سنن ابي داود
كِتَاب الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ
کتاب: فتنوں اور جنگوں کا بیان
1. باب ذِكْرِ الْفِتَنِ وَدَلاَئِلِهَا
باب: فتنوں کا ذکر اور ان کے دلائل کا بیان۔
حدیث نمبر: 4254
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ نَاجِيَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تَدُورُ رَحَى الْإِسْلَامِ لِخَمْسٍ وَثَلَاثِينَ أَوْ سِتٍّ وَثَلَاثِينَ أَوْ سَبْعٍ وَثَلَاثِينَ فَإِنْ يَهْلَكُوا فَسَبِيلُ مَنْ هَلَكَ وَإِنْ يَقُمْ لَهُمْ دِينُهُمْ يَقُمْ لَهُمْ سَبْعِينَ عَامًا، قَالَ: قُلْتُ: أَمِمَّا بَقِيَ أَوْ مِمَّا مَضَى، قَالَ: مِمَّا مَضَى"، قَالَ أَبُو دَاوُد: مَنْ قَالَ خِرَاشٍ فَقَدْ أَخْطَأَ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام کی چکی پینتیس یا چھتیس یا سینتیس سال تک گردش میں رہے گی، پھر اگر وہ ہلاک ہوئے تو ان کی راہ وہی ہو گی جو ان لوگوں کی راہ رہی جو ہلاک ہوئے اور اگر ان کا دین قائم رہا تو ستر سال تک قائم رہے گا“ میں نے عرض کیا: کیا اس زمانہ سے جو باقی ہے یا اس سے جو گزر گیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس زمانہ سے جو گزر گیا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9189)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/390، 393، 395) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (5407)
سفيان صرح بالسماع عند أحمد (1/393) وتابعه شيبان بن عبد الرحمن (4/521، 3/114)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4254 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4254
فوائد ومسائل:
1) اسلام کی چکی چلنے سے مراد اسلام کے نظام کا منہج نبوت پر محکم رہنا ہے۔
2) پینتیس سال کی مدت بقول بعض شارحین آپ ؑ کے فرمان سے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت تک مکمل ہو تی ہے۔
اس کے ایک سال بعد واقع جمل اور اس کے بعد سینتیس سال میں جنگِ صفین ہو ئی تھی۔
بعد ازاں خلافت بنو امیہ میں رہی اور تقریباََ ستر سال بعد بنوعباس کو منتقل ہو گئی (اس حدیث کی تفصیل کے لیئے ملاحظہ ہو (فتح الباري، جلد 13 کتاب الأحکام، حدیث: 7223،7222)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4254