سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
Shares of Inheritance (Kitab Al-Faraid)
12. باب فِي الْوَلاَءِ
12. باب: ولاء (آزاد کیے ہوئے غلام کی میراث) کا بیان۔
Chapter: Regarding Al-Wala’.
حدیث نمبر: 2915
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، قال: قرئ على مالك وانا حاضر، قال مالك: عرض علي نافع، عن ابن عمر، ان عائشة رضي الله عنها ام المؤمنين ارادت ان تشتري جارية تعتقها، فقال اهلها: نبيعكها على ان ولاءها لنا، فذكرت عائشة ذاك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال" لا يمنعك ذلك فإن الولاء لمن اعتق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: قُرِئَ عَلَى مَالِكٍ وَأَنَا حَاضِرٌ، قَالَ مَالِكٌ: عَرَضَ عَلَيَّ نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تَعْتِقُهَا، فَقَالَ أَهْلُهَا: نَبِيعُكِهَا عَلَى أَنَّ وَلَاءَهَا لَنَا، فَذَكَرَتْ عَائِشَةُ ذَاكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ" لَا يَمْنَعُكِ ذَلِكَ فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک لونڈی خرید کر آزاد کرنا چاہا تو اس کے مالکوں نے کہا کہ ہم اسے اس شرط پر آپ کے ہاتھ بیچیں گے کہ اس کا حق ولاء ۱؎ ہمیں حاصل ہو، عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس بات کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: یہ خریدنے میں تمہارے لیے رکاوٹ نہیں کیونکہ ولاء اسی کا ہے جو آزاد کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 73 (2169)، والمکاتب 2 (2562)، والفرائض 19 (6752)، صحیح مسلم/العتق 2 (1504)، سنن النسائی/البیوع 76 (4648)، (تحفة الأشراف: 8334)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/العتق 10 (18)، مسند احمد (2/28، 113، 153، 156) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ولاء اس میراث کو کہتے ہیں جو آزاد کردہ غلام یا عقد موالاۃ کی وجہ سے حاصل ہو۔

Narrated Ibn Umar: Aishah, mother of believers (ra), intended to buy a slave-girl to set her free. Her people said: We shall sell her to you on one condition that we shall inherit from her. Aishah mentioned it to the Messenger of Allah ﷺ. He said: That should not prevent you, for the right of inheritance belongs to the one who has set a person free.
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2909


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2169) صحيح مسلم (1504)
حدیث نمبر: 2916
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا وكيع بن الجراح، عن سفيان الثوري، عن منصور، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الولاء لمن اعطى الثمن وولي النعمة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْطَى الثَّمَنَ وَوَلِيَ النِّعْمَةَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولاء اس شخص کا حق ہے جو قیمت دے کر خرید لے اور احسان کرے (یعنی خرید کر غلام کو آزاد کر دے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الفرائض 20 (6760)، سنن النسائی/الطلاق 30 (3479)، (تحفة الأشراف: 17432، 15991)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/العتق 20 (1504)، سنن الترمذی/البیوع 33 (2126)، مسند احمد (6/170، 186، 189) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: The right of inheritance belongs to only to the one who paid the price (of the slave) and patronised him by doing an act of gratitude.
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2910


