عامر بن سعد سے روایت ہے کہ وہ عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھے تھے کہ اچانک صاحب مقصورہ ۱؎ خباب رضی اللہ عنہ برآمد ہوئے اور کہنے لگے: عبداللہ بن عمر! کیا جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہہ رہے ہیں آپ اسے نہیں سن رہے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جنازے کے ساتھ اس کے گھر سے نکلے اور اس کی نماز جنازہ پڑھے۔ آگے راوی نے وہی مفہوم ذکر کیا ہے جو سفیان کی حدیث کا ہے (یہ سنا تو) ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھنے کے لیے آدمی بھیجا تو انہوں نے کہا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے صحیح کہا ہے۔
Dawud bin Amir bin Saad bin Abi Waqqas said that his father Amir bin Saad was with Ibn Umar bin al-Khattab when Khabbab, the owner of the closet (maqsurah), came and said: Abdullah bin Umar dont you hear what Abu Hurairah says ? He heard the Messenger of Allah ﷺ say: If anyone goes out of his house, accompanies bier and prays over it. . . . He then mentioned the rest of the tradition as narrated by Sufyan. Thereupon Ibn Umar sent someone to Aishah (asking her about it). She replied: Abu Hurairah spoke the truth.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3163
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”کوئی مسلمان ایسا نہیں جو مر جائے اور اس کی نماز جنازہ ایسے چالیس لوگ پڑھیں جو اللہ کے ساتھ کسی طرح کا بھی شرک نہ کرتے ہوں اور ان کی سفارش اس کے حق میں قبول نہ ہو ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چالیس موحدین کا نماز جنازہ پڑھنا میت کی مغفرت کا سبب ہے، عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما تلاش کر کے جنازے میں چالیس مسلمان جمع کرتے تھے، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں سو مسلمانوں کا ذکر ہے، تو جب چالیس کی سفارش مقبول ہے تو سو کی بدرجہ اولی مقبول ہوگی، بإذن اللہ۔
Narrated Ibn Abbas: I heard the Prophet ﷺ say: If any Muslim dies and forty men associate nothing with Allah stand over his bier. Allah will accept them as intercessors for him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3164
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنازہ چیختے چلاتے (روتے پیٹتے) نہ لے جایا جائے، نہ اس کے پیچھے آگ لے جائی جائے“۔ ہارون کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ اس کے آگے آگے نہ چلا جائے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15511)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/427، 528، 531) (ضعیف)» (اس کی سند میں دو راوی مبہم ہیں)
Narrated Abu Hurairah: The Prophet (said) said: A bier should not be followed by a loud voice (of wailing) or fire. Abu Dawud said: Harun (one of the narrators) added: "And it should not be preceded (with those) either. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3165
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف باب بن عمير مجهول (ديوان الضعفاء للذھبي: 544) وشيخه و شيخ شيخه مجهولان لا يعرفان أصلاً انظر عون المعبود (172/3) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 117
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، عن عامر بن ربيعة، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا رايتم الجنازة، فقوموا لها حتى تخلفكم، او توضع". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا رَأَيْتُمُ الْجَنَازَةَ، فَقُومُوا لَهَا حَتَّى تُخَلِّفَكُمْ، أَوْ تُوضَعَ".
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جب تم جنازے کو دیکھو تو (اس کے احترام میں) کھڑے ہو جاؤ یہاں تک کہ وہ تم سے آگے گزر جائے یا (زمین پر) رکھ دیا جائے“۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا سهيل بن ابي صالح، عن ابن ابي سعيد الخدري، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا تبعتم الجنازة، فلا تجلسوا حتى توضع". قال ابو داود: روى هذا الحديث الثوري، عن سهيل، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال فيه: حتى توضع بالارض، ورواه ابو معاوية، عن سهيل، قال: حتى توضع في اللحد، قال ابو داود، وسفيان: احفظ من ابي معاوية. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا تَبِعْتُمُ الْجَنَازَةَ، فَلَا تَجْلِسُوا حَتَّى تُوضَعَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الثَّوْرِيُّ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ فِيهِ: حَتَّى تُوضَعَ بِالْأَرْضِ، وَرَوَاهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ سُهَيْلٍ، قَالَ: حَتَّى تُوضَعَ فِي اللَّحْدِ، قَالَ أَبُو دَاوُد، وَسُفْيَانُ: أَحْفَظُ مِنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جنازے کے پیچھے چلو تو جب تک جنازہ رکھ نہ دیا جائے نہ بیٹھو“ ابوداؤد کہتے ہیں: ثوری نے اس حدیث کو سہیل سے انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اس میں ہے: ”یہاں تک کہ جنازہ زمین پر رکھ دیا جائے“ اور اسے ابومعاویہ نے سہیل سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ جب تک جنازہ قبر میں نہ رکھ دیا جائے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان ثوری ابومعاویہ سے زیادہ حافظہ والے ہیں۔
Narrated Abu Saeed Al Khudri: The Messenger of Allah ﷺ as saying: When you follow a funeral, do not sit until the bier is placed (on the ground). Abu Dawud said: This tradition has been narrated by al-Thawri (i. e. Sufyan) from Suhail, from his father on the authority of Abu Hurairah. This version has: until it (the bier) is placed on the ground. It has also been narrated by Abu Mu'wiyah from Suhail. This has: Until it is placed in the grave. Abu Dawud said: Sufyan's version is more guarded than that of Abu Muawiyah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3167
