(مرفوع) حدثنا عمرو بن عثمان بن سعيد الحمصي، حدثنا بقية، عن بحير، عن خالد، قال: وفد المقدام بن معد يكرب، وعمرو بن الاسود، ورجل من بني اسد من اهل قنسرين إلى معاوية بن ابي سفيان، فقال معاوية للمقدام" اعلمت ان الحسن بن علي توفي، فرجع المقدام، فقال له رجل: اتراها مصيبة؟ قال له: ولم لا اراها مصيبة وقد وضعه رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجره، فقال: هذا مني، وحسين من علي، فقال الاسدي: جمرة اطفاها الله عز وجل، قال: فقال المقدام: اما انا فلا ابرح اليوم حتى اغيظك واسمعك ما تكره، ثم قال: يا معاوية إن انا صدقت، فصدقني وإن انا كذبت، فكذبني، قال: افعل، قال: فانشدك بالله هل تعلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن لبس الذهب؟ قال: نعم، قال: فانشدك بالله هل تعلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن لبس الحرير؟ قال: نعم، قال: فانشدك بالله هل تعلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن لبس جلود السباع والركوب عليها؟ قال: نعم، قال: فوالله لقد رايت هذا كله في بيتك يا معاوية، فقال معاوية: قد علمت اني لن انجو منك يا مقدام، قال خالد: فامر له معاوية بما لم يامر لصاحبيه وفرض لابنه في المائتين، ففرقها المقدام في اصحابه قال: ولم يعط الاسدي احدا شيئا مما اخذ فبلغ ذلك معاوية، فقال: اما المقدام فرجل كريم بسط يده واما الاسدي فرجل حسن الإمساك لشيئه". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: وَفَدَ الْمِقْدَامُ بْنُ مَعْدِ يكَرِبَ، وَعَمْرُو بْنُ الْأَسْوَدِ، وَرَجُلٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ مِنْ أَهْلِ قِنَّسْرِينَ إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ لِلْمِقْدَامِ" أَعَلِمْتَ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ تُوُفِّيَ، فَرَجَّعَ الْمِقْدَامُ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَتَرَاهَا مُصِيبَةً؟ قَالَ لَهُ: وَلِمَ لَا أَرَاهَا مُصِيبَةً وَقَدْ وَضَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حِجْرِهِ، فَقَالَ: هَذَا مِنِّي، وَحُسَيْنٌ مِنْ عَلِيٍّ، فَقَالَ الْأَسَدِيُّ: جَمْرَةٌ أَطْفَأَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: فَقَالَ الْمِقْدَامُ: أَمَّا أَنَا فَلَا أَبْرَحُ الْيَوْمَ حَتَّى أُغَيِّظَكَ وَأُسْمِعَكَ مَا تَكْرَهُ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُعَاوِيَةُ إِنَّ أَنَا صَدَقْتُ، فَصَدِّقْنِي وَإِنْ أَنَا كَذَبْتُ، فَكَذِّبْنِي، قَالَ: أَفْعَلُ، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبْسِ جُلُودِ السِّبَاعِ وَالرُّكُوبِ عَلَيْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَوَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ هَذَا كُلَّهُ فِي بَيْتِكَ يَا مُعَاوِيَةُ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: قَدْ عَلِمْتُ أَنِّي لَنْ أَنْجُوَ مِنْكَ يَا مِقْدَامُ، قَالَ خَالِدٌ: فَأَمَرَ لَهُ مُعَاوِيَةُ بِمَا لَمْ يَأْمُرْ لِصَاحِبَيْهِ وَفَرَضَ لِابْنِهِ فِي الْمِائَتَيْنِ، فَفَرَّقَهَا الْمِقْدَامُ فِي أَصْحَابِهِ قَالَ: وَلَمْ يُعْطِ الْأَسَدِيُّ أَحَدًا شَيْئًا مِمَّا أَخَذَ فَبَلَغَ ذَلِكَ مُعَاوِيَةُ، فَقَالَ: أَمَّا الْمِقْدَامُ فَرَجُلٌ كَرِيمٌ بَسَطَ يَدَهُ وَأَمَّا الْأَسَدِيُّ فَرَجُلٌ حَسَنُ الْإِمْسَاكِ لِشَيْئِهِ".
