سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قربانی کے مسائل
Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)
حدیث نمبر: 2818
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا إسرائيل، حدثنا سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس في قوله: وإن الشياطين ليوحون إلى اوليائهم سورة الانعام آية 121 يقولون ما ذبح الله فلا تاكلوا وما ذبحتم انتم فكلوا، فانزل الله عز وجل ولا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه سورة الانعام آية 121.
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ: وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ سورة الأنعام آية 121 يَقُولُونَ مَا ذَبَحَ اللَّهُ فَلَا تَأْكُلُوا وَمَا ذَبَحْتُمْ أَنْتُمْ فَكُلُوا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ سورة الأنعام آية 121.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے جو یہ فرمایا ہے: «وإن الشياطين ليوحون إلى أوليائهم» اور یقیناً شیاطین اپنے دوستوں کے دلوں میں ڈالتے ہیں (سورۃ المائدہ: ۱۲۱) تو اس کا شان نزول یہ ہے کہ لوگ کہتے تھے: جسے اللہ نے ذبح کیا (یعنی اپنی موت مر گیا) اس کو نہ کھاؤ، اور جسے تم نے ذبح کیا اس کو کھاؤ، تب اللہ نے یہ آیت اتاری «ولا تأكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه» ان جانوروں کو نہ کھاؤ جن پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا (سورۃ الانعام: ۱۲۱)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الضحایا 40 (4448)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 4 (3173)، (تحفة الأشراف: 6111) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: explaining the verse "But the evil ones ever inspire their friend to contend with you" They used to say: Do not eat which Allah killed, but eat which you slaughtered. So Allah revealed the verse: "Eat not of (meats) on which Allah's name hath not been pronounced". . . to the end of the verse.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2812


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (3173)
سماك عن عكرمة سلسلة ضعيفة
وللحديث شاھد ضعيف في المعجم الكبير للطبراني (11614)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 101
حدیث نمبر: 2819
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا عمران بن عيينة، عن عطاء بن السائب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: جاءت اليهود إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: ناكل مما قتلنا ولا ناكل مما قتل الله، فانزل الله ولا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه سورة الانعام آية 121إلى آخر الآية.
(موقوف) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَتْ الْيَهُودُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: نَأْكُلُ مِمَّا قَتَلْنَا وَلَا نَأْكُلُ مِمَّا قَتَلَ اللَّهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ سورة الأنعام آية 121إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: ہم اس جانور کو کھاتے ہیں جسے ہم ماریں اور جسے اللہ مارے اسے ہم نہیں کھاتے تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری «ولا تأكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه» ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/تفسیر الأنعام 6 (3069)، (تحفة الأشراف: 5568) (صحیح)» ‏‏‏‏ (یہود کا تذکرہ وہم ہے اصل معاملہ مشرکین کا ہے، ترمذی میں کسی کا تذکرہ نہیں ہے صرف الناس ہے)

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Jews came to the Prophet ﷺ and said: We eat which we kill but we do not eat which Allah kills? So Allah revealed: "Eat not of (meats) on which Allah's name hath not been pronounced. " to the end of the verse.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2813


قال الشيخ الألباني: صحيح لكن ذكر اليهود فيه منكر والمحفوظ أنهم المشركون

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عطاء بن السائب: صدوق اختلط (تق: 4592) ولم يثبت تحديثه به قبل اختلاطه ورواه الترمذي (3069) بلفظ: ”أتي ناس النبي ﷺ“ وسنده ضعيف كسند أبي داود
و”ناس“ھم المشركون كما في رواية النسائي (7 /237 ح 4442) وسنده حسن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 102
14. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ مُعَاقَرَةِ الأَعْرَابِ
14. باب: جن جانوروں کو اعرابی بطور فخر و مباہات ذبح کریں ان کے کھانے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Reported About Eating The Mu’aqarah Of The Bedouins.
حدیث نمبر: 2820
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا حماد بن مسعدة، عن عوف، عن ابي ريحانة، عن ابن عباس، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اكل معاقرة الاعراب، قال ابو داود: اسم ابي ريحانة عبد الله بن مطر، وغندر اوقفه على ابن عباس.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي رَيْحَانَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ مُعَاقَرَةِ الأَعْرَابِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: اسْمُ أَبِي رَيْحَانَةَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَطَرٍ، وَغُنْدَرٌ أَوْقَفَهُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان جانوروں کے کھانے سے منع فرمایا ہے جنہیں اعرابی تفاخر کے طور پر کاٹتے ہیں ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوریحانہ کا نام عبداللہ بن مطر تھا، اور راوی غندر نے اسے ابن عباس رضی اللہ عنہما پر موقوف کر دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5811) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: چونکہ ان جانوروں سے اللہ کی خوشنودی مقصود نہیں ہوتی تھی اسی لئے انہیں «ما أهل لغير الله به» کے مشابہ ٹھہرایا گیا۔

