سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
حدیث نمبر: 2333
Save to word اعراب English
(مقطوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثني ابي، حدثنا الاشعث، عن الحسن، في رجل كان بمصر من الامصار فصام يوم الاثنين، وشهد رجلان انهما رايا الهلال ليلة الاحد، فقال:" لا يقضي ذلك اليوم الرجل ولا اهل مصره، إلا ان يعلموا ان اهل مصر من امصار المسلمين قد صاموا يوم الاحد، فيقضونه".
(مقطوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ، عَنْ الْحَسَنِ، فِي رَجُلٍ كَانَ بِمِصْرٍ مِنَ الْأَمْصَارِ فَصَامَ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، وَشَهِدَ رَجُلَانِ أَنَّهُمَا رَأَيَا الْهِلَالَ لَيْلَةَ الْأَحَدِ، فَقَالَ:" لَا يَقْضِي ذَلِكَ الْيَوْمَ الرَّجُلُ وَلَا أَهْلُ مِصْرِهِ، إِلَّا أَنْ يَعْلَمُوا أَنَّ أَهْلَ مِصْرٍ مِنْ أَمْصَارِ الْمُسْلِمِينَ قَدْ صَامُوا يَوْمَ الْأَحَدِ، فَيَقْضُونَهُ".
حسن بصری سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو کسی شہر میں ہو اور اس نے دوشنبہ (پیر) کے دن کا روزہ رکھ لیا ہو اور دو آدمی اس بات کی گواہی دیں کہ انہوں نے اتوار کی رات چاند دیکھا ہے (اور اتوار کو روزہ رکھا ہے) تو انہوں نے کہا: وہ شخص اور اس شہر کے باشندے اس دن کا روزہ قضاء نہیں کریں گے، ہاں اگر معلوم ہو جائے کہ مسلم آبادی والے کسی شہر کے باشندوں نے سنیچر کا روزہ رکھا ہے تو انہیں بھی ایک روزے کی قضاء کرنی پڑے گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18492) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ فتوی اس حدیث کے خلاف ہے جس میں ہے کہ: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی گواہی پر ایک روزہ رکھنے کا حکم صادر فرمایا اور دو آمیوں کی گواہی پر عید کرنے کا حکم دیا، یعنی: بات سچی گواہی پر منحصر ہے نہ کہ جم غفیر کے عمل پر۔

Al-Hasan said about a person who was in a certain city. He fasted on Monday, and twp persons bore witness that they had sighted the moon on the night of sunday. He said: That man and the people of his city should not fast as an atonement except that they know (for certain) that the people of a certain city of Muslims had fasted on Sunday. In that case they should keep fast as an atonement.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2326


قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
10. باب كَرَاهِيَةِ صَوْمِ يَوْمِ الشَّكِّ
10. باب: شک کے دن کے روزے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: That It Is Disliked To Fast The Day Of Doubt.
حدیث نمبر: 2334
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، حدثنا ابو خالد الاحمر، عن عمرو بن قيس، عن ابي إسحاق، عن صلة، قال:" كنا عند عمار في اليوم الذي يشك فيه فاتى بشاة فتنحى بعض القوم"، فقال عمار:" من صام هذا اليوم فقد عصى ابا القاسم صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ صِلَةَ، قَالَ:" كُنَّا عِنْدَ عَمَّارٍ فِي الْيَوْمِ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ فَأَتَى بِشَاةٍ فَتَنَحَّى بَعْضُ الْقَوْمِ"، فَقَالَ عَمَّارٌ:" مَنْ صَامَ هَذَا الْيَوْمَ فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
صلہ بن زفر کہتے ہیں کہ ہم اس دن میں جس دن کا روزہ مشکوک ہے عمار رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، ان کے پاس ایک (بھنی ہوئی) بکری لائی گئی، تو لوگوں میں سے ایک آدمی (کھانے سے احتراز کرتے ہوئے) الگ ہٹ گیا اس پر عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: جس نے ایسے (شک والے) دن کا روزہ رکھا اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 11(1906 تعلیقاً)، سنن الترمذی/الصوم 3 (686)، سنن النسائی/الصیام 20 (2190)، سنن ابن ماجہ/الصیام 3 (1645)، (تحفة الأشراف: 10354)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصوم 1(1724) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ammar: Abu Ishaq reported on the authority of Silah: We were with Ammar on the day when the appearance of the moon was doubtful. (The meat of) goat was brought to him. Some people kept aloof from (eating) it. Ammar said: He who keeps fast on this day disobeys Abul Qasim (i. e. the Prophet) ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2327


