عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریب ہے کہ مسلمان مدینہ ہی میں محصور کر دئیے جائیں یہاں تک کہ ان کی عملداری صرف مقام سلاح تک رہ جائے“۔
Abu Dawud said: Ibn Umar reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: The Muslims will soon be besieged up to Madina, so that their most distant frontier outpost will be Salah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4237
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (5427) أخرجه الطبراني في الصغير (2/113 ح873) والأوسط (6/286 ح6432) وسندھما صحيح وصححه الحاكم (4/511 ح8560 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، ومحمد بن عيسى، قالا: حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن ابي اسماء، عن ثوبان، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله زوى لي الارض، او قال: إن ربي زوى لي الارض فرايت مشارقها ومغاربها وإن ملك امتي سيبلغ ما زوي لي منها واعطيت الكنزين الاحمر والابيض، وإني سالت ربي لامتي ان لا يهلكها بسنة بعامة ولا يسلط عليهم عدوا من سوى انفسهم فيستبيح بيضتهم؟ وإن ربي قال لي: يا محمد إني إذا قضيت قضاء فإنه لا يرد ولا اهلكهم بسنة بعامة ولا اسلط عليهم عدوا من سوى انفسهم فيستبيح بيضتهم ولو اجتمع عليهم من بين اقطارها، او قال: باقطارها حتى يكون بعضهم يهلك بعضا، وحتى يكون بعضهم يسبي بعضا، وإنما اخاف على امتي الائمة المضلين وإذا وضع السيف في امتي لم يرفع عنها إلى يوم القيامة ولا تقوم الساعة حتى تلحق قبائل من امتي بالمشركين وحتى تعبد قبائل من امتي الاوثان وإنه سيكون في امتي كذابون ثلاثون كلهم يزعم انه نبي وانا خاتم النبيين لا نبي بعدي ولا تزال طائفة من امتي على الحق"، قال ابن عيسى: ظاهرين ثم اتفقا لا يضرهم من خالفهم حتى ياتي امر الله. (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ زَوَى لِي الْأَرْضَ، أَوْ قَالَ: إِنَّ رَبِّي زَوَى لِي الْأَرْضَ فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا وَإِنَّ مُلْكَ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا وَأُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ، وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَنْ لَا يُهْلِكَهَا بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ وَلَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ؟ وَإِنَّ رَبِّي قَالَ لِي: يَا مُحَمَّدُ إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَاءً فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ وَلَا أُهْلِكُهُمْ بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ وَلَا أُسَلِّطُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وَلَوِ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مِنْ بَيْنِ أَقْطَارِهَا، أَوْ قَالَ: بِأَقْطَارِهَا حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا، وَحَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يَسْبِي بَعْضًا، وَإِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ وَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي لَمْ يُرْفَعْ عَنْهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَلْحَقَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِكِينَ وَحَتَّى تَعْبُدَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي الْأَوْثَانَ وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَلَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ"، قَالَ ابْنُ عِيسَى: ظَاهِرِينَ ثُمَّ اتَّفَقَا لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ.
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین سمیٹ دی“ یا فرمایا: ”میرے لیے میرے رب نے زمین سمیٹ دی، تو میں نے مشرق و مغرب کی ساری جگہیں دیکھ لیں، یقیناً میری امت کی حکمرانی وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک زمین میرے لیے سمیٹی گئی، مجھے سرخ و سفید دونوں خزانے دئیے گئے، میں نے اپنے رب سے سوال کیا کہ میری امت کو کسی عام قحط سے ہلاک نہ کرے، ان پر ان کے علاوہ باہر سے کوئی ایسا دشمن مسلط نہ کرے جو انہیں جڑ سے مٹا دے، اور ان کا نام باقی نہ رہنے پائے، تو میرے رب نے مجھ سے فرمایا: اے محمد! جب میں کوئی فیصلہ کر لیتا ہوں تو وہ بدلتا نہیں میں تیری امت کے لوگوں کو عام قحط سے ہلاک نہیں کروں گا، اور نہ ہی ان پر کوئی ایسا دشمن مسلط کروں گا جو ان میں سے نہ ہو، اور ان کو جڑ سے مٹا دے گو ساری زمین کے کافر مل کر ان پر حملہ کریں، البتہ ایسا ہو گا کہ تیری امت کے لوگ خود آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے، انہیں قید کریں گے، اور میں اپنی امت پر گمراہ کر دینے والے ائمہ سے ڈرتا ہوں، اور جب میری امت میں تلوار رکھ دی جائے گی تو پھر وہ اس سے قیامت تک نہیں اٹھائی جائے گی، اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک کہ میری امت کے کچھ لوگ مشرکین سے مل نہ جائیں اور کچھ بتوں کو نہ پوجنے لگ جائیں، اور عنقریب میری امت میں تیس (۳۰) کذاب پیدا ہوں گے، ان میں ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا (ابن عیسیٰ کی روایت میں ہے) وہ غالب رہے گا، ان کا مخالف ان کو ضرر نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ جائے“۔
Narrated Thawban: The Messenger of Allah ﷺ as saying: Allah, the Exalted, folded for me the earth, or he said (the narrator is doubtful): My Lord folded for me the earth, so much so that I saw its easts and wests (i. e. the extremities). The kingdom of my community will reach as far as the earth was floded for me. The two treasures, the red and the white, were bestowed on me. I prayed to my Lord that He may not destroy my community by prevailing famine, and not give their control to an enemy who annihilates then en masse except from among themselves. My Lord said to me: Muhammad, If I make a decision, it is not withdrawn ; and I shall not destroy them by prevailing famine, and I shall not give their control to an enemy, except from among themselves, who exterminates them en masse, even if they are stormed from all sides of the earth ; only a section of them will destroy another section, and a section will captive another section. I am afraid about my community of those leaders who will lead astray. When the sword is used among my people, it will not be withdrawn from them till the Day of Resurrection, and the Last Hour will not come before the tribes of my people attach themselves to the polytheists and tribes of my people worship idols. There will be among my people thirty great liars each of them asserting that he is (Allah's) prophet, where as I am the seal of the Prophet s after whom (me) there will be no prophet ; and a section of my people will continue to hold to the truth - (according to the Ibn Isa's version: (will continue to dominate) - the agreed version goes: "and will not be injured by those who oppose them, till Allah's command comes. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4239
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2889) مشكوة المصابيح (5394، 5406)
ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے تمہیں تین آفتوں سے بچا لیا ہے: ایک یہ کہ تمہارا نبی تم پر ایسی بدعا نہیں کرے گا کہ تم سب ہلاک ہو جاؤ، دوسری یہ کہ اہل باطل اہل حق پر غالب نہیں آئیں گے، تیسری یہ کہ تم سب گمراہی پر متفق نہیں ہو گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12155) (ضعیف) حدیث کا آخری جملہ (وأن لا تجتمعوا الخ) صحیح ہے»
Narrated Abu Malik al-Ashari: The Prophet ﷺ said: Allah has protected you from three things: that your Prophet should not invoke a curse on you and should all perish, that those who follow what is false should not prevail over those who follow the truth, and that you should not all agree in an error.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4240
قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن الجملة الثالثة صحيحة
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال أبو حاتم الرازي:”شريح بن عبيد عن أبي مالك الأشعري: مرسل“ (المراسيل ص90ت:327) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 151
(مرفوع) حدثنا محمد بن سليمان الانباري، حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان، عن منصور، عن ربعي بن حراش، عن البراء بن ناجية، عن عبد الله بن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" تدور رحى الإسلام لخمس وثلاثين او ست وثلاثين او سبع وثلاثين فإن يهلكوا فسبيل من هلك وإن يقم لهم دينهم يقم لهم سبعين عاما، قال: قلت: امما بقي او مما مضى، قال: مما مضى"، قال ابو داود: من قال خراش فقد اخطا. