(مرفوع) حدثنا مؤمل بن الفضل، حدثنا الوليد يعني ابن مسلم، عن الاوزاعي، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد، عن ابي سعيد الخدري: ان اعرابيا سال النبي صلى الله عليه وسلم عن الهجرة، فقال: ويحك إن شان الهجرة شديد فهل لك من إبل؟ قال: نعم، قال:" فهل تؤدي صدقتها؟" قال: نعم، قال:" فاعمل من وراء البحار فإن الله لن يترك من عملك شيئا". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيّ: أَنَّ أَعْرَابِيًّا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْهِجْرَةِ، فَقَالَ: وَيْحَكَ إِنَّ شَأْنَ الْهِجْرَةِ شَدِيدٌ فَهَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَهَلْ تُؤَدِّي صَدَقَتَهَا؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَاعْمَلْ مِنْ وَرَاءِ الْبِحَارِ فَإِنَّ اللَّهَ لَنْ يَتِرَكَ مِنْ عَمَلِكَ شَيْئًا".
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے بارے میں پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے اوپر افسوس ہے! ۱؎ ہجرت کا معاملہ سخت ہے، کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟“ اس نے کہا: ہاں ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم ان کی زکاۃ دیتے ہو؟“ اس نے کہا: ہاں (دیتے ہیں)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر سمندروں کے اس پار رہ کر عمل کرو، اللہ تمہارے عمل سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا ۲؎“۔
وضاحت: ۱؎: حدیث میں «ویحک» (تمہارے اوپر افسوس ہے!) کا لفظ کلمہ ترحم و توجع ہے اور اس شخص کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جو کسی ایسی تباہی میں پھنس گیا ہو جس کا وہ مستحق نہ ہو۔ ۲؎: مفہوم یہ ہے کہ تمہاری جیسی نیت ہے اس کے مطابق تمہیں ہجرت کا ثواب ملے گا تم خواہ کہیں بھی رہو، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہجرت ان لوگوں پر واجب ہے جو اس کی طاقت رکھتے ہوں۔
Abu Saeed Al Khudri said “A Bedouin asked the Prophet ﷺ about emigration. He replied “Woe to you! The matter of emigration is severe. Have you a Camel? He said, Yes. He asked “Do you pay its zakat? He said, Yes. He said, Then work (anywhere) beyond the seas. Allaah will not reduce anything from (the reward of) your work.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2471
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6165) صحيح مسلم (1865)
(مرفوع) حدثنا ابو بكر، وعثمان ابنا ابي شيبة، قالا: حدثنا شريك، عن المقدام بن شريح، عن ابيه، قال: سالت عائشة رضي الله عنها عن البداوة، فقالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يبدو إلى هذه التلاع وإنه اراد البداوة مرة فارسل إلي ناقة محرمة من إبل الصدقة فقال لي:"يا عائشة ارفقي فإن الرفق لم يكن في شيء قط إلا زانه ولا نزع من شيء قط إلا شانه". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عنها عَنِ الْبَدَاوَةِ، فَقَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْدُو إِلَى هَذِهِ التِّلَاعِ وَإِنَّهُ أَرَادَ الْبَدَاوَةَ مَرَّةً فَأَرْسَلَ إِلَيَّ نَاقَةً مُحَرَّمَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ فَقَالَ لِي:"يَا عَائِشَةُ ارْفُقِي فَإِنَّ الرِّفْقَ لَمْ يَكُنْ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا زَانَهُ وَلَا نُزِعَ مِنْ شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا شَانَهُ".