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (686) نسائي (2190) ابن ماجه (1645)
أبو إسحاق مدلس وعنعن
وللحديث شواهد ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 87
11. باب فِيمَنْ يَصِلُ شَعْبَانَ بِرَمَضَانَ
11. باب: شعبان کے روزے رکھتے ہوئے ماہ رمضان میں داخل ہونے کا بیان۔
Chapter: Regarding Whoever Connected Sha’ban With Ramadan.
حدیث نمبر: 2335
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تقدموا صوم رمضان بيوم ولا يومين إلا ان يكون صوم يصومه رجل فليصم ذلك الصوم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُقَدِّمُوا صَوْمَ رَمَضَانَ بِيَوْمٍ وَلَا يَوْمَيْنِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ صَوْمٌ يَصُومُهُ رَجُلٌ فَلْيَصُمْ ذَلِكَ الصَّوْمَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان سے ایک دن یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھو، ہاں اگر کوئی آدمی پہلے سے روزہ رکھتا آ رہا ہے تو وہ ان دنوں کا روزہ رکھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 14(1914)، صحیح مسلم/الصیام 3 (1082)، (تحفة الأشراف: 15422)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصوم 2 (685)، سنن النسائی/الصیام 31 (2171)، 38 (2189)، سنن ابن ماجہ/الصیام 5 (1650)، مسند احمد (2/234، 347، 408، 438، 477، 497، 513، 521)، سنن الدارمی/الصوم 4 (1731) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: Do not fast one day or two days just before Ramadan, except in the case of a man who has been in the habit of observing the particular fast, for he may fast on that day.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2328


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1914) صحيح مسلم (1082)
حدیث نمبر: 2336
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن توبة العنبري، عن محمد بن إبراهيم، عن ابي سلمة، عن ام سلمة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه" لم يكن يصوم من السنة شهرا تاما إلا شعبان يصله برمضان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ" لَمْ يَكُنْ يَصُومُ مِنَ السَّنَةِ شَهْرًا تَامًّا إِلَّا شَعْبَانَ يَصِلُهُ بِرَمَضَانَ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سال میں کسی مہینے کے مکمل روزے نہ رکھتے سوائے شعبان کے اسے رمضان سے ملا دیتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الصیام 19 (2178)، (تحفة الأشراف: 18238)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصوم 37 (736)، سنن ابن ماجہ/الصیام 4 (1648)، مسند احمد (6/300، 311)، سنن الدارمی/الصوم 33 (1780) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اور یہ صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے خاص تھا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو نصف شعبان کے بعد روزے سے منع فرمایا ہے، تاکہ رمضان کے لئے قوت حاصل ہو جائے۔

Narrated Umm Salamah, Ummul Muminin: She never saw the Prophet ﷺ fasting the whole month except Sha'ban which he combined with Ramadan.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2329


