(مرفوع) حدثنا محمد بن المصفى، حدثنا محمد بن المبارك، عن يحيى بن حمزة، قال: حدثنا ابو عبد العزيز شيخ من اهل الاردن، عن عبادة بن نسي، عن عبد الرحمن بن غنم قال: رابطنا مدينة قنسرين مع شرحبيل بن السمط فلما فتحها اصاب فيها غنما وبقرا فقسم فينا طائفة منها وجعل بقيتها في المغنم، فلقيت معاذ بن جبل فحدثته فقال معاذ: غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر فاصبنا فيها غنما فقسم فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم طائفة وجعل بقيتها في المغنم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الْعَزِيزِ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الأُرْدُنِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ قَالَ: رَابَطْنَا مَدِينَةَ قِنَّسْرِينَ مَعَ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ فَلَمَّا فَتَحَهَا أَصَابَ فِيهَا غَنَمًا وَبَقَرًا فَقَسَمَ فِينَا طَائِفَةً مِنْهَا وَجَعَلَ بَقِيَّتَهَا فِي الْمَغْنَمِ، فَلَقِيتُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ فَحَدَّثْتُهُ فَقَالَ مُعَاذٌ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ فَأَصَبْنَا فِيهَا غَنَمًا فَقَسَمَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَائِفَةً وَجَعَلَ بَقِيَّتَهَا فِي الْمَغْنَمِ.
عبدالرحمٰن بن غنم کہتے ہیں کہ ہم نے شرحبیل بن سمط کے ساتھ شہر قنسرین کا محاصرہ کیا، جب آپ نے اس شہر کو فتح کیا تو وہاں بکریاں اور گائیں ملیں تو ان میں سے کچھ تو ہم میں تقسیم کر دیں اور کچھ مال غنیمت میں شامل کر لیں، پھر میری ملاقات معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے ہوئی، میں نے ان سے بیان کیا، تو آپ نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ خیبر کیا تو ہمیں اس میں بکریاں ملیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حصہ ہم میں تقسیم کر دیا اور بقیہ حصہ مال غنیمت میں شامل کر دیا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: گویا کھانے پینے کی چیزیں حسب ضرورت مجاہدین میں تقسیم کر دی جائیں گی اور بقیہ مال غنیمت میں شامل کر دیا جائے گا ان کا بیچنا صحیح نہیں ہو گا، یہی باب سے مطابقت ہے۔
Narrated Muadh ibn Jabal: Abdur Rahman ibn Ghanam said: We were stationed at the frontiers of the city of Qinnisrin with Shurahbil ibn as-Simt. When he conquered it, he got sheep and cows there. He distributed some of them amongst us, and deposited the rest of them in the spoils of war. I met Muadh ibn Jabal and mentioned it to him. Muadh said: we went on an expedition of Khaybar along with the Messenger of Allah ﷺ and we got spoils there. The Messenger of Allah ﷺ divided them among us and placed the rest of them in the booty.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2701
رویفع بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو تو وہ مسلمانوں کی غنیمت کے کسی جانور پر سوار نہ ہو کہ اسے جب دبلا کر ڈالے تو مال غنیمت میں واپس لوٹا دے، اور جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو تو وہ مسلمانوں کی غنیمت سے کوئی کپڑا نہ پہنے کہ جب اسے پرانا کر دے تو اسے غنیمت کے مال میں واپس کر دے ۱؎“۔
Narrated Ruwayfi ibn Thabit al-Ansari: The Prophet ﷺ said: He who believes in Allah and the Last Day must not ride on packhorse belonging to the booty of the Muslims and put it back when he has emaciated it; and he who believes in Allah and the Last Day must not wear a garment belonging to the booty of the Muslims and put it back when he made it threadbare.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2702
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن تقدم طرفه (2158، 2159) محمد بن إسحاق بن يسار صرح بالسماع عند أحمد وأبي داود وغيرھما
