Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
3. باب فِي سُكْنَى الشَّامِ
باب: شام میں رہنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2483
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنِي بَحِيرٌ، عَنْ خَالِدٍ يَعْنِي ابْنَ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي قُتَيْلَةَ، عَنْ ابْنِ حَوَالَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَيَصِيرُ الْأَمْرُ إِلَى أَنْ تَكُونُوا جُنُودًا مُجَنَّدَةً جُنْدٌ بِالشَّامِ وَجُنْدٌ بِالْيَمَنِ وَجُنْدٌ بِالْعِرَاقِ"، قَالَ ابْنُ حَوَالَةَ: خِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَدْرَكْتُ ذَلِكَ فَقَالَ:" عَلَيْكَ بِالشَّامِ فَإِنَّهَا خِيرَةُ اللَّهِ مِنْ أَرْضِهِ يَجْتَبِي إِلَيْهَا خِيرَتَهُ مِنْ عِبَادِهِ فَأَمَّا إِنْ أَبَيْتُمْ فَعَلَيْكُمْ بِيَمَنِكُمْ وَاسْقُوا مِنْ غُدُرِكُمْ فَإِنَّ اللَّهَ تَوَكَّلَ لِي بِالشَّامِ وَأَهْلِهِ".
عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب ایسا وقت آئے گا کہ تم الگ الگ ٹکڑیوں میں بٹ جاؤ گے، ایک ٹکڑی شام میں، ایک یمن میں اور ایک عراق میں۔ ابن حوالہ نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیے اگر میں وہ زمانہ پاؤں تو کس ٹکڑی میں رہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے اوپر شام کو لازم کر لو، کیونکہ شام کا ملک اللہ کی بہترین سر زمین ہے، اللہ اس ملک میں اپنے نیک بندوں کو جمع کرے گا، اگر شام میں نہ رہنا چاہو تو اپنے یمن کو لازم پکڑنا اور اپنے تالابوں سے پانی پلانا، کیونکہ اللہ نے مجھ سے شام اور اس کے باشندوں کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10852)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/110) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: شام فتنوں سے محفوظ رہے گا اور وہاں کے رہنے والوں کو اللہ فتنہ کے ذریعہ ہلاک نہیں کرے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (6276)
رواية بقية بن الوليد الحمصي عن بحير بن سعد محمولة علي السماع، سواء صرح أو لم يصرح، انظر الفتح المبين (117/4 ص 136)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2483 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2483  
فوائد ومسائل:
علاقہ شام مبارک علاقوں میں سے ہے۔
اللہ عزوجل نے بیت المقدس کے علاوہ اسے اپنی ظاہری باطنی خیرات وبرکات کا مرکز بنایا ہے، علاقے کی زر خیزی وشادابی تو واضح ہے اور باطنی طور پر یہ علاقہ انبیاء کی سرزمین رہا ہے لوگ بالعموم فطری طور پر خیر چاہنے والے اور دین حق کے پیرو ہیں۔
آخر میں حضرت عیسیٰ ؑ کا نزول اسی علاقہ میں ہوگا۔
اس وجہ سے اس علاقے کی طرف ہجرت کی ترغیب دی گئی ہے۔
ہمیں جو سیاسی اور غیر سیاسی فتنے نظر آتے ہیں۔
یہ سب وقتی چیز ہے۔
اور اس سے کوئی بھی علاقہ خالی نہیں ہے۔
جو ان شاء اللہ وقت آنے پرختم ہوجایئں گے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2483