Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
140. باب فِي بَيْعِ الطَّعَامِ إِذَا فَضَلَ عَنِ النَّاسِ فِي أَرْضِ الْعَدُوِّ
باب: دشمن کے علاقہ میں ضرورت سے زائد کھانے کی چیزوں کو بیچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2707
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الْعَزِيزِ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الأُرْدُنِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ قَالَ: رَابَطْنَا مَدِينَةَ قِنَّسْرِينَ مَعَ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ فَلَمَّا فَتَحَهَا أَصَابَ فِيهَا غَنَمًا وَبَقَرًا فَقَسَمَ فِينَا طَائِفَةً مِنْهَا وَجَعَلَ بَقِيَّتَهَا فِي الْمَغْنَمِ، فَلَقِيتُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ فَحَدَّثْتُهُ فَقَالَ مُعَاذٌ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ فَأَصَبْنَا فِيهَا غَنَمًا فَقَسَمَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَائِفَةً وَجَعَلَ بَقِيَّتَهَا فِي الْمَغْنَمِ.
عبدالرحمٰن بن غنم کہتے ہیں کہ ہم نے شرحبیل بن سمط کے ساتھ شہر قنسرین کا محاصرہ کیا، جب آپ نے اس شہر کو فتح کیا تو وہاں بکریاں اور گائیں ملیں تو ان میں سے کچھ تو ہم میں تقسیم کر دیں اور کچھ مال غنیمت میں شامل کر لیں، پھر میری ملاقات معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے ہوئی، میں نے ان سے بیان کیا، تو آپ نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ خیبر کیا تو ہمیں اس میں بکریاں ملیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حصہ ہم میں تقسیم کر دیا اور بقیہ حصہ مال غنیمت میں شامل کر دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11334) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: گویا کھانے پینے کی چیزیں حسب ضرورت مجاہدین میں تقسیم کر دی جائیں گی اور بقیہ مال غنیمت میں شامل کر دیا جائے گا ان کا بیچنا صحیح نہیں ہو گا، یہی باب سے مطابقت ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2707 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2707  
فوائد ومسائل:
مطعومات سے جو استعمال ہوجائے اسے استعمال کر لیا جائے۔
اور بقیہ کو بطور غنیمت جمع رکھا جائے تاکہ بعد میں خمس (پانچواں حصہ) نکال کر حصوں کے مطابق تقسیم کیا جا سکے۔
اسے فروخت نہ کیا جائے ہاں ہر شخص اپنا حصہ وصول کرلینے کے بعد اس میں جو تصرف کرے۔
اس کا حق ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2707   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1120  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ غزوہ خیبر لڑا۔ اس میں ہمارے ہاتھ کچھ بکریاں غنیمت میں آئیں۔ ان میں سے کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں تقسیم کر دیں اور باقی کو غنیمت کے اموال میں شامل فرما دیا۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اس کے راوی ایسے ہیں جن میں کوئی حرج نہیں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1120»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في بيع الطعام إذا فضل عن الناس في أرض العدو، حديث:2707.»
تشریح:
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ خمس نکالنے سے پہلے اصل مال غنیمت سے بطور نفل کچھ دیا جا سکتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1120