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (1976)
12. باب فِي كَرَاهِيَةِ ذَلِكَ
12. باب: اواخر شعبان کے روزے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: About That Being Disliked.
حدیث نمبر: 2337
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز بن محمد، قال: قدم عباد بن كثير المدينة، فمال إلى مجلس العلاء فاخذ بيده فاقامه، ثم قال: اللهم إن هذا يحدث عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا انتصف شعبان، فلا تصوموا"، فقال العلاء: اللهم إن ابي حدثني، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بذلك. قال ابو داود: رواه الثوري، و شبل بن العلاء، و ابو عميس، و زهير بن محمد، عن العلاء. قال ابو داود: وكان عبد الرحمن لا يحدث به. قلت لاحمد: لم؟ قال: لانه كان عنده ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يصل شعبان برمضان، وقال: عن النبي صلى الله عليه وسلم خلافه. قال ابو داود: وليس هذا عندي خلافه، ولم يجئ به غير العلاء، عن ابيه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَدِمَ عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ الْمَدِينَةَ، فَمَالَ إِلَى مَجْلِسِ الْعَلَاءِ فَأَخَذَ بِيَدِهِ فَأَقَامَهُ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ إِنَّ هَذَا يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا انْتَصَفَ شَعْبَانُ، فَلَا تَصُومُوا"، فَقَالَ الْعَلَاءُ: اللَّهُمَّ إِنَّ أَبِي حَدَّثَنِي، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ، وَ شِبْلُ بْنُ الْعَلَاءِ، وَ أَبُو عُمَيْسٍ، وَ زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لَا يُحَدِّثُ بِهِ. قُلْتُ لِأَحْمَدَ: لِمَ؟ قَالَ: لِأَنَّهُ كَانَ عِنْدَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصِلُ شَعْبَانَ بِرَمَضَانَ، وَقَالَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِلَافَهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَيْسَ هَذَا عِنْدِي خِلَافُهُ، وَلَمْ يَجِئْ بِهِ غَيْرُ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ.
عبدالعزیز بن محمد کہتے ہیں کہ عباد بن کثیر مدینہ آئے تو علاء کی مجلس کی طرف مڑے اور (جا کر) ان کا ہاتھ پکڑ کر انہیں کھڑا کیا پھر کہنے لگے: اے اللہ! یہ شخص اپنے والد سے اور وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نصف شعبان ہو جائے تو روزے نہ رکھو، علاء نے کہا: اے اللہ! میرے والد نے یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے مجھ سے بیان کی ہے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ثوری، شبل بن علاء، ابو عمیس اور زہیر بن محمد نے علاء سے روایت کیا، نیز ابوداؤد نے کہا: عبدالرحمٰن (عبدالرحمٰن ابن مہدی) اس حدیث کو بیان نہیں کرتے تھے، میں نے احمد سے کہا: ایسا کیوں ہے؟ وہ بولے: کیونکہ انہیں یہ معلوم تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کو (روزہ رکھ کر) رمضان سے ملا دیتے تھے، نیز انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے برخلاف مروی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میرے نزدیک یہ اس کے خلاف نہیں ہے ۱؎ اسے علاء کے علاوہ کسی اور نے ان کے والد سے روایت نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصوم 38 (738)، سنن ابن ماجہ/الصیام 5 (1651)، (تحفة الأشراف: 14051)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصوم 34 (1781) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس لئے کہ وہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے خاص تھی، اور یہ بات عام امت کے لئے ہے۔

Narrated Abu Hurairah: Abdul Aziz ibn Muhammad said: Abbad ibn Kathir came to Madina and went to the assembly of al-Ala. He caught hold of his hand and made him stand and said: O Allah, he narrates a tradition from his father on the authority of Abu Hurairah who reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: When the middle of Sha'ban comes, do not fast. Al-Ala said: O Allah, my father narrated this tradition on the authority of Abu Hurairah from the Prophet ﷺ
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2330