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں (غزوہ بدر میں) گزرا تو ابوجہل کو پڑا ہوا دیکھا، اس کا پاؤں زخمی تھا، میں نے کہا: اللہ کے دشمن! ابوجہل! آخر اللہ نے اس شخص کو جو اس کی رحمت سے دور تھا ذلیل کر ہی دیا، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس وقت میں اس سے ڈر نہیں رہا تھا، اس پر اس نے کہا: اس سے زیادہ تو کوئی بات نہیں ہوئی ہے کہ ایک شخص کو اس کی قوم نے مار ڈالا اور یہ کوئی عار کی بات نہیں، پھر میں نے اسے کند تلوار سے مارا لیکن وار کارگر نہ ہوا یہاں تک کہ اس کی تلوار اس کے ہاتھ سے گر پڑی، تو اسی کی تلوار سے میں نے اس کو (دوبارہ) مارا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈا ہو گیا۔
Narrated Abdullah ibn Masud: I passed when Abu Jahl had fallen as his foot was struck (with the swords). I said: O enemy of Allah, Abu Jahl, Allah has disgraced a man who was far away from His mercy. I did not fear him at that moment. He replied: It is most strange that a man has been killed by his people. I struck him with a blunt sword. But it did not work, and then his sword fell down from his hand, I struck him with it until he became dead.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2703
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي في الكبريٰ (8670) أبو إسحاق السبيعي عنعن وأبو عبيدة عن أبيه: منقطع وحديث البخاري (39613963) ومسلم (1800) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 98
(مرفوع) حدثنا مسدد، ان يحيى بن سعيد، وبشر بن المفضل. حدثاهم عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن ابي عمرة، عن زيد بن خالد الجهني، ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم توفي يوم خيبر فذكروا ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" صلوا على صاحبكم فتغيرت وجوه الناس لذلك فقال: إن صاحبكم غل في سبيل الله ففتشنا متاعه فوجدنا خرزا من خرز يهود لا يساوي درهمين". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَنَّ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، وَبِشْرَ بْنَ الْمُفَضَّلِ. حدَّثَاهُمْ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ يَوْمَ خَيْبَرَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَتَغَيَّرَتْ وُجُوهُ النَّاسِ لِذَلِكَ فَقَالَ: إِنَّ صَاحِبَكُمْ غَلَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَفَتَّشْنَا مَتَاعَهُ فَوَجَدْنَا خَرَزًا مِنْ خَرَزِ يَهُودَ لَا يُسَاوِي دِرْهَمَيْنِ".
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کا غزوہ خیبر کے دن انتقال ہو گیا، لوگوں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: ”اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو“، یہ سن کر لوگوں کے چہرے بدل گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے ساتھی نے جہاد میں خیانت کی ہے“، پھر جب ہم نے اس کا سامان ڈھونڈا تو یہود کے مونگوں میں سے ہمیں چند مونگے ملے جس کی قیمت دو درہم کے برابر بھی نہ تھی۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز 66 (1961)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 34 (2848)، موطا امام مالک/الجھاد 13 (23)، مسند احمد (4/114، 5/192)، (تحفة الأشراف: 3767) (ضعیف)» (اس کی سند میں ابوعمرہ مولی زید بن خالد مقبول راوی ہیں، یعنی متابعت کے بعد قوی ہیں، اور متابعت نہ ہونے پر ضعیف اور لین الحدیث حافظ ابن حجر نے ان کو مقبول کہا ہے، یعنی متابعت کی موجودگی میں)
Narrated Zayd ibn Khalid al-Juhani: A man from the Companions of the Prophet ﷺ died on the day of Khaybar. They mentioned the matter to the Messenger of Allah. He said: Offer prayer over your companion. When the faces of the people looked perplexed, he said: Your companion misappropriated booty in the path of Allah. We searched his belongings and found some Jewish beads not worth two dirhams.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2704
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4011) أخرجه النسائي (1961 وسنده حسن) وابن ماجه (2848 وسنده حسن) أبو عمرة الأنصاري حسن الحديث
