(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عمر، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، عن شهر بن حوشب، عن عبد الله بن عمرو، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ستكون هجرة بعد هجرة فخيار اهل الارض الزمهم مهاجر إبراهيم ويبقى في الارض شرار اهلها تلفظهم ارضوهم تقذرهم نفس الله وتحشرهم النار مع القردة والخنازير". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" سَتَكُونُ هِجْرَةٌ بَعْدَ هِجْرَةٍ فَخِيَارُ أَهْلِ الأَرْضِ أَلْزَمُهُمْ مُهَاجَرَ إِبْرَاهِيمَ وَيَبْقَى فِي الأَرْضِ شِرَارُ أَهْلِهَا تَلْفِظُهُمْ أَرْضُوهُمْ تَقْذَرُهُمْ نَفْسُ اللَّهِ وَتَحْشُرُهُمُ النَّارُ مَعَ الْقِرَدَةِ وَالْخَنَازِيرِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”عنقریب ہجرت کے بعد ہجرت ہو گی تو زمین والوں میں بہتر وہ لوگ ہوں گے جو ابراہیم علیہ السلام کی ہجرت گاہ (شام) کو لازم پکڑیں گے، اور زمین میں ان کے بدترین لوگ رہ جائیں گے، ان کی سر زمین انہیں باہر پھینک دے گی ۱؎ اور اللہ کی ذات ان سے گھن کرے گی اور آگ انہیں بندروں اور سوروں کے ساتھ اکٹھا کرے گی ۲؎“۔
وضاحت: ۱؎: یعنی وہ ایک ملک سے دوسرے ملک بھاگتے پھریں گے۔ ۲؎: اس سے قیامت کے دن والا حشر مراد نہیں ہے نیز یہاں آگ سے مراد فتنے کی آگ ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8828)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/209، 198) (حسن)» (لیکن دوسرے طریق اور شاہد سے تقویت پا کر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة: 3203، وتراجع الالبانی: 4)
Abd Allaah bin Amr said “ I heard the Messenger of Allah ﷺ say “There will be emigration after emigration and the people who are best will be those who cleave most closely to places which Abraham migrated. The worst of its people will remain in the earth cast out by their lands, abhorred by Allaah, collected along with apes and swine by fire. ””
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2476
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (6275) وللحديث شاھد عند الحاكم (4/510، 511 وسنده حسن)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2482
فوائد ومسائل: جزیرۃ العرب کے شمال مغربی علاقہ کو شام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ جس میں آج کل لبنان اردن فلسطین اور سوریا (شام) کی ریاستیں قائم ہیں۔ اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ یہ علاقہ قبلہ سے بایئں جانب واقع ہے۔ یا بنو کنعان نے اس کی بایئں جانب کا رخ کیا تھا۔ یا یہ کہ اس میں زمین کے طبقات مختلف ہیں۔ اس میں سرخ سفید اور سیاہ ہر طرح کی زمین پائی جاتی ہے۔ اور اس مفہوم کے لئے شامات کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔ (قاموس)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2482