ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مویشی کی نگہبانی، یا شکار یا کھیتی کی رکھوالی کے علاوہ کسی اور غرض سے کتا پالے تو ہر روز اس کے ثواب میں سے ایک قیراط کے برابر کم ہوتا جائے گا ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 10 (1575)، سنن الترمذی/الصید 4 (1490)، سنن النسائی/الصید 14 (4294)، (تحفة الأشراف: 15271، 15390)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحرث 3 (2323)، وبدء الخلق 17 (3324)، سنن ابن ماجہ/الصید 2 (3204)، مسند احمد (2/267، 345) (صحیح) ولیس عند (خ) ’’أو صید‘‘ إلا معلقًا»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چوپایوں کی نگہبانی، زمین و جائیداد کی حفاظت اور شکار کی خاطر کتوں کا پالنا درست ہے۔ نیز حدیث میں مذکورہ غرض کے علاوہ کتا پالنے میں ثواب کم ہونے کی وجہ یہ ہے کہ کتا نجس ہے، اس کے گھر میں رہنے سے رحمت کے فرشتے نہیں آتے، یا آنے جانے والوں کو تکلیف ہوتی ہے۔
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ as saying: If anyone gets a dog, except a sheeping or hunting or a farm dog, a qirat of his reward will be deducted daily.
USC-MSA web (English) Reference: Book 16 , Number 2838
قال الشيخ الألباني: صحيح ق وليس عند خ أو صيد إلا معلقا
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد، حدثنا يونس، عن الحسن، عن عبد الله بن مغفل، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لولا ان الكلاب امة من الامم لامرت بقتلها فاقتلوا منها الاسود البهيم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنَ الأُمَمِ لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا فَاقْتُلُوا مِنْهَا الأَسْوَدَ الْبَهِيمَ".
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر یہ بات نہ ہوتی کہ کتے بھی امتوں میں سے ایک امت ہیں ۱؎ تو میں ان کے قتل کا ضرور حکم دیتا، تو اب تم ان میں سے خالص کالے کتوں کو قتل کرو“۔
Narrated Abdullah ibn Mughaffal: The Prophet ﷺ said: Were dogs not a species of creature I should command that they all be killed; but kill every pure black one.
USC-MSA web (English) Reference: Book 16 , Number 2839
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1486،1489) نسائي (4285) ابن ماجه (3205) الحسن البصري عنعن و للحديث شواهد ضعيفة عند الطبراني (الكبير 11/ 349) و أبي يعلي (2442) و ابن حبان (الموارد: 1083،الإحسان: 5629) وغيرهم والحديث الآتي (الأصل: 2846) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 103
(مرفوع) حدثنا يحيى بن خلف، حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، قال: اخبرني ابو الزبير، عن جابر، قال: امر نبي الله صلى الله عليه وسلم بقتل الكلاب حتى إن كانت المراة تقدم من البادية يعني بالكلب فنقتله، ثم نهانا عن قتلها، وقال:" عليكم بالاسود". (مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: أَمَرَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ حَتَّى إِنْ كَانَتِ الْمَرْأَةُ تَقْدَمُ مِنَ الْبَادِيَةِ يَعْنِي بِالْكَلْبِ فَنَقْتُلُهُ، ثُمَّ نَهَانَا عَنْ قَتْلِهَا، وَقَالَ:" عَلَيْكُمْ بِالْأَسْوَدِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے مارنے کا حکم دیا یہاں تک کہ کوئی عورت دیہات سے اپنے ساتھ کتا لے کر آتی تو ہم اسے بھی مار ڈالتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مارنے سے منع فرما دیا اور فرمایا کہ صرف کالے کتوں کو مارو۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 10 (1572)، (تحفة الأشراف: 2813)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/333) (صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet of Allah ﷺ ordered to kill dogs, and we were even killing a dog which a woman brought with her from the desert. Afterwards he forbade to kill them, saying: Confine yourselves to the type which is black.