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ forbade to eat (the meat of animals) slaughtered by the bedouins for vainglory and pride. Abu Dawud said: The narrator Ghundar narrated this tradition as a saying of Ibn Abbas (and not of the Prophet).
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2814


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو ريحانة صدوق تغير بآخرة (تق: 3623) يعني أنه اختلط
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 102
15. باب فِي الذَّبِيحَةِ بِالْمَرْوَةِ
15. باب: دھار دار پتھر سے ذبح کرنے کا بیان۔
Chapter: Slaughtering With Marwah.
حدیث نمبر: 2821
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو الاحوص، حدثنا سعيد بن مسروق، عن عباية بن رفاعة، عن ابيه، عن جده رافع بن خديج، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله إنا نلقى العدو غدا وليس معنا مدى، افنذبح بالمروة وشقة العصا؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ارن او اعجل ما انهر الدم وذكر اسم الله عليه، فكلوا ما لم يكن سنا او ظفرا، وساحدثكم عن ذلك اما السن فعظم، واما الظفر فمدى الحبشة، وتقدم به سرعان من الناس فتعجلوا فاصابوا من الغنائم، ورسول الله صلى الله عليه وسلم في آخر الناس، فنصبوا قدورا فمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالقدور، فامر بها فاكفئت وقسم بينهم فعدل بعيرا بعشر شياه وند بعير من إبل القوم ولم يكن معهم خيل فرماه رجل بسهم فحبسه الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إن لهذه البهائم اوابد كاوابد الوحش، فما فعل منها هذا فافعلوا به مثل هذا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى، أَفَنَذْبَحُ بِالْمَرْوَةِ وَشِقَّةِ الْعَصَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرِنْ أَوْ أَعْجِلْ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَكُلُوا مَا لَمْ يَكُنْ سِنًّا أَوْ ظُفْرًا، وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفْرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ، وَتَقَدَّمَ بِهِ سَرْعَانٌ مِنَ النَّاسِ فَتَعَجَّلُوا فَأَصَابُوا مِنَ الْغَنَائِمِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ النَّاسِ، فَنَصَبُوا قُدُورًا فَمَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقُدُورِ، فَأَمَرَ بِهَا فَأُكْفِئَتْ وَقَسَمَ بَيْنَهُمْ فَعَدَلَ بَعِيرًا بِعَشْرِ شِيَاهٍ وَنَدَّ بَعِيرٌ مِنْ إِبِلِ الْقَوْمِ وَلَمْ يَكُنْ مَعَهُمْ خَيْلٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا فَعَلَ مِنْهَا هَذَا فَافْعَلُوا بِهِ مِثْلَ هَذَا".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کل دشمنوں سے مقابلہ کرنے والے ہیں، ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں کیا ہم سفید (دھار دار) پتھر یا لاٹھی کے پھٹے ہوئے ٹکڑے (بانس کی کھپچی) سے ذبح کریں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جلدی کر لو ۱؎ جو چیز کہ خون بہا دے اور اللہ کا نام اس پر لیا جائے تو اسے کھاؤ ہاں وہ دانت اور ناخن سے ذبح نہ ہو، عنقریب میں تم کو اس کی وجہ بتاتا ہوں، دانت سے تو اس لیے نہیں کہ دانت ایک ہڈی ہے، اور ناخن سے اس لیے نہیں کہ وہ جبشیوں کی چھریاں ہیں، اور کچھ جلد باز لوگ آگے بڑھ گئے، انہوں نے جلدی کی، اور کچھ مال غنیمت حاصل کر لیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پیچھے چل رہے تھے تو ان لوگوں نے دیگیں چڑھا دیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دیگوں کے پاس سے گزرے تو آپ نے انہیں پلٹ دینے کا حکم دیا، چنانچہ وہ پلٹ دی گئیں، اور ان کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مال غنیمت) تقسیم کیا تو ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر قرار دیا، ایک اونٹ ان اونٹوں میں سے بھاگ نکلا اس وقت لوگوں کے پاس گھوڑے نہ تھے (کہ گھوڑا دوڑا کر اسے پکڑ لیتے) چنانچہ ایک شخص نے اسے تیر مارا تو اللہ نے اسے روک دیا (یعنی وہ چوٹ کھا کر گر گیا اور آگے نہ بڑھ سکا) اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان چوپایوں میں بھی بدکنے والے جانور ہوتے ہیں جیسے وحشی جانور بدکتے ہیں تو جو کوئی ان جانوروں میں سے ایسا کرے تو تم بھی اس کے ساتھ ایسا ہی کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الشرکة 3 (2488)، 16 (2507)، الجھاد 191 (3075)، الذبائح 15 (5498)، 18 (5503)، 23 (5509)، 36 (5543)، 37 (5544)، صحیح مسلم/الأضاحي 4 (1968)، سنن الترمذی/الصید 19 (1492)، السیر 40 (1600)، سنن النسائی/الصید 17 (4302)، الضحایا 15 (4396)، 26 (4414، 4415)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 9 (3183)، (تحفة الأشراف: 3561)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/463، 464، 4/140، 142) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ ایسی ہی کوئی صورت کر کے جلدی ذبح کر لو اور گوشت کھاؤ۔