خالد کہتے ہیں مقدام بن معدی کرب، عمرو بن اسود اور بنی اسد کے قنسرین کے رہنے والے ایک شخص معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے مقدام سے کہا: کیا آپ کو خبر ہے کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا انتقال ہو گیا؟ مقدام نے یہ سن کر «انا لله وانا اليه راجعون» پڑھا تو ان سے ایک شخص نے کہا: کیا آپ اسے کوئی مصیبت سمجھتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: میں اسے مصیبت کیوں نہ سمجھوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی گود میں بٹھایا، اور فرمایا: ”یہ میرے مشابہ ہے، اور حسین علی کے“۔ یہ سن کر اسدی نے کہا: ایک انگارہ تھا جسے اللہ نے بجھا دیا تو مقدام نے کہا: آج میں آپ کو ناپسندیدہ بات سنائے، اور ناراض کئے بغیر نہیں رہ سکتا، پھر انہوں نے کہا: معاویہ! اگر میں سچ کہوں تو میری تصدیق کریں، اور اگر میں جھوٹ کہوں تو جھٹلا دیں، معاویہ بولے: میں ایسا ہی کروں گا۔ مقدام نے کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونا پہننے سے منع فرمایا ہے؟ معاویہ نے کہا: ہاں۔ پھر کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشمی کپڑا پہننے سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہاں معلوم ہے، پھر کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھال پہننے اور اس پر سوار ہونے سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہاں معلوم ہے۔ تو انہوں نے کہا: معاویہ! قسم اللہ کی میں یہ ساری چیزیں آپ کے گھر میں دیکھ رہا ہوں؟ تو معاویہ نے کہا: مقدام! مجھے معلوم تھا کہ میں تمہاری نکتہ چینیوں سے بچ نہ سکوں گا۔ خالد کہتے ہیں: پھر معاویہ نے مقدام کو اتنا مال دینے کا حکم دیا جتنا ان کے اور دونوں ساتھیوں کو نہیں دیا تھا اور ان کے بیٹے کا حصہ دو سو والوں میں مقرر کیا، مقدام نے وہ سارا مال اپنے ساتھیوں میں بانٹ دیا، اسدی نے اپنے مال میں سے کسی کو کچھ نہ دیا، یہ خبر معاویہ کو پہنچی تو انہوں نے کہا: مقدام سخی آدمی ہیں جو اپنا ہاتھ کھلا رکھتے ہیں، اور اسدی اپنی چیزیں اچھی طرح روکنے والے آدمی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الفرع والعتیرة 6 (4259)، (تحفة الأشراف: 11411، 11555)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/132) (صحیح)»
Khalid said: Al-Miqdam ibn Madikarib and a man of Banu Asad from the people of Qinnisrin went to Muawiyah ibn Abu Sufyan. Muawiyah said to al-Miqdam: Do you know that al-Hasan ibn Ali has died? Al-Miqdam recited the Quranic verse "We belong to Allah and to Him we shall return. " A man asked him: Do you think it a calamity? He replied: Why should I not consider it a calamity when it is a fact that the Messenger of Allah ﷺ used to take him on his lap, saying: This belongs to me and Husayn belongs to Ali? The man of Banu Asad said: (He was) a live coal which Allah has extinguished. Al-Miqdam said: Today I shall continue to make you angry and make you hear what you dislike. He then said: Muawiyah, if I speak the truth, declare me true, and if I tell a lie, declare me false. He said: Do so. He said: I adjure you by Allah, did you hear the Messenger of Allah ﷺ forbidding use to wear gold? He replied: Yes. He said: I adjure you by Allah, do you know that the Messenger of Allah ﷺ prohibited the wearing of silk? He replied: Yes. He said: I adjure you by Allah, do you know that the Messenger of Allah ﷺ prohibited the wearing of the skins of beasts of prey and riding on them? He said: Yes. He said: I swear by Allah, I saw all this in your house, O Muawiyah. Muawiyah said: I know that I cannot be saved from you, O Miqdam. Khalid said: Muawiyah then ordered to give him what he did not order to give to his two companions, and gave a stipend of two hundred (dirhams) to his son. Al-Miqdam then divided it among his companions, and the man of Banu Asad did not give anything to anyone from the property he received. When Muawiyah was informed about it, he said: Al-Miqdam is a generous man; he has an open hand (for generosity). The man of Banu Asad withholds his things in a good manner.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4119