(مرفوع) حدثنا مؤمل بن الفضل الحراني، حدثنا الوليد، حدثنا ابو عمرو، عن يحيى بن ابي كثير، عن عبيد الله بن مقسم، حدثني جابر، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم، إذ مرت بنا جنازة، فقام لها، فلما ذهبنا لنحمل، إذا هي جنازة يهودي، فقلنا: يا رسول الله، إنما هي جنازة يهودي، فقال:" إن الموت فزع، فإذا رايتم جنازة، فقوموا". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ، حَدَّثَنِي جَابِرٌ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ مَرَّتْ بِنَا جَنَازَةٌ، فَقَامَ لَهَا، فَلَمَّا ذَهَبْنَا لِنَحْمِلَ، إِذَا هِيَ جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا هِيَ جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ، فَقَالَ:" إِنَّ الْمَوْتَ فَزَعٌ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ جَنَازَةً، فَقُومُوا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اچانک ہمارے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ اس کے لیے کھڑے ہو گئے، پھر جب ہم اسے اٹھانے کے لیے بڑھے تو معلوم ہوا کہ یہ کسی یہودی کا جنازہ ہے، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو کسی یہودی کا جنازہ ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موت ڈرنے کی چیز ہے، لہٰذا جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ“۔
Narrated Jabir: We were with the Prophet ﷺ when a funeral passed hi and he stood up for it. When we went to carry it, we found that it was a funeral of a Jew. We, therefore said: Messenger of Allah, this is the funeral of a Jew. He said: Death is fearful event, so when you see a funeral, stand up.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3168
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1311) صحيح مسلم (960)
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنازہ کے لیے کھڑے ہو جاتے تھے، اور جب تک جنازہ قبر میں اتار نہ دیا جاتا، بیٹھتے نہ تھے، پھر آپ کے پاس سے ایک یہودی عالم کا گزر ہوا تو اس نے کہا: ہم بھی ایسا ہی کرتے ہیں (اس کے بعد سے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے رہنے لگے، اور فرمایا: ”(مسلمانو!) تم (بھی) بیٹھے رہو، ان کے خلاف کرو“۔
Narrated Ubadah ibn as-Samit: The Messenger of Allah ﷺ used to stand up for a funeral until the corpse was placed in the grave. A learned Jew (once) passed him and said: This is how we do. The Prophet ﷺ sat down and said: Sit down and act differently from them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3170
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1020) ابن ماجه (1545) قال الترمذي:”غريب،وبشربن رافع ليس بالقوي في الحديث“وعبد اللّٰه بن سليمان بن جنادة ضعيف (تقريب التهذيب:3369) وأبوه منكر الحديث (تق: 2542) وللحديث شواھد ضعيفةوحديث مسلم (962) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 117
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سواری پیش کی گئی اور آپ جنازہ کے ساتھ تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوار ہونے سے انکار کیا (پیدل ہی گئے) جب جنازے سے فارغ ہو کر لوٹنے لگے تو سواری پیش کی گئی تو آپ سوار ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو آپ نے فرمایا: ”جنازے کے ساتھ فرشتے پیدل چل رہے تھے تو میں نے مناسب نہ سمجھا کہ وہ پیدل چل رہے ہوں اور میں سواری پر چلوں، پھر جب وہ چلے گئے تو میں سوار ہو گیا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2121)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الجنائز 15 (1480) (صحیح)»
Narrated Thawban: An animal was brought to the Messenger of Allah ﷺ while he was going with a funeral. He refused to ride on it. When the funeral was away, the animal was brought to him and he rode on it. He was asked about it. He said: The angels were on their feet. I was not to ride while they were walking. When they went away, I rode.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3171
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف يحيي بن أبي كثير مدلس و عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 117
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا شعبة، عن سماك، سمع جابر بن سمرة، قال:" صلى النبي صلى الله عليه وسلم على ابن الدحداح، ونحن شهود، ثم اتي بفرس، فعقل حتى ركبه، فجعل يتوقص به، ونحن نسعى حوله". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ابْنِ الدَّحْدَاحِ، وَنَحْنُ شُهُودٌ، ثُمَّ أُتِيَ بِفَرَسٍ، فَعُقِلَ حَتَّى رَكِبَهُ، فَجَعَلَ يَتَوَقَّصُ بِهِ، وَنَحْنُ نَسْعَى حَوْلَهُ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن دحداح کی نماز جنازہ پڑھی، اور ہم موجود تھے، پھر (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے لیے) ایک گھوڑا لایا گیا اسے باندھ کر رکھا گیا یہاں تک کہ آپ سوار ہوئے، وہ اکڑ کر ٹاپ رکھنے لگا، اور ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد ہو کر تیز چلنے لگے (تاکہ آپ کا ساتھ نہ چھوٹے)۔
Narrated Jabir bin Samurah: The Prophet ﷺ offered funeral prayer over Ibn al-Dahdah while we were present. He was then brought a horse, and it was tied until he rode it. It then began to gallop and we were running around it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3172