سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: قربانی کے مسائل
Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)
15. باب فِي الذَّبِيحَةِ بِالْمَرْوَةِ
15. باب: دھار دار پتھر سے ذبح کرنے کا بیان۔
Chapter: Slaughtering With Marwah.
حدیث نمبر: 2822
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، ان عبد الواحد بن زياد، وحمادا حدثاهم المعنى واحد، عن عاصم، عن الشعبي، عن محمد بن صفوان، او صفوان بن محمد، قال: اصدت ارنبين فذبحتهما بمروة فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم: عنهما فامرني باكلهما.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَنَّ عَبْدَ الْوَاحِدِ بْنِ زِيَادٍ، وَحَمَّادًا حَدَّثَاهُمُ الْمَعْنَى وَاحِدٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ، أَوْ صَفْوَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: اصَّدْتُ أَرْنَبَيْنِ فَذَبَحْتُهُمَا بِمَرْوَةٍ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَنْهُمَا فَأَمَرَنِي بِأَكْلِهِمَا.
محمد بن صفوان یا صفوان بن محمد کہتے ہیں میں نے دو خرگوش شکار کئے اور انہیں ایک سفید (دھار دار) پتھر سے ذبح کیا، پھر ان کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے مجھے ان کے کھانے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الصید 25 (4318)، والضحایا 17 (4404)، سنن ابن ماجہ/الصید 17 (3244)، (تحفة الأشراف: 11224)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/471) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Muhammad ibn Safwan or Safwan ibn Muhammad: I hunted two hares and slaughtered them with a flint. I asked the Messenger of Allah ﷺ about them. He permitted me to eat them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2816


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه النسائي (4318 وسنده حسن) وابن ماجه (3175 وسنده حسن)

   سنن أبي داود2822محمد بن صفواناصدت أرنبين فذبحتهما بمروة فسألت رسول الله عنهما فأمرني بأكلهما
   سنن ابن ماجه3244محمد بن صفوانأصبت هذين الأرنبين فلم أجد حديدة أذكيهما بها فذكيتهما بمروة أفآكل قال كل
   سنن النسائى الصغرى4318محمد بن صفوانأصبت أرنبين فلم أجد ما أذكيهما به فذكيتهما بمروة فسألت النبي عن ذلك فأمرني بأكلهما
   سنن النسائى الصغرى4404محمد بن صفواناصطدت أرنبين فلم أجد حديدة أذكيهما به فذكيتهما بمروة أفآكل قال كل

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2822 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2822  
فوائد ومسائل:
خرگوش حلال جانور ہے۔
اور جب چھرى موجود نہ ہو تو تیز دھاری دار پتھر سے ذبح کرنا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2822   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4404  
´دھاردار پتھر سے ذبح کرنا جائز ہے۔`
محمد بن صفوان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہیں دو خرگوش ملے انہیں کوئی لوہا نہ ملا جس سے وہ انہیں ذبح کرتے تو انہیں پتھر سے ذبح کر دیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہا: اللہ کے رسول! میں نے دو خرگوش شکار کئے مجھے کوئی لوہا نہ مل سکا جس سے میں انہیں ذبح کرتا تو میں نے ان کو ایک تیز دھار والے پتھر سے ذبح کر دیا، کیا میں انہیں کھاؤں؟ آپ نے فرمایا: کھاؤ۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4404]
اردو حاشہ:
ذبح کرنے کا مقصد خون بہانا ہے جس چیز کے ساتھ بھی بہا دیاجائے جائز ہے، بشر طیکہ وہ تیز دھار ہو اور یکبارگی ذبح کرے۔ گلے پر دباو نہ ڈالے بلکہ تیزی سے کاٹ دے تاکہ مذبوح کو کم سے کم تکلیف ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4404   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3244  
´خرگوش کا بیان۔`
محمد بن صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے دو خرگوش لٹکائے ہوئے گزرے، اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے یہ دونوں خرگوش ملے، اور مجھے کوئی لوہا نہیں ملا، جس سے میں انہیں ذبح کرتا، اس لیے میں نے ایک (تیز) پتھر سے انہیں ذبح کر دیا، کیا میں انہیں کھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھاؤ۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3244]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خرگوش حلال جانور ہے۔

(2)
  جنگل میں موجود حلال جانور کا شکار جائز ہے۔

(3)
معمولی تحفہ بھی پیش کرنا اور قبول کرنا چاہیے۔

(4)
  ذبح کےلیے لوہے کی چیز ہونا ضروری نہیں۔

(5)
کسی عام سے مسئلے میں بھی شک ہو جائے تو پوچھ لینا چاہیے۔

(6)
عالم سے جب مسئلہ پوچھا جائے تو بتا دے خواہ کتنا مشہور مسئلہ ہو یہ نہ کہے تمہیں یہ بھی معلوم نہیں۔

(7)
مروہ ایک قسم کا سفید پتھر ہے جس کا ٹکڑا چاقو چھری کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
ابن اثیر  فرماتےہیں:
حدیث میں اس سے مطلقاً پتھر مراد ہے (کسی بھی قسم کا ہو)
خاص سفید پتھر مراد نہیں۔ (النھایة مادۃ:
مرا)

   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3244   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.