سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
حدیث نمبر: 3028
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن احمد القرشي، وهارون بن عبد الله، ان عبد الله بن الزبير حدثهم، قال: حدثنا فرج بن سعيد، حدثني عمي ثابت بن سعيد، عن ابيه سعيد يعني ابن ابيض، عن جده ابيض بن حمال، انه كلم رسول الله صلى الله عليه وسلم في الصدقة حين وفد عليه، فقال: يا اخا سبا لابد من صدقة"، فقال: إنما زرعنا القطن يا رسول الله وقد تبددت سبا ولم يبق منهم إلا قليل بمارب، فصالح نبي الله صلى الله عليه وسلم على سبعين حلة بز من قيمة وفاء بز المعافر كل سنة عمن بقي من سبا بمارب فلم يزالوا يؤدونها حتى قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإن العمال انتقضوا عليهم بعد قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما صالح ابيض بن حمال رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحلل السبعين، فرد ذلك ابو بكر على ما وضعه رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى مات ابو بكر، فلما مات ابو بكر رضي الله عنه انتقض ذلك وصارت على الصدقة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْقُرَشِيُّ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي عَمِّي ثَابِتُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ أَبْيَضَ، عَنْ جَدِّهِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ، أَنَّهُ كَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّدَقَةِ حِينَ وَفَدَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: يَا أَخَا سَبَأٍ لَابُدَّ مِنْ صَدَقَةٍ"، فَقَالَ: إِنَّمَا زَرَعْنَا الْقُطْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَقَدْ تَبَدَّدَتْ سَبَأٌ وَلَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ إِلَّا قَلِيلٌ بِمَأْرِبَ، فَصَالَحَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سَبْعِينَ حُلَّةً بَزٍّ مِنْ قِيمَةِ وَفَاءِ بَزِّ الْمَعَافِرِ كُلَّ سَنَةٍ عَمَّنْ بَقِيَ مِنْ سَبَأٍ بِمَأْرِبَ فَلَمْ يَزَالُوا يَؤُدُّونَهَا حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّ الْعُمَّالَ انْتَقَضُوا عَلَيْهِمْ بَعْدَ قَبْضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا صَالَحَ أَبْيَضُ بْنُ حَمَّالٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحُلَلِ السَّبْعِينَ، فَرَدَّ ذَلِكَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى مَا وَضَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَاتَ أَبُو بَكْرٍ، فَلَمَّا مَاتَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ انْتَقَضَ ذَلِكَ وَصَارَتْ عَلَى الصَّدَقَةِ.
ابیض بن حمال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب وہ وفد میں شامل ہو کر رسول اللہ کے پاس آئے تو آپ سے صدقے کے متعلق بات چیت کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے سبائی بھائی! (سبا یمن کے ایک شہر کا نام ہے) صدقہ دینا تو ضروری ہے، ابیض بن حمال نے کہا: اللہ کے رسول! ہماری زراعت تو صرف کپاس (روئی) ہے، (سبا اب پہلے والا سبا نہیں رہا) سبا والے متفرق ہو گئے (یعنی وہ شہر اور وہ آبادی اب نہیں رہی جو پہلے بلقیس کے زمانہ میں تھی، اب تو بالکل اجاڑ ہو گیا ہے) اب کچھ تھوڑے سے سبا کے باشندے مارب (ایک شہر کا نام ہے) میں رہ رہے ہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ہر سال کپڑے کے ایسے ستر جوڑے دینے پر مصالحت کر لی جو معافر ۱؎ کے ریشم کے جوڑے کی قیمت کے برابر ہوں، وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک برابر یہ جوڑے ادا کرتے رہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد عمال نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ابیض بن حمال سے سال بہ سال ستر جوڑے دیتے رہنے کے معاہدے کو توڑ دیا، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سال میں ستر جوڑے دئیے جانے کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم کو دوبارہ جاری کر دیا، پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو یہ معاہدہ بھی ٹوٹ گیا اور ان سے بھی ویسے ہی صدقہ لیا جانے لگا جیسے دوسروں سے لیا جاتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے دو راوی ثابت بن سعید اور سعید بن ابیض لین الحدیث ہیں)