Narrated Rafi bin Khadij: I came to the Messenger of Allah ﷺ and said: Messenger of Allah, we shall meet the enemy tomorrow and we have no knives with us. May we kill with a sharp-edged white stone (flint) and with splinter of a staff ? The Messenger of Allah ﷺ said: Hasten in slaughtering it. When Allah's name is mentioned you may eat what is killed by anything which causes the blood to flow except tooth and claw. I shall tell you about it. The tooth is a bone, and the claw is the knife of Abyssinians. Some people hastened and went forward, they made haste and got booty, while the Messenger of Allah ﷺ was in the rear and they setup cooking pots. The Messenger of Allah ﷺ passed by over the cooking pots. He ordered to turn them over. He then divided (the spoils of war) between them, and gave them a camel for ten goats in equation. One of the camels of the people ran away, and they had no horses with them at that time. A man shot an arrow at it, and Allah prevented it from escaping. The Prophet ﷺ said: Among animals (i. e. camels) there are some which bolt like wild animals ; so when any of them does so, do with it like this.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2815


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5498) صحيح مسلم (1968)
حدیث نمبر: 2822
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، ان عبد الواحد بن زياد، وحمادا حدثاهم المعنى واحد، عن عاصم، عن الشعبي، عن محمد بن صفوان، او صفوان بن محمد، قال: اصدت ارنبين فذبحتهما بمروة فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم: عنهما فامرني باكلهما.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَنَّ عَبْدَ الْوَاحِدِ بْنِ زِيَادٍ، وَحَمَّادًا حَدَّثَاهُمُ الْمَعْنَى وَاحِدٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ، أَوْ صَفْوَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: اصَّدْتُ أَرْنَبَيْنِ فَذَبَحْتُهُمَا بِمَرْوَةٍ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَنْهُمَا فَأَمَرَنِي بِأَكْلِهِمَا.
محمد بن صفوان یا صفوان بن محمد کہتے ہیں میں نے دو خرگوش شکار کئے اور انہیں ایک سفید (دھار دار) پتھر سے ذبح کیا، پھر ان کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے مجھے ان کے کھانے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الصید 25 (4318)، والضحایا 17 (4404)، سنن ابن ماجہ/الصید 17 (3244)، (تحفة الأشراف: 11224)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/471) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Muhammad ibn Safwan or Safwan ibn Muhammad: I hunted two hares and slaughtered them with a flint. I asked the Messenger of Allah ﷺ about them. He permitted me to eat them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2816


