(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث، عن يزيد الرشك، عن معاذة، قالت: قلت لعائشة: اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم من كل شهر ثلاثة ايام؟ قالت: نعم. قلت: من اي شهر كان يصوم؟ قالت:" ما كان يبالي من اي ايام الشهر كان يصوم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ، عَنْ مُعَاذَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ؟ قَالَتْ: نَعَمْ. قُلْتُ: مِنْ أَيِّ شَهْرٍ كَانَ يَصُومُ؟ قَالَتْ:" مَا كَانَ يُبَالِي مِنْ أَيِّ أَيَّامِ الشَّهْرِ كَانَ يَصُومُ".
معاذہ کہتی ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے تین دن روزے رکھتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں، میں نے پوچھا: مہینے کے کون سے دنوں میں روزے رکھتے تھے؟ جواب دیا کہ آپ کو اس کی پروا نہیں ہوتی تھی کہ مہینہ کے کن دنوں میں رکھیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصیام 36 (1160)، سنن الترمذی/الصوم 54 (763)، سنن ابن ماجہ/الصیام 29 (1709)، (تحفة الأشراف: 17966)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/145) (صحیح)»
Muadhah (al-Adawiyyah) said: I asked Aishah: Would the Messenger of Allah ﷺ fast three days every month ? She replied: Yes. I asked: Which days in the month he used to fast ? She replied: He did not care which days of the month he fasted.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2447
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے فجر ہونے سے پہلے روزے کی نیت نہ کی اس کا روزہ نہیں ہو گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے لیث اور اسحاق بن حازم نے عبداللہ بن ابی بکر سے اسی کے مثل (یعنی مرفوعاً) روایت کیا ہے، اور اسے معمر، زبیدی، ابن عیینہ اور یونس ایلی نے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا پر موقوف کیا ہے، یہ سارے لوگ زہری سے روایت کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصوم 33 (730)، سنن النسائی/الصیام 39 (2333)، سنن ابن ماجہ/الصیام 26 (1700)، (تحفة الأشراف: 15802)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصیام 2 (5)، مسند احمد (6/278)، سنن الدارمی/الصوم 10(1740) (صحیح)»
Narrated Hafsah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ said: He who does not determine to fast before dawn does not fast.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2448
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (730) نسائي (2333) ابن ماجه (1700) ابن شھاب الزھري مدلس وعنعن و الموقوف صحيح انظر سنن النسائي (2338،2345) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 90
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا سفيان. ح وحدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، جميعا عن طلحة بن يحيى، عن عائشة بنت طلحة،عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل علي، قال:" هل عندكم طعام؟ فإذا قلنا: لا. قال: إني صائم". زاد وكيع: فدخل علينا يوما آخر، فقلنا: يا رسول الله،" اهدي لنا حيس فحبسناه لك. فقال: ادنيه. قال طلحة: فاصبح صائما وافطر". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ. ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، جَمِيعًا عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ،عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ عَلَيَّ، قَالَ:" هَلْ عِنْدَكُمْ طَعَامٌ؟ فَإِذَا قُلْنَا: لَا. قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ". زَادَ وَكِيعٌ: فَدَخَلَ عَلَيْنَا يَوْمًا آخَرَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ فَحَبَسْنَاهُ لَكَ. فَقَالَ: أَدْنِيهِ. قَالَ طَلْحَةُ: فَأَصْبَحَ صَائِمًا وَأَفْطَرَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میرے پاس تشریف لاتے تو پوچھتے: کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟ جب میں کہتی: نہیں، تو فرماتے: ”میں روزے سے ہوں“، ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، تو ہم نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ہدیے میں (کھجور، گھی اور پنیر سے بنا ہوا) ملیدہ آیا ہے، اور اسے ہم نے آپ کے لیے بچا رکھا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لاؤ اسے حاضر کرو“۔ طلحہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے سے ہو کر صبح کی تھی لیکن روزہ توڑ دیا۔
Aishah said: When the Prophet ﷺ entered upon me, he would ask: Do you have food ? When we said: No, he would say: I am fasting. Waki added in his version: Another day when he entered upon us, we said: Messenger of Allah, some pudding (hair) has been presented to us and we have retained it for you. He said: Bring it to me. Talhah said: He fasted in the morning, but broke his fast (that day).
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2449
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير بن عبد الحميد، عن يزيد بن ابي زياد، عن عبد الله بن الحارث، عن ام هانئ، قالت: لما كان يوم الفتح فتح مكة، جاءت فاطمة فجلست عن يسار رسول الله صلى الله عليه وسلم وام هانئ عن يمينه. قالت: فجاءت الوليدة بإناء فيه شراب فناولته فشرب منه، ثم ناوله ام هانئ فشربت منه. فقالت: يا رسول الله،" لقد افطرت وكنت صائمة. فقال لها: اكنت تقضين شيئا؟ قالت: لا. قال: فلا يضرك إن كان تطوعا". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ، قَالَتْ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ فَتْحِ مَكَّةَ، جَاءَتْ فَاطِمَةُ فَجَلَسَتْ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُمُّ هَانِئٍ عَنْ يَمِينِهِ. قَالَتْ: فَجَاءَتْ الْوَلِيدَةُ بِإِنَاءٍ فِيهِ شَرَابٌ فَنَاوَلَتْهُ فَشَرِبَ مِنْهُ، ثُمَّ نَاوَلَهُ أُمَّ هَانِئٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ. فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" لَقَدْ أَفْطَرْتُ وَكُنْتُ صَائِمَةً. فَقَالَ لَهَا: أَكُنْتِ تَقْضِينَ شَيْئًا؟ قَالَتْ: لَا. قَالَ: فَلَا يَضُرُّكِ إِنْ كَانَ تَطَوُّعًا".
ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فتح مکہ کا دن تھا، فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب بیٹھ گئیں اور میں دائیں جانب بیٹھی، اس کے بعد لونڈی برتن میں کوئی پینے کی چیز لائی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا، آپ نے اس میں سے نوش فرمایا، پھر مجھے دے دیا، میں نے بھی پیا، پھر میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! میں تو روزے سے تھی، میں نے روزہ توڑ دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم کسی روزے کی قضاء کر رہی تھیں؟“ جواب دیا نہیں، فرمایا: ”اگر نفلی روزہ تھا تو تجھے کوئی نقصