عبدالرحمٰن بن ابزی کہتے ہیں کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے «بفضل الله وبرحمته فبذلك فلتفرحوا»”لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے اس انعام اور رحمت پر خوش ہونا چاہیئے“(سورۃ یونس: ۵۸) پڑھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: (تاء کے ساتھ) ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 57)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/123) (حسن صحیح)»
Narrated Ibn Abzi: Ubayy ibn Kab) said: The Prophet ﷺ read the verse: "Say: In the bounty of Allah and in His mercy--in that let you rejoice: that is better than the wealth you hoard. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3970
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو «إنه عمل غير صالح»(بصیغہ ماضی) یعنی: ”اس نے ناسائشہ کام کیا“(سورۃ ہود: ۴۶) پڑھتے سنا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/القراء ات سورة ھود 2 (2931)، (تحفة الأشراف: 15768)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/294، 322، 454، 459، 460) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا ابو كامل، حدثنا عبد العزيز يعني ابن المختار، حدثنا ثابت، عن شهر بن حوشب، قال:" سالت ام سلمة كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا هذه الآية: إنه عمل غير صالح سورة هود آية 46، فقالت: قراها: 0 إنه عمل غير صالح 0"، قال ابو داود: ورواه هارون النحوي، وموسى بن خلف، عن ثابت، كما قال عبد العزيز. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ:" سَأَلْتُ أُمَّ سَلَمَةَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ هَذِهِ الْآيَةَ: إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ سورة هود آية 46، فَقَالَتْ: قَرَأَهَا: 0 إِنَّهُ عَمِلَ غَيْرَ صَالِحٍ 0"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ هَارُونُ النَّحْوِيُّ، وَمُوسَى بْنُ خَلَفٍ، عَنْ ثَابِتٍ، كَمَا قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ.
شہر بن حوشب کہتے ہیں میں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آیت کریمہ «إنه عمل غير صالح» کیسے پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ اسے «إنه عمل غير صالح»(فعل ماضی کے ساتھ) پڑھتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نیز اسے ہارون نحوی اور موسیٰ بن خلف نے ثابت سے ایسے ہی روایت کیا ہے جیسے عبدالعزیز نے کہا ہے۔
Narrated Umm Salamah, Ummul Muminin: Shahr ibn Hawshab said: I asked Umm Salamah: How did the Messenger of Allah ﷺ read this verse: "For his conduct is unrighteous (innahu 'amalun ghayru salih". She replied: He read it: "He acted unrighteously" (innahu 'amila ghayra salih). Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Harun al-Nahwi and Musa bin Khalaf from Thabit as reported by the narrator Abd al-Aziz.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3972
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديث السابق (3982) أم سلمة ھي أسماء بنت يزيد كما قال الإمام عبد بن حميد رحمه الله
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا عيسى، عن حمزة الزيات، عن ابي إسحاق، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، عن ابي بن كعب، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دعا بدا بنفسه، وقال:" رحمة الله علينا وعلى موسى لو صبر لراى من صاحبه العجب، ولكنه قال: إن سالتك عن شيء بعدها فلا تصاحبني قد بلغت من لدني سورة الكهف آية 76 طولها حمزة". (مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَعَا بَدَأَ بِنَفْسِهِ، وَقَالَ:" رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْنَا وَعَلَى مُوسَى لَوْ صَبَرَ لَرَأَى مِنْ صَاحِبِهِ الْعَجَبَ، وَلَكِنَّهُ قَالَ: إِنْ سَأَلْتُكَ عَنْ شَيْءٍ بَعْدَهَا فَلا تُصَاحِبْنِي قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي سورة الكهف آية 76 طَوَّلَهَا حَمْزَةُ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا فرماتے تو پہلے اپنی ذات سے شروعات کرتے یوں کہتے: ”اللہ کی رحمت ہو ہم پر اور موسیٰ پر اگر وہ صبر کرتے تو اپنے ساتھی (خضر) کی طرف سے عجیب عجیب چیزیں دیکھتے، لیکن انہوں نے تو کہہ دیا «إن سألتك عن شىء بعدها فلا تصاحبني قد بلغت من لدني»”اگر اب اس کے بعد میں آپ سے کسی چیز کے بارے میں سوال کروں تو بیشک آپ مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا یقیناً آپ میری طرف سے حد عذر کو پہنچ چکے“(سورۃ الکہف: ۷۶)۔ حمزہ نے «لدنی» کے نون کو کھینچ کر بتایا کہ آپ یوں پڑھا کرتے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/القراء ات سورة الکھف 3 (2933)، الدعوات 9 (3385)، (تحفة الأشراف: 41)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العلم 44 (122)، أحادیث الأنبیاء 27 (3400)، تفسیر القرآن 2 (4725)، صحیح مسلم/الفضائل 46 (2380) (صحیح) دون قولہ: ''ولکنہ قال...''»
Narrated Ubayy ibn Kab:: When the Messenger of Allah ﷺ prayed, he began with himself and said: May the mercy of Allah be upon us and upon Moses. If he had patience, he would have seen marvels from his Companion. But he said: " (Moses) said: If ever I ask thee about anything after this, keep me not in they company: then wouldst thou have received (full) excuse from my side". Hamzah lengthened it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3973
قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله ولكنه
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (2258) رواه مسلم (2380) مطولًا
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «قد بلغت من لدني»(نون کی تشدید کے ساتھ پڑھا) اور انہوں نے اسے مشدّد پڑھ کے بتایا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 42) (ضعیف)»
Narrated Ubayy ibn Kab: The Prophet ﷺ read the Quranic verse: "Thou hast received (full) excuse from me (min ladunni)" and put tashdid (doubling of consonants) on nun (n).