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه النسائي (4318 وسنده حسن) وابن ماجه (3175 وسنده حسن)
حدیث نمبر: 2823
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن رجل من بني حارثة، انه كان يرعى لقحة بشعب من شعاب احد، فاخذها الموت فلم يجد شيئا ينحرها به فاخذ وتدا فوجا به في لبتها حتى اهريق دمها، ثم جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره بذلك فامره باكلها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ، أَنَّهُ كَانَ يَرْعَى لِقْحَةً بِشِعْبٍ مِنْ شِعَابِ أُحُدٍ، فَأَخَذَهَا الْمَوْتُ فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا يَنْحَرُهَا بِهِ فَأَخَذَ وَتِدًا فَوَجَأَ بِهِ فِي لَبَّتِهَا حَتَّى أُهَرِيقَ دَمُهَا، ثُمَّ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ فَأَمَرَهُ بِأَكْلِهَا.
بنو حارثہ کے ایک شخص سے روایت ہے کہ وہ احد پہاڑ کے دروں میں سے ایک درے پر اونٹنی چرا رہا تھا، تو وہ مرنے لگی، اسے کوئی ایسی چیز نہ ملی کہ جس سے اسے نحر کر دے، تو ایک کھوٹی لے کر اونٹنی کے سینہ میں چبھو دی یہاں تک کہ اس کا خون بہا دیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو اس کی خبر دی، تو آپ نے اسے اس کے کھانے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15641)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الذبائح 2 (3) مسند احمد (4/36، 5/530) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ata ibn Yasar: A man of Banu Harith was pasturing a pregnant she-camel in one of the ravines of Uhud, (he saw that) it was about to die; he could find nothing to slaughter it; he took a stake and stabbed it in the upper part of its breast until he made its blood flow. He then came to the Prophet ﷺ and informed him about that, and he ordered him to eat it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2817


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (4096)
حدیث نمبر: 2824
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن سماك بن حرب، عن مري بن قطري، عن عدي بن حاتم، قال: قلت: يا رسول الله ارايت إن احدنا اصاب صيدا، وليس معه سكين ايذبح بالمروة وشقة العصا، فقال: امرر الدم بما شئت واذكر اسم الله عز وجل.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ مُرَيِّ بْنِ قَطَرِيٍّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ أَحَدُنَا أَصَابَ صَيْدًا، وَلَيْسَ مَعَهُ سِكِّينٌ أَيَذْبَحُ بِالْمَرْوَةِ وَشِقَّةِ الْعَصَا، فَقَالَ: أَمْرِرِ الدَّمَ بِمَا شِئْتَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! اگر ہم میں سے کسی کو کوئی شکار مل جائے اور اس کے پاس چھری نہ ہو تو کیا وہ سفید (دھار دار) پتھر یا لاٹھی کے پھٹے ہوئے ٹکڑے سے (اس شکار کو) ذبح کر لے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم بسم اللہ اکبر کہہ کر (اللہ کا نام لے کر) جس چیز سے چاہے خون بہا دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الصید20 (4309)، الضحایا 18(4406)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 5 (3177)، (تحفة الأشراف: 9875)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/256، 258، 377) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Adi ibn Hatim: I said: Messenger of Allah, tell me when one of us catches game and has no knife; may he slaughter with a flint and a splinter of stick. He said: Cause the blood to flow with whatever you like and mention Allah's name.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2818