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ نَاجِيَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تَدُورُ رَحَى الْإِسْلَامِ لِخَمْسٍ وَثَلَاثِينَ أَوْ سِتٍّ وَثَلَاثِينَ أَوْ سَبْعٍ وَثَلَاثِينَ فَإِنْ يَهْلَكُوا فَسَبِيلُ مَنْ هَلَكَ وَإِنْ يَقُمْ لَهُمْ دِينُهُمْ يَقُمْ لَهُمْ سَبْعِينَ عَامًا، قَالَ: قُلْتُ: أَمِمَّا بَقِيَ أَوْ مِمَّا مَضَى، قَالَ: مِمَّا مَضَى"، قَالَ أَبُو دَاوُد: مَنْ قَالَ خِرَاشٍ فَقَدْ أَخْطَأَ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام کی چکی پینتیس یا چھتیس یا سینتیس سال تک گردش میں رہے گی، پھر اگر وہ ہلاک ہوئے تو ان کی راہ وہی ہو گی جو ان لوگوں کی راہ رہی جو ہلاک ہوئے اور اگر ان کا دین قائم رہا تو ستر سال تک قائم رہے گا“ میں نے عرض کیا: کیا اس زمانہ سے جو باقی ہے یا اس سے جو گزر گیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس زمانہ سے جو گزر گیا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9189)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/390، 393، 395) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Masud: The Prophet ﷺ said: The mill of Islam will go round till the year thirty-five, or thirty-six, or thirty-seven; then if they perish, they will have followed the path of those who perished before them, but if their religion is maintained, it will be maintained for seventy years. I asked: Does it mean seventy years which remain or seventy years which are gone by? He replied: It means (seventy years) that are gone by. Abu Dawud said: Those who recorded Khirash, the name of a narrator, are wrong. (The correct name is Hirash)
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4241
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (5407) سفيان صرح بالسماع عند أحمد (1/393) وتابعه شيبان بن عبد الرحمن (4/521، 3/114)
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عنبسة، حدثني يونس، عن ابن شهاب، قال: حدثني حميد بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يتقارب الزمان وينقص العلم وتظهر الفتن ويلقى الشح ويكثر الهرج، قيل: يا رسول الله اية هو؟ قال: القتل القتل". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ وَيَنْقُصُ الْعِلْمُ وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ وَيُلْقَى الشُّحُّ وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَّةُ هُوَ؟ قَالَ: الْقَتْلُ الْقَتْلُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زمانہ سمٹ جائے گا، علم کم ہو جائے گا، فتنے رونما ہوں گے، لوگوں پر بخیلی ڈال دی جائے گی، اور «هرج» کثرت سے ہو گا“ آپ سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! وہ کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قتل، قتل“۔
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: The time will become short, knowledge will be decreased, civil strife (fitan) will appear, niggardliness will be case into people's heart, and harj will be prevalent. He was asked: Messenger of Allah! what is it: He replied: Slaughter, slaughter.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4242
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، عن عثمان الشحام، قال: حدثني مسلم بن ابي بكرة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنها ستكون فتنة يكون المضطجع فيها خيرا من الجالس، والجالس خيرا من القائم، والقائم خيرا من الماشي، والماشي خيرا من الساعي، قال: يا رسول الله ما تامرني؟ قال: من كانت له إبل فليلحق بإبله، ومن كانت له غنم فليلحق بغنمه، ومن كانت له ارض فليلحق بارضه، قال: فمن لم يكن له شيء من ذلك؟ قال: فليعمد إلى سيفه فليضرب بحده على حرة، ثم لينج ما استطاع النجاء". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتْنَةٌ يَكُونُ الْمُضْطَجِعُ فِيهَا خَيْرًا مِنَ الْجَالِسِ، وَالْجَالِسُ خَيْرًا مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ خَيْرًا مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي خَيْرًا مِنَ السَّاعِي، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: مَنْ كَانَتْ لَهُ إِبِلٌ فَلْيَلْحَقْ بِإِبِلِهِ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ غَنَمٌ فَلْيَلْحَقْ بِغَنَمِهِ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَلْحَقْ بِأَرْضِهِ، قَالَ: فَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ شَيْءٌ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالَ: فَلْيَعْمِدْ إِلَى سَيْفِهِ فَلْيَضْرِبْ بِحَدِّهِ عَلَى حَرَّةٍ، ثُمَّ لِيَنْجُ مَا اسْتَطَاعَ النَّجَاءَ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب ایک ایسا فتنہ رونما ہو گا کہ اس میں لیٹا ہوا شخص بیٹھے ہوئے سے بہتر ہو گا، بیٹھا کھڑے سے بہتر ہو گا، کھڑا چلنے والے سے بہتر ہو گا اور چلنے والا دوڑنے والے سے“ عرض کیا: اللہ کے رسول! اس وقت کے لیے آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس اونٹ ہو وہ اپنے اونٹ سے جا ملے، جس کے پاس بکری ہو وہ اپنی بکری سے جا ملے، اور جس کے پاس زمین ہو تو وہ اپنی زمین ہی میں جا بیٹھے“ عرض کیا: جس کے پاس اس میں سے کچھ نہ ہو وہ کیا کرے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس اس میں سے کچھ نہ ہو تو اسے چاہیئے کہ اپنی تلوار لے کر اس کی دھار ایک پتھر سے مار کر کند کر دے (اسے لڑنے کے لائق نہ رہنے دے) پھر چاہیئے کہ جتنی جلد ممکن ہو سکے وہ (فتنوں سے) گلو خلاصی حاصل کرے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفتن 3 (2887)، (تحفة الأشراف: 11702)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/39، 48) (صحیح)»
