(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا ابن ثور، عن معمر، عن الزهري، عن عبد الرحمن بن كعب بن مالك، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا اراد غزوة ورى غيرها، وكان يقول:" الحرب خدعة"، قال ابو داود: لم يجئ به إلا معمر يريد قوله الحرب خدعة بهذا الإسناد إنما يروى من حديث عمرو بن دينار، عن جابر، ومن حديث معمر، عن همام بن منبه، عن ابي هريرة. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ غَزْوَةً وَرَّى غَيْرَهَا، وَكَانَ يَقُولُ:" الْحَرْبُ خَدْعَةٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ يَجِئْ بِهِ إِلَّا مَعْمَرٌ يُرِيدُ قَوْلَهُ الْحَرْبُ خَدْعَةٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِنَّمَا يُرْوَى مِنْ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، وَمِنْ حَدِيثِ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی غزوہ کا ارادہ کرتے تو جس سمت جانا ہوتا اس کے علاوہ کا توریہ ۱؎ کرتے اور فرماتے: ”جنگ دھوکہ کا نام ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے معمر کے سوا کسی اور نے اس سند سے نہیں روایت کیا ہے، وہ اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول «الحرب خدعة» کو مراد لے رہے ہیں، یہ لفظ صرف عمرو بن دینار کے واسطے سے جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے یا معمر کے واسطے سے ہمام بن منبہ سے مروی ہے جسے وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11151)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجھاد 103 (2947)، والمغازي 79 (4418)، سنن الدارمی/السیر 14 (2484) (صحیح) دون الشطر الثاني»
وضاحت: ۱؎: یعنی مشرق کی طرف نکلنا ہوتا تو مغرب کا اشارہ کرتے، اور شمال کی طرف نکلنا ہوتا تو جنوب کا اشارہ کرتے، اصل بات چھپا کر دوسری بات ظاہر کرنا، یہی توریہ ہے۔
Narrated Kab ibn Malik: When the Prophet ﷺ intended to go on an expedition, he always pretended to be going somewhere else, and he would say: War is deception. Abu Dawud said: Only Mamar has transmitted this tradition. By this he refers to his statement "War is deception" through this chain of narrators. He narrated it from the tradition of Amr bin Dinar from Jabir, and from the tradition of Mamar from Hammam bin Munabbih on the authority of Abu Hurairah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2631
قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون الشطر الثاني
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح الزھري صرح بالسماع عند ابن حبان (الإحسان: 3370) وغيره
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الصمد، وابو عامر، عن عكرمة بن عمار، حدثنا إياس بن سلمة، عن ابيه، قال: امر رسول الله صلى الله عليه وسلم علينا ابا بكر رضي الله عنه فغزونا ناسا من المشركين، فبيتناهم نقتلهم وكان شعارنا تلك الليلة امت امت، قال سلمة: فقتلت بيدي تلك الليلة سبعة اهل ابيات من المشركين. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، وَأَبُو عَامِرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَمَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَغَزَوْنَا نَاسًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَبَيَّتْنَاهُمْ نَقْتُلُهُمْ وَكَانَ شِعَارُنَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ أَمِتْ أَمِتْ، قَالَ سَلَمَةُ: فَقَتَلْتُ بِيَدِي تِلْكَ اللَّيْلَةَ سَبْعَةَ أَهْلِ أَبْيَاتٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ.
سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم پر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو امیر بنا کر بھیجا، ہم نے مشرکین کے کچھ لوگوں سے جہاد کیا تو ہم نے ان پر شب خون مارا، ہم انہیں قتل کر رہے تھے، اور اس رات ہمارا شعار (کوڈ) «أمت أمت»۱؎ تھا، اس رات میں نے اپنے ہاتھ سے سات گھروں کے مشرکوں کو قتل کیا ۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجھاد 30 (2840)، (تحفة الأشراف: 4516)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/46)، سنن الدارمی/السیر 15 (2495) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اے مدد کرنے والے دشمن کو فنا کر۔ ۲؎: اس حدیث سے کافروں پر شب خون مارنے کا جواز ثابت ہوا اگر اسلام کی دعوت ان تک پہنچ چکی ہو۔
Narrated Salamah ibn al-Akwa: The Messenger of Allah ﷺ appointed Abu Bakr our commander and we fought with some people who were polytheists, and we attacked them at night, killing them. Our war-cry that night was "put to death; put to death. " Salamah said: I killed that night with my hand polytheists belonging to seven houses.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2632
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (3950) انظر الحديث السابق (2596)
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں ساقہ (لشکر کے پچھلے دستہ) کے ساتھ رہا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کمزوروں کو ساتھ لیتے، انہیں اپنے پیچھے سواری پر بٹھا لیتے اور ان کے لیے دعا کرتے۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ used to keep to the rear when travelling and urge on the weak. He would take someone up behind him and make supplication for them all.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2633
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (3913) أخرجه الحاكم (2/115) أبو الزبير صرح بالسماع عنده
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله، فإذا قالوها منعوا مني دماءهم واموالهم إلا بحقها وحسابهم على الله تعالى". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوهَا مَنَعُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک قتال کروں جب تک کہ وہ «لا إله إلا الله» کی گواہی نہ دینے لگ جائیں، پھر جب وہ اس کلمہ کو کہہ دیں تو ان کے خون اور مال مجھ سے محفوظ ہو گئے، سوائے اس کے حق کے (یعنی اگر وہ کسی کا مال لیں یا خون کریں تو اس کے بدلہ میں ان کا مال لیا جائے گا اور ان کا خون کیا جائے گا) اور ان کا حساب اللہ پر ہو گا“۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “ I am commanded to fight with men till they testify that there is no god but Allaah, when they do that they will keep their life and property safe from me, except what is due to them. (i. e., life and property) and their reckoning will be at Allaah’s hands. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2634
(مرفوع) حدثنا سعيد بن يعقوب الطالقاني، حدثنا عبد الله بن المبارك، عن حميد، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"امرت ان اقاتل الناس حتى يشهدوا ان لا إله إلا الله وان محمدا عبده ورسوله وان يستقبلوا قبلتنا وان ياكلوا ذبيحتنا وان يصلوا صلاتنا فإذا فعلوا ذلك حرمت علينا دماؤهم واموالهم إلا بحقها لهم ما للمسلمين وعليهم ما على المسلمين". (مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالْقَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَنْ يَسْتَقْبِلُوا قِبْلَتَنَا وَأَنْ يَأْكُلُوا ذَبِيحَتَنَا وَأَنْ يُصَلُّوا صَلَاتَنَا فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا لَهُمْ مَا لِلْمُسْلِمِينَ وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُسْلِمِينَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک قتال کروں جب تک کہ وہ «لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله»”نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے اللہ کے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں“ کی گواہی دینے، ہمارے قبلہ کا استقبال کرنے، ہمارا ذبیحہ کھانے، اور ہماری نماز کی طرح نماز پڑھنے نہ لگ جائیں، تو جب وہ ایسا کرنے لگیں تو ان کے خون اور مال ہمارے اوپر حرام ہو گئے سوائے اس کے حق کے ساتھ اور ان کے وہ سارے حقوق ہوں گے جو مسلمانوں کے ہیں اور ان پر وہ سارے حقوق عائد ہوں گے جو مسلمانوں پر ہوتے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 28 (392)، سنن الترمذی/الایمان 2 (2608)، سنن النسائی/تحریم الدم 1 (3972)، والإیمان 15 (5006)، (تحفة الأشراف: 706)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/199،224) (صحیح)»
Narrated Anas ibn Malik: The Prophet ﷺ said: I am commanded to fight with men till they testify that there is no god but Allah, and that Muhammad is His servant and His Messenger, face our qiblah (direction of prayer), eat what we slaughter, and pray like us. When they do that, their life and property are unlawful for us except what is due to them. They will have the same rights as the Muslims have, and have the same responsibilities as the Muslims have.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2635
قال الشيخ الألباني: صحيح خ نحوه دون قوله لهم ما ... إلا تعليقا
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں مشرکوں سے قتال کروں“، پھر آگے اسی مفہوم کی حدیث ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 789)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/ الصلاة 28 (393 تعلیقًا) (صحیح)»
Anas bin Malik reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “ I am commanded to fight with the polytheists. The rest of the tradition is to the same effect as mentioned above. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2636
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (2641)
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، وعثمان بن ابي شيبة المعنى، قالا: حدثنا يعلى بن عبيد، عن الاعمش، عن ابي ظبيان، حدثنا اسامة بن زيد، قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية إلى الحرقات فنذروا بنا فهربوا، فادركنا رجلا فلما غشيناه قال: لا إله إلا الله فضربناه حتى قتلناه، فذكرته للنبي صلى الله عليه وسلم فقال:" من لك بلا إله إلا الله يوم القيامة؟ فقلت: يا رسول الله إنما قالها مخافة السلاح، قال: افلا شققت عن قلبه حتى تعلم من اجل ذلك قالها ام لا من لك بلا إله إلا الله يوم القيامة؟". فما زال يقولها حتى وددت اني لم اسلم إلا يومئذ. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً إِلَى الْحُرَقَاتِ فَنَذِرُوا بِنَا فَهَرَبُوا، فَأَدْرَكْنَا رَجُلًا فَلَمَّا غَشِينَاهُ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَضَرَبْنَاهُ حَتَّى قَتَلْنَاهُ، فَذَكَرْتُهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَنْ لَكَ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا قَالَهَا مَخَافَةَ السِّلَاحِ، قَالَ: أَفَلَا شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِهِ حَتَّى تَعْلَمَ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ قَالَهَا أَمْ لَا مَنْ لَكَ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟". فَمَا زَالَ يَقُولُهَا حَتَّى وَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أُسْلِمْ إِلَّا يَوْمَئِذٍ.
