(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث بن سعيد، عن محمد بن جحادة، عن عبد الرحمن بن ثروان، عن هزيل، عن ابي موسى الاشعري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن بين يدي الساعة فتنا كقطع الليل المظلم يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، القاعد فيها خير من القائم، والماشي فيها خير من الساعي، فكسروا قسيكم وقطعوا اوتاركم واضربوا سيوفكم بالحجارة، فإن دخل يعني على احد منكم فليكن كخير ابني آدم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ، عَنْ هُزَيْلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي، فَكَسِّرُوا قِسِيَّكُمْ وَقَطِّعُوا أَوْتَارَكُمْ وَاضْرِبُوا سُيُوفَكُمْ بِالْحِجَارَةِ، فَإِنْ دُخِلَ يَعْنِي عَلَى أَحَدٍ مِنْكُمْ فَلْيَكُنْ كَخَيْرِ ابْنَيْ آدَمَ".
ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت سے پہلے کچھ فتنے ہیں جیسے تاریک رات کی گھڑیاں (کہ ہر گھڑی پہلی سے زیادہ تاریک ہوتی ہے) ان فتنوں میں صبح کو آدمی مومن رہے گا، اور شام کو کافر ہو جائے گا، اور شام کو مومن رہے گا، اور صبح کو کافر ہو جائے گا، اس میں بیٹھا شخص کھڑے شخص سے بہتر ہو گا، اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا، تو تم ایسے فتنے کے وقت میں اپنی کمانیں توڑ دینا، ان کے تانت کاٹ ڈالنا، اور اپنی تلواروں کی دھار کو پتھروں سے مار کر ختم کر دینا ۱؎، پھر اگر اس پر بھی کوئی تم میں سے کسی پر چڑھ آئے، تو اسے چاہیئے کہ وہ آدم کے نیک بیٹے (ہابیل) کے مانند ہو جائے“۔
وضاحت: ۱؎: یعنی ان فتنوں سے بالکل کنارہ کش رہنا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الفتن 33 (2204)، سنن ابن ماجہ/الفتن 10 (3961)، (تحفة الأشراف: 9032)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/408، 416) (صحیح)»
Narrated Abu Musa al-Ashari: The Messenger of Allah ﷺ said: Before the Last Hour there will be commotions like pieces of a dark night in which a man will be a believer in the morning and an infidel in the evening, or a believer in the evening and infidel in the morning. He who sits during them will be better than he who gets up and he who walks during them is better than he who runs. So break your bows, cut your bowstrings and strike your swords on stones. If people then come in to one of you, let him be like the better of Adam's two sons.
USC-MSA web (English) Reference: Book 36 , Number 4246
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (5399)
بين يدي الساعة فتنا كقطع الليل المظلم يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا القاعد فيها خير من القائم والماشي فيها خير من الساعي فكسروا قسيكم وقطعوا أوتاركم واضربوا سيوفكم بالحجارة فإن دخل يعني على أحد منكم فليكن كخير ابني آدم
بين أيديكم فتنا كقطع الليل المظلم يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا القاعد فيها خير من القائم والقائم فيها خير من الماشي والماشي فيها خير من الساعي قالوا فما تأمرنا قال كونوا أحلاس بيوتكم
بين يدي الساعة فتنا كقطع الليل المظلم يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا القاعد فيها خير من القائم والقائم فيها خير من الماشي والماشي فيها خير من الساعي فكسروا قسيكم وقطعوا أوتاركم واضربوا بسيوفكم الحجارة فإن دخل على أحدمنكم فليكن ك
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3961
´فتنے کے وقت تحقیق کرنے اور حق پر جمے رہنے کا بیان۔` ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے قریب ایسے فتنے ہوں گے جیسے اندھیری رات کے حصے، ان میں آدمی صبح کو مومن ہو گا، تو شام کو کافر ہو گا اور شام کو مومن ہو گا تو صبح کو کافر ہو گا، اس میں بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے سے، کھڑا ہونے والا چلنے والے سے، اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا، اور ان فتنوں میں تم اپنی کمانوں کو توڑ ڈالنا، کمان کے تانت کاٹ ڈالنا، اپنی تلواریں پتھر پر مار کر کند کر لینا، اور اگر تم میں سے کسی کے پاس کوئی گھس جائے تو آدم کے دونوں بیٹوں میں سے نیک بیٹے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3961]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) فتنے کے زمانے میں اپنے ایمان کا بہت زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔
(2) فتنوں میں کم حصہ لینا بہتر ہے اور بالکل کنارہ کش رہنا سب سے بہتر۔
(3) صرف اس لیے کسی سے دشمنی رکھنا اور اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کرنا غلط ہے کہ اس کا تعلق فلاں فرقے تنظیم جماعت یا پارٹی سے ہے، یہ جاہلیت کی سی عصبیت ہے۔ اس سے زیادہ سے زیادہ اجتناب کرنا ضروری ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3961