Narrated Abu Bakrah: The Messenger of Allah ﷺ said: There will be a period of commotion in which the one who lies down will be better than the one who sits, and the one who sits is better than the one who stands, and the one who stands is better than the one who walks, and the one who walks is better than the one who runs (to it). He asked: What do you command me to do, Messenger of Allah? He replied: He who has camels should remain with his camels, he who has sheep should remain with his sheep, and he who has land should remain with his land. He asked: If anyone has more of these, (what should he do)? He replied: He should take his sword, strike its edge on a stone, and then escape if he can.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4243
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اس حدیث میں کہتے ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! (اس فتنہ و فساد کے زمانہ میں) اگر کوئی میرے گھر میں گھس آئے، اور اپنا ہاتھ مجھے قتل کرنے کے لیے بڑھائے تو میں کیا کروں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم آدم کے نیک بیٹے (ہابیل) کی طرح ہو جاؤ“، پھر یزید نے یہ آیت پڑھی «لئن بسطت إلى يدك»۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3848)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الفتن 29 (2194) (صحیح)» (متابعات اور شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی حسین لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: ” اگر تو مجھے قتل کرنے کے لئے اپنا ہاتھ بڑھائے“(سورۃ المائدۃ: ۲۸)
Narrated Saad ibn Abu Waqqas: I asked: Messenger of Allah! tell me if someone enters my house and extends his hands to kill me (what should I do?) The Messenger of Allah ﷺ replied: Be like the two sons of Adam. The narrator Yazid (ibn Khalid) then recited the verse: "If thou dost stretch they hand against me to slay me. " [5: 28]
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4244
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديث الآتي (4259)
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عثمان، حدثنا ابي، حدثنا شهاب بن خراش، عن القاسم بن غزوان، عن إسحاق بن راشد الجزري، عن سالم، حدثني عمرو بن وابصة الاسدي، عن ابيه وابصة، عن ابن مسعود، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: فذكر بعض حديث ابي بكرة، قال: قتلاها كلهم في النار، قال فيه: قلت: متى ذلك يا ابن مسعود؟ قال: تلك ايام الهرج حيث لا يامن الرجل جليسه، قلت: فما تامرني إن ادركني ذلك الزمان؟ قال: تكف لسانك ويدك وتكون حلسا من احلاس بيتك، فلما قتل عثمان طار قلبي مطاره فركبت حتى اتيت دمشق، فلقيت خريم بن فاتك فحدثته، فحلف بالله الذي لا إله إلا هو لسمعه من رسول الله صلى الله عليه وسلم كما حدثنيه ابن مسعود. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ خِرَاشٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ رَاشِدٍ الْجَزَرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ وَابِصَةَ الْأَسَدِيُّ، عَنْ أَبِيهِ وَابِصَةَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: فَذَكَرَ بَعْضَ حَدِيثِ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: قَتْلَاهَا كُلُّهُمْ فِي النَّارِ، قَالَ فِيهِ: قُلْتُ: مَتَى ذَلِكَ يَا ابْنَ مَسْعُودٍ؟ قَالَ: تِلْكَ أَيَّامُ الْهَرْجِ حَيْثُ لَا يَأْمَنُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ، قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ الزَّمَانُ؟ قَالَ: تَكُفُّ لِسَانَكَ وَيَدَكَ وَتَكُونُ حِلْسًا مِنْ أَحْلَاسِ بَيْتِكَ، فَلَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ طَارَ قَلْبِي مَطَارَهُ فَرَكِبْتُ حَتَّى أَتَيْتُ دِمَشْقَ، فَلَقِيتُ خُرَيْمَ بْنَ فَاتِكٍ فَحَدَّثْتُهُ، فَحَلَفَ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَسَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا حَدَّثَنِيهِ ابْنُ مَسْعُودٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا پھر انہوں نے ابی بکرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کی بعض باتیں ذکر کیں اس میں یہ اضافہ ہے: ”اس فتنہ میں جو لوگ قتل کئے جائیں گے وہ جہنم میں جائیں گے“ اور اس میں مزید یہ ہے کہ میں نے پوچھا: ابن مسعود! یہ فتنہ کب ہو گا؟ کہا: یہ وہ زمانہ ہو گا جب قتل شروع ہو چکا ہو گا، اس طرح سے کہ آدمی اپنے ساتھی سے بھی مامون نہ رہے گا، میں نے عرض کیا: اگر میں یہ زمانہ پاؤں تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”تم اپنی زبان اور ہاتھ روکے رکھنا، اور اپنے گھر کے کمبلوں میں کا ایک کمبل بن جانا ۱؎، پھر جب عثمان رضی اللہ عنہ قتل کئے گئے تو میرے دل میں یکایک خیال گزرا کہ شاید یہ وہی فتنہ ہو جس کا ذکر ابن مسعود نے کیا تھا، چنانچہ میں سواری پر بیٹھا اور دمشق آ گیا، وہاں خریم بن فاتک سے ملا اور ان سے بیان کیا تو انہوں نے اس اللہ کی قسم کھا کر کہا جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں کہ اسے انہوں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح سنا ہے جیسے ابن مسعود نے اسے مجھ سے بیان کیا تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3527)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/448، 449) (ضعف الإسناد)»
Narrated Abdullah ibn Masud ; Khuraym ibn Fatik: The tradition mentioned above (No. 4243) has also been transmitted by Ibn Masud through a different chain of narrators. Ibn Masud said: I heard the Prophet ﷺ say: He then mentioned a portion of the tradition narrated by Abu Bakrah (No. 4243). This version adds: He (the Prophet) said: All their slain will go to Hell. I (Wabisah) asked: When will this happen Ibn Masud? He replied: This is the period of turmoil (harj) when a man will not be safe from his associates. I asked: What do you command me (to do) if I happen to live during that period? He replied: You should restrain your tongue and hand and stay at home. When Uthman was slain, I recollected this tradition. I then rode (on a camel) and came to Damascus. There I met Khuraym ibn Fatik and mentioned this tradition to him. He swore by Allah, there was no god but He, he had heard it from the Messenger of Allah ﷺ, as Ibn Masud transmitted it to me (Wabisah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4245
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف القاسم بن غزوان لم يوثقه غير ابن حبان فھو مجهول الحال كما في التحرير (5480) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 151
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث بن سعيد، عن محمد بن جحادة، عن عبد الرحمن بن ثروان، عن هزيل، عن ابي موسى الاشعري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن بين يدي الساعة فتنا كقطع الليل المظلم يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، القاعد فيها خير من القائم، والماشي فيها خير من الساعي، فكسروا قسيكم وقطعوا اوتاركم واضربوا سيوفكم بالحجارة، فإن دخل يعني على احد منكم فليكن كخير ابني آدم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ، عَنْ هُزَيْلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي، فَكَسِّرُوا قِسِيَّكُمْ وَقَطِّعُوا أَوْتَارَكُمْ وَاضْرِبُوا سُيُوفَكُمْ بِالْحِجَارَةِ، فَإِنْ دُخِلَ يَعْنِي عَلَى أَحَدٍ مِنْكُمْ فَلْيَكُنْ كَخَيْرِ ابْنَيْ آدَمَ".
ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت سے پہلے کچھ فتنے ہیں جیسے تاریک رات کی گھڑیاں (کہ ہر گھڑی پہلی سے زیادہ تاریک ہوتی ہے) ان فتنوں میں صبح کو آدمی مومن رہے گا، اور شام کو کافر ہو جائے گا، اور شام کو مومن رہے گا، اور صبح کو کافر ہو جائے گا، اس میں بیٹھا شخص کھڑے شخص سے بہتر ہو گا، اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا، تو تم ایسے فتنے کے وقت میں اپنی کمانیں توڑ دینا، ان کے تانت کاٹ ڈالنا، اور اپنی تلواروں کی دھار کو پتھروں سے مار کر ختم کر دینا ۱؎، پھر اگر اس پر بھی کوئی تم میں سے کسی پر چڑھ آئے، تو اسے چاہیئے کہ وہ آدم کے نیک بیٹے (ہابیل) کے مانند ہو جائے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الفتن 33 (2204)، سنن ابن ماجہ/الفتن 10 (3961)، (تحفة الأشراف: 9032)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/408، 416) (صحیح)»
Narrated Abu Musa al-Ashari: The Messenger of Allah ﷺ said: Before the Last Hour there will be commotions like pieces of a dark night in which a man will be a believer in the morning and an infidel in the evening, or a believer in the evening and infidel in the morning. He who sits during them will be better than he who gets up and he who walks during them is better than he who runs. So break your bows, cut your bowstrings and strike your swords on stones. If people then come in to one of you, let him be like the better of Adam's two sons.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4246
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (5399)