وضاحت:
۱؎: یمن میں ایک جگہ کا نام ہے جہاں کپڑے بنے جاتے تھے۔

Narrated Abyad ibn Hammal: Abyad spoke to the Messenger of Allah ﷺ about sadaqah when he came along with a deputation to him. He replied: O brother of Saba', sadaqah is unavoidable. He said: We cultivated cotton, Messenger of Allah. The people of Saba' scattered, and there remained only a few at Ma'arib. He therefore concluded a treaty of peace with the Messenger of Allah ﷺ to give seventy suits of cloth, equivalent to the price of the Yemeni garments known as al-mu'afir, to be paid every year on behalf of those people of Saba' who remained at Ma'arib. They continued to pay them till the Messenger of Allah ﷺ died. The governors after the death of the Messenger of Allah ﷺ broke the treaty concluded by Abyad by Hammal with the Messenger of Allah ﷺ to give seventy suits of garments. Abu Bakr then revived it as the Messenger of Allah ﷺ had done till Abu Bakr died. When Abu Bakr died, it was discontinued and the sadaqah was levied.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3022


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ثابت بن سعيد بن أبيض وأبوه: مجهولان كما في التحرير (815،2271) وغيره ومع ذلك حسنه الهيثمي في مجمع الزوائد (106/4)!
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 110
28. باب فِي إِخْرَاجِ الْيَهُودِ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ
28. باب: جزیرہ عرب سے یہود کے نکالنے کا بیان۔
Chapter: The Expulsion Of The Jews From Arabia.
حدیث نمبر: 3029
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا سفيان بن عيينة، عن سليمان الاحول، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اوصى بثلاثة، فقال: اخرجوا المشركين من جزيرة العرب واجيزوا الوفد بنحو مما كنت اجيزهم، قال ابن عباس: وسكت عن الثالثة او قال: فانسيتها، وقال: الحميدي، عن سفيان، قال سليمان: لا ادري اذكر سعيد الثالثة فنسيتها، او سكت عنها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَحْوَلِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَى بِثَلَاثَةٍ، فَقَالَ: أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوٍ مِمَّا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَسَكَتَ عَنِ الثَّالِثَةِ أَوْ قَالَ: فَأُنْسِيتُهَا، وقَالَ: الْحُمَيْدِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ سُلَيْمَانُ: لَا أَدْرِي أَذَكَرَ سَعِيدٌ الثَّالِثَةَ فَنَسِيتُهَا، أَوْ سَكَتَ عَنْهَا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی وفات کے وقت) تین چیزوں کی وصیت فرمائی (ایک تو یہ) کہا کہ مشرکوں کو جزیرۃ العرب سے نکال دینا، دوسرے یہ کہ وفود (ایلچیوں) کے ساتھ ایسے ہی سلوک کرنا جیسے میں ان کے ساتھ کرتا ہوں۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اور تیسری چیز کے بارے میں انہوں نے سکوت اختیار کیا یا کہا کہ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذکر تو کیا) لیکن میں ہی اسے بھلا دیا گیا۔ حمیدی سفیان سے روایت کرتے ہیں کہ سلیمان نے کہا کہ مجھے یاد نہیں، سعید نے تیسری چیز کا ذکر کیا اور میں بھول گیا یا انہوں نے ذکر ہی نہیں کیا خاموش رہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 175 (3053)، الجزیة 6 (3168)، المغازي 83 (4431)، صحیح مسلم/الوصیة 5 (1637)، (تحفة الأشراف: 5517)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/222) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas said that the Prophet ﷺ gave three instructions saying “Expel the polytheists from Arabia, reward deputations as I did”. Ibn Abbas said “He either did not mention the third or I have been caused to forget it. Al Humaidi said on the authority of Sufyan that Sulaiman said “I do not know whether Saeed mentioned the third and I forgot or he himself did not mention it. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3023


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3053) صحيح مسلم (1637)
حدیث نمبر: 3030
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا ابو عاصم، وعبد الرزاق، قالا: اخبرنا ابن جريج اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابر بن عبد الله يقول:اخبرني عمر بن الخطاب، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لاخرجن اليهود والنصارى من جزيرة العرب فلا اترك فيها إلا مسلما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ:أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَأُخْرِجَنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ فَلَا أَتْرُكُ فِيهَا إِلَّا مُسْلِمًا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میں جزیرہ عرب سے یہود و نصاری کو ضرور با لضرور نکال دوں گا اور اس میں مسلمانوں کے سوا کسی کو نہ رہنے دوں گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجھاد 21 (1767)، سنن الترمذی/السیر 43 (1607)، (تحفة الأشراف: 10419)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/29، 32، 3/345) (صحیح)» ‏‏‏‏