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ثور بن زيد الديلي، عن ابي الغيث مولى ابن مطيع، عن ابي هريرة، انه قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام خيبر فلم يغنم ذهبا ولا ورقا إلا الثياب والمتاع والاموال قال: فوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم نحو وادي القرى، وقد اهدي لرسول الله صلى الله عليه وسلم عبد اسود يقال له مدعم حتى إذا كانوا بوادي القرى فبينا مدعم يحط رحل رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءه سهم فقتله فقال الناس: هنيئا له الجنة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" كلا والذي نفسي بيده إن الشملة التي اخذها يوم خيبر من المغانم لم تصبها المقاسم لتشتعل عليه نارا. فلما سمعوا ذلك جاء رجل بشراك او شراكين إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: شراك من نار او قال: شراكان من نار. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدَّيْلِيِّ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ خَيْبَرَ فَلَمْ يَغْنَمْ ذَهَبًا وَلَا وَرِقًا إِلَّا الثِّيَابَ وَالْمَتَاعَ وَالْأَمْوَالَ قَالَ: فَوَجَّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ وَادِي الْقُرَى، وَقَدْ أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدٌ أَسْوَدُ يُقَالُ لَهُ مِدْعَمٌ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِوَادِي الْقُرَى فَبَيْنَا مِدْعَمٌ يَحُطُّ رَحْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ سَهْمٌ فَقَتَلَهُ فَقَالَ النَّاسُ: هَنِيئًا لَهُ الْجَنَّةُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَلَّا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ الَّتِي أَخَذَهَا يَوْمَ خَيْبَرَ مِنَ الْمَغَانِمِ لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نَارًا. فَلَمَّا سَمِعُوا ذَلِكَ جَاءَ رَجُلٌ بِشِرَاكٍ أَوْ شِرَاكَيْنِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: شِرَاكٌ مِنْ نَارٍ أَوْ قَالَ: شِرَاكَانِ مِنْ نَارٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کے سال نکلے، تو ہمیں غنیمت میں نہ سونا ہاتھ آیا نہ چاندی، البتہ کپڑے اور مال و اسباب ملے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وادی القری کی جانب چلے اور آپ کو ایک کالا غلام ہدیہ میں دیا گیا تھا جس کا نام مدعم تھا، جب لوگ وادی القری میں پہنچے تو مدعم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ کا پالان اتار رہا تھا، اتنے میں اس کو ایک تیر آ لگا اور وہ مر گیا، لوگوں نے کہا: اس کے لیے جنت کی مبارک بادی ہو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہرگز نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ چادر جو اس نے خیبر کی لڑائی میں غنیمت کے مال سے تقسیم سے قبل لی تھی اس پر آگ بن کر بھڑک رہی ہے“، جب لوگوں نے یہ سنا تو ایک شخص ایک یا دو تسمے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ آگ کا ایک تسمہ ہے“ یا فرمایا: ”آگ کے دو تسمے ہیں“۔
Abu Hurairah said “We went out along with the Messenger of Allah ﷺ in the year of Khaibar. We did not get gold or silver in the booty of war except clothes, equipment and property. The Messenger of Allah ﷺ sent (a detachment) towards Wadi Al Qura. The Messenger of Allah ﷺ was presented a black slave called Mid’am. And while they were in Wadi Al Qura and Mid’am was unsaddling a Camel belonging to the Messenger of Allah ﷺ he was struck by a random arrow which killed him. The people said “Congratulations to him, he will go to paradise. But the Messenger of Allah ﷺ said “Not at all. By Him in Whose hand my soul is the cloak he took on the day of Khaibar from the spoils which was not among the shares divided will blaze with fire upon him. When they (the people) heard that, a man brought a sandal strap or two sandal straps to the Messenger of Allah ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ said “A sandal strap of fire or two sandal straps of fire. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2705
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6707) صحيح مسلم (115)