شریح کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحراء و بیابان (میں زندگی گزارنے) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان ٹیلوں پر جایا کرتے تھے، آپ نے ایک بار صحراء میں جانے کا ارادہ کیا تو میرے پاس صدقہ کے اونٹوں میں سے ایک اونٹ بھیجا جس پر سواری نہیں ہوئی تھی، اور مجھ سے فرمایا: ”عائشہ! اس کے ساتھ نرمی کرنا کیونکہ جس چیز میں بھی نرمی ہوتی ہے وہ اسے عمدہ اور خوبصورت بنا دیتی ہے، اور جس چیز سے بھی نرمی چھین لی جائے تو وہ اسے عیب دار کر دیتی ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، ویأتی ہذا الحدیث في الأدب (4808)، (تحفة الأشراف: 16150)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/البر والصلة 23 (2594)، مسند احمد (6/58، 222) (صحیح)» (اس میں سے صرف قول رسول صلی اللہ علیہ وسلم صحیح ہے اور اتنا ہی صحیح مسلم میں ہے، ٹیلوں پرجانے کا واقعہ صحیح نہیں ہے، اور یہ مؤلف کا تفرد ہے)
Miqdan bin Shuraih reported on the authority of his father. I asked Aishah about settling in the desert (to worship Allaah in loneliness). She said “The Messenger of Allah ﷺ would go out (from Madina) to these torrential streams. Once he intended to go out to the desert (for worshipping Allaah). He sent me a She-Camel from the Camels of sadaqah that was not used as a mount. He said to me “Aishah be lenient, for leniency makes a thing decorated and when it is removed from a thing it makes it defective.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2472
قال الشيخ الألباني: صحيح م دون جملة التلاع
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح شريك القاضي تابعه شعبة عند مسلم (2594)
معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”ہجرت ختم نہیں ہو گی یہاں تک کہ توبہ کا سلسلہ ختم ہو جائے، اور توبہ ختم نہیں ہو گی یہاں تک کہ سورج پچھم سے نکل آئے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11459)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/99)، دي / السیر 70 (2555) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس لئے اگر ممکن ہو تو دارلکفر سے دارالاسلام کی طرف، اور دارالمعاصی سے دارالصلاح کی طرف ہجرت ہمیشہ بہتر ہے، ورنہ فی زمانہ کوئی بھی ملک دوسرے ملک کے شہری کو اپنے یہاں منتقل ہونے کی اجازت نہیں دیتا۔
Narrated Muawiyah: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Migration will not end until repentance ends, and repentance will not end until the sun rises in the west.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2473
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (2346) وللحديث شاھد عند أحمد (1/192) والطحاوي في مشكل الآثار (3/259)
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يوم الفتح فتح مكة لا هجرة ولكن جهاد ونية وإذا استنفرتم فانفروا". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَوْمَ الْفَتْحِ فَتْحِ مَكَّةَ لَا هِجْرَةَ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح (مکہ) کے دن فرمایا: ”اب (مکہ فتح ہو جانے کے بعد مکہ سے) ہجرت نہیں (کیونکہ مکہ خود دارالاسلام ہو گیا) لیکن جہاد اور (ہجرت کی) نیت باقی ہے، جب تمہیں جہاد کے لیے نکلنے کو کہا جائے تو نکل پڑو“۔
Ibn Abbas reported that Messenger of Allah ﷺ as saying on the day of the conquest of Makkah: There is no emigration (after the conquest of Makkah, but only Jihad (striving in the path of Allah) and some intention. So when you are summoned to go forth (for Jihad), go forth.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2474
(مرفوع) حدثنا مسدد حدثنا يحيى، عن إسماعيل بن ابي خالد، حدثنا عامر، قال: اتى رجل عبد الله بن عمرو وعنده القوم حتى جلس عنده، فقال اخبرني بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده والمهاجر من هجر ما نهى الله عنه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو وَعِنْدَهُ الْقَوْمُ حَتَّى جَلَسَ عِنْدَهُ، فَقَالَ أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ".