USC-MSA web (English) Reference: Book 16 , Number 2840
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1572) مشكوة المصابيح (4102)
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن همام، عن عدي بن حاتم، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم، قلت: إني ارسل الكلاب المعلمة فتمسك علي افآكل، قال:" إذا ارسلت الكلاب المعلمة وذكرت اسم الله فكل مما امسكن عليك، قلت: وإن قتلن، قال: وإن قتلن ما لم يشركها كلب ليس منها، قلت: ارمي بالمعراض فاصيب افآكل، قال: إذا رميت بالمعراض، وذكرت اسم الله فاصاب فخرق فكل وإن اصاب بعرضه فلا تاكل". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: إِنِّي أُرْسِلُ الْكِلَابَ الْمُعَلَّمَةَ فَتُمْسِكُ عَلَيَّ أَفَآكُلُ، قَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ الْكِلَابَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلْنَ، قَالَ: وَإِنْ قَتَلْنَ مَا لَمْ يَشْرَكْهَا كَلْبٌ لَيْسَ مِنْهَا، قُلْتُ: أَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ فَأُصِيبُ أَفَآكُلُ، قَالَ: إِذَا رَمَيْتَ بِالْمِعْرَاضِ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَأَصَابَ فَخَرَقَ فَكُلْ وَإِنْ أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں سدھائے ہوئے کتے کو شکار پر چھوڑتا ہوں تو وہ میرے لیے شکار پکڑ کر لاتا ہے تو کیا میں اسے کھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم اپنے سدھائے ہوئے کتوں کو چھوڑو، اور اللہ کا نام اس پر لو تو ان کا شکار جس کو وہ تمہارے لیے روکے رکھیں کھاؤ“۔ عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اگرچہ وہ شکار کو قتل کر ڈالیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں اگرچہ وہ قتل کر ڈالیں جب تک دوسرا غیر شکاری کتا اس کے قتل میں شریک نہ ہو“، میں نے پوچھا: میں لاٹھی یا بے پر اور بے کانسی کے تیر سے شکار کرتا ہوں (جو بوجھ اور وزن سے جانور کو مارتا ہے) تو کیا اسے کھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم لاٹھی، یا بے پر، اور بے کانسی کے تیر اللہ کا نام لے کر مارو، اور وہ تیر شکار کے جسم میں گھس کر پھاڑ ڈالے تو کھاؤ، اور اگر وہ شکار کو چوڑا ہو کر لگے تو مت کھاؤ“۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے کئی مسئلے معلوم ہوئے: (پہلا) یہ کہ سدھائے ہوئے کتے کا شکار مباح اور حلال ہے، (دوسرا) یہ کہ کتا مُعَلَّم ہو یعنی اسے شکار کی تعلیم دی گئی ہو، (تیسرا) یہ کہ اس سدھائے ہوئے کتے کو شکار کے لئے بھیجا گیا ہو پس اگر وہ خود سے بلا بھیجے شکار کر لائے تو اس کا کھانا حلال نہیں یہی جمہور علماء کا قول ہے، (چوتھا) یہ کہ کتے کو شکار پر بھیجتے وقت ”بسم الله“ کہا گیا ہو، (پانچواں) یہ کہ معلّم کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا شکار میں شریک نہ ہو، اگر دوسرا شریک ہے تو حرمت کا پہلو غالب ہوگا اور یہ شکار حلال نہ ہو گا، (چھٹواں) یہ کہ کتا شکار میں سے کچھ نہ کھائے بلکہ اپنے مالک کے لئے محفوظ رکھے تب یہ شکار حلال ہو گا ورنہ نہیں۔
Narrated Adi bin Hatim: I asked the Prophet ﷺ, and said: I set off my trained dogs, and they catch (something) for me: may I eat (it)? He said: When you set off trained dogs and mention Allah's name, eat what they catch for you. I said: Even if they killed (the game)? He said: Even if they killed (the game) as long as another dog does not join it. I said: I shoot with a featherless arrow, and it strikes the target, may I eat (it) ? He said: If you shoot with a featherless arrow and mention Allah's name, and it strikes the aim, and pierce it, eat it ; and if it strikes with its middle, do not eat (it).
USC-MSA web (English) Reference: Book 16 , Number 2841
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5477) صحيح مسلم (1929)
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، حدثنا ابن فضيل، عن بيان، عن عامر، عن عدي بن حاتم، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم، قلت: إنا نصيد بهذه الكلاب، فقال لي:" إذا ارسلت كلابك المعلمة وذكرت اسم الله عليها فكل مما امسكن عليك، وإن قتل إلا ان ياكل الكلب فإن اكل الكلب فلا تاكل فإني اخاف ان يكون إنما امسكه على نفسه". (مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: إِنَّا نَصِيدُ بِهَذِهِ الْكِلَابِ، فَقَالَ لِي:" إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ، وَإِنْ قَتَلَ إِلَّا أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ فَإِنْ أَكَلَ الْكَلْبُ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَى نَفْسِهِ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ہم ان کتوں سے شکار کرتے ہیں (آپ کیا فرماتے ہیں؟) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”جب تم اپنے سدھائے ہوئے کتوں کو اللہ کا نام لے کر شکار پر چھوڑو تو وہ جو شکار تمہارے لیے پکڑ کر رکھیں انہیں کھاؤ گرچہ وہ انہیں مار ڈالیں سوائے ان کے جنہیں کتا کھا لے، اگر کتا اس میں سے کھا لے تو پھر نہ کھاؤ کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ اس نے اسے اپنے لیے پکڑا ہو“۔
Narrated Adi bin Hatim: I asked the Messenger of Allah. I said: We hunt with these dogs. He replied: When you set off your dog and mention Allah's name over it, eat what it catches for you, even if it kills it, except that the dog has eaten (any of it); if the dog has eaten (any of it), do not eat, for Im afraid it has caught it only for itself.