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3974
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2933) قال الترمذي:”غريب لانعرفه إلا من ھذا الوجه،وأبو الجارية العبدي البصري:مجهول،لا يعرف له اسم‘‘ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 142
مصدع ابویحییٰ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ کہہ رہے تھے مجھے ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ نے «في عين حمئة»”دلدل کے چشمہ میں“(سورۃ الکہف: ۸۶) تخفیف کے ساتھ پڑھایا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مخفف پڑھایا تھا۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: Ubayy ibn Kab made me read the following verse as the Messenger of Allah ﷺ made him read: "in a spring of murky water" (fi 'aynin hami'atin) with short vowel a after h.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3975
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2934) محمد بن دينار اختلط في آخر عمره والقرآن يؤيد ھذا الحديث انوار الصحيفه، صفحه نمبر 142
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علیین والوں میں سے ایک شخص جنتیوں کو جھانکے گا تو جنت اس کے چہرے کی وجہ سے چمک اٹھے گی گویا وہ موتی سا جھلملاتا ہوا ستارہ ہے“۔ راوی کہتے ہیں: اسی طرح «دري» دال کے پیش اور یا کی تشدید کے ساتھ حدیث وارد ہے دال کے زیر اور ہمزہ کے ساتھ نہیں اور آپ نے فرمایا ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما بھی انہیں میں سے ہیں بلکہ وہ دونوں ان سے بھی بہتر ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4190)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/المناقب 14 (3658)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (96)، مسند احمد (3/50، 61) (ضعیف)» (دوسرے الفاظ سے یہ صحیح ہے)
Narrated Abu Saeed al-Khudri: The Prophet ﷺ said: A man from the Illiyyun will look downwards at the people of Paradise and Paradise will be glittering as if it were a brilliant star. He (the narrator) said: In this way the word durri (brilliant) occurs in this tradition, i. e. the letter dal (d) has short vowel u and it has no hamzah ('). Abu Bakr and Umar will be of them and will have some additional blessings.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3976
قال الشيخ الألباني: ضعيف وصح بلفظ آخر
قال الشيخ زبير على زئي: حسن قال ابي رحمه الله: وله شاھد حسن عند الطبراني في الاوسط (6/ 7 ح 6003 وسنده حسن، نسخه اخريٰ: ح 6006) قلت يعني معاذ: وله شاھد حسن عند البزار (البحر الزخار: 17/ 84 ح 9619 وسنده حسن) وامالي ابن منده (6) ولفظه: ’’إن الرجل من أهل الجنة ليشرف علي أهل الجنة كأنه كوكب دري، وإن أبا بكر، وعمر منهم، وأنعما‘‘
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، وهارون بن عبد الله، قالا: حدثنا ابو اسامة، حدثني الحسن بن الحكم النخعي، حدثنا ابو سبرة النخعي،عن فروة بن مسيك الغطيفي، قال:" اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر الحديث، فقال رجل من القوم: يا رسول الله، اخبرنا عن سبا ما هو ارض ام امراة؟ فقال:" ليس بارض ولا امراة ولكنه رجل ولد عشرة من العرب فتيامن ستة وتشاءم اربعة"، قال: عثمان الغطفاني مكان الغطيفي، وقال: حدثنا: الحسن بن الحكم النخعي. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ الْحَكَمِ النَّخَعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو سَبْرَةَ النَّخَعِيُّ،عَنْ فَرْوَةَ بْنِ مُسَيْكٍ الْغُطَيْفِيِّ، قَالَ:" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنَا عَنْ سَبَأٍ مَا هُوَ أَرْضٌ أَمْ امْرَأَةٌ؟ فَقَالَ:" لَيْسَ بِأَرْضٍ وَلَا امْرَأَةٍ وَلَكِنَّهُ رَجُلٌ وَلَدَ عَشْرَةً مِنْ الْعَرَبِ فَتَيَامَنَ سِتَّةٌ وَتَشَاءَمَ أَرْبَعَةٌ"، قَالَ: عُثْمَانُ الْغَطَفَانِيُّ مَكَانَ الْغُطَيْفِيِّ، وَقَالَ: حَدَّثَنَا: الْحَسَنُ بْنُ الْحَكَمِ النَّخَعِيُّ.
فروہ بن مسیک غطیفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اس میں ہے تو ہم میں ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! ”سبا“ کے متعلق مجھے بتائیے کہ وہ کیا ہے؟ کسی کا نام ہے یا کوئی عورت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ نہ کوئی سر زمین ہے نہ عورت ہے بلکہ ایک شخص کا نام ہے جس کے دس عرب لڑکے ہوئے جس میں سے چھ نے یمن میں رہائش اختیار کر لی اور چار نے شام میں ۱؎“۔ عثمان نے غطیفی کے بجائے غطفانی کہا ہے اور «حدثني الحسن بن الحكم النخعي» کے بجائے «حدثنا الحسن بن الحكم النخعي» کہا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن سورة سبأ 1 (3222)، (تحفة الأشراف: 11023) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس طرح رفتہ رفتہ ان کی اولاد بڑھی اور وہ ایک قوم بن گئی پھر وہ قوم جس ملک میں رہتی تھی اسے بھی لوگ سبا کہنے لگے۔
Narrated Farwah ibn Musayk al-Ghutayfi: I came to the Prophet ﷺ. He then narrated the rest of the tradition. A man from the people said: "Messenger of Allah! tell us about Saba'; what is it: land or woman? He replied: It is neither land nor woman; it is a man to whom ten children of the Arabs were born: six of them lived in the Yemen and four lived in Syria. The narrator Uthman said al-Ghatafani instead of al-Ghutayfi. He said: It has been transmitted to us by al-Hasan ibn al-Hakam an-Nakha'i.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3977
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه الترمذي (3222 وسنده حسن)