عامر شعبی کہتے ہیں کہ ایک آدمی عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، ان کے پاس کچھ لوگ بیٹھے تھے یہاں تک کہ وہ بھی آ کر آپ کے پاس بیٹھ گیا اور کہنے لگا: مجھے کوئی ایسی بات بتائیے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے مسلمان محفوظ رہیں، اور مہاجر وہ ہے جو اللہ کی منع کردہ چیزوں کو چھوڑ دے“۔
Amir said “A man came to Abd Allaah bin Amr while the people were with him. He sat with him and said “Tell me anything that you heard from the Messenger of Allah ﷺ”. He said “I hears the Messenger of Allah ﷺ say “A Muslim is he from whose tongue and hand the Muslims remain safe and an emigrant is he who abandons what Allaah has prohibited. ””
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2475
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عمر، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، عن شهر بن حوشب، عن عبد الله بن عمرو، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ستكون هجرة بعد هجرة فخيار اهل الارض الزمهم مهاجر إبراهيم ويبقى في الارض شرار اهلها تلفظهم ارضوهم تقذرهم نفس الله وتحشرهم النار مع القردة والخنازير". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" سَتَكُونُ هِجْرَةٌ بَعْدَ هِجْرَةٍ فَخِيَارُ أَهْلِ الأَرْضِ أَلْزَمُهُمْ مُهَاجَرَ إِبْرَاهِيمَ وَيَبْقَى فِي الأَرْضِ شِرَارُ أَهْلِهَا تَلْفِظُهُمْ أَرْضُوهُمْ تَقْذَرُهُمْ نَفْسُ اللَّهِ وَتَحْشُرُهُمُ النَّارُ مَعَ الْقِرَدَةِ وَالْخَنَازِيرِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”عنقریب ہجرت کے بعد ہجرت ہو گی تو زمین والوں میں بہتر وہ لوگ ہوں گے جو ابراہیم علیہ السلام کی ہجرت گاہ (شام) کو لازم پکڑیں گے، اور زمین میں ان کے بدترین لوگ رہ جائیں گے، ان کی سر زمین انہیں باہر پھینک دے گی ۱؎ اور اللہ کی ذات ان سے گھن کرے گی اور آگ انہیں بندروں اور سوروں کے ساتھ اکٹھا کرے گی ۲؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8828)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/209، 198) (حسن)» (لیکن دوسرے طریق اور شاہد سے تقویت پا کر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة: 3203، وتراجع الالبانی: 4)
وضاحت: ۱؎: یعنی وہ ایک ملک سے دوسرے ملک بھاگتے پھریں گے۔ ۲؎: اس سے قیامت کے دن والا حشر مراد نہیں ہے نیز یہاں آگ سے مراد فتنے کی آگ ہے۔
Abd Allaah bin Amr said “ I heard the Messenger of Allah ﷺ say “There will be emigration after emigration and the people who are best will be those who cleave most closely to places which Abraham migrated. The worst of its people will remain in the earth cast out by their lands, abhorred by Allaah, collected along with apes and swine by fire. ””
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2476
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (6275) وللحديث شاھد عند الحاكم (4/510، 511 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا حيوة بن شريح الحضرمي، حدثنا بقية، حدثني بحير، عن خالد يعني ابن معدان، عن ابي قتيلة، عن ابن حوالة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سيصير الامر إلى ان تكونوا جنودا مجندة جند بالشام وجند باليمن وجند بالعراق"، قال ابن حوالة: خر لي يا رسول الله إن ادركت ذلك فقال:" عليك بالشام فإنها خيرة الله من ارضه يجتبي إليها خيرته من عباده فاما إن ابيتم فعليكم بيمنكم واسقوا من غدركم فإن الله توكل لي بالشام واهله". (مرفوع) حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنِي بَحِيرٌ، عَنْ خَالِدٍ يَعْنِي ابْنَ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي قُتَيْلَةَ، عَنْ ابْنِ حَوَالَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَيَصِيرُ الْأَمْرُ إِلَى أَنْ تَكُونُوا جُنُودًا مُجَنَّدَةً جُنْدٌ بِالشَّامِ وَجُنْدٌ بِالْيَمَنِ وَجُنْدٌ بِالْعِرَاقِ"، قَالَ ابْنُ حَوَالَةَ: خِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَدْرَكْتُ ذَلِكَ فَقَالَ:" عَلَيْكَ بِالشَّامِ فَإِنَّهَا خِيرَةُ اللَّهِ مِنْ أَرْضِهِ يَجْتَبِي إِلَيْهَا خِيرَتَهُ مِنْ عِبَادِهِ فَأَمَّا إِنْ أَبَيْتُمْ فَعَلَيْكُمْ بِيَمَنِكُمْ وَاسْقُوا مِنْ غُدُرِكُمْ فَإِنَّ اللَّهَ تَوَكَّلَ لِي بِالشَّامِ وَأَهْلِهِ".
عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب ایسا وقت آئے گا کہ تم الگ الگ ٹکڑیوں میں بٹ جاؤ گے، ایک ٹکڑی شام میں، ایک یمن میں اور ایک عراق میں“۔ ابن حوالہ نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیے اگر میں وہ زمانہ پاؤں تو کس ٹکڑی میں رہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے اوپر شام کو لازم کر لو، کیونکہ شام کا ملک اللہ کی بہترین سر زمین ہے، اللہ اس ملک میں اپنے نیک بندوں کو جمع کرے گا، اگر شام میں نہ رہنا چاہو تو اپنے یمن کو لازم پکڑنا اور اپنے تالابوں سے پانی پلانا، کیونکہ اللہ نے مجھ سے شام اور اس کے باشندوں کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10852)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/110) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: شام فتنوں سے محفوظ رہے گا اور وہاں کے رہنے والوں کو اللہ فتنہ کے ذریعہ ہلاک نہیں کرے گا۔
Narrated Ibn Hawalah: The Prophet ﷺ said: It will turn out that you will be armed troops, one is Syria, one in the Yemen and one in Iraq. Ibn Hawalah said: Choose for me, Messenger of Allah, if I reach that time. He replied: Go to Syria, for it is Allah's chosen land, to which his best servants will be gathered, but if you are unwilling, go to your Yemen, and draw water from your tanks, for Allah has on my account taken special charge of Syria and its people.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2477
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (6276) رواية بقية بن الوليد الحمصي عن بحير بن سعد محمولة علي السماع، سواء صرح أو لم يصرح، انظر الفتح المبين (117/4 ص 136)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن قتادة، عن مطرف، عن عمران بن حصين، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تزال طائفة من امتي يقاتلون على الحق ظاهرين على من ناواهم حتى يقاتل آخرهم المسيح الدجال". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ نَاوَأَهُمْ حَتَّى يُقَاتِلَ آخِرُهُمُ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ ۱؎ ہمیشہ حق کے لیے لڑتا رہے گا اور ان لوگوں پر غالب رہے گا جو ان سے دشمنی کریں گے یہاں تک کہ ان کے آخری لوگ مسیح الدجال سے قتال کریں گے ۲؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10852)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/429، 433، 437) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: امام بخاری کہتے ہیں: اس سے مراد اہل علم ہیں، اور امام احمد بن حنبل کہتے ہیں: اس سے مراد اگر ” اہل الحدیث “ نہیں ہیں تو میں نہیں جانتا کہ کون لوگ ہیں۔ ۲؎: اس سے مراد امام مہدی اور عیسیٰ ہیں، اور ان دونوں کے متبعین ہیں عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے اترنے کے بعد دجال کو قتل کریں گے۔
Narrated Imran ibn Husayn: The Prophet ﷺ said: A section of my community will continue to fight for the right and overcome their opponents till the last of them fights with the Antichrist.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2478
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (3819) قتادة تابعه أبو العلاء يزيد بن عبد الله بن الشخير عند أحمد (4/434)
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا سليمان بن كثير، حدثنا الزهري، عن عطاء بن يزيد، عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه سئل اي المؤمنين اكمل إيمانا، قال:" رجل يجاهد في سبيل الله بنفسه وماله، ورجل يعبد الله في شعب من الشعاب قد كفي الناس شره". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سُئِلَ أَيُّ الْمُؤْمِنِينَ أَكْمَلُ إِيمَانًا، قَالَ:" رَجُلٌ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ، وَرَجُلٌ يَعْبُدُ اللَّهَ فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ قَدْ كُفِيَ النَّاسُ شَرَّهُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا مومن سب سے زیادہ کامل ایمان والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص جو اللہ کے راستے میں اپنی جان اور مال سے جہاد کرے، نیز وہ شخص جو کسی پہاڑ کی گھاٹی ۱؎ میں اللہ کی عبادت کرتا ہو، اور لوگ اس کے شر سے محفوظ ہوں“۔
وضاحت: ۱؎: یہ شرط نہیں ہے، اسے بطور مثال ذکر کیا گیا ہے کیونکہ عموماً گھاٹیوں میں تنہائی ہوتی ہے، اس سے گوشہ نشینی کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کیونکہ آدمی بے کار باتوں اور لغو چیزوں سے محفوظ رہتا ہے لیکن یہ فتنہ کے زمانہ کے ساتھ خاص ہے، اور فتنہ نہ ہونے کی صورت میں جمہور کے نزدیک عام لوگوں سے اختلاط اور میل جول ہی زیادہ بہتر ہے۔
Abu Saeed (Al Khudri) reported The Prophet ﷺ was asked “Which believers are most perfect in respect of faith? He replied “A man who strives in the path of Allaah with his life and property and a man who worships Allaah in a mountain valley where he protects the people from his evil. ””
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2479
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2886) صحيح مسلم (1888)
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے سیاحت کی اجازت دے دیجئیے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کی سیاحت اللہ کے راہ میں جہاد کرنا ہے“۔
Narrated Abu Umamah: A man said: Messenger of Allah, allow tourism for me. The Prophet ﷺ said: The tourism of my people is striving in the path of Allah, the Exalted.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2480
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (724)