی سمجھ رہا ہوں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو شخص میری امت میں سے کسی شخص کی طرف چلا تاکہ وہ اسے (ناحق) قتل کرے، پھر وہ اسے قتل کر دے تو قتل کرنے والا جہنم میں ہو گا، اور جسے قتل کیا گیا ہے وہ جنت میں ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 7295)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/96، 100) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبد الرحمٰن بن سميرة: مجهول (التحرير: 3889) وثقه ابن حبان وحده
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 151