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (4081)
أخرجه النسائي (4309 وسنده حسن)
16. باب مَا جَاءَ فِي ذَبِيحَةِ الْمُتَرَدِّيَةِ
16. باب: اوپر سے نیچے گر جانے والے جانور کے ذبح کرنے کا طریقہ۔
Chapter: Regarding Slaughtering The Mutaraddiyah.
حدیث نمبر: 2825
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا حماد بن سلمة، عن ابي العشراء، عن ابيه، انه قال: يا رسول الله اما تكون الذكاة إلا من اللبة او الحلق؟ قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو طعنت في فخذها لاجزا عنك، قال ابو داود: وهذا لا يصلح إلا في المتردية والمتوحش.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الْعُشَرَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا تَكُونُ الذَّكَاةُ إِلَّا مِنَ اللَّبَّةِ أَوِ الْحَلْقِ؟ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ طَعَنْتَ فِي فَخِذِهَا لَأَجْزَأَ عَنْكَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا لَا يَصْلُحُ إِلَّا فِي الْمُتَرَدِّيَةِ وَالْمُتَوَحِّشِ.
ابوالعشراء اسامہ کے والد مالک بن قہطم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ذبح سینے اور حلق ہی میں ہوتا ہے اور کہیں نہیں ہوتا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اس کے ران میں نیزہ مار دو تو وہ بھی کافی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ «متردی» ۱؎ اور «متوحش» ۲؎ کے ذبح کا طریقہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصید 13 (1481)، سنن النسائی/الضحایا 24 (4413)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 9 (3184)، (تحفة الأشراف: 15694)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/34)، دی/ الأضاحي 12 (2015) (منکر)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابوالعشراء مجہول اعرابی ہیں ان کے والد بھی مجہول ہیں مگر صحابی ہیں)

وضاحت:
۱؎: یعنی جو جانور گر پڑے اور ذبح کی مہلت نہ ملے۔
۲؎: ایسا جنگلی جانور جو بھاگ نکلے۔

Narrated AbulUshara': AbulUshara' reported on the authority of his father: He asked: Messenger of Allah, is the slaughtering to be done only in the upper part of the breast and the throat? The Messenger of Allah ﷺ replied: If you pierced its thigh, it would serve you. Abu Dawud said: This is the way suitable for slaughtering an animal which has fallen into a well or runs loose.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2819


قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1481) نسائي (4413) ابن ماجه (3184)
قال البخاري في أبي العشراء:”في حديثه واسمه وسماعه من أبيه نظر“ (التاريخ الكبير 2/ 22 ت 1557)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 102
17. باب فِي الْمُبَالَغَةِ فِي الذَّبْحِ
17. باب: ذبح میں غلو اور مبالغہ آمیزی کا بیان۔
Chapter: Regarding Exaggeration When Slaughtering.
حدیث نمبر: 2826
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، والحسن بن عيسى مولى ابن المبارك، عن ابن المبارك، عن معمر، عن عمرو بن عبد الله، عن عكرمة،عن ابن عباس، زاد ابن عيسى، وابي هريرة، قالا: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن شريطة الشيطان، زاد ابن عيسى في حديثه وهي التي تذبح فيقطع الجلد ولا تفرى الاوداج، ثم تترك حتى تموت.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، وَالْحَسَنُ بْنُ عِيسَى مَوْلَى ابن المبارك، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عِكْرِمَةَ،عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، زَادَ ابْنُ عِيسَى، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَا: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَرِيطَةِ الشَّيْطَانِ، زَادَ ابْنُ عِيسَى فِي حَدِيثِهِ وَهِيَ الَّتِي تُذْبَحُ فَيُقْطَعُ الْجِلْدُ وَلَا تُفْرَى الأَوْدَاجُ، ثُمَّ تُتْرَكُ حَتَّى تَمُوتَ.
عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «شريطة الشيطان» سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ ابن عیسیٰ کی حدیث میں اتنا اضافہ ہے: اور وہ یہ ہے کہ جس جانور کو ذبح کیا جا رہا ہو اس کی کھال تو کاٹ دی جائے لیکن رگیں نہ کاٹی جائیں، پھر اسی طرح اسے چھوڑ دیا جائے یہاں تک کہ وہ (تڑپ تڑپ کر) مر جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 6173)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/289) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عمرو بن عبد اللہ بن الاسوار ضعیف ہیں)