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6754)
حدیث نمبر: 2917
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عمرو بن ابي الحجاج ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، عن حسين المعلم، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان رئاب بن حذيفة تزوج امراة فولدت له ثلاثة غلمة، فماتت امهم فورثوها رباعها، وولاء مواليها، وكان عمرو بن العاص عصبة بنيها فاخرجهم إلى الشام فماتوا، فقدم عمرو بن العاص ومات مولى لها وترك مالا له فخاصمه إخوتها إلى عمر بن الخطاب، فقال عمر قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما احرز الولد او الوالد فهو لعصبته من كان"، قال: فكتب له كتابا فيه شهادة عبد الرحمن بن عوف، وزيد بن ثابت، ورجل آخر، فلما استخلف عبد الملك اختصموا إلى هشام بن إسماعيل، او إلى إسماعيل بن هشام فرفعهم إلى عبد الملك، فقال: هذا من القضاء الذي ما كنت اراه، قال: فقضى لنا بكتاب عمر بن الخطاب فنحن فيه إلى الساعة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رِئَابَ بْنَ حُذَيْفَةَ تَزَوَّجَ امْرَأَةً فَوَلَدَتْ لَهُ ثَلَاثَةَ غِلْمَةٍ، فَمَاتَتْ أُمُّهُمْ فَوَرَّثُوهَا رِبَاعَهَا، وَوَلَاءَ مَوَالِيهَا، وَكَانَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ عَصَبَةَ بَنِيهَا فَأَخْرَجَهُمْ إِلَى الشَّامِ فَمَاتُوا، فَقَدَّمَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ وَمَاتَ مَوْلًى لَهَا وَتَرَكَ مَالًا لَهُ فَخَاصَمَهُ إِخْوَتُهَا إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ عُمَرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَحْرَزَ الْوَلَدُ أَوِ الْوَالِدُ فَهُوَ لِعَصَبَتِهِ مَنْ كَانَ"، قَالَ: فَكَتَبَ لَهُ كِتَابًا فِيهِ شَهَادَةُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَرَجُلٍ آخَرَ، فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ عَبْدُ الْمَلِكِ اخْتَصَمُوا إِلَى هِشَامِ بْنِ إِسْمَاعِيل، أَوْ إِلَى إِسْمَاعِيل بْنِ هِشَامٍ فَرَفَعَهُمْ إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ، فَقَالَ: هَذَا مِنَ الْقَضَاءِ الَّذِي مَا كُنْتُ أَرَاهُ، قَالَ: فَقَضَى لَنَا بِكِتَابِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَنَحْنُ فِيهِ إِلَى السَّاعَةِ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رئاب بن حذیفہ نے ایک عورت سے شادی کی، اس کے بطن سے تین لڑکے پیدا ہوئے، پھر لڑکوں کی ماں مر گئی، اور وہ لڑکے اپنی ماں کے گھر کے اور اپنی ماں کے آزاد کئے ہوئے غلاموں کی ولاء کے مالک ہوئے، اور عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ ان لڑکوں کے عصبہ (یعنی وارث) ہوئے اس کے بعد عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے انہیں شام کی طرف نکال دیا، اور وہ وہاں مر گئے تو عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ آئے اور اس عورت کا ایک آزاد کیا ہوا غلام مر گیا اور مال چھوڑ گیا تو اس عورت کے بھائی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس اس عورت کے ولاء کا مقدمہ لے گئے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ولاء اولاد یا باپ حاصل کرے تو وہ اس کے عصبوں کو ملے گی خواہ کوئی بھی ہو (اولاد کے یا باپ کے مر جانے کے بعد ماں کے وارثوں کو نہ ملے گی) پھر عمر رضی اللہ عنہ نے اس باب میں ایک فیصلہ نامہ لکھ دیا اور اس پر عبدالرحمٰن بن عوف اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہما اور ایک اور شخص کی گواہی ثابت کر دی، جب عبدالملک بن مروان خلیفہ ہوئے تو پھر ان لوگوں نے جھگڑا کیا یہ لوگ اپنا مقدمہ ہشام بن اسماعیل یا اسماعیل بن ہشام کے پاس لے گئے انہوں نے عبدالملک کے پاس مقدمہ کو بھیج دیا، عبدالملک نے کہا: یہ فیصلہ تو ایسا لگتا ہے جیسے میں اس کو دیکھ چکا ہوں۔ راوی کہتے ہیں پھر عبدالملک نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ دیا اور وہ ولاء اب تک ہمارے پاس ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الفرائض 7 (2732)، (تحفة الأشراف: 10581، 18598)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/27) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Amr bin Suhaib: On his father's authority, said that his grandfather reported: Rabab ibn Hudhayfah married a woman and three sons were born to him from her. Their mother then died. They inherited her houses and had the right of inheritance of her freed slaves. Amr ibn al-As was the agnate of her sons. He sent them to Syria where they died. Amr ibn al-As then came. A freed slave of hers died and left some property. Her brothers disputed with him and brought the case to Umar ibn al-Khattab. Umar reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Whatever property a son or a father receives as an heir will go to his agnates, whoever they may be. He then wrote a document for him, witnessed by Abdur Rahman ibn Awf, Zayd ibn Thabit and one other person. When AbdulMalik became caliph, they presented the case to Hisham ibn Ismail or Ismail ibn Hisham (the narrator is doubtful). He sent them to Abd al-Malik who said: This is the decision which I have already seen. The narrator said: So he (Abd al-Malik) made the decision on the basis of the document of Umar ibn al-Khattab, and that is still with us till this moment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2911