(مرفوع) حدثنا ابو صالح محبوب بن موسى، قال: اخبرنا ابو إسحاق الفزاري، عن عبد الله بن شوذب، قال: حدثني عامر يعني ابن عبد الواحد، عن ابن بريدة، عن عبد الله بن عمرو، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اصاب غنيمة امر بلالا فنادى في الناس فيجيئون بغنائمهم فيخمسه ويقسمه، فجاء رجل بعد ذلك بزمام من شعر فقال: يا رسول الله هذا فيما كنا اصبناه من الغنيمة فقال: اسمعت بلالا ينادي ثلاثا؟ قال: نعم قال: فما منعك ان تجيء به، فاعتذر إليه فقال: كن انت تجيء به يوم القيامة فلن اقبله عنك". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَوْذَبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْوَاحِدِ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَصَابَ غَنِيمَةً أَمَرَ بِلَالًا فَنَادَى فِي النَّاسِ فَيَجِيئُونَ بِغَنَائِمِهِمْ فَيَخْمُسُهُ وَيُقَسِّمُهُ، فَجَاءَ رَجُلٌ بَعْدَ ذَلِكَ بِزِمَامٍ مِنْ شَعَرٍ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا فِيمَا كُنَّا أَصَبْنَاهُ مِنَ الْغَنِيمَةِ فَقَالَ: أَسَمِعْتَ بِلَالًا يُنَادِي ثَلَاثًا؟ قَالَ: نَعَمْ قَالَ: فَمَا مَنَعَكَ أَنْ تَجِيءَ بِهِ، فَاعْتَذَرَ إِلَيْهِ فَقَالَ: كُنْ أَنْتَ تَجِيءُ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَلَنْ أَقْبَلَهُ عَنْكَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب مال غنیمت حاصل ہوتا تو آپ بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیتے کہ وہ لوگوں میں اعلان کر دیں کہ لوگ اپنا مال غنیمت لے کر آئیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے خمس (پانچواں حصہ) نکال کر باقی مجاہدین میں تقسیم کر دیتے، ایک شخص اس تقسیم کے بعد بال کی ایک لگام لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: اللہ کے رسول! یہ بھی اسی مال غنیمت میں سے ہے جو ہمیں ملا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم نے بلال رضی اللہ عنہ کو تین مرتبہ آواز لگاتے سنا ہے؟“ اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر اسے لانے سے تمہیں کس چیز نے روکے رکھا؟“ تو اس نے آپ سے کچھ عذر بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ لے جاؤ، قیامت کے دن لے کر آنا، میں تم سے اسے ہرگز قبول نہیں کروں گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8838)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/213) (حسن)»
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: When the Messenger of Allah ﷺ gained booty he ordered Bilal to make a public announcement. He made a public announcement, and when the people brought their booty, he would take a fifth and divide it. Thereafter a man brought a halter of hair and said: Messenger of Allah, this is a part of the booty we got. He asked: Have you heard Bilal making announcement three times? He replied: Yes. He asked: What did prevent you from bringing it? He made some excuse, to which he said: Be (as you are), you may bring it on the Day of Judgment, for I shall not accept it from you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2706
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4012)
(مرفوع) حدثنا النفيلي، وسعيد بن منصور، قالا: حدثنا عبد العزيز بن محمد، قال النفيلي الدراوردي، عن صالح بن محمد بن زائدة، قال ابو داود، وصالح هذا ابو واقد، قال: دخلت مع مسلمة ارض الروم فاتي برجل قد غل فسال سالما عنه فقال سمعت ابي يحدث عن عمر بن الخطاب، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا وجدتم الرجل قد غل فاحرقوا متاعه واضربوه، قال: فوجدنا في متاعه مصحفا فسال سالما عنه، فقال: بعه وتصدق بثمنه". (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ النُّفَيْلِيُّ الدّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ صَالِحِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَائِدَةَ، قَالَ أَبُو دَاوُد، وَصَالِحٌ هذا أبو واقد، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ مَسْلَمَةَ أَرْضَ الرُّومِ فَأُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ غَلَّ فَسَأَلَ سَالِمًا عَنْهُ فَقَالَ سَمِعْت أَبِي يُحَدِّثُ عَن عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا وَجَدْتُمُ الرَّجُلَ قَدْ غَلَّ فَأَحْرِقُوا مَتَاعَهُ وَاضْرِبُوهُ، قَالَ: فَوَجَدْنَا فِي مَتَاعِهِ مُصْحَفًا فَسَأَلَ سَالِمًا عَنْهُ، فَقَالَ: بِعْهُ وَتَصَدَّقْ بِثَمَنِهِ".