USC-MSA web (English) Reference: Book 16 , Number 2842
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5484) صحيح مسلم (1929)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن عاصم الاحول، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا رميت بسهمك وذكرت اسم الله فوجدته من الغد، ولم تجده في ماء ولا فيه اثر غير سهمك فكل، وإذا اختلط بكلابك كلب من غيرها فلا تاكل لا تدري لعله قتله الذي ليس منها". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا رَمَيْتَ بِسَهْمِكَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَوَجَدْتَهُ مِنَ الْغَدِ، وَلَمْ تَجِدْهُ فِي مَاءٍ وَلَا فِيهِ أَثَرٌ غَيْرَ سَهْمِكَ فَكُلْ، وَإِذَا اخْتَلَطَ بِكِلَابِكَ كَلْبٌ مِنْ غَيْرِهَا فَلَا تَأْكُلْ لَا تَدْرِي لَعَلَّهُ قَتَلَهُ الَّذِي لَيْسَ مِنْهَا".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم بسم اللہ کہہ کر تیر چلاؤ، پھر اس شکار کو دوسرے روز پاؤ (یعنی شکار تیر کی چوٹ کھا کر نکل گیا پھر دوسرے روز ملا) اور وہ تمہیں پانی میں نہ ملا ہو ۱؎، اور نہ تمہارے تیر کے زخم کے سوا اور کوئی نشان ہو تو اسے کھاؤ، اور جب تمہارے کتے کے ساتھ دوسرا کتا بھی شامل ہو گیا ہو (یعنی دونوں نے مل کر شکار مارا ہو) تو پھر اس کو مت کھاؤ، کیونکہ تمہیں معلوم نہیں کہ اس جانور کو کس نے قتل کیا ہے؟ ہو سکتا ہے کہ دوسرے کتے نے اسے قتل کیا ہو“۔
Narrated Adi bin Hatim: The Prophet ﷺ as saying: When you shoot your arrow and mention Allah's name, and you find it (the game) after a day, and you do not find it in water, and you find in it only the mark of you arrow, eat (it). But if another dog joins your dogs, do not eat it, for you do not know maybe the one which was not yours has killed it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 16 , Number 2843
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5484) صحيح مسلم (1929)
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا عبد الله بن نمير، حدثنا مجالد، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: ما علمت من كلب او باز ثم ارسلته وذكرت اسم الله فكل مما امسك عليك، قلت: وإن قتل قال:" إذا قتله ولم ياكل منه شيئا فإنما امسكه عليك"، قال ابو داود الباز: إذا اكل فلا باس به والكلب إذا اكل كره، وإن شرب الدم فلا باس به. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا عَلَّمْتَ مِنْ كَلْبٍ أَوْ بَازٍ ثُمَّ أَرْسَلْتَهُ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكَ عَلَيْكَ، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلَ قَالَ:" إِذَا قَتَلَهُ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ شَيْئًا فَإِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَيْكَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد الْبَازُ: إِذَا أَكَلَ فَلَا بَأْسَ بِهِ وَالْكَلْبُ إِذَا أَكَلَ كُرِهَ، وَإِنْ شَرِبَ الدَّمَ فَلَا بَأْسَ بِهِ.