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (505) أخرجه النسائي (4260 وسنده حسن) رواية بقية عن بحير صحيحة لأنھا من كتاب
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے آپ نے فرمایا: ”جوتے خوب پہنا کرو کیونکہ جب تک آدمی جوتے پہنے رہتا ہے برابر سوار رہتا ہے (یعنی پاؤں اذیت سے محفوظ رہتا ہے)“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2971)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/اللباس 18 (2096)، مسند احمد (3/337) (صحیح)»
Narrated Jabir: We were with the Prophet ﷺ on a journey. He said: Make a general practice of wearing sandals, for a man keeps riding as long as he wears sandals.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4121
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2096) ورواه مسلم (3096) نحو المعنيٰ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی ایک جوتا پہن کر نہ چلا کرے، دونوں پہنے رکھے یا دونوں اتاr دے“۔
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: None of you should walk with one sandal, but should wear a pair or should put off both of them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4124
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5855) صحيح مسلم (2097)
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا زهير، حدثنا ابو الزبير، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا انقطع شسع احدكم فلا يمش في نعل واحدة حتى يصلح شسعه ولا يمش في خف واحد ولا ياكل بشماله". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ أَحَدِكُمْ فَلَا يَمْشِ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ حَتَّى يُصْلِحَ شِسْعَهُ وَلَا يَمْشِ فِي خُفٍّ وَاحِدٍ وَلَا يَأْكُلْ بِشِمَالِهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے ایک جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو جب تک اس کا تسمہ درست نہ کر لے ایک ہی پہن کر نہ چلے، اور نہ ایک موزہ پہن کر چلے، اور نہ بائیں ہاتھ سے کھائے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس20 (2099)، (تحفة الأشراف: 2717)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/293، 327) (صحیح)»
Narrated Jabir: The Messenger of Allah ﷺ as saying: When the thong of one of you is cut off, he should not walk with one sandal till he repairs his things. He should not walk with one shoe, or ear with his left hand.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4125
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"إذا انتعل احدكم فليبدا باليمين، وإذا نزع فليبدا بالشمال، لتكن اليمين اولهما ينتعل وآخرهما ينزع". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:"إِذَا انْتَعَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِالْيَمِينِ، وَإِذَا نَزَعَ فَلْيَبْدَأْ بِالشِّمَالِ، لِتَكُنْ الْيَمِينُ أَوَّلَهُمَا يَنْتَعِلُ وَآخِرَهُمَا يَنْزِعُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں کوئی جوتا پہنے تو پہلے داہنے پاؤں سے شروع کرے، اور جب نکالے تو پہلے بائیں پاؤں سے نکالے، داہنا پاؤں پہنتے وقت شروع میں رہے اور اتارتے وقت اخیر میں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 39 (5854)، سنن الترمذی/اللباس 37 (1779)، (تحفة الأشراف: 13814)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/اللباس 19 (2097)، سنن ابن ماجہ/اللباس 28 (3616)، موطا امام مالک/اللباس 7 (15)، مسند احمد (2/245، 265، 283، 430، 477) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: When one of you puts on sandals, he should put on his right one first, and when he takes them off, he should take off the left one first ; so that the right one should be the first to be put on and the last to be taken off.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4127
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5856) صحيح مسلم (2097)