سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
27. باب مَا جَاءَ فِي حُكْمِ أَرْضِ الْيَمَنِ
27. باب: یمن کی زمین کے حکم کا بیان۔
Chapter: The Ruling On The Land Of Yemen.
حدیث نمبر: 3028
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن احمد القرشي، وهارون بن عبد الله، ان عبد الله بن الزبير حدثهم، قال: حدثنا فرج بن سعيد، حدثني عمي ثابت بن سعيد، عن ابيه سعيد يعني ابن ابيض، عن جده ابيض بن حمال، انه كلم رسول الله صلى الله عليه وسلم في الصدقة حين وفد عليه، فقال: يا اخا سبا لابد من صدقة"، فقال: إنما زرعنا القطن يا رسول الله وقد تبددت سبا ولم يبق منهم إلا قليل بمارب، فصالح نبي الله صلى الله عليه وسلم على سبعين حلة بز من قيمة وفاء بز المعافر كل سنة عمن بقي من سبا بمارب فلم يزالوا يؤدونها حتى قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإن العمال انتقضوا عليهم بعد قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما صالح ابيض بن حمال رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحلل السبعين، فرد ذلك ابو بكر على ما وضعه رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى مات ابو بكر، فلما مات ابو بكر رضي الله عنه انتقض ذلك وصارت على الصدقة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْقُرَشِيُّ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنِي عَمِّي ثَابِتُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ أَبْيَضَ، عَنْ جَدِّهِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ، أَنَّهُ كَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّدَقَةِ حِينَ وَفَدَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: يَا أَخَا سَبَأٍ لَابُدَّ مِنْ صَدَقَةٍ"، فَقَالَ: إِنَّمَا زَرَعْنَا الْقُطْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَقَدْ تَبَدَّدَتْ سَبَأٌ وَلَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ إِلَّا قَلِيلٌ بِمَأْرِبَ، فَصَالَحَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سَبْعِينَ حُلَّةً بَزٍّ مِنْ قِيمَةِ وَفَاءِ بَزِّ الْمَعَافِرِ كُلَّ سَنَةٍ عَمَّنْ بَقِيَ مِنْ سَبَأٍ بِمَأْرِبَ فَلَمْ يَزَالُوا يَؤُدُّونَهَا حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّ الْعُمَّالَ انْتَقَضُوا عَلَيْهِمْ بَعْدَ قَبْضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا صَالَحَ أَبْيَضُ بْنُ حَمَّالٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحُلَلِ السَّبْعِينَ، فَرَدَّ ذَلِكَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى مَا وَضَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَاتَ أَبُو بَكْرٍ، فَلَمَّا مَاتَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ انْتَقَضَ ذَلِكَ وَصَارَتْ عَلَى الصَّدَقَةِ.
ابیض بن حمال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب وہ وفد میں شامل ہو کر رسول اللہ کے پاس آئے تو آپ سے صدقے کے متعلق بات چیت کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے سبائی بھائی! (سبا یمن کے ایک شہر کا نام ہے) صدقہ دینا تو ضروری ہے، ابیض بن حمال نے کہا: اللہ کے رسول! ہماری زراعت تو صرف کپاس (روئی) ہے، (سبا اب پہلے والا سبا نہیں رہا) سبا والے متفرق ہو گئے (یعنی وہ شہر اور وہ آبادی اب نہیں رہی جو پہلے بلقیس کے زمانہ میں تھی، اب تو بالکل اجاڑ ہو گیا ہے) اب کچھ تھوڑے سے سبا کے باشندے مارب (ایک شہر کا نام ہے) میں رہ رہے ہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ہر سال کپڑے کے ایسے ستر جوڑے دینے پر مصالحت کر لی جو معافر ۱؎ کے ریشم کے جوڑے کی قیمت کے برابر ہوں، وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک برابر یہ جوڑے ادا کرتے رہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد عمال نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ابیض بن حمال سے سال بہ سال ستر جوڑے دیتے رہنے کے معاہدے کو توڑ دیا، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سال میں ستر جوڑے دئیے جانے کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم کو دوبارہ جاری کر دیا، پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو یہ معاہدہ بھی ٹوٹ گیا اور ان سے بھی ویسے ہی صدقہ لیا جانے لگا جیسے دوسروں سے لیا جاتا تھا۔

وضاحت:
۱؎: یمن میں ایک جگہ کا نام ہے جہاں کپڑے بنے جاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے دو راوی ثابت بن سعید اور سعید بن ابیض لین الحدیث ہیں)

Narrated Abyad ibn Hammal: Abyad spoke to the Messenger of Allah ﷺ about sadaqah when he came along with a deputation to him. He replied: O brother of Saba', sadaqah is unavoidable. He said: We cultivated cotton, Messenger of Allah. The people of Saba' scattered, and there remained only a few at Ma'arib. He therefore concluded a treaty of peace with the Messenger of Allah ﷺ to give seventy suits of cloth, equivalent to the price of the Yemeni garments known as al-mu'afir, to be paid every year on behalf of those people of Saba' who remained at Ma'arib. They continued to pay them till the Messenger of Allah ﷺ died. The governors after the death of the Messenger of Allah ﷺ broke the treaty concluded by Abyad by Hammal with the Messenger of Allah ﷺ to give seventy suits of garments. Abu Bakr then revived it as the Messenger of Allah ﷺ had done till Abu Bakr died. When Abu Bakr died, it was discontinued and the sadaqah was levied.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3022


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ثابت بن سعيد بن أبيض وأبوه: مجهولان كما في التحرير (815،2271) وغيره ومع ذلك حسنه الهيثمي في مجمع الزوائد (106/4)!
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 110

   سنن أبي داود3028أبيض بن حمالصالح نبي الله على سبعين حلة بز من قيمة وفاء بز المعافر كل سنة عمن بقي من سبأ بمأرب فلم يزالوا يؤدونها حتى قبض رسول الله انتقضوا عليهم بعد قبض رسول الله فيما صالح أبيض بن حمال


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.