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (1974)
13. باب شَهَادَةِ رَجُلَيْنِ عَلَى رُؤْيَةِ هِلاَلِ شَوَّالٍ
13. باب: شوال کے چاند کی رویت کے لیے دو آدمیوں کی گواہی کا بیان۔
Chapter: Testimony Of Two Men About Sighting The Crescent Of Shawwal.
حدیث نمبر: 2338
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحيم ابو يحيى البزاز، حدثنا سعيد بن سليمان، حدثنا عباد، عن ابي مالك الاشجعي، حدثنا حسين بن الحارث الجدلي من جديلة قيس،" ان امير مكة خطب، ثم قال: عهد إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ننسك للرؤية، فإن لم نره وشهد شاهدا عدل، نسكنا بشهادتهما، فسالت الحسين بن الحارث: من امير مكة؟ قال: لا ادري، ثم لقيني بعد، فقال: هو الحارث بن حاطب اخو محمد بن حاطب، ثم قال الامير: إن فيكم من هو اعلم بالله ورسوله مني، وشهد هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم، واوما بيده إلى رجل، قال الحسين: فقلت لشيخ إلى جنبي: من هذا الذي اوما إليه الامير؟ قال: هذا عبد الله بن عمر، وصدق كان اعلم بالله منه، فقال: بذلك امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ الْحَارِثِ الْجَدَلِيُّ مِنْ جَدِيلَةَ قَيْسٍ،" أَنَّ أَمِيرَ مَكَّةَ خَطَبَ، ثُمّ قَالَ: عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَنْسُكَ لِلرُّؤْيَةِ، فَإِنْ لَمْ نَرَهُ وَشَهِدَ شَاهِدَا عَدْلٍ، نَسَكْنَا بِشَهَادَتِهِمَا، فَسَأَلْتُ الْحُسَيْنَ بْنَ الْحَارِثِ: مَنْ أَمِيرُ مَكَّةَ؟ قَالَ: لَا أَدْرِي، ثُمَّ لَقِيَنِي بَعْدُ، فَقَالَ: هُوَ الْحَارِثُ بْنُ حَاطِبٍ أَخُو مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ، ثُمَّ قَالَ الْأَمِيرُ: إِنَّ فِيكُمْ مَنْ هُوَ أَعْلَمُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ مِنِّي، وَشَهِدَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى رَجُلٍ، قَالَ الْحُسَيْنُ: فَقُلْتُ لِشَيْخٍ إِلَى جَنْبِي: مَنْ هَذَا الَّذِي أَوْمَأَ إِلَيْهِ الْأَمِيرُ؟ قَالَ: هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَصَدَقَ كَانَ أَعْلَمَ بِاللَّهِ مِنْهُ، فَقَالَ: بِذَلِكَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابو مالک اشجعی سے روایت ہے کہ ہم سے حسین بن حارث جدلی نے (جو جدیلہ قیس سے تعلق رکھتے ہیں) بیان کیا کہ امیر مکہ نے خطبہ دیا پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ عہد لیا کہ ہم چاند دیکھ کر حج ادا کریں، اگر ہم خود نہ دیکھ سکیں اور دو معتبر گواہ اس کی رویت کی گواہی دیں تو ان کی گواہی پر حج ادا کریں، میں نے حسین بن حارث سے پوچھا کہ امیر مکہ کون تھے؟ کہا کہ میں نہیں جانتا، اس کے بعد وہ پھر مجھ سے ملے اور کہنے لگے: وہ محمد بن حاطب کے بھائی حارث بن حاطب تھے پھر امیر نے کہا: تمہارے اندر ایک ایسے شخص موجود ہیں جو مجھ سے زیادہ اللہ اور اس کے رسول کی باتوں کو جانتے ہیں اور وہ اس حدیث کے گواہ ہیں، اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے ایک شخص کی طرف اشارہ کیا۔ حسین کا بیان ہے کہ میں نے اپنے پاس بیٹھے ایک بزرگ سے دریافت کیا کہ یہ کون ہیں جن کی طرف امیر نے اشارہ کیا ہے؟ کہنے لگے: یہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہیں اور امیر نے سچ ہی کہا ہے کہ وہ اللہ کو ان سے زیادہ جانتے ہیں، اس پر انہوں نے (ابن عمر رضی اللہ عنہما نے) کہا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کا حکم فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3275) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Umar: Husayn ibn al-Harith al-Jadli from the tribe of Jadilah Qays said: The governor of Makkah delivered a speech and said: The Messenger of Allah ﷺ took a pledge from us that we should perform the rites of hajj after sighting the moon. If we do not sight it and two reliable persons bear witness, we should perform the rites of hajj on the basis of their witness. I then asked al-Husayn ibn al-Harith: Who was the governor of Makkah? He replied: I do not know. He then met me later on and told me: He was al-Harith ibn Hatib, brother of Muhammad ibn Hatib. The governor then said: There is among you a man who is more acquainted with Allah and His Messenger than I. He witnessed this from the Messenger of Allah ﷺ. He then pointed with his hand to a man. Al-Husayn said: I asked an old man beside me: Who is that man to whom the governor has alluded? He said: "This is Abdullah ibn Umar, and he spoke the truth. He was more acquainted with Allah than he. He (Abdullah ibn Umar) said: For this is what the Messenger of Allah ﷺ commanded us (to do).
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2331