صالح بن محمد بن زائدہ کہتے ہیں کہ میں مسلمہ کے ساتھ روم کی سر زمین میں گیا تو وہاں ایک شخص لایا گیا جس نے مال غنیمت میں چوری کی تھی، انہوں نے سالم سے اس سلسلہ میں مسئلہ پوچھا تو سالم بن عبداللہ نے کہا: میں نے اپنے والد کو بیان کرتے ہوئے سنا وہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر رہے تھے آپ نے فرمایا کہ جب تم کسی ایسے شخص کو پاؤ کہ جس نے مال غنیمت میں خیانت کی ہو تو اس کا سامان جلا دو، اور اسے مارو۔ راوی کہتے ہیں: ہمیں اس کے سامان میں ایک مصحف بھی ملا تو مسلمہ نے سالم سے اس کے متعلق پوچھا، انہوں نے کہا: اسے بیچ دو اور اس کی قیمت صدقہ کر دو۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحدود 28 (1461)، (تحفة الأشراف: 6763)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/22)، سنن الدارمی/السیر 49 (2537) (ضعیف)» (اس سند کے راوی صالح ضعیف ہیں)
Narrated Umar ibn al-Khattab: Salih ibn Muhammad ibn Zaidah (Abu Dawud said: This Salih is Abu Waqid) said: We entered the Byzantine territory with Maslamah. A man who had been dishonest about booty was brought. He (Maslamah) asked Salim about him. He said: I heard my father narrating from Umar ibn al-Khattab from the Prophet ﷺ. He said: When you find a man who has been dishonest about booty, burn his property, and beat him. He beat him. He said: We found in his property a copy of the Quran. He again asked Salim about it. He said: Sell it and give its price in charity.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2707
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1461) صالح بن محمد بن زائدة: ضعيف (تق: 2885) و قال الھيثمي: وضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 6/ 274) و قال أيضًا: ضعفه أكثر الناس (مجمع الزوائد 7/ 210) والحديث ضعفه البيهقي (103/9) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 99
(موقوف) حدثنا ابو صالح محبوب بن موسى الانطاكي، قال: اخبرنا ابو إسحاق، عن صالح بن محمد، قال: غزونا مع الوليد بن هشام، ومعنا سالم بن عبد الله بن عمر، وعمر بن عبد العزيز فغل رجل متاعا فامر الوليد بمتاعه فاحرق وطيف به ولم يعطه سهمه، قال ابو داود: وهذا اصح الحديثين رواه غير واحد، ان الوليد بن هشام احرق رحل زياد بن سعد وكان قد غل وضربه. (موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى الأَنْطَاكِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ صَالِحِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ الْوَلِيدِ بْنِ هِشَامٍ، وَمَعَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَغَلَّ رَجُلٌ مَتَاعًا فَأَمَرَ الْوَلِيدُ بِمَتَاعِهِ فَأُحْرِقَ وَطِيفَ بِهِ وَلَمْ يُعْطِهِ سَهْمَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا أَصَحُّ الْحَدِيثَيْنِ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، أن الوليد بن هشام أحرق رحل زياد بن سعد وكان قد غل وضربه.