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه ابن ماجه (2732 وسنده حسن)
حدیث نمبر: 2917M
Save to word مکررات اعراب English

قال الشيخ زبير على زئي:
13. باب فِي الرَّجُلِ يُسْلِمُ عَلَى يَدَىِ الرَّجُلِ
13. باب: جو کسی شخص کے ہاتھ پر مسلمان ہو تو وہ اس کا وارث ہو گا۔
Chapter: Regarding A Man Who Accepts Islam At The Hands Of Another.
حدیث نمبر: 2918
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا يزيد بن خالد بن موهب الرملي، وهشام بن عمار، قالا: حدثنا يحيى، قال ابو داود وهو ابن حمزة، عن عبد العزيز بن عمر، قال: سمعت عبد الله بن موهب، يحدث عمر بن عبد العزيز، عن قبيصة بن ذؤيب، قال هشام، عن تميم الداري، انه قال: يا رسول الله، وقال يزيد: إن تميما قال: يا رسول الله ما السنة في الرجل يسلم على يدي الرجل من المسلمين؟ قال:" هو اولى الناس بمحياه ومماته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، وهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ أَبُو دَاوُد وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَوْهَبٍ، يُحَدِّثُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، قَالَ هِشَامٌ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَقَالَ يَزِيدُ: إِنَّ تَمِيمًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا السُّنَّةُ فِي الرَّجُلِ يُسْلِمُ عَلَى يَدَيِ الرَّجُلِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ؟ قَالَ:" هُوَ أَوْلَى النَّاسِ بِمَحْيَاهُ وَمَمَاتِهِ".
تمیم داری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شخص کے بارے میں شرع کا کیا حکم ہے جو کسی مسلمان شخص کے ہاتھ پر ایمان لایا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص دوسروں کی بہ نسبت اس کی موت و حیات کے زیادہ قریب ہے (اگر اس کا کوئی اور وارث نہ ہو تو وہی وارث ہو گا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الفرائض 20 (2112)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 18 (2752)، (تحفة الأشراف: 2052)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/102، 103)، سنن الدارمی/الفرائض 34 (3076) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Tamim ad-Dari: Tamim asked: Messenger of Allah), what is the sunnah about a man who accepts Islam by advice and persuasion of a Muslim? He replied: He is the nearest to him in life and in death.
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2912


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه الترمذي (2112) وابن ماجه (2752) ولم أر لمضعفه حجة قوية
14. باب فِي بَيْعِ الْوَلاَءِ
14. باب: ولاء (میراث) بیچنے کا بیان۔
Chapter: Regarding Selling Al-Wala’.
حدیث نمبر: 2919
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الولاء وعن هبته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ وَعَنْ هِبَتِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کو بیچنے اور اسے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ العتق 10 (2535)، الفرائض 21 (6756)، صحیح مسلم/ العتق 3 (1506)، سنن الترمذی/البیوع 20 (1236)، الولاء 1 (2126)، سنن النسائی/البیوع 85 (4663)، (تحفة الأشراف: 7189)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/العتق والولاء 10 (20)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 15 (2747) مسند احمد (2/9، 79، 107)، سنن الدارمی/البیوع 36 (2614) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی حق ولاء کی بیع وہبہ جائز نہیں کیونکہ وہ بالفعل معدوم ہے۔

