(مرفوع) حدثنا حميد بن مسعدة الشامي، حدثنا حسان يعني ابن إبراهيم، حدثنا إبراهيم يعني الصائغ، عن عطاء في اللغو في اليمين، قال:قالت عائشة: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" هو كلام الرجل في بيته، كلا والله، وبلى والله"، قال ابو داود: كان إبراهيم الصائغ رجلا صالحا، قتله ابو مسلم بعرندس، قال: وكان إذا رفع المطرقة فسمع النداء سيبها، قال ابو داود: روى هذا الحديث داود بن ابي الفرات، عن إبراهيم الصائغ، موقوفا على عائشة، وكذلك رواه الزهري، وعبد الملك بن ابي سليمان، ومالك بن مغول، وكلهم عن عطاء، عن عائشة موقوفا. (مرفوع) حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ الشَّامِيُّ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي الصَّائِغَ، عَنْ عَطَاءٍ فِي اللَّغْوِ فِي الْيَمِينِ، قَالَ:قَالَتْ عَائِشَةُ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" هُوَ كَلَامُ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ، كَلَّا وَاللَّهِ، وَبَلَى وَاللَّهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ إِبْرَاهِيمُ الصَّائِغُ رَجُلًا صَالِحًا، قَتَلَهُ أَبُو مُسْلِمٍ بِعَرَنْدَسَ، قَالَ: وَكَانَ إِذَا رَفَعَ الْمِطْرَقَةَ فَسَمِعَ النِّدَاءَ سَيَّبَهَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ الصَّائِغِ، مَوْقُوفًا عَلَى عَائِشَةَ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ، وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، وَمَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، وَكُلُّهُمْ عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ مَوْقُوفًا.
عطاء سے یمین لغو کے بارے میں روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یمین لغو یہ ہے کہ آدمی اپنے گھر میں (تکیہ کلام کے طور پر) «كلا والله وبلى والله»(ہرگز نہیں قسم اللہ کی، ہاں قسم اللہ کی) کہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابراہیم صائغ ایک نیک آدمی تھے، ابومسلم نے عرندس میں انہیں قتل کر دیا تھا، ابراہیم صائغ کا حال یہ تھا کہ اگر وہ ہتھوڑا اوپر اٹھائے ہوتے اور اذان کی آواز آ جاتی تو (مارنے سے پہلے) اسے چھوڑ دیتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو داود بن ابوالفرات نے ابراہیم صائغ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر موقوفاً روایت کیا ہے اور اسے اسی طرح زہری، عبدالملک بن ابی سلیمان اور مالک بن مغول نے روایت کیا ہے اور ان سب نے عطاء سے انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے موقوفاً روایت کیا ہے۔
وضاحت: ۱؎: یمین لغو ایسے قسمیہ الفاظ کو کہا جاتا ہے جو دوران گفتگو لوگوں کی زبان سے بلا قصد و ارادہ جاری ہو جاتے ہیں۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ said about the futile oath: It is man's speech in his house: No, by Allah, and Yes, by Allah. Abu Dawud said: Ibrahim al-Sa'igh, the narrator of this tradition, was a pious man. Abu Muslim killed him at 'Aranda. When he raised a hammed and heard the call to prayer, he gave it up. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Dawud bin Abi al-Furat from Ibrahim al-Sa'igh as a statement of Aishah (not attributed to the Prophet). Similarly, it has been transmitted by al-Zuhri, Abd al-Malik bin Abi Sulaiman and Malik bin Mughul. All of them transmitted it from Ata on the authority of Aishah on her own statement.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3248
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن أخرجه ابن حبان (1187 وسنده حسن) ورواه البخاري (6663 موقوفًا)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3254
فوائد ومسائل: لغو قسم معاف ہے۔ اور اس کا کوئی کفارہ نہیں۔ تاہم آدمی کو اس سے پرہیز کرتے ہوئے اپنی عادت بدلنی چاہیے۔ فرمایا۔ (لَّا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّـهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ)(البقرہ۔ 225) اللہ تمھیں تمھاری لغو قسموں پر نہ پکڑے گا البتہ اس کی پکڑ اس چیز پر ہے۔ جوتمہارےدلوں کا فعل ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3254