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه الدارقطني (2/167 ح 2172 وقال: ’’ھذا إسناد متصل صحيح‘‘)
حدیث نمبر: 2339
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، وخلف بن هشام المقرئ، قالا: حدثنا ابو عوانة، عن منصور، عن ربعي بن حراش، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اختلف الناس في آخر يوم من رمضان، فقدم اعرابيان فشهدا عند النبي صلى الله عليه وسلم بالله لاهلا الهلال امس عشية، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس ان يفطروا". زاد خلف في حديثه:" وان يغدوا إلى مصلاهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ الْمُقْرِئُ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ، فَقَدِمَ أَعْرَابِيَّانِ فَشَهِدَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّهِ لَأَهَلَّا الْهِلَالَ أَمْسِ عَشِيَّةً، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ أَنْ يُفْطِرُوا". زَادَ خَلَفٌ فِي حَدِيثِهِ:" وَأَنْ يَغْدُوا إِلَى مُصَلَّاهُمْ".
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں رمضان کے آخری دن لوگوں میں (چاند کی رویت پر) اختلاف ہو گیا، تو دو اعرابی آئے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اللہ کی قسم کھا کر گواہی دی کہ انہوں نے کل شام میں چاند دیکھا ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو افطار کرنے اور عید گاہ چلنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15574)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/314، 5/362) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ribi bin Hirash: On the authority of a man from the Companions of the Prophet ﷺ: People differed among themselves on the last day of Ramadan (about the appearance of the moon of Shawwal). Then two bedouins came and witnessed before the Prophet ﷺ swearing by Allah that they had sighted moon the previous evening. So the Messenger of Allah ﷺ commanded the people to break the fast. The narrator Khalaf has added in his version: "and that they should proceed to the place of prayer (forEid)".
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2332


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أخرجه أحمد (5/314 وسنده صحيح) وقال الدارقطني (2/169 ح 2182): ’’ھذا إسناد حسن ثابت‘‘
14. باب فِي شَهَادَةِ الْوَاحِدِ عَلَى رُؤْيَةِ هِلاَلِ رَمَضَانَ
14. باب: رمضان کے چاند کی رویت کے لیے ایک شخص کی گواہی کافی ہے۔
Chapter: Regarding The Testimony Of A Single Person About Seeing The Crescent Of Ramadan.
حدیث نمبر: 2340
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بكار بن الريان، حدثنا الوليد يعني ابن ابي ثور. ح وحدثنا الحسن بن علي، حدثنا الحسين يعني الجعفي، عن زائدة المعنى، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إني رايت الهلال، قال الحسن في حديثه: يعني رمضان، فقال: اتشهد ان لا إله إلا الله؟ قال: نعم، قال: اتشهد ان محمدا رسول الله؟ قال: نعم، قال:" يا بلال، اذن في الناس فليصوموا غدا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي ثَوْرٍ. ح وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ يَعْنِي الْجُعْفِيَّ، عَنْ زَائِدَةَ الْمَعْنَى، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ الْهِلَالَ، قَالَ الْحَسَنُ فِي حَدِيثِهِ: يَعْنِي رَمَضَانَ، فَقَالَ: أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَتَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" يَا بِلَالُ، أَذِّنْ فِي النَّاسِ فَلْيَصُومُوا غَدًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اعرابی آیا اور اس نے عرض کیا: میں نے چاند دیکھا ہے، (راوی حسن نے اپنی روایت میں کہا ہے یعنی رمضان کا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اعرابی سے پوچھا: کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں؟ اس نے جواب دیا: ہاں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا اس بات کی بھی گواہی دیتا ہے کہ محمد اللہ کے رسول ہیں؟ اس نے جواب دیا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال! لوگوں میں اعلان کر دو کہ وہ کل روزہ رکھیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصوم 7 (691)، سنن النسائی/الصوم 6 (2115)، سنن ابن ماجہ/الصیام 6 (1652)، (تحفة الأشراف: 6104، 19113)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصوم 6 (1734) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عکرمہ سے سماک کی روایت میں بڑا اضطراب پایا جاتا ہے، نیز سماک کے اکثر تلامذ نے اسے «عن عکرمہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم …» مرسلاً روایت کیا ہے)

Narrated Abdullah ibn Abbas: A bedouin came to the Prophet ﷺ and said: I have sighted the moon. Al-Hasan added in his version: that is, of Ramadan. He asked: Do you testify that there is no god but Allah? He replied: Yes. He again asked: Do you testify that Muhammad is the Messenger of Allah? He replied: Yes. and he testified that he had sighted the moon. He said: Bilal, announce to the people that they must fast tomorrow.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2333


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (691) نسائي (2114) ابن ماجه (1652)
سلسلة سماك عن عكرمة: سلسلة ضعيفة (تقدم: 68،2238)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 87
حدیث نمبر: 2341
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن سماك بن حرب، عن عكرمة،" انهم شكوا في هلال رمضان مرة، فارادوا ان لا يقوموا ولا يصوموا، فجاء اعرابي من الحرة، فشهد انه راى الهلال، فاتي به النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اتشهد ان لا إله إلا الله واني رسول الله؟ قال: نعم، وشهد انه راى الهلال، فامر بلالا، فنادى في الناس ان يقوموا وان يصوموا". قال ابو داود: رواه جماعة، عن سماك، عن عكرمة، مرسلا. ولم يذكر القيام احد إلا حماد بن سلمة.
(مرفوع) حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ،" أَنَّهُمْ شَكُّوا فِي هِلَالِ رَمَضَانَ مَرَّةً، فَأَرَادُوا أَنْ لَا يَقُومُوا وَلَا يَصُومُوا، فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ مِنْ الْحَرَّةِ، فَشَهِدَ أَنَّهُ رَأَى الْهِلَالَ، فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَشَهِدَ أَنَّهُ رَأَى الْهِلَالَ، فَأَمَرَ بِلَالًا، فَنَادَى فِي النَّاسِ أَنْ يَقُومُوا وَأَنْ يَصُومُوا". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ جَمَاعَةٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، مُرْسَلًا. وَلَمْ يَذْكُرِ الْقِيَامَ أَحَدٌ إِلَّا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ.
عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک بار لوگوں کو رمضان کے چاند (کی روئیت) سے متعلق شک ہوا اور انہوں نے یہ ارادہ کر لیا کہ نہ تو تراویح پڑھیں گے اور نہ روزے رکھیں گے، اتنے میں مقام حرہ سے ایک اعرابی آ گیا اور اس نے چاند دیکھنے کی گواہی دی چنانچہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جایا گیا، آپ نے اس سے سوال کیا: کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، اور چاند دیکھنے کی گواہی بھی دی چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ لوگوں میں منادی کر دیں کہ لوگ تراویح پڑھیں اور روزہ رکھیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ایک جماعت نے سماک سے اور انہوں نے عکرمہ سے مرسلاً روایت کیا ہے، اور سوائے حماد بن سلمہ کے کسی اور نے تراویح پڑھنے کا ذکر نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6104، 19113) (ضعیف)» ‏‏‏‏

Narrated Ikrimah: Once the people doubted the appearance of the moon of Ramadan, and intended neither to offer the tarawih prayer nor to keep fast. A bedouin came from al-Harrah and testified that he had sighted the moon. He was brought to the Prophet ﷺ. He asked: Do you testify that there is no god but Allah, and that I am the Messenger of Allah? He said: Yes; and he testified that he had sighted the moon. He commanded Bilal who announced to the people to offer the tarawih prayer and to keep fast.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2334


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (5112،2116)
السند مرسل مع ضعفه
انظر الحديث السابق (2340)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 87
حدیث نمبر: 2342
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمود بن خالد، وعبد الله بن عبد الرحمن السمرقندي، وانا لحديثه اتقن، قالا: حدثنا مروان هو ابن محمد، عن عبد الله بن وهب، عن يحيى بن عبد الله بن سالم، عن ابي بكر بن نافع، عن ابيه، عن ابن عمر، قال:" تراءى الناس الهلال، فاخبرت رسول الله صلى الله عليه وسلم اني رايته، فصامه وامر الناس بصيامه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّمْرَقَنْدِيُّ، وَأَنَا لِحَدِيثِهِ أَتْقَنُ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" تَرَاءَى النَّاسُ الْهِلَالَ، فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي رَأَيْتُهُ، فَصَامَهُ وَأَمَرَ النَّاسَ بِصِيَامِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ لوگوں نے چاند دیکھنے کی کوشش کی (لیکن انہیں نظر نہ آیا) اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ میں نے اسے دیکھا ہے، چنانچہ آپ نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8543)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصوم 6 (1733) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Umar: The people looked for the moon, so I informed the Messenger of Allah ﷺ that I had sighted it. He fasted and commanded the people to fast.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2335


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (1979، 2922)
عبد الله بن وھب المصري صرح بالسماع عند الدارقطني (2/165) وغيره

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.