Narrated Ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ forbade selling or giving away the right to inheritance by a manumitted slave.
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2913


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2535) صحيح مسلم (1506)
15. باب فِي الْمَوْلُودِ يَسْتَهِلُّ ثُمَّ يَمُوتُ
15. باب: بچہ روتے ہوئے یعنی زندہ پیدا ہو پھر مر جائے تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Regarding A Newborn Who Raises His Voice And Then Dies.
حدیث نمبر: 2920
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا حسين بن معاذ، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا محمد يعني ابن إسحاق، عن يزيد بن عبد الله بن قسيط، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا استهل المولود ورث".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا اسْتَهَلَّ الْمَوْلُودُ وُرِّثَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بچہ آواز کرے تو وراثت کا حقدار ہو جائے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14840) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی پیدا ہونے کے بعد بچے میں زندگی کے آثار معلوم ہوں تو ازروئے شرع اس کی میراث ثابت ہو گئی۔

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: When an infant has raised its voice (and then dies), it will be treated as an heir.
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2914


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
ابن إسحاق عنعن
وللحديث شواهد ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 106
16. باب نَسْخِ مِيرَاثِ الْعَقْدِ بِمِيرَاثِ الرَّحِمِ
16. باب: رشتے کی میراث سے حلف و اقرار سے حاصل ہونے والی میراث کی منسوخی کا بیان۔
Chapter: The Abrogation Of Inheritance Due To Alliances By Inheritance Due To Relations.
حدیث نمبر: 2921
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن محمد بن ثابت، حدثني علي بن حسين، عن ابيه، عن يزيد النحوي، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: 0 والذين عاقدت ايمانكم فآتوهم نصيبهم 0، كان الرجل يحالف الرجل ليس بينهما نسب فيرث احدهما الآخر، فنسخ ذلك الانفال فقال تعالى:واولو الارحام بعضهم اولى ببعض سورة الانفال آية 75.
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: 0 وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ 0، كَانَ الرَّجُلُ يُحَالِفُ الرَّجُلَ لَيْسَ بَيْنَهُمَا نَسَبٌ فَيَرِثُ أَحَدُهُمَا الآخَرَ، فَنَسَخَ ذَلِكَ الأَنْفَالُ فَقَالَ تَعَالَى:وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ سورة الأنفال آية 75.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں اللہ تعالیٰ کے فرمان: «والذين عقدت أيمانكم فآتوهم نصيبهم» جن لوگوں سے تم نے قسمیں کھائی ہیں ان کو ان کا حصہ دے دو (سورۃ النساء: ۳۳) کے مطابق پہلے ایک شخص دوسرے شخص سے جس سے قرابت نہ ہوتی باہمی اخوت اور ایک دوسرے کے وارث ہونے کا عہد و پیمان کرتا پھر ایک دوسرے کا وارث ہوتا، پھر یہ حکم سورۃ الانفال کی آیت: «وأولو الأرحام بعضهم أولى ببعض» اور رشتے ناتے والے ان میں سے بعض بعض سے زیادہ نزدیک ہیں (سورۃ الانفال: ۷۵) سے منسوخ ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6261) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ibn Abbas: To those also, to whom your right hand was pledged, give their due portion. A man made an agreement with another man (in early days of Islam), and there was no relationship between the ; one of them inherited from the other. The following verse of Surat Al-Anfal abrogated it: "But kindred by blood have prior right against each other. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2915