Jabir bin Abdullah said that he was told by Umar bin Al Khattab that he heard the Messenger of Allah ﷺ say “I will certainly expel the Jews and the Christians from Arabia and I shall leave only Muslims in it. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3024


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1767)
حدیث نمبر: 3031
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا ابو احمد محمد بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن ابي الزبير، عن جابر، عن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بمعناه، والاول اتم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ، وَالأَوَّلُ أَتَمُّ.
اس سند سے بھی عمر رضی اللہ عنہ سے اسی کی ہم معنی حدیث مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، لیکن پہلی حدیث زیادہ کامل ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10419) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Umar through a different chain of narrators. ” He said “The Messenger of Allah ﷺ said to the same effect. The former version is ore perfect. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3025


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (3030)
حدیث نمبر: 3032
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود العتكي، حدثنا جرير، عن قابوس بن ابي ظبيان، عن ابيه، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تكون قبلتان في بلد واحد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَكُونُ قِبْلَتَانِ فِي بَلَدٍ وَاحِدٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک ملک میں دو قبلے نہیں ہو سکتے، (یعنی مسلمان اور یہود و نصاریٰ عرب میں ایک ساتھ نہیں رہ سکتے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الزکاة 11 (633)، (تحفة الأشراف: 5399)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/ 223، 285) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی قابوس ضعیف ہیں)

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: Two qiblahs in one land are not right.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3026


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (633،634)
قابوس: فيه لين (تق: 5445) ضعيف ضعفه الجمهور
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 110
حدیث نمبر: 3033
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا محمود بن خالد، حدثنا عمر يعني ابن عبد الواحد، قال: قال سعيد يعني ابن عبد العزيز: جزيرة العرب ما بين الوادي إلى اقصى اليمن إلى تخوم العراق إلى البحر. قال ابو داود قرئ على الحارث بن مسكين، وانا شاهد، اخبرك اشهب بن عبد العزيز، قال: قال مالك: عمر اجلى اهل نجران ولم يجلوا من تيماء لانها ليست من بلاد العرب، فاما الوادي فإني ارى انما لم يجل من فيها من اليهود انهم لم يروها من ارض العرب.
(موقوف) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْوَاحِدِ، قَالَ: قَالَ سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ: جَزِيرَةُ الْعَرَبِ مَا بَيْنَ الْوَادِي إِلَى أَقْصَى الْيَمَنِ إِلَى تُخُومِ الْعِرَاقِ إِلَى الْبَحْرِ. قَالَ أَبُو دَاوُد قُرِئَ عَلَى الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ، وَأَنَا شَاهِدٌ، أَخْبَرَكَ أَشْهَبُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: قَالَ مَالِكٌ: عُمَرُ أَجْلَى أَهْلَ نَجْرَانَ وَلَمْ يُجْلَوْا مِنْ تَيْمَاءَ لِأَنَّهَا لَيْسَتْ مِنْ بِلَادِ الْعَرَبِ، فَأَمَّا الْوَادِي فَإِنِّي أَرَى أَنَّمَا لَمْ يُجْلَ مَنْ فِيهَا مِنَ الْيَهُودِ أَنَّهُمْ لَمْ يَرَوْهَا مِنْ أَرْضِ الْعَرَبِ.
سعید یعنی ابن عبدالعزیز سے روایت ہے کہ جزیرہ عرب وادی قریٰ سے لے کر انتہائے یمن تک عراق کی سمندری حدود تک ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حارث بن مسکین کے سامنے یہ پڑھا گیا اور میں وہاں موجود تھا کہ اشہب بن عبدالعزیز نے آپ کو خبر دی ہے کہ مالک کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے اہل نجران ۱؎ کو جلا وطن کیا، اور تیماء سے جلا وطن نہیں کیا، اس لیے کہ تیماء ۲؎ بلاد عرب میں شامل نہیں ہے، رہ گئے وادی قریٰ کے یہودی تو میرے خیال میں وہ اس وجہ سے جلا وطن نہیں کئے گئے کہ ان لوگوں نے وادی قری کو عرب کی سر زمین میں سے نہیں سمجھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19251) (منقطع)» ‏‏‏‏ (امام مالک نے اپنی سند کا ذکر نہیں کیا اس لئے انقطاع ہے)

وضاحت:
۱؎: شام و حجاز کے درمیان ایک گاؤں ہے۔
۲؎: سمندر کے قریب شام کے نواح میں ایک مقام ہے۔

Saeed bin Abd Al Aziz said “Arabia lies between Al Wadi to the extremes of the Yemen extending to the frontiers of Al Iraq and the sea. ” Abu Dawud said “This tradition was read out to Al Harith bin Miskin while I was a witness”. Ashhab bin Abd Al Aziz reported it to you on the authority of Malik who said Umar expelled the people of Najran, but he did not expel (them) from Taima. For it did not fall within the territory of Arabia. As for Al Wadi, I think the Jews were not expelled from there. They did not think it a part of the land of Arabia.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3027


قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3034
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا ابن السرح،حدثنا ابن وهب، قال: قال مالك: وقد اجلى عمر رحمه الله يهود نجران وفدك.
(موقوف) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ،حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: قَالَ مَالِكٌ: وَقَدْ أَجْلَى عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ يَهُودَ نَجْرَانَ وَفَدَكَ.
مالک کہتے ہیں عمر رضی اللہ عنہ نے نجران و فدک کے یہودیوں کو جلا وطن کیا (کیونکہ یہ دونوں عرب کی سرحد میں ہیں)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19252) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں امام مالک اور عمر رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے لیکن اسی معنی کی پچھلی حدیث کی سند صحیح ہے)

Malik said “Umar expelled the Jews of Najran and Fadak. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3028