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حرقات ۱؎ کی طرف ایک سریہ میں بھیجا، تو ان کافروں کو ہمارے آنے کا علم ہو گیا، چنانچہ وہ سب بھاگ کھڑے ہوئے، لیکن ہم نے ایک آدمی کو پکڑ لیا، جب ہم نے اسے گھیرے میں لے لیا تو «لا إله إلا الله» کہنے لگا (اس کے باوجود) ہم نے اسے مارا یہاں تک کہ اسے قتل کر دیا، پھر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن «لا إله إلا الله» کے سامنے تیری مدد کون کرے گا؟“ میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے یہ بات تلوار کے ڈر سے کہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اس کا دل پھاڑ کر دیکھ کیوں نہیں لیا کہ ۲؎ اس نے کلمہ تلوار کے ڈر سے پڑھا ہے یا (تلوار کے ڈر سے) نہیں (بلکہ اسلام کے لیے)؟ قیامت کے دن «لا إله إلا الله» کے سامنے تیری مدد کون کرے گا؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر یہی بات فرماتے رہے، یہاں تک کہ میں نے سوچا کاش کہ میں آج ہی اسلام لایا ہوتا۔
وضاحت: ۱؎: جہینہ کے چند قبائل کا نام ہے۔ ۲؎: زبان سے کلمہ شہادت پڑھنے والے کا شمار مسلمانوں میں ہو گا، اس کے ساتھ دنیا میں وہی سلوک ہو گا جو کسی مسلم مومن کے ساتھ ہوتا ہے اس کے کلمہ پڑھنے کا سبب خواہ کچھ بھی ہو، کیونکہ کلمہ کا تعلق ظاہر سے ہے نہ کہ باطن سے اور باطن کا علم صرف اللہ کو ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان «أفلا شققت عن قلبه» کا یہی مفہوم ہے۔
Usamah bin Zaid said “The Messenger of Allah ﷺ sent us with a detachment to Al Huruqat. They learnt about us and fled away. But we found a man, when we attacked him he uttered “There is no god but Allaah, still we struck him till we killed him. ” When I mentioned it to the Prophet ﷺ he said “Who will save you from “There is no god but Allaah” on the Day of Judgment? I said “Messenger of Allah ﷺ, he uttered it for the fear of the weapon. ” He said “Did you tear his heart so that you learnt whether he actually uttered it for this or not. Who will support you against “There is no god but Allaah”? He kept on repeating this till I wished I would have embraced Islam on that day.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2637
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6872) صحيح مسلم (96)
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، عن الليث، عن ابن شهاب، عن عطاء بن يزيد الليثي، عن عبيد الله بن عدي بن الخيار، عن المقداد بن الاسود، انه اخبره انه قال: يا رسول الله ارايت إن لقيت رجلا من الكفار فقاتلني، فضرب إحدى يدي بالسيف ثم لاذ مني بشجرة، فقال: اسلمت لله افاقتله يا رسول الله بعد ان قالها؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقتله، فقلت: يا رسول الله إنه قطع يدي، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تقتله فإن قتلته فإنه بمنزلتك قبل ان تقتله وانت بمنزلته قبل ان يقول كلمته التي قال". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ، عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ رَجُلًا مِنَ الْكُفَّارِ فَقَاتَلَنِي، فَضَرَبَ إِحْدَى يَدَيَّ بِالسَّيْفِ ثُمَّ لَاذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ، فَقَالَ: أَسْلَمْتُ لِلَّهِ أَفَأَقْتُلُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقْتُلْهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَطَعَ يَدِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَقْتُلْهُ فَإِنْ قَتَلْتَهُ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَتِكَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَهُ وَأَنْتَ بِمَنْزِلَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ كَلِمَتَهُ الَّتِي قَالَ".
مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیے اگر کافروں میں کسی شخص سے میری مڈبھیڑ ہو جائے اور وہ مجھ سے قتال کرے اور میرا ایک ہاتھ تلوار سے کاٹ دے اس کے بعد درخت کی آڑ میں چھپ جائے اور کہے: میں نے اللہ کے لیے اسلام قبول کر لیا، تو کیا میں اسے اس کلمہ کے کہنے کے بعد قتل کروں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں تم اسے قتل نہ کرو“، میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے میرا ہاتھ کاٹ دیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے قتل نہ کرو، کیونکہ اگر تم نے اسے قتل کر دیا تو قتل کرنے سے پہلے تمہارا جو مقام تھا وہ اس مقام میں آ جائے گا اور تم اس مقام میں پہنچ جاؤ گے جو اس کلمہ کے کہنے سے پہلے اس کا تھا“۱؎۔
Al Miqdad bin Al Aswad reported that he said “Messenger of Allah ﷺ tell me if I meet a man who is a disbeliever and he fights with me and cuts off one hand of mine with the sword and then takes refuge by a tree and says “I embraced Islam for Allah’s sake. Should I kill him, Messenger of Allah ﷺ after he uttered it (the credo of Islam)? The Messenger of Allah ﷺ said “Do not kill him”. I said “Messenger of Allah ﷺ, he cut off my hand. The Messenger of Allah ﷺ said, Do not kill him. I f you kill him, he will become like you before you kill him and you will become like him before he uttered his credo which he has uttered now.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2638
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6869) صحيح مسلم (95)
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، حدثنا ابو معاوية، عن إسماعيل، عن قيس، عن جرير بن عبد الله، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية إلى خثعم فاعتصم ناس منهم بالسجود فاسرع فيهم القتل، قال: فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فامر لهم بنصف العقل وقال:" انا بريء من كل مسلم يقيم بين اظهر المشركين، قالوا: يا رسول الله لم؟ قال: لا تراءى ناراهما"، قال ابو داود: رواه هشيم، ومعمر، وخالد الواسطي، وجماعة لم يذكروا جريرا. (مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً إِلَى خَثْعَمٍ فَاعْتَصَمَ نَاسٌ مِنْهُمْ بِالسُّجُودِ فَأَسْرَعَ فِيهِمُ الْقَتْلَ، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ لَهُمْ بِنِصْفِ الْعَقْلِ وَقَالَ:" أَنَا بَرِيءٌ مِنْ كُلِّ مُسْلِمٍ يُقِيمُ بَيْنَ أَظْهُرِ الْمُشْرِكِينَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ؟ قَالَ: لَا تَرَاءَى نَارَاهُمَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ هُشَيْمٌ، وَمَعْمَرٌ، وَخَالِدٌ الْوَاسِطِيُّ، وجماعة لم يذكروا جريرا.
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ خثعم کی جانب ایک سریہ بھیجا تو ان کے کچھ لوگوں نے سجدہ کر کے بچنا چاہا پھر بھی لوگوں نے انہیں قتل کرنے میں جلد بازی کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر پہنچی تو آپ نے ان کے لیے نصف دیت ۱؎ کا حکم دیا اور فرمایا: ”میں ہر اس مسلمان سے بری ہوں جو مشرکوں کے درمیان رہتا ہے“، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دونوں کی (یعنی اسلام اور کفر کی) آگ ایک ساتھ نہیں رہ سکتی“۲؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ہشیم، معمر، خالد واسطی اور ایک جماعت نے روایت کیا ہے اور ان لوگوں نے جریر کا ذکر نہیں کیا ہے ۳؎۔
وضاحت: ۱؎: نصف دیت کا حکم دیا اور باقی نصف کفار کے ساتھ رہنے سے ساقط ہو گئی کیونکہ کافروں کے ساتھ رہ کر اپنی ذات کو انہوں نے جو فائدہ پہنچایا درحقیقت یہ ایک جرم تھا اور اسی جرم کی پاداش میں نصف دیت ساقط ہو گئی۔ ۲؎: اس جملہ کی توجیہ میں تین اقوال وارد ہیں: ایک مفہوم یہ ہے کہ دونوں کا حکم یکساں نہیں ہو سکتا، دوسرا یہ کہ اللہ تعالیٰ نے دارالاسلام کو دارالکفر سے علیحدہ کر دیا ہے لہٰذا مسلمانوں کے لئے یہ درست نہیں ہے کہ وہ کافروں کے ملک میں ان کے ساتھ رہے، تیسرا یہ کہ مسلمان مشرک کی خصوصیات اور علامتوں کو نہ اپنائے اور نہ ہی چال ڈھال اور شکل وصورت میں ان کے ساتھ تشبہ اختیار کرے۔ ۳؎: یعنی: ان لوگوں نے اس حدیث کو «عن قیس عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم» مرسلاً روایت کیا ہے، بخاری نے بھی مرسل ہی کو صحیح قرار دیا ہے مگر موصول کی متابعات صحیحہ موجود ہیں جیسا کہ البانی نے (ارواء الغلیل، حدیث نمبر: ۱۲۰۷ میں) ذکر کیا ہے۔
