سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
46. باب فِي النَّارِ يُتْبَعُ بِهَا الْمَيِّتُ
باب: میت کے ساتھ آگ لے جانا منع ہے۔
حدیث نمبر: 3171
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَرْبٌ يَعْنِي ابْنَ شَدَّادٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى،حَدَّثَنِي بَابُ بْنُ عُمَيْرٍ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا تُتْبَعُ الْجَنَازَةُ بِصَوْتٍ وَلَا نَارٍ، زَادَ هَارُونُ: وَلَا يُمْشَى بَيْنَ يَدَيْهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنازہ چیختے چلاتے (روتے پیٹتے) نہ لے جایا جائے، نہ اس کے پیچھے آگ لے جائی جائے“۔ ہارون کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ اس کے آگے آگے نہ چلا جائے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15511)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/427، 528، 531) (ضعیف)» (اس کی سند میں دو راوی مبہم ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
باب بن عمير مجهول (ديوان الضعفاء للذھبي: 544) وشيخه و شيخ شيخه مجهولان لا يعرفان أصلاً
انظر عون المعبود (172/3)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 117
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3171 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3171
فوائد ومسائل:
یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
تاہم مسئلہ یہی ہے کہ میت کے ساتھ نوحہ کرنے والے نہیں ہونے چاہیں۔
نوحہ ہرجگہ ہی حرام ہے۔
اور آج کل جو بدعت چلی ہے۔
کہ میت کو اٹھاتے ہوئے جو کلمہ شہادت کلمہ شہادت پکارتے ہیں۔
حدیث میں وارد ممنوع آواز میں شامل ہے۔
سنن الکبریٰ بہیقی اور کتاب الذھد میں صحیح سند کے ساتھ مروی ہے۔
کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین میت کو اٹھائے ہوئے۔
آواز بلند کرنے کو مکروہ سمجھتے تھے۔
(سنن الکبریٰ للبییقي: 74/4۔
وکتاب الذھد لابن المبارك، ص: 83) اور آگ لے جانا بھی جائز نہیں۔
جیسے کہ عیسایئوں وغیرہ کے ہاں مشعلیں لے جائی جاتی ہیں۔
یا ہمارے ہاں لوگ قبروں پر بتیاں لگاتے ہیں۔
البتہ رات کے وقت دفن کےلئے روشنی کا اہتمام کرنا شرعی ضرورت کے تحت جائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3171