سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
Game (Kitab Al-Said)
1. باب فِي اتِّخَاذِ الْكَلْبِ لِلصَّيْدِ وَغَيْرِهِ
1. باب: شکار یا کسی اور کام کے لیے کتا رکھنے کا بیان۔
Chapter: Using A Dog For Hunting And Other Than That.
حدیث نمبر: 2846
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن خلف، حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، قال: اخبرني ابو الزبير، عن جابر، قال: امر نبي الله صلى الله عليه وسلم بقتل الكلاب حتى إن كانت المراة تقدم من البادية يعني بالكلب فنقتله، ثم نهانا عن قتلها، وقال:" عليكم بالاسود".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: أَمَرَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ حَتَّى إِنْ كَانَتِ الْمَرْأَةُ تَقْدَمُ مِنَ الْبَادِيَةِ يَعْنِي بِالْكَلْبِ فَنَقْتُلُهُ، ثُمَّ نَهَانَا عَنْ قَتْلِهَا، وَقَالَ:" عَلَيْكُمْ بِالْأَسْوَدِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے مارنے کا حکم دیا یہاں تک کہ کوئی عورت دیہات سے اپنے ساتھ کتا لے کر آتی تو ہم اسے بھی مار ڈالتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مارنے سے منع فرما دیا اور فرمایا کہ صرف کالے کتوں کو مارو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساقاة 10 (1572)، (تحفة الأشراف: 2813)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/333) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet of Allah ﷺ ordered to kill dogs, and we were even killing a dog which a woman brought with her from the desert. Afterwards he forbade to kill them, saying: Confine yourselves to the type which is black.
USC-MSA web (English) Reference: Book 16 , Number 2840


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1572)
مشكوة المصابيح (4102)

   سنن أبي داود2846جابر بن عبد اللهعليكم بالأسود

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2846 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2846  
فوائد ومسائل:
کالا کتا اور بالخصوص وہ جس کی آنکھوں پر دو نقطے سے ہوں۔
اسے شیطان سے تعبیر کیا گیا ہے۔
اس لئے اسے مارنے کا حکم ہے۔
اگر کسی آبادی میں عام کتے بڑھ جایئں اور لوگوں کے لئے اذیت کا باعث ہوں۔
تو ان کو قتل کرنا اور کم کرنا بھی جائز ہے، لیکن بالکل فنا کر دینا بھی جائز نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2846   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.