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کتے یا باز کو تم سدھا رکھو اور اسے اللہ کا نام لے کر یعنی (بسم اللہ کہہ کر) شکار کے لیے چھوڑو تو جس شکار کو اس نے تمہارے لیے روک رکھا ہو اسے کھاؤ“۔ عدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اگرچہ اس نے مار ڈالا ہو؟ آپ نے فرمایا: ”جب اس نے مار ڈالا ہو اور اس میں سے کچھ کھایا نہ ہو تو سمجھ لو کہ اس نے شکار کو تمہارے لیے روک رکھا ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: باز جب کھا لے تو اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں اور کتا جب کھا لے تو وہ مکروہ ہے اگر خون پی لے تو کوئی حرج نہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصید 3 (1467)، (تحفة الأشراف: 9865)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/257، 379) (صحیح)» (مگر باز کا اضافہ منکر ہے)
Narrated Adi ibn Hatim: The Prophet ﷺ said: Eat what ever is caught for you by a dog or a hawk you have trained and set off when you have mentioned Allah's name. I said: (Does this apply) if it killed (the animal)? He said: When it kills it without eating any of it, for it caught it only for you. Abu Dawud said: If a hawk eats any of it, there is no harm (in eating it). If a dog eats it, it is disapproved (to eat the meat). If it drinks blood, there is no harm (in eating it).
USC-MSA web (English) Reference: Book 16 , Number 2845
قال الشيخ الألباني: صحيح إلا قوله أو باز فإنه منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (7641) مجالد: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 103
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتے کے سلسلہ میں فرمایا: ”جب تم اپنے (شکاری) کتے کو چھوڑو، اور اللہ کا نام لے کر (یعنی بسم اللہ کہہ) کر چھوڑو تو (اس کا شکار) کھاؤ اگرچہ وہ اس میں سے کھا لے ۱؎ اور اپنے ہاتھ سے کیا ہوا شکار کھاؤ ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، وانظر ما یأتي برقم: (2855)، (تحفة الأشراف: 11878) (منکر)» (اس میں «وإن أَکَلَ مِنْہ» کا جملہ منکر ہے اور کسی راوی کے یہاں نہیں ہے، مسند احمد میں اس کی جگہ «وإنّ قَتَلَ» (اگرچہ قتل کر ڈالا ہو) کا جملہ ہے، اور یہ حدیث عدی رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق ہے
وضاحت: ۱؎: ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کی اس حدیث اور عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ اس سے ماقبل کی حدیث کے مابین تطبیق کی صورت یہ ہے کہ ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو بیان جواز پر، اور عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کی روایت کو نہی تنزیہی پر محمول کیا جائے گا، ایک تاویل یہ بھی کی جاتی ہے کہ عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کی حدیث حرمت کے سلسلہ میں اصل ہے، اور ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں «وإن أكل» کے معنی ہیں اگرچہ وہ اس سے پہلے کھاتا رہا ہو مگر اس شکار میں اس نے نہ کھایا ہو۔
Narrated Abu Thalabah al-Khushani: The Messenger of Allah ﷺ said about the game hunted by a dog: If you set off your dog and have mentioned Allah's name, eat (it), even if it eats any of it; and eat what your hands return you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 16 , Number 2846
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن داود بن عمرو حسن الحديث، وللحديث شاھد حسن يأتي (2858) وانظر الحديث الآتي (2855)
(مرفوع) حدثنا الحسين بن معاذ بن خليف، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا داود، عن عامر، عن عدي بن حاتم، انه قال: يا رسول الله احدنا يرمي الصيد فيقتفي اثره اليومين والثلاثة، ثم يجده ميتا وفيه سهمه اياكل، قال:" نعم إن شاء، او قال: ياكل إن شاء". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُعَاذِ بْنِ خُلَيْفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدُنَا يَرْمِي الصَّيْدَ فَيَقْتَفِي أَثَرَهُ الْيَوْمَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ، ثُمَّ يَجِدُهُ مَيِّتًا وَفِيهِ سَهْمُهُ أَيَأْكُلُ، قَالَ:" نَعَمْ إِنْ شَاءَ، أَوْ قَالَ: يَأْكُلُ إِنْ شَاءَ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم میں سے کوئی اپنے شکار کو تیر مارتا ہے پھر اسے دو دو تین تین دن تک تلاش کرتا پھرتا ہے، پھر اسے مرا ہوا پاتا ہے، اور اس کا تیر اس میں پیوست ہوتا ہے تو کیا وہ اسے کھائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں اگر چاہے“ یا فرمایا: ”کھا سکتا ہے اگر چاہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9859)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/ الصید 8 (5485 تعلیقًا) (صحیح)»
Narrated Adi ibn Hatim: Messenger of Allah, one of us shoots at the game, and follows its mark for two or three days, and then finds it dead, and there is his arrow (pierced) in it, may he eat it? He said: Yes, if he wishes, or he said: he may eat if he wishes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 16 , Number 2847
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث الآتي (2854)