وضاحت:
۱؎: «شریط» کے معنی نشتر مارنے کے ہیں، یہ «شریط» حجامت سے ماخوذ ہے، اسی وجہ سے اسے «شریط» کہا گیا ہے، اور شیطان کی طرف اس کی نسبت اس وجہ سے کی گئی ہے کہ شیطان ہی اسے اس عمل پر اکساتا ہے، اس میں جانور کو تکلیف ہوتی ہے، خون جلدی نہیں نکلتا اور اس کی جان تڑپ تڑپ کر نکلتی ہے۔

Narrated Abdullah ibn Abbas: Ibn Isa added: (Ibn Abbas) and Abu Hurairah said: The Messenger of Allah ﷺ forbade the devil's sacrifice. Abu Isa added in his version: This refers to the slaughtered animal whose skin cut off, and is then left to die without its jugular veins being severed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2820


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عمرو بن عبد اللّٰه بن الأسوار اليماني ضعيف ضعفه الجمهور والجرح مقدم
و انظرالتحرير (5060)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 102
18. باب مَا جَاءَ فِي ذَكَاةِ الْجَنِينِ
18. باب: جانور کے پیٹ میں موجود بچے کا ذبح اس کی ماں کا ذبح ہے۔
Chapter: Regarding Slaughtering The Fetus.
حدیث نمبر: 2827
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، حدثنا ابن المبارك. ح وحدثنا مسدد، حدثنا هشيم، عن مجالد، عن ابي الوداك، عن ابي سعيد، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجنين، فقال:" كلوه إن شئتم، وقال مسدد: قلنا: يا رسول الله ننحر الناقة، ونذبح البقرة والشاة فنجد في بطنها الجنين انلقيه ام ناكله؟ قال: كلوه إن شئتم فإن ذكاته ذكاة امه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَنِينِ، فَقَالَ:" كُلُوهُ إِنْ شِئْتُمْ، وَقَالَ مُسَدَّدٌ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَنْحَرُ النَّاقَةَ، وَنَذْبَحُ الْبَقَرَةَ وَالشَّاةَ فَنَجِدُ فِي بَطْنِهَا الْجَنِينَ أَنُلْقِيهِ أَمْ نَأْكُلُهُ؟ قَالَ: كُلُوهُ إِنْ شِئْتُمْ فَإِنَّ ذَكَاتَهُ ذَكَاةُ أُمِّهِ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بچے کے بارے میں پوچھا جو ماں کے پیٹ سے ذبح کرنے کے بعد نکلتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر چاہو تو اسے کھا لو ۱؎۔ مسدد کی روایت میں ہے: ہم نے کہا: اللہ کے رسول! ہم اونٹنی کو نحر کرتے ہیں، گائے اور بکری کو ذبح کرتے ہیں اور اس کے پیٹ میں مردہ بچہ پاتے ہیں تو کیا ہم اس کو پھینک دیں یا اس کو بھی کھا لیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاہو تو اسے کھا لو، اس کی ماں کا ذبح کرنا اس کا بھی ذبح کرنا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأطعمة 2 (1476)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 15 (3199)، (تحفة الأشراف: 3986)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/31، 39، 53) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اکثر علماء کا یہی مذہب ہے، لیکن امام ابو حنیفہ سے اس کے خلاف مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ اگر زندہ نکلے تو ذبح کر کے کھائے اور اگر مردہ ہو تو نہ کھائے۔

Narrated Abu Saeed al-Khudri: I asked the Messenger of Allah ﷺ about the embryo. He replied: Eat it if you wish. Musaddad's version says: we said: Messenger of Allah, we slaughter a she-camel, a cow and a sheep, and we find an embryo in its womb. Shall we throw it away or eat it? He replied: Eat it if you wish for the slaughter of its mother serves its slaughter.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2821


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (3199)
مجالد ضعيف،قال الهيثمي: ”و ضعفه الجمھور“ (مجمع الزوائد 416/9) وقال الحافظ ابن حجر: ”ليس بالقوي وقد تغير في آخرعمره‘‘ (تق: 6478)
و حديث ابن حبان (الموارد: 1077،و سنده حسن) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 102

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.