(موقوف) حدثنا احمد بن حنبل، وعبد العزيز بن يحيى المعنى، قال احمد حدثنا محمد بن سلمة، عن ابن إسحاق، عن داود بن الحصين، قال: كنت اقرا على ام سعد بنت الربيع، وكانت يتيمة في حجر ابي بكر، فقرات 0 والذين عاقدت ايمانكم 0، فقالت: لا تقرا 0 والذين عاقدت ايمانكم 0 ولكن والذين عقدت ايمانكم سورة النساء آية 33، إنما نزلت في ابي بكر، و ابنه عبد الرحمن حين ابى الإسلام، فحلف ابو بكر الا يورثه، فلما اسلم امر الله تعالى نبيه عليه السلام ان يؤتيه نصيبه، زاد عبد العزيز فما اسلم حتى حمل على الإسلام بالسيف، قال ابو داود: من قال عقدت جعله حلفا، ومن قال عاقدت جعله حالفا، والصواب حديث طلحة عاقدت. (موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْمَعْنَى، قَالَ أَحْمَدُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، قَالَ: كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَى أُمِّ سَعْدٍ بِنْتِ الرَّبِيعِ، وَكَانَتْ يَتِيمَةً فِي حِجْرِ أَبِي بَكْرٍ، فَقَرَأْتُ 0 وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ 0، فَقَالَتْ: لَا تَقْرَأْ 0 وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ 0 وَلَكِنْ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 33، إِنَّمَا نَزَلَتْ فِي أَبِي بَكْرٍ، وَ ابْنِهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حِينَ أَبَى الْإِسْلَامَ، فَحَلَفَ أَبُو بَكْرٍ أَلَّا يُوَرِّثَهُ، فَلَمَّا أَسْلَمَ أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى نَبِيَّهُ عَلَيْهِ السَّلَام أَنْ يُؤْتِيَهُ نَصِيبَهُ، زَادَ عَبْدُ الْعَزِيزِ فَمَا أَسْلَمَ حَتَّى حُمِلَ عَلَى الْإِسْلَامِ بِالسَّيْفِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: مَنْ قَالَ عَقَدَتْ جَعَلَهُ حِلْفًا، وَمَنْ قَالَ عَاقَدَتْ جَعَلَهُ حَالِفًا، وَالصَّوَابُ حَدِيثُ طَلْحَةَ عَاقَدَتْ.
داود بن حصین کہتے ہیں کہ میں ام سعد بنت ربیع سے (کلام پاک) پڑھتا تھا وہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی زیر پرورش ایک یتیم بچی تھیں، میں نے اس آیت «والذين عقدت أيمانكم» کو پڑھا تو کہنے لگیں: اس آیت کو نہ پڑھو، یہ ابوبکر اور ان کے بیٹے عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہما کے متعلق اتری ہے، جب عبدالرحمٰن نے مسلمان ہونے سے انکار کیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے قسم کھا لی کہ میں ان کو وارث نہیں بناؤں گا پھر جب وہ مسلمان ہو گئے تو اللہ نے اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ (ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہیں) کہ وہ ان کا حصہ دیں۔ عبدالعزیز کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ عبدالرحمٰن تلوار کے دباؤ میں آ کر مسلمان ہوئے (یعنی جب اسلام کو غلبہ حاصل ہوا)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جس نے «عقدت» کہا اس نے اس سے «حلف» اور جس نے «عاقدت» کہا اس نے اس سے «حالف» مراد لیا اور صحیح طلحہ کی حدیث ہے جس میں «عاقدت» ہے۔
وضاحت: ۱؎: کیونکہ یہ منسوخ ہو گئی ہے یا کسی ایک شخص کے لئے مخصوص تھی، نہ پڑھنے سے مراد یہ ہے کہ اس پر عمل نہ کرو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18320) (ضعیف)» (اس کے راوی ابن اسحاق مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)
Narrated Dawud bin al-Husain: I used to learn the reading of the Quran from Umm Saad, daughter of al-Rabi. She was an orphan in the guardianship of Abu Bakr. I read the Quranic verse "To those also to whom your right hand was pledged. " She said: Do not read the verse; "To those also to whom your right hand was pledged. " This was revealed about Abu Bakr and his son Abdur-Rahman when he refused to accept Islam. Abu Bakr took an oath that he would not give him a share from inheritance. When he embraced Islam Allah Most High commanded His Prophet ﷺ to give him the share. The narrator Abd al-Aziz added: He did not accept Islam until he was urged on Islam by sword. Abu Dawud said: He who narrated the word 'aqadat means a pact ; and he who narrated the word 'aaqadat means the party who made a pact. The correct is the tradition of Talhah ('aaqadat).
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2917
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن إسحاق عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 106
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2923
فوائد ومسائل: مذکورہ قراءت شاذ ہے۔ علاوہ ازیں امام ابو دائود کے حدیث طلحہ (حدیث 2922) کو زیادہ صحیح قرا ر دینے کا مطلب یہ معلوم ہوتا ہے کہ عاقدت (الف کے ساتھ)قرات زیادہ صحیح ہے۔ لیکن حافظ ابن کثیر نے اس سے اختلاف کیا ہے۔ اور عقدت ہی کو زیادہ صحیح کہا ہے۔ (عون المعبود)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2923