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 2922
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا ابو اسامة، حدثني إدريس بن يزيد، حدثنا طلحة بن مصرف، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس في قوله تعالى: 0 والذين عاقدت ايمانكم فآتوهم نصيبهم 0، قال: كان المهاجرون حين قدموا المدينة تورث الانصار دون ذوي رحمه للاخوة التي آخى رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهم، فلما نزلت هذه الآية ولكل جعلنا موالي مما ترك، قال نسختها والذين عقدت ايمانكم فآتوهم نصيبهم سورة النساء آية 33، من النصر والنصيحة والرفادة ويوصي له وقد ذهب الميراث.
(موقوف) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي إِدْرِيسُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: 0 وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ 0، قَالَ: كَانَ الْمُهَاجِرُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ تُوَرَّثُ الأَنْصَارَ دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ لِلأُخُوَّةِ الَّتِي آخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ، فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ، قَالَ نَسَخَتْهَا وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ سورة النساء آية 33، مِنَ النَّصْرِ وَالنَّصِيحَةِ وَالرِّفَادَةِ وَيُوصِي لَهُ وَقَدْ ذَهَبَ الْمِيرَاثُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے قول: «والذين عقدت أيمانكم فآتوهم نصيبهم» کا قصہ یہ ہے کہ جب مہاجرین مکہ سے مدینہ ہجرت کر کے آئے تو اس مواخات (بھائی چارہ) کی بنا پر جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار و مہاجرین کے درمیان کرا دی تھی وہ انصار کے وارث ہوتے (اور انصار ان کے وارث ہوتے) اور عزیز و اقارب وارث نہ ہوتے، لیکن جب یہ آیت «ولكل جعلنا موالي مما ترك» ماں باپ یا قرابت دار جو چھوڑ کر مریں اس کے وارث ہم نے ہر شخص کے مقرر کر دیے ہیں (سورۃ النساء: ۳۳) نازل ہوئی تو «والذين عقدت أيمانكم فآتوهم نصيبهم» ‏‏‏‏ والی آیت کو منسوخ کر دیا، اور اس کا مطلب یہ رہ گیا کہ ان کی اعانت، خیر خواہی اور سہارے کے طور پر جو چاہے کر دے نیز ان کے لیے وہ (ایک تہائی مال) کی وصیت کر سکتا ہے، میراث ختم ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الکفالة 2 (2292)، تفسیر سورة النساء 7 (2292)، الفرائض 16 (6747)، (تحفة الأشراف: 5523) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas explained the following Quranic verse: "To those also, to whom your right hand was pledged, give your portion. " When the Emigrants came to Madina. they inherited from the Helpers without any blood-relationship with them for the brotherhood which the Messenger of Allah ﷺ established between them. When the following verse was revealed: "To (benefit) everyone we have appointed shares and heirs to property left by parent and relatives. " it abrogated the verse: "To those also, to whom your right hand was pledged, give their due portion. " This alliance was made for help, well wishing and cooperation. Now a legacy can be made for him. (The right to)inheritance was abolished.
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2916