Narrated Jarir ibn Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ sent an expedition to Khath'am. Some people sought protection by having recourse to prostration, and were hastily killed. When the Prophet ﷺ heard that, he ordered half the blood-wit to be paid for them, saying: I am not responsible for any Muslim who stays among polytheists. They asked: Why, Messenger of Allah? He said: Their fires should not be visible to one another. Abu Dawud said: Hushaim, Mamar, Khalid bin al-Wasiti and a group of narrators have also narrated it, but did not mention Jarir.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2639
قال الشيخ الألباني: صحيح دون جملة العقل
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف ترمذي (1604) أبو معاوية الضرير عنعن وللحديث طرق ضعيفة كلھا انوار الصحيفه، صفحه نمبر 96
(موقوف) حدثنا ابو توبة الربيع بن نافع، حدثنا ابن المبارك، عن جرير بن حازم، عن الزبير بن خريت، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: نزلت إن يكن منكم عشرون صابرون يغلبوا مائتين سورة الانفال آية 65، فشق ذلك على المسلمين حين فرض الله عليهم ان لا يفر واحد من عشرة، ثم إنه جاء تخفيف فقال: الآن خفف الله عنكم سورة الانفال آية 66، قرا ابو توبة إلى قوله يغلبوا مائتين سورة الانفال آية 66، قال: فلما خفف الله تعالى عنهم من العدة نقص من الصبر بقدر ما خفف عنهم. (موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ خِرِّيتٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: نَزَلَتْ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ سورة الأنفال آية 65، فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ حِينَ فَرَضَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ أَنْ لَا يَفِرَّ وَاحِدٌ مِنْ عَشَرَةٍ، ثُمَّ إِنَّهُ جَاءَ تَخْفِيفٌ فَقَالَ: الآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنْكُمْ سورة الأنفال آية 66، قَرَأَ أَبُو تَوْبَةَ إِلَى قَوْلِهِ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ سورة الأنفال آية 66، قَالَ: فَلَمَّا خَفَّفَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمْ مِنَ الْعِدَّةِ نَقَصَ مِنَ الصَّبْرِ بِقَدْرِ مَا خَفَّفَ عَنْهُمْ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آیت کریمہ «إن يكن منكم عشرون صابرون يغلبوا مائتين»”اگر تم میں سے بیس بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب رہیں گے“(سورۃ الانفال: ۶۵) نازل ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر یہ فرض کر دیا کہ ان میں کا ایک آدمی دس کافروں کے مقابلہ میں نہ بھاگے، تو یہ چیز ان پر شاق گزری، پھر تخفیف ہوئی اور اللہ نے فرمایا: «الآن خفف الله عنكم»”اب اللہ نے تمہارا بوجھ ہلکا کر دیا ہے وہ خوب جانتا ہے کہ تم میں کمزوری ہے تو اگر تم میں سے ایک سو صبر کرنے والے ہوں گے تو وہ دو سو پر غالب رہیں گے“(سورۃ الانفال: ۶۶)۔ ابوتوبہ نے پوری آیت «يغلبوا مائتين» تک پڑھ کر سنایا اور کہا: جب اللہ نے ان سے تعداد میں تخفیف کر دی تو اس تخفیف کی مقدار میں صبر میں بھی کمی کر دی۔
Ibn Abbas said “When the verse “If there are twenty amongst you patient and persevering, they will vanquish two hundred” was revealed. It was heavy and troublesome for Muslims when Allaah prescribed for them that one (fighting Muslim) should not fly from ten (fighting Non-Muslims). Then a light commandment was revealed saying “For the present Allaah hath lightened your (task). ” The narrator Abu Tawbah recited the verse to “they will vanquish two hundred. ” When Allaah lightened the number, patient and perseverance also decreased according to the number lightened from them. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2640