مالک بن ابی عامر کہتے ہیں کہ طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے سنا (یعنی اعرابی کے واقعہ میں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس کے باپ کی، وہ کامیاب ہو گیا اگر وہ سچا ہے، قسم ہے اس کے باپ کی وہ جنت میں داخل ہو گیا اگر وہ سچا ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 34 (46)، والصوم 1 (1891)، والشھادات 26 (2678)، والحیل 3 (6956)، صحیح مسلم/الإیمان 2، (11)، سنن النسائی/الصلاة 4 (459)، الصوم 1 (2092)، (تحفة الأشراف: 5009)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/قصر الصلاة 25 (94) (وهو قطعة من حديث تقدم في أول الصلاة برقم (391) وليس فيه ’’وأبيه‘‘ (اس حدیث میں یہ ٹکڑا ’’أفلح وأبيه إن صدق‘‘ شاذ ہے)»
Referring to the story of a bedouin, Talhah bin Ubaid Allah reported the Prophet ﷺ as saying: He became successful, by his father, if he speaks the truth, he will enter paradise, by his father, if he speaks truth.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3246
قال الشيخ الألباني: شاذ وهو قطعة من حديث تقدم في أول الصلاة ليس فيه وأبيه
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح رواه البخاري (903) ومسلم (847) مختصرًا، وانظر الحديث السابق (392)
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو امانت کی قسم کھائے وہ ہم میں سے نہیں ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2005)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/352) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ قسم اللہ کے اسماء و صفات کی کھانی چاہئے، اور امانت اس کے اسماء و صفات میں سے نہیں ہے بلکہ اس کے اوامر میں سے ایک امر ہے، اس لیے امانت کی قسم کھانا جائز کام ہو گا، اور اس میں کفارہ نہ ہوگا، امام ابوحنیفہ کے نزدیک امانت کی قسم صحیح ہے، اور اس میں کفارہ واجب ہو گا، کیونکہ امین اللہ کا نام ہے۔
(مرفوع) حدثنا حميد بن مسعدة الشامي، حدثنا حسان يعني ابن إبراهيم، حدثنا إبراهيم يعني الصائغ، عن عطاء في اللغو في اليمين، قال:قالت عائشة: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" هو كلام الرجل في بيته، كلا والله، وبلى والله"، قال ابو داود: كان إبراهيم الصائغ رجلا صالحا، قتله ابو مسلم بعرندس، قال: وكان إذا رفع المطرقة فسمع النداء سيبها، قال ابو داود: روى هذا الحديث داود بن ابي الفرات، عن إبراهيم الصائغ، موقوفا على عائشة، وكذلك رواه الزهري، وعبد الملك بن ابي سليمان، ومالك بن مغول، وكلهم عن عطاء، عن عائشة موقوفا. (مرفوع) حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ الشَّامِيُّ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي الصَّائِغَ، عَنْ عَطَاءٍ فِي اللَّغْوِ فِي الْيَمِينِ، قَالَ:قَالَتْ عَائِشَةُ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" هُوَ كَلَامُ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ، كَلَّا وَاللَّهِ، وَبَلَى وَاللَّهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ إِبْرَاهِيمُ الصَّائِغُ رَجُلًا صَالِحًا، قَتَلَهُ أَبُو مُسْلِمٍ بِعَرَنْدَسَ، قَالَ: وَكَانَ إِذَا رَفَعَ الْمِطْرَقَةَ فَسَمِعَ النِّدَاءَ سَيَّبَهَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ الصَّائِغِ، مَوْقُوفًا عَلَى عَائِشَةَ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ، وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، وَمَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، وَكُلُّهُمْ عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ مَوْقُوفًا.