قال الشيخ الألباني: موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف لإنقطاعه
مالك بن أنس رحمه اللّٰه ولد بعد شهادة عمر رضي اللّٰه عنه بكثير و في الرواية الثانية ابن وھب لم يصرح بالسماع و ھو مدلس (تقدم: 102)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 110
قَالَ أَبُو دَاوُد قُرِئَ عَلَي الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ وَأَنَا شَاهِدٌ أَخْبَرَكَ أَشْهَبُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ قَالَ مَالِكٌ عُمَرُ أَجْلَي أَهْلَ نَجْرَانَ وَلَمْ يُجْلَوْا مِنْ تَيْمَاءَ لِأَنَّهَا لَيْسَتْ مِنْ بِلَادِ الْعَرَبِ فَأَمَّا الْوَادِي فَإِنِّي أَرَي أَنَّمَا لَمْ يُجْلَ مَنْ فِيهَا مِنْ الْيَهُودِ أَنَّهُمْ لَمْ يَرَوْهَا مِنْ أَرْضِ الْعَرَبِ
29. باب فِي إِيقَافِ أَرْضِ السَّوَادِ وَأَرْضِ الْعَنْوَةِ
29. باب: کافروں سے جنگ میں ہاتھ آ نے والی نیز سواد نامی علاقے کی زمینوں کو مصالح عامہ کے لیے روک رکھنے اور اسے غنیمت میں تقسیم نہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Making Endowments Of The Lands Of As-Sawad, And The Lands That Were Conquered By Force.
حدیث نمبر: 3035
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" منعت العراق قفيزها ودرهمها ومنعت الشام مديها ودينارها ومنعت مصر إردبها ودينارها، ثم عدتم من حيث بداتم"، قالها زهير ثلاث مرات، شهد على ذلك لحم ابي هريرة ودمه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنَعَتْ الْعِرَاقُ قَفِيزَهَا وَدِرْهَمَهَا وَمَنَعَتْ الشَّامُ مُدْيَهَا وَدِينَارَهَا وَمَنَعَتْ مِصْرُ إِرْدَبَّهَا وَدِينَارَهَا، ثُمَّ عُدْتُمْ مِنْ حَيْثُ بَدَأْتُمْ"، قَالَهَا زُهَيْرٌ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، شَهِدَ عَلَى ذَلِكَ لَحْمُ أَبِي هُرَيْرَةَ وَدَمُهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ایک وقت آئے گا) جب عراق اپنے پیمانے اور روپے روک دے گا اور شام اپنے مدوں اور اشرفیوں کو روک دے گا اور مصر اپنے اردبوں ۲؎ اور اشرفیوں کو روک دے گا ۳؎ پھر (ایک وقت آئے گا جب) تم ویسے ہی ہو جاؤ گے جیسے شروع میں تھے ۴؎، (احمد بن یونس کہتے ہیں:) زہیر نے یہ بات (زور دینے کے لیے) تین بار کہی اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے گوشت و خون (یعنی ان کی ذات) نے اس کی گواہی دی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الفتن وأشراط الساعة 8 (2896)، (تحفة الأشراف: 12652)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/262)، (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: سواد سے مراد عراق کے دیہات کی وہ زمینیں ہیں جنہیں مسلمانوں نے عمر رضی اللہ عنہ کے عہد میں حاصل کیا، یہ اپنے کھجور کے باغات اور زراعت کی ہریالی کی وجہ سے سواد کے نام سے مشہور ہے، اور اس کی لمبائی موصل سے عبدان تک اور چوڑائی قادسیہ سے حلوان تک ہے۔ امام ابن القیم فرماتے ہیں کہ مفتوحہ زمینیں مال غنیمت میں داخل نہیں ہیں، امام کو مصلحت کے اعتبار سے اس کے تصرف کے بارے میں اختیار ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تقسیم بھی کیا ہے، اور چھوڑا بھی ہے، عمر رضی اللہ عنہ نے تقسیم نہ کر کے اس کو جوں کا توں رکھا اور اس پر مستقل خراج (محصول) مقرر کر دیا، جو فوجیوں کے استعمال میں آئے، یہ اس زمین (ارض سواد) کے وقف کا معنی ہے، اس کا معنی اصطلاحی وقف نہیں ہے، جس کی ملکیت منتقل نہیں ہو سکتی بلکہ اس زمین کا بیچنا جائز ہے، جس پر امت کا عمل ہے، اور اس بات پر اجماع ہے کہ یہ وراثت میں منتقل ہو گی، اور وقف میں وراثت نہیں ہے، امام احمد نے یہ تنصیص فرمائی ہے کہ اس (ارض سواد) کو مہر میں دیا جا سکتا ہے، اور وقف کو مہر میں دینا جائز نہیں ہے، اور اس واسطے بھی کہ وقف کی بیع ممنوع ہے، ایسے ہی اس کی نقل ملکیت بھی ممنوع ہے، اس لیے کہ جن لوگوں کے لیے وقف ہوتاہے، وہ اس سے فائدہ نہ اٹھا سکیں گے، اور فوجیوں کا حق زمین (ارض سواد) کے خراج (محصول) میں ہے، تو جس نے اس زمین کو خرید لیا وہ اس کے خراج کا مستحق ہو گیا، جیسے کہ کوئی چیز بائع کے یہاں ہوتی ہے (تو جب مشتری کے یہاں منتقل ہوتی ہے، تو اس کا نفع بھی منتقل ہو جاتا ہے)، تو اس بیع سے کسی مسلمان کا حق باطل نہیں ہوتا، جیسے کہ میراث، ہبہ اور صدقہ سے باطل نہیں ہوتا۔ (انتہی مختصراً) مسلمانوں نے جن علاقوں کو جنگ کے ذریعہ حاصل کیا اس کے بارے میں اختلاف ہے، امام ابن منذر کہتے ہیں کہ امام شافعی اس بات کی طرف گئے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ان مجاہدین کو راضی کرلیا تھا جنہوں نے علاقہ سواد کو فتح کیا تھا اور مالِ غنیمت میں اس کے حق دار تھے، اور طاقت سے حاصل کی گئی زمین کا حکم یہ ہے کہ وہ تقسیم کی جائے گی، جیسے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبرکی زمین کو تقسیم فرمایا تھا، امام مالک کہتے ہیں کہ مالِ غنیمت میں حاصل ہونے والی یہ زمینیں تقسیم نہیں کی جائیں گی بلکہ یہ وقف رہیں گی، اور اس کے محصول سے فوجیوں کے وظائف، پل بنانا اور دوسرے کار خیر کیے جائیں گے، ہاں اگر امام کبھی یہ دیکھے کہ مصلحت کا تقاضا اس کا تقسیم کر دینا ہے تو وہ اس زمین کو تقسیم کر سکتا ہے، ابوعبید نے کتاب الأموال میں حارثہ بن مضرب سے نقل کیا ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے سواد کی زمین کو تقسیم کرنے کا ارادہ فرمایا اور اس سلسلے میں مشورہ کیا تو علی رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کیا کہ اسے مسلمانوں کے مفاد عامہ کے لیے چھوڑ دیجئے، تو آپ نے اسے مجاہدین میں تقسیم نہ کر کے اس کو ایسے ہی چھوڑ دیا، اور عبداللہ بن ابی قیس سے یہ نقل کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ارض سواد کی تقسیم کا ارادہ فرمایا تو معاذ رضی اللہ عنہ نے ان سے عرض کیا کہ اگر آپ اسے تقسیم کر دیں گے تو اس کی بڑی آمدنی لوگوں کے پاس چلی جائے گی اور لوگوں کے فوت ہو جانے کے بعد وہ ایک مرد یا ایک عورت کے ہاتھ میں چلی جائے گی، اور دوسرے ضرورت مند مسلمان آئیں گے تو انہیں کچھ نہ ملے گا، تو آپ کوئی ایسا راستہ اختیار کیجئے جس سے پہلے اور بعد کے سارے مسلمان فائدہ اٹھائیں، تو عمر رضی اللہ عنہ نے اس زمین کی تقسیم کو مؤخر کر دیا،اور غنیمت پانے والے مجاہدین اور بعد کے آنے والے لوگوں کی مصلحت کے لیے اس پر محصول لگا دیا۔ (عون المعبود شرح سنن ابی داود ۸/۱۹۴، ۱۹۵)
۲؎: اردب ایک پیمانہ کانام ہے۔
۳؎: یعنی ان ممالک کی دولت پر تم قابض ہو جاؤ گے۔
۴؎: یعنی یہ ساری دولت تم سے چھِن جائے گی۔

