سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
102. باب فِي الْبَيَاتِ
باب: شب خون (رات میں چھاپہ) مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2638
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، وَأَبُو عَامِرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَمَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَغَزَوْنَا نَاسًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَبَيَّتْنَاهُمْ نَقْتُلُهُمْ وَكَانَ شِعَارُنَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ أَمِتْ أَمِتْ، قَالَ سَلَمَةُ: فَقَتَلْتُ بِيَدِي تِلْكَ اللَّيْلَةَ سَبْعَةَ أَهْلِ أَبْيَاتٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ.
سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم پر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو امیر بنا کر بھیجا، ہم نے مشرکین کے کچھ لوگوں سے جہاد کیا تو ہم نے ان پر شب خون مارا، ہم انہیں قتل کر رہے تھے، اور اس رات ہمارا شعار (کوڈ) «أمت أمت» ۱؎ تھا، اس رات میں نے اپنے ہاتھ سے سات گھروں کے مشرکوں کو قتل کیا ۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجھاد 30 (2840)، (تحفة الأشراف: 4516)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/46)، سنن الدارمی/السیر 15 (2495) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اے مدد کرنے والے دشمن کو فنا کر۔
۲؎: اس حدیث سے کافروں پر شب خون مارنے کا جواز ثابت ہوا اگر اسلام کی دعوت ان تک پہنچ چکی ہو۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (3950)
انظر الحديث السابق (2596)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2638 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2638
فوائد ومسائل:
حسب ضرورت ومصلحت شب خون مارنے میں کوئی عیب نہیں۔
اور نہ اسے معروف معنی میں دھوکا یا بزدلی سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2638