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4580)
حدیث نمبر: 2923
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن حنبل، وعبد العزيز بن يحيى المعنى، قال احمد حدثنا محمد بن سلمة، عن ابن إسحاق، عن داود بن الحصين، قال: كنت اقرا على ام سعد بنت الربيع، وكانت يتيمة في حجر ابي بكر، فقرات 0 والذين عاقدت ايمانكم 0، فقالت: لا تقرا 0 والذين عاقدت ايمانكم 0 ولكن والذين عقدت ايمانكم سورة النساء آية 33، إنما نزلت في ابي بكر، و ابنه عبد الرحمن حين ابى الإسلام، فحلف ابو بكر الا يورثه، فلما اسلم امر الله تعالى نبيه عليه السلام ان يؤتيه نصيبه، زاد عبد العزيز فما اسلم حتى حمل على الإسلام بالسيف، قال ابو داود: من قال عقدت جعله حلفا، ومن قال عاقدت جعله حالفا، والصواب حديث طلحة عاقدت.
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْمَعْنَى، قَالَ أَحْمَدُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، قَالَ: كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَى أُمِّ سَعْدٍ بِنْتِ الرَّبِيعِ، وَكَانَتْ يَتِيمَةً فِي حِجْرِ أَبِي بَكْرٍ، فَقَرَأْتُ 0 وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ 0، فَقَالَتْ: لَا تَقْرَأْ 0 وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ 0 وَلَكِنْ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 33، إِنَّمَا نَزَلَتْ فِي أَبِي بَكْرٍ، وَ ابْنِهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حِينَ أَبَى الْإِسْلَامَ، فَحَلَفَ أَبُو بَكْرٍ أَلَّا يُوَرِّثَهُ، فَلَمَّا أَسْلَمَ أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى نَبِيَّهُ عَلَيْهِ السَّلَام أَنْ يُؤْتِيَهُ نَصِيبَهُ، زَادَ عَبْدُ الْعَزِيزِ فَمَا أَسْلَمَ حَتَّى حُمِلَ عَلَى الْإِسْلَامِ بِالسَّيْفِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: مَنْ قَالَ عَقَدَتْ جَعَلَهُ حِلْفًا، وَمَنْ قَالَ عَاقَدَتْ جَعَلَهُ حَالِفًا، وَالصَّوَابُ حَدِيثُ طَلْحَةَ عَاقَدَتْ.
داود بن حصین کہتے ہیں کہ میں ام سعد بنت ربیع سے (کلام پاک) پڑھتا تھا وہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی زیر پرورش ایک یتیم بچی تھیں، میں نے اس آیت «والذين عقدت أيمانكم» کو پڑھا تو کہنے لگیں: اس آیت کو نہ پڑھو، یہ ابوبکر اور ان کے بیٹے عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہما کے متعلق اتری ہے، جب عبدالرحمٰن نے مسلمان ہونے سے انکار کیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے قسم کھا لی کہ میں ان کو وارث نہیں بناؤں گا پھر جب وہ مسلمان ہو گئے تو اللہ نے اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ (ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہیں) کہ وہ ان کا حصہ دیں۔ عبدالعزیز کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ عبدالرحمٰن تلوار کے دباؤ میں آ کر مسلمان ہوئے (یعنی جب اسلام کو غلبہ حاصل ہوا)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جس نے «عقدت» کہا اس نے اس سے «حلف» اور جس نے «عاقدت» کہا اس نے اس سے «حالف» مراد لیا اور صحیح طلحہ کی حدیث ہے جس میں «عاقدت» ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18320) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابن اسحاق مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)

وضاحت:
۱؎: کیونکہ یہ منسوخ ہو گئی ہے یا کسی ایک شخص کے لئے مخصوص تھی، نہ پڑھنے سے مراد یہ ہے کہ اس پر عمل نہ کرو۔

Narrated Dawud bin al-Husain: I used to learn the reading of the Quran from Umm Saad, daughter of al-Rabi. She was an orphan in the guardianship of Abu Bakr. I read the Quranic verse "To those also to whom your right hand was pledged. " She said: Do not read the verse; "To those also to whom your right hand was pledged. " This was revealed about Abu Bakr and his son Abdur-Rahman when he refused to accept Islam. Abu Bakr took an oath that he would not give him a share from inheritance. When he embraced Islam Allah Most High commanded His Prophet ﷺ to give him the share. The narrator Abd al-Aziz added: He did not accept Islam until he was urged on Islam by sword. Abu Dawud said: He who narrated the word 'aqadat means a pact ; and he who narrated the word 'aaqadat means the party who made a pact. The correct is the tradition of Talhah ('aaqadat).
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2917


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن إسحاق عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 106

Previous    1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.