عطاء سے یمین لغو کے بارے میں روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یمین لغو یہ ہے کہ آدمی اپنے گھر میں (تکیہ کلام کے طور پر) «كلا والله وبلى والله»(ہرگز نہیں قسم اللہ کی، ہاں قسم اللہ کی) کہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابراہیم صائغ ایک نیک آدمی تھے، ابومسلم نے عرندس میں انہیں قتل کر دیا تھا، ابراہیم صائغ کا حال یہ تھا کہ اگر وہ ہتھوڑا اوپر اٹھائے ہوتے اور اذان کی آواز آ جاتی تو (مارنے سے پہلے) اسے چھوڑ دیتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو داود بن ابوالفرات نے ابراہیم صائغ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر موقوفاً روایت کیا ہے اور اسے اسی طرح زہری، عبدالملک بن ابی سلیمان اور مالک بن مغول نے روایت کیا ہے اور ان سب نے عطاء سے انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے موقوفاً روایت کیا ہے۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ said about the futile oath: It is man's speech in his house: No, by Allah, and Yes, by Allah. Abu Dawud said: Ibrahim al-Sa'igh, the narrator of this tradition, was a pious man. Abu Muslim killed him at 'Aranda. When he raised a hammed and heard the call to prayer, he gave it up. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Dawud bin Abi al-Furat from Ibrahim al-Sa'igh as a statement of Aishah (not attributed to the Prophet). Similarly, it has been transmitted by al-Zuhri, Abd al-Malik bin Abi Sulaiman and Malik bin Mughul. All of them transmitted it from Ata on the authority of Aishah on her own statement.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3248
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن أخرجه ابن حبان (1187 وسنده حسن) ورواه البخاري (6663 موقوفًا)
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، قال: اخبرنا هشيم. ح وحدثنا مسدد، حدثنا هشيم، عن عباد بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يمينك على ما يصدقك عليها صاحبك". قال مسدد: قال: اخبرني عبد الله بن ابي صالح، قال ابو داود: هما واحد: عبد الله بن ابي صالح، وعباد بن ابي صالح. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَمِينُكَ عَلَى مَا يُصَدِّقُكَ عَلَيْهَا صَاحِبُكَ". قَالَ مُسَدَّدٌ: قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هُمَا وَاحِدٌ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، وَعَبَّادُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری قسم کا اعتبار اسی چیز پر ہو گا جس پر تمہارا ساتھی تمہاری تصدیق کرے“۔ مسدد کی روایت میں: «أخبرني عبد الله بن أبي صالح» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عباد بن ابی صالح اور عبداللہ بن ابی صالح دونوں ایک ہی ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأیمان 4 (1653)، سنن الترمذی/الأحکام 19 (1354)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 14 (2120)، (تحفة الأشراف: 12826)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/228)، سنن الدارمی/النذور 11 (2394) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: Your oath should be about something regarding which your companion will believe you. Musaddad said: Abdullah bin Abi Salih narrated to me. Abu Dawud said: Both of them refer to the same person: 'Abbad bin Abu Salih and Abdullah bin Abi Salih.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3249
(مرفوع) حدثنا عمرو بن محمد الناقد، حدثنا ابو احمد الزبيري، حدثنا إسرائيل، عن إبراهيم بن عبد الاعلى، عن جدته، عن ابيها سويد بن حنظلة، قال:" خرجنا نريد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومعنا وائل بن حجر، فاخذه عدو له، فتحرج القوم ان يحلفوا، وحلفت انه اخي، فخلى سبيله، فاتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرته ان القوم تحرجوا ان يحلفوا، وحلفت انه اخي، قال: صدقت المسلم اخو المسلم". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ جَدَّتِهِ، عَنْ أَبِيهَا سُوَيْدِ بْنِ حَنْظَلَةَ، قَالَ:" خَرَجْنَا نُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَنَا وَائِلُ بْنُ حُجْرٍ، فَأَخَذَهُ عَدُوٌّ لَهُ، فَتَحَرَّجَ الْقَوْمُ أَنْ يَحْلِفُوا، وَحَلَفْتُ أَنَّهُ أَخِي، فَخَلَّى سَبِيلَهُ، فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّ الْقَوْمَ تَحَرَّجُوا أَنْ يَحْلِفُوا، وَحَلَفْتُ أَنَّهُ أَخِي، قَالَ: صَدَقْتَ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ".
سوید بن حنظلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم نکلے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے کا ارادہ کر رہے تھے، اور ہمارے ساتھ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بھی تھے، انہیں ان کے ایک دشمن نے پکڑ لیا تو اور ساتھیوں نے انہیں جھوٹی قسم کھا کر چھڑا لینے کو برا سمجھا (لیکن) میں نے قسم کھا لی کہ وہ میرا بھائی ہے تو اس نے انہیں آنے دیا، پھر جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ اور لوگوں نے تو قسم کھانے میں حرج و قباحت سمجھی، اور میں نے قسم کھا لی کہ یہ میرے بھائی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے سچ کہا، ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الکفارات 14 (2119)، (تحفة الأشراف: 4809)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/79) (صحیح)»
Narrated Suwayd ibn Hanzalah: We went out intending (to visit) the Messenger of Allah ﷺ and Wail ibn Hujr was with us. His enemy caught him. The people desisted from swearing an oath, but I took an oath that he was my brother. So he left him. We then came to the Messenger of Allah ﷺ, and I informed him that the people desisted from taking the oath, but I swore that he was my brother. He said: You spoke the truth: A Muslim is a brother of a Muslim.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3250
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن أخرجه ابن ماجه (2119 وسنده حسن) جدة إبراھيم بن عبد الأعلٰي وثقھا الحاكم والذهبي
(مرفوع) حدثنا ابو توبة الربيع بن نافع، حدثنا معاوية بن سلام، عن يحيى بن ابي كثير، قال: اخبرني ابو قلابة، ان ثابت بن الضحاك، اخبره، انه بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم تحت الشجرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من حلف بملة غير ملة الإسلام كاذبا فهو كما قال، ومن قتل نفسه بشيء عذب به يوم القيامة، وليس على رجل نذر فيما لا يملكه". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو قِلَابَةَ، أَنَّ ثَابِتَ بْنَ الضَّحَّاكِ، أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ غَيْرِ مِلَّةِ الْإِسْلَامِ كَاذِبًا فَهُوَ كَمَا قَالَ، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ عُذِّبَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَيْسَ عَلَى رَجُلٍ نَذْرٌ فِيمَا لَا يَمْلِكُهُ".
ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے درخت کے نیچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ۱؎، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ملت اسلام کے سوا کسی اور ملت میں ہونے کی جھوٹی قسم کھائے تو وہ ویسے ہی ہو جائے گا جیسا اس نے کہا ہے، اور جو شخص اپنے آپ کو کسی چیز سے ہلاک کر ڈالے (یعنی خودکشی کر لے) تو قیامت میں اس کو اسی چیز سے عذاب دیا جائے گا، اور اس آدمی کی نذر نہیں مانی جائے گی جو کسی ایسی چیز کی نذر مانے جو اس کے اختیار میں نہ ہو ۲؎“۔
وضاحت: ۱؎: بیعت سے مراد بیعت رضوان ہے، جو صلح حدیببہ کے موقع پر لی گئی۔ ۲؎: مثلا یوں کہتے ہیں کہ اگر میں یہ کروں تو یہودی ہو جاؤں، مثلاً دوسرے کے غلام یا لونڈی کو آزاد کرنے کی نذر مانے۔
Narrated Thabit bin Adh-Dahhak: That he took oath of allegiance to the Messenger of Allah ﷺ under the tree. The Messenger of Allah ﷺ said: If anyone swears by religion other than Islam falsely, he is like what has has said. If anyone kills himself with something, he will be punished with it on the Day of Resurrection. A vow over which a man has no control is not binding on him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3251
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4171) صحيح مسلم (110)
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص قسم کھائے اور کہے میں اسلام سے بری ہوں (اگر میں نے فلاں کام کیا) اب اگر وہ جھوٹا ہے تو اس نے جیسا ہونے کو کہا ہے ویسا ہی ہو جائے گا، اور اگر سچا ہے تو بھی وہ اسلام میں سلامتی سے ہرگز واپس نہ آ سکے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الأیمان 7 (3803)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 3 (2100)، (تحفة الأشراف: 1959)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/355، 356) (صحیح)»
Narrated Buraydah ibn al-Hasib: The Prophet ﷺ said: If anyone takes an oath and says: I am free from Islam; now if he is a liar (in his oath), he will not return to Islam with soundness.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3252
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3421) أخرجه النسائي (3803 وسنده حسن) وابن ماجه (2100 وسنده حسن)
A similar tradition has also been transmitted by Yusuf bin Abdullah bin Salam through a different chain of narrators.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3254
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي في الشمائل (183) والحديث الآتي (3830) يزيد بن أبي أمية الأعور: مجهول (تقريب التهذيب: 7690) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 119
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا سفيان، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من حلف على يمين، فقال: إن شاء الله، فقد استثنى". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَقَدِ اسْتَثْنَى".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی کام پر قسم کھائی پھر ان شاءاللہ کہا تو اس نے استثناء کر لیا ۱؎“۔