عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی (پچھنا) لگوایا، آپ روزے سے تھے اور احرام باندھے ہوئے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصیام 61 (777)، سنن ابن ماجہ/الصیام 18 (1682)، (تحفة الأشراف: 6495)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/215، 222، 286) (ضعیف)» (اس کے راوی یزید ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: حالت احرام میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہوں، یہ بات بعید از قیاس ہے، یہی یزید بن ابی زیاد کے ضعیف ہونے کی دلیل ہے، ہاں کبھی روزے کی حالت میں، اور کبھی احرام کی حالت میں بچھنا لگوانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، صحیح بخاری کے الفاظ ہیں «احتجم وهو صائم، واحتجم وهو محرم»(آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی (پچھنا) لگوائی جبکہ آپ روزے سے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوائی جبکہ آپ محرم تھے)
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن سفيان، عن عبد الرحمن بن عابس، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، حدثني رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الحجامة والمواصلة ولم يحرمهما إبقاء على اصحابه، فقيل له: يا رسول الله، إنك تواصل إلى السحر، فقال:" إني اواصل إلى السحر وربي يطعمني ويسقيني". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْحِجَامَةِ وَالْمُوَاصَلَةِ وَلَمْ يُحَرِّمْهُمَا إِبْقَاءً عَلَى أَصْحَابِهِ، فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُوَاصِلُ إِلَى السَّحَرِ، فَقَالَ:" إِنِّي أُوَاصِلُ إِلَى السَّحَرِ وَرَبِّي يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِي".
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ مجھ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص نے بیان کیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے (حالت روزے میں) سینگی لگوانے اور مسلسل روزے رکھنے سے منع فرمایا، لیکن اپنے اصحاب کی رعایت کرتے ہوئے اسے حرام قرار نہیں دیا، آپ سے کہا گیا: اللہ کے رسول! آپ تو بغیر کھائے پیئے سحر تک روزہ رکھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں سحر تک روزے کو جاری رکھتا ہوں اور مجھے میرا رب کھلاتا پلاتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15626)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/314، 315، 5/363، 364) (صحیح)»
Narrated Abdur-Rahman bin Abi Laila: A man from the Companions of the Prophet ﷺ told me that the Messenger of Allah ﷺ prohibited cupping and perpetual fasting, but he had not made them unlawful showing mercy on his Companions. Thereupon he was asked: Messenger of Allah, you observe perpetual fast till dawn. He replied: I observe perpetual fast till dawn (for) my Lord gives me food and drink.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2368
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سفيان الثوري من المدلسين وعنعن ومع ذلك صححه الحافظ في الفتح (4/ 178)! انوار الصحيفه، صفحه نمبر 88
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن زيد بن اسلم، عن رجل من اصحابه، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يفطر من قاء ولا من احتلم ولا من احتجم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُفْطِرُ مَنْ قَاءَ وَلَا مَنِ احْتَلَمَ وَلَا مَنِ احْتَجَمَ".
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے قے کی اس کا روزہ نہیں ٹوٹتا، اور نہ اس شخص کا جس کو احتلام ہو گیا، اور نہ اس شخص کا جس نے پچھنا لگایا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15701) (ضعیف)» (اس کے ایک راوی رجل مبہم ہے)
Narrated A man from the Companions: The Messenger of Allah ﷺ said: Neither vomiting, nor emission, nor cupping breaks the fast of the one who is fasting.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2370
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف رجل من أصحاب زيد بن أسلم لم أعرفه وللحديث شواھد ضعيفة عند الدارقطني (183/1) والبزار (1016،1017) وغيرھما انوار الصحيفه، صفحه نمبر 88
معبد بن ہوذہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشک ملا ہوا سرمہ سوتے وقت لگانے کا حکم دیا اور فرمایا: ”روزہ دار اس سے پرہیز کرے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھ سے یحییٰ بن معین نے کہا کہ یہ یعنی سرمہ والی حدیث منکر ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11460)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/476، 499، 500)، سنن الدارمی/الصوم 28 (1774) (ضعیف)» (اس کے راوی نعمان بن معبد مجہول ہیں)
Narrated Mabad bin Hudhah: The Prophet ﷺ commanded to apply collyrium mixed with musk at the time of sleep. He said: A man who is fasting should abstain from it. Abu Dawud said: Yahya bin Main said to me: This tradition about the use of collyrium is munkar (i. e. contradicts the sound traditions on the subject).
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2371
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نعمان بن معبد مجهول (تقريب التهذيب: 7161) لم يوثقه غير ابن حبان انوار الصحيفه، صفحه نمبر 88
اعمش کہتے ہیں کہ میں نے اپنے ساتھیوں میں سے کسی کو بھی روزے دار کے سرمہ لگانے کو ناپسند کرتے نہیں دیکھا اور ابراہیم نخعی روزے دار کو «صبر»(ایک قسم کا سرمہ ہے) کے سرمے کی اجازت دیتے تھے۔
Al-Amash said: I did not see any of our companions who abominated the use of collyrium by a man who fasting. Ibrahim would permit the man who was fasting to apply collyrium with aloes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2373
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف السند حسن إلي الأعمش وضعيف إلي إبراهيم لأن الأعمش مدلس ولم يصرح بالسماع انوار الصحيفه، صفحه نمبر 88
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا هشام بن حسان، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ذرعه قيء وهو صائم فليس عليه قضاء، وإن استقاء فليقض"، قال ابو داود: رواه ايضا حفص بن غياث، عن هشام، مثله. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ ذَرَعَهُ قَيْءٌ وَهُوَ صَائِمٌ فَلَيْسَ عَلَيْهِ قَضَاءٌ، وَإِنِ اسْتَقَاءَ فَلْيَقْضِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ أَيْضًا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ هِشَامٍ، مِثْلَهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو قے ہو جائے اور وہ روزے سے ہو تو اس پر قضاء نہیں، ہاں اگر اس نے قصداً قے کی تو قضاء کرے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے حفص بن غیاث نے بھی ہشام سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: if one has a sudden attack of vomiting while one is fasting, no atonement is required of him, but if he vomits intentionally he must make atonement.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2374
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (720) ابن ماجه (1676) ھشام بن حسان عنعن وأخرج البيهقي (219/4) بأسانيد صحيحة عن ابن عمر قال:”من ذرعه القئ فلا قضاء عليه ومن استقاء فعليه القضاء“ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 88
معدان بن طلحہ کا بیان ہے کہ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قے ہوئی تو آپ نے روزہ توڑ ڈالا، اس کے بعد دمشق کی مسجد میں میری ملاقات ثوبان رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو میں نے کہا کہ ابوالدرداء نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قے ہو گئی تو آپ نے روزہ توڑ دیا اس پر ثوبان نے کہا: ابوالدرداء نے سچ کہا اور میں نے ہی (اس وقت) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کا پانی ڈالا تھا۔
Narrated Madan bin Talhah: That Abu ad-Darda narrated to him: The Messenger of Allah ﷺ vomited and broke his fast. Then I met Thawban, the client of the Messenger of Allah ﷺ, in the mosque in Damascus, I said (to him): Abu al-Darda has told me that the Messenger of Allah ﷺ vomited and broke his fast. He said: He spoke the truth ; and I poured out water for his ablution ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2375
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (2008) أخرجه الترمذي (87 وسنده حسن)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لیتے اور چمٹ کر سوتے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش پر سب سے زیادہ قابو رکھنے والے تھے۔
Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ used to kiss and embrace while he was fasting, but he was the one of you who had most control over his desire.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2376
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1927) صحيح مسلم (1106)