سنن ابي داود
كِتَاب الضَّحَايَا
کتاب: قربانی کے مسائل
21. باب فِي الْعَقِيقَةِ
باب: عقیقہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2841
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَّ عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ كَبْشًا كَبْشًا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن اور حسین کی طرف سے ایک ایک دنبہ کا عقیقہ کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6011)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/العقیقة 3 (4224) (صحیح) لکن في روایة النسائي:’’کبشین کبشین‘‘، وھوالأصح»
وضاحت: ۱؎: سنن نسائی میں «کبشین کبشین» یعنی دو دو دنبے کی روایت ہے، اور یہی زیادہ صحیح ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح لكن في رواية النسائي كبشين كبشين وهو الأصح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (4155)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2841 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2841
فوائد ومسائل:
یہ حدیث بھی سند ا صحیح ہے۔
جب کہ سنن نسائی (حدیث۔
4224) میں دو دو مینڈھوں کا ذکر آیا ہے۔
شیخ البانی نے اسے زیادہ صحیح (أصح) قرار دیا ہے۔
علاوہ ازیں ارواء الغلیل (384۔
379/4) میں اس روایت کے تمام طرق پر بحث کر کے آخر میں اس رائے کا اظہار کیا ہے۔
کہ روایات دونوں ہی قسم کی ہیں۔
ایک ایک مینڈھے کی بھی اور دو دو مینڈھے کی۔
لیکن دو دو مینڈھے والی روایات دو وجہ سے راحج اور زیادہ قابل عمل ہیں۔
ایک تو اس میں زیادت ہے اور ثقہ راوی کی زیارت مقبول ہوتی ہے۔
دوسرے یہ کہ قولی روایات میں دو جانوروں کا ذکر ہے۔
تو یہ دوسری روایات قولی روایت کے موافق ہوجاتی ہیں۔
امام ابن القیم ؒ نے لکھا ہے۔
کہ قواعد شریعت کا اقتضاء بھی یہی ہے کہ لڑکے کے لئے دو جانور ذبح کیے جایئں۔
اس لئے کہ شریعت نے کئی احکام میں مرد کو عورت پر فضیلت عطا کی ہے۔
(تحفة المودود‘ ص:79‘ مطبوعة دارالکتاب العربي)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2841
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1168
´عقیقہ کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی طرف سے ایک ایک مینڈھے سے عقیقہ کیا۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے، ابن خزیمہ، ابن جارود اور عبدالحق نے اسے صحیح کہا ہے لیکن ابوحاتم نے اس کے مرسل ہونے کو ترجیح دی ہے۔ نیز ابن حبان نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1168»
تخریج: «أخرجه أبوداود، الأضاحي، باب في العقيقة، حديث:2841، وهو في علل الحديث لا بن أبي حاتم:2 /49، حديث:1631، وحديث أنس: أخرجه ابن حبان (الموارد)، حديث:1061 وهو حديث صحيح.»
تشریح:
وضاحت: حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا مختصر تذکرہ کتاب الصلاۃ کے باب صفۃ الصلاۃ کے تحت ہو چکا ہے اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے بھائی تھے اور ان سے تقریباً ایک سال چھوٹے تھے۔
دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے اور آپ کی خوشبو تھے۔
۶۱ ہجری عاشوراء کے دن سرزمین عراق کے میدان کربلا میں شہید ہوئے۔
اس وقت ان کی عمر ۵۴ سال تھی۔
محتاج تعارف نہیں ہیں۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1168
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4224
´لڑکی کی طرف سے کتنی بکریاں ہوں؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کی طرف سے دو دو مینڈھے ذبح کیے۔ [سنن نسائي/كتاب العقيقة/حدیث: 4224]
اردو حاشہ:
روایات میں بکری‘ بھیڑ اور مینڈھے کا ذکر آیا ہے‘ لہٰذا عقیقے میں یہی جانور ذبح کرنے چاہئیں۔ گائے اور اونٹ کو عقیقہ میں ذبح کرنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے‘ نیز عقیقے کو قربانی پر قیاس کرنے کی بھی کوئی وجہ نہیں کیونکہ قربانی سب لوگ معین دنوں میں کرتے ہیں جبکہ عقیقہ ہر گھرانہ اپنے بچے کی پیدائش سے ساتویں دن کرتا ہے۔ عقیقہ کی وضع ہی قربانی سے مختلف ہے۔ لڑکے کے عقیقے میں عقیقے میں صراحتاََ دو بکریاں ذبح کرنے کا ذکر ہے، اس لیے عقیقے میں بکرا، بکری بھیڑ اور مینڈھے وغیرہ ذبح کیے جائیں اور گائے، اونٹ ذبح نہ کیے جائیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4224