(مرفوع) حدثنا ابن المثنى، حدثنا ابن ابي عدي، عن سعيد، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة بن جندب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" كل غلام رهينة بعقيقته تذبح عنه يوم سابعه ويحلق ويسمى"، قال ابو داود: ويسمى اصح كذا، قال سلام بن ابي مطيع، عن قتادة،وإياس ابن دغفل، واشعث، عن الحسن قال: ويسمى، ورواه اشعث، عن الحسن، عن النبي صلى الله عليه وسلم: ويسمى. (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ غُلَامٍ رَهِينَةٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ سَابِعِهِ وَيُحْلَقُ وَيُسَمَّى"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَيُسَمَّى أَصَحُّ كَذَا، قَالَ سَلَّامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ، عَنْ قَتَادَةَ،وَإِيَاسُ ابْنُ دَغْفَلٍ، وَأَشْعَثُ، عَنْ الْحَسَنِ قَالَ: وَيُسَمَّى، وَرَوَاهُ أَشْعَثُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَيُسَمَّى.
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر لڑکا اپنے عقیقہ کے بدلے گروی ہے، ساتویں روز اس کی طرف سے ذبح کیا جائے، اس کا سر منڈایا جائے اور اس کا نام رکھا جائے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: لفظ «يسمى» لفظ «يدمى» سے زیادہ صحیح ہے، سلام بن ابی مطیع نے اسی طرح قتادہ، ایاس بن دغفل اور اشعث سے اور ان لوگوں نے حسن سے روایت کی ہے، اس میں «ويسمى» کا لفظ ہے، اور اسے اشعث نے حسن سے اور حسن نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اس میں بھی «ويسمى» ہی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4581) (صحیح)»
Narrated Samurah ibn Jundub: The Prophet ﷺ said: A boy is in pledge for his Aqiqah, Sacrifice is made for him on the seventh day, his head is shaved and he is given name. Abu Dawud said: The word wa yusamma is sounder as narrated by Salam bin Abi Muti' from Qatadah, and narrated by Iyas bin Daghfal and Ashath from al-Hassan who narrated wa yusamma (and he is given a name).
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2832
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح صححه ابن الجارود (910 وسنده صحيح)
سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لڑکے کی پیدائش کے ساتھ اس کا عقیقہ ہے تو اس کی جانب سے خون بہاؤ، اور اس سے تکلیف اور نجاست کو دور کرو“(یعنی سر کے بال مونڈو اور غسل دو)۔
Narrated Salman bin Amir al-Dabbi: The Messenger of Allah ﷺ as saying: Along with a boy there is an 'Aqiqah, so shed blood on his behalf, and remove injury from him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2833
(مرفوع) حدثنا القعنبي، حدثنا داود بن قيس، عن عمرو بن شعيب، ان النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثنا محمد بن سليمان الانباري،حدثنا عبد الملك يعني ابن عمرو، عن داود، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه اراه، عن جده قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العقيقة فقال:" لا يحب الله العقوق"، كانه كره الاسم وقال: من ولد له ولد فاحب ان ينسك عنه فلينسك عن الغلام شاتان مكافئتان، وعن الجارية شاة، وسئل عن الفرع قال: والفرع حق وان تتركوه حتى يكون بكرا شغزبا ابن مخاض، او ابن لبون فتعطيه ارملة او تحمل عليه في سبيل الله خير من ان تذبحه فيلزق لحمه بوبره، وتكفئ إناءك وتوله ناقتك. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ،حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ أُرَاهُ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَقِيقَةِ فَقَالَ:" لَا يُحِبُّ اللَّهُ الْعُقُوقَ"، كَأَنَّهُ كَرِهَ الِاسْمَ وَقَالَ: مَنْ وُلِدَ لَهُ وَلَدٌ فَأَحَبَّ أَنْ يَنْسُكَ عَنْهُ فَلْيَنْسُكْ عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافِئَتَانِ، وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ، وَسُئِلَ عَنِ الْفَرَعِ قَالَ: وَالْفَرَعُ حَقٌّ وَأَنْ تَتْرُكُوهُ حَتَّى يَكُونَ بَكْرًا شُغْزُبًّا ابْنَ مَخَاضٍ، أَوِ ابْنَ لَبُونٍ فَتُعْطِيَهُ أَرْمَلَةً أَوْ تَحْمِلَ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذْبَحَهُ فَيَلْزَقَ لَحْمُهُ بِوَبَرِهِ، وَتَكْفِئَ إِنَاءَكَ وَتُوّلِهُ نَاقَتَكَ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقہ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ «عقوق»(ماں باپ کی نافرمانی) کو پسند نہیں کرتا“ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نام کو ناپسند فرمایا، اور مکروہ جانا، اور فرمایا: ”جس کے یہاں بچہ پیدا ہو اور وہ اپنے بچے کی طرف سے قربانی (عقیقہ) کرنا چاہے تو لڑکے کی طرف سے برابر کی دو بکریاں کرے، اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے «فرع» کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا: ” «فرع» حق ہے اور یہ کہ تم اس کو چھوڑ دو یہاں تک کہ اونٹ جوان ہو جائے، ایک برس کا یا دو برس کا، پھر اس کو بیواؤں محتاجوں کو دے دو، یا اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے دے دو، یہ اس سے بہتر ہے کہ اس کو (پیدا ہوتے ہی) کاٹ ڈالو کہ گوشت اس کا بالوں سے چپکا ہو (یعنی کم ہو) اور تم اپنا برتن اوندھا رکھو، (گوشت نہ ہو گا تو پکاؤ گے کہاں سے) اور اپنی اونٹنی کو بچے کی جدائی کا غم دو“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/العقیقة 1 (4217)، (تحفة الأشراف: 19169، 8700)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/182، 183، 194) (حسن)»
Narrated Amr bin Suhaib: On his father's authority, said that his grandfather that the Messenger of Allah ﷺ was asked about the aqiqah. He replied: Allah does not like the breaking of ties (uquq), as though he disliked the name. And he said: If anyone has a child born to him and wishes to offer a sacrifice on its behalf, he may offer two resembling sheep for a boy and one for a girl. And he was asked about Fara. He replied: Fara is right. If you leave it (i. e. let it grow till it becomes a healthy camel of one year or two years, then you give it to a widow or give it in the path of Allah for using it as a riding beast, it is better than slaughtering it at the age when its meat is stuck to its hair, and you turn over your milking vessel and annoy your she-camel.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2836
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4156)
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں زمانہ جاہلیت میں جب ہم میں سے کسی کے ہاں لڑکا پیدا ہوتا تو وہ ایک بکری ذبح کرتا اور اس کا خون بچے کے سر میں لگاتا، پھر جب اسلام آیا تو ہم بکری ذبح کرتے اور بچے کا سر مونڈ کر زعفران لگاتے تھے (خون لگانا موقوف ہو گیا)۱؎۔
Narrated Buraydah ibn al-Hasib: When a boy was born to one of us in the pre-Islamic period, we sacrificed a sheep and smeared his head with its blood; but when Allah brought Islam, we sacrificed a sheep, shaved his head and smeared his head with saffron.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2837
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4158)