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “Irqa will prevent its measure (qafiz) and dirham. Syria will prevent its measure (mudi) and dinar. Egypt will prevent its measure (ardabb) and dinar. Then you will return to the position where you started. Zubair said this three times. The flesh and blood of Abu Hurairah witnessed to it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3029


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2896)
حدیث نمبر: 3036
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به ابو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايما قرية اتيتموها واقمتم فيها فسهمكم فيها وايما قرية عصت الله ورسوله فإن خمسها لله وللرسول، ثم هي لكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا بِهِ أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا قَرْيَةٍ أَتَيْتُمُوهَا وَأَقَمْتُمْ فِيهَا فَسَهْمُكُمْ فِيهَا وَأَيُّمَا قَرْيَةٍ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ خُمُسَهَا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ، ثُمَّ هِيَ لَكُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس بستی میں تم آؤ اور وہاں رہو تو جو تمہارا حصہ ہے وہی تم کو ملے گا ۱؎ اور جس بستی کے لوگوں نے اللہ و رسول کی نافرمانی کی (اور اسے تم نے زور و طاقت سے زیر کیا) تو اس میں سے پانچواں حصہ اللہ و رسول کا نکال کر باقی تمہیں مل جائے گا (یعنی بطور غنیمت مجاہدین میں تقسیم ہو جائے گا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجھاد 5 (1756)، (تحفة الأشراف: 14720)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/317) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی غنیمت کی طرح وہ گاؤں تم میں تقسیم نہ ہو گا، کیونکہ بغیر جنگ کے حاصل ہوا ہے بلکہ امام کو اختیار ہے کہ جس کو جس قدر چاہے اس میں سے دے۔

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “Whatever town you come to and stay in, your portion is in it, but whatever town disobeys Allaah and His Messenger a fifth of it goes to Allaah and His Messenger and what remains is yours. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3030


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1756)
30. باب فِي أَخْذِ الْجِزْيَةِ
30. باب: جزیہ لینے کا بیان۔
Chapter: Regarding Levying The Jizyah.
حدیث نمبر: 3037
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا العباس بن عبد العظيم، حدثنا سهل بن محمد، حدثنا يحيى بن ابي زائدة، عن محمد بن إسحاق، عن عاصم بن عمر، عن انس بن مالك، وعن عثمان بن ابي سليمان، ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث خالد بن الوليد إلى اكيدر دومة فاخذ فاتوه به، فحقن له دمه وصالحه على الجزية.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَعَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَى أُكَيْدِرِ دُومَةَ فَأُخِذَ فَأَتَوْهُ بِهِ، فَحَقَنَ لَهُ دَمَهُ وَصَالَحَهُ عَلَى الْجِزْيَةِ.
انس رضی اللہ عنہ سے (مرفوعاً) اور عثمان بن ابو سلیمان سے (مرسلاً) روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید کو اکیدر ۱؎ دومہ کی طرف بھیجا، تو خالد اور ان کے ساتھیوں نے اسے گرفتار کر لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے، آپ نے اس کا خون معاف کر دیا اور جزیہ پر اس سے صلح کر لی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 937، 19002) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اکیدر شہر دومہ کا نصرانی بادشاہ تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زندہ پکڑ لانے کا حکم دیا تھا۔

Narrated Anas ibn Malik ; Uthman ibn Abu Sulayman: The Prophet ﷺ sent Khalid ibn al-Walid to Ukaydir of Dumah. He was seized and they brought him to him (i. e. the Prophet). He spared his life and made peace with him on condition that he should pay jizyah (poll-tax).
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3031


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
محمد بن إسحاق عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 111

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.