صالح بن محمد کہتے ہیں کہ ہم نے ولید بن ہشام کے ساتھ غزوہ کیا اور ہمارے ساتھ سالم بن عبداللہ بن عمر اور عمر بن عبدالعزیز بھی تھے، ایک شخص نے مال غنیمت سے ایک سامان چرا لیا تو ولید بن ہشام کے حکم سے اس کا سامان جلا دیا گیا، پھر وہ سب لوگوں میں پھرایا گیا اور اسے اس کا حصہ بھی نہیں دیا گیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: دونوں حدیثوں میں سے یہ حدیث زیادہ صحیح ہے، اسے کئی لوگوں نے روایت کیا ہے کہ ولید بن ہشام نے زیاد بن سعد کے ساز و سامان کو اس لیے جلوا دیا تھا کہ اس نے مال غنیمت میں خیانت کی تھی، اور اسے زد و کوب بھی کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6763) (ضعیف)» (اس سند میں بھی صالح ہیں جو ضعیف راوی ہیں)
Salih bin Muhammad said “We went out on an expedition with Al Walid bin Hisham and Salim bin Abd Allaah bin ‘Umat and Umar bin Abd Al Aziz were with us. A man had been dishonest about booty. Al Walid ordered to burn his property and it was circulated (among the people). He did not give him his share. Abu Dawud said “This is sounder of the two traditions. Others narrated that Al Walid bin Hashim burnt the Camel saddle of Ziyad bin Saad “He had been dishonest about booty and he beat him. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2708
قال الشيخ الألباني: ضعيف مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث السابق (2713) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 99
(مرفوع) حدثنا محمد بن عوف، قال: حدثنا موسى بن ايوب، قال: حدثنا الوليد بن مسلم، قال: حدثنا زهير بن محمد، عن عمرو بن شعيب،عن ابيه، عن جده، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابا بكر، وعمر حرقوا متاع الغال وضربوه، قال ابو داود: وزاد فيه علي بن بحر، عن الوليد ولم اسمعه منه ومنعوه سهمه، قال ابو داود: وحدثنا به الوليد بن عتبة، وعبد الوهاب بن نجدة، قالا: حدثنا الوليد عن زهير بن محمد عن عمرو بن شعيب قوله: ولم يذكر عبد الوهاب بن نجدة الحوطي منع سهمه. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ،عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ حَرَّقُوا مَتَاعَ الْغَالِّ وَضَرَبُوهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَزَادَ فِيهِ عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ، عَنْ الْوَلِيدِ وَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنْهُ وَمَنَعُوهُ سَهْمَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وحَدَّثَنَا بِهِ الْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنْ زُهَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ قَوْلَهُ: وَلَمْ يَذْكُرْ عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ الْحَوْطِيُّ مَنْعَ سَهْمِهِ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے خیانت کرنے والے کے سامان کو جلا دیا اور اسے مارا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: علی بن بحر نے اس حدیث میں ولید سے اتنا اضافہ کیا ہے کہ اسے اس کا حصہ نہیں دیا، لیکن میں نے یہ زیادتی علی بن بحر سے نہیں سنی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ہم سے ولید بن عتبہ اور عبدالوہاب بن نجدہ نے بھی بیان کیا ہے ان دونوں نے کہا اسے ہم سے ولید (ولید بن مسلم) نے بیان کیا ہے انہوں نے زہیر بن محمد سے زہیر نے عمرو بن شعیب سے موقوفاً روایت کیا ہے اور عبدالوہاب بن نجدہ حوطی نے ”حصہ سے محروم کر دینے“ کا ذکر نہیں کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8706، 19169) (ضعیف)» (یہ ضعیف ہونے کے ساتھ عمرو بن شعیب کا قول ہے، جس کو اصطلاح علماء میں موقوف کہتے ہیں)
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ, Abu Bakr and Umar burned the belongings of anyone who had been dishonest about booty and beat him. Abu Dawud said: Ali bin Bahr added on the authority of al-Walid, and I did not hear (a tradition) from him: And they denied him his share. " Abu Dawud said: This tradition has also been transmitted by al-Walid bin Utbah from Abd al-Wahhab bin Najdah; They said: This has been transmitted by al-Walid, from Zuhair bin Muhammad, from Amr bin Shuaib. Abd al-Wahhab bin Najdah al-Huti did not mention the words "He denied him his share" (as narrated by Ali bin Bahr from al-Walid).
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2709
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الوليد بن مسلم: شامي وقال البخاري في زھير بن محمد:”روي عنه أھل الشام أحاديث مناكير“ (التاريخ الكبير 427/3) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 99
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے حمد و صلاۃ کے بعد کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص غنیمت میں خیانت کرنے والے کی خیانت کو چھپائے تو وہ بھی اسی جیسا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4620) (ضعیف)» (اس کے راوی خبیب مجہول، اور سلیمان لین الحدیث ہیں)