سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
Shares of Inheritance (Kitab Al-Faraid)
16. باب نَسْخِ مِيرَاثِ الْعَقْدِ بِمِيرَاثِ الرَّحِمِ
16. باب: رشتے کی میراث سے حلف و اقرار سے حاصل ہونے والی میراث کی منسوخی کا بیان۔
Chapter: The Abrogation Of Inheritance Due To Alliances By Inheritance Due To Relations.
حدیث نمبر: 2922
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا ابو اسامة، حدثني إدريس بن يزيد، حدثنا طلحة بن مصرف، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس في قوله تعالى: 0 والذين عاقدت ايمانكم فآتوهم نصيبهم 0، قال: كان المهاجرون حين قدموا المدينة تورث الانصار دون ذوي رحمه للاخوة التي آخى رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهم، فلما نزلت هذه الآية ولكل جعلنا موالي مما ترك، قال نسختها والذين عقدت ايمانكم فآتوهم نصيبهم سورة النساء آية 33، من النصر والنصيحة والرفادة ويوصي له وقد ذهب الميراث.
(موقوف) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي إِدْرِيسُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: 0 وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ 0، قَالَ: كَانَ الْمُهَاجِرُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ تُوَرَّثُ الأَنْصَارَ دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ لِلأُخُوَّةِ الَّتِي آخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ، فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ، قَالَ نَسَخَتْهَا وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ سورة النساء آية 33، مِنَ النَّصْرِ وَالنَّصِيحَةِ وَالرِّفَادَةِ وَيُوصِي لَهُ وَقَدْ ذَهَبَ الْمِيرَاثُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے قول: «والذين عقدت أيمانكم فآتوهم نصيبهم» کا قصہ یہ ہے کہ جب مہاجرین مکہ سے مدینہ ہجرت کر کے آئے تو اس مواخات (بھائی چارہ) کی بنا پر جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار و مہاجرین کے درمیان کرا دی تھی وہ انصار کے وارث ہوتے (اور انصار ان کے وارث ہوتے) اور عزیز و اقارب وارث نہ ہوتے، لیکن جب یہ آیت «ولكل جعلنا موالي مما ترك» ماں باپ یا قرابت دار جو چھوڑ کر مریں اس کے وارث ہم نے ہر شخص کے مقرر کر دیے ہیں (سورۃ النساء: ۳۳) نازل ہوئی تو «والذين عقدت أيمانكم فآتوهم نصيبهم» ‏‏‏‏ والی آیت کو منسوخ کر دیا، اور اس کا مطلب یہ رہ گیا کہ ان کی اعانت، خیر خواہی اور سہارے کے طور پر جو چاہے کر دے نیز ان کے لیے وہ (ایک تہائی مال) کی وصیت کر سکتا ہے، میراث ختم ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الکفالة 2 (2292)، تفسیر سورة النساء 7 (2292)، الفرائض 16 (6747)، (تحفة الأشراف: 5523) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas explained the following Quranic verse: "To those also, to whom your right hand was pledged, give your portion. " When the Emigrants came to Madina. they inherited from the Helpers without any blood-relationship with them for the brotherhood which the Messenger of Allah ﷺ established between them. When the following verse was revealed: "To (benefit) everyone we have appointed shares and heirs to property left by parent and relatives. " it abrogated the verse: "To those also, to whom your right hand was pledged, give their due portion. " This alliance was made for help, well wishing and cooperation. Now a legacy can be made for him. (The right to)inheritance was abolished.
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2916


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4580)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2922 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2922  
فوائد ومسائل:
قال نسختھا کا بظاہر مفہوم یہ ہے کہ آیت (وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ) نے (وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا۔
۔
۔
۔
الایة)
کو منسوخ کر دیا۔
حالانکہ ا س کے برعکس ہے۔
(َلِكُلٍّ جَعَلْنَا) نے میراث کے اس حکم کو منسوخ کردیا جس پر (وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ) دلالت کرتی ہے۔
اب اس قسم کے عہد وپیمان سے ایک دوسرے کا وارث کوئی نہیں ہوگا۔
البتہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون ہمدردی نہ صرف جائز بلکہ نہایت مستحب اور پسندیدہ عمل ہے۔
(عون المعبود)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2922   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.