(مقطوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثني ابي، حدثنا الاشعث، عن الحسن، في رجل كان بمصر من الامصار فصام يوم الاثنين، وشهد رجلان انهما رايا الهلال ليلة الاحد، فقال:" لا يقضي ذلك اليوم الرجل ولا اهل مصره، إلا ان يعلموا ان اهل مصر من امصار المسلمين قد صاموا يوم الاحد، فيقضونه". (مقطوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ، عَنْ الْحَسَنِ، فِي رَجُلٍ كَانَ بِمِصْرٍ مِنَ الْأَمْصَارِ فَصَامَ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، وَشَهِدَ رَجُلَانِ أَنَّهُمَا رَأَيَا الْهِلَالَ لَيْلَةَ الْأَحَدِ، فَقَالَ:" لَا يَقْضِي ذَلِكَ الْيَوْمَ الرَّجُلُ وَلَا أَهْلُ مِصْرِهِ، إِلَّا أَنْ يَعْلَمُوا أَنَّ أَهْلَ مِصْرٍ مِنْ أَمْصَارِ الْمُسْلِمِينَ قَدْ صَامُوا يَوْمَ الْأَحَدِ، فَيَقْضُونَهُ".
حسن بصری سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو کسی شہر میں ہو اور اس نے دوشنبہ (پیر) کے دن کا روزہ رکھ لیا ہو اور دو آدمی اس بات کی گواہی دیں کہ انہوں نے اتوار کی رات چاند دیکھا ہے (اور اتوار کو روزہ رکھا ہے) تو انہوں نے کہا: وہ شخص اور اس شہر کے باشندے اس دن کا روزہ قضاء نہیں کریں گے، ہاں اگر معلوم ہو جائے کہ مسلم آبادی والے کسی شہر کے باشندوں نے سنیچر کا روزہ رکھا ہے تو انہیں بھی ایک روزے کی قضاء کرنی پڑے گی ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ فتوی اس حدیث کے خلاف ہے جس میں ہے کہ: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی گواہی پر ایک روزہ رکھنے کا حکم صادر فرمایا اور دو آمیوں کی گواہی پر عید کرنے کا حکم دیا، یعنی: بات سچی گواہی پر منحصر ہے نہ کہ جم غفیر کے عمل پر۔
Al-Hasan said about a person who was in a certain city. He fasted on Monday, and twp persons bore witness that they had sighted the moon on the night of sunday. He said: That man and the people of his city should not fast as an atonement except that they know (for certain) that the people of a certain city of Muslims had fasted on Sunday. In that case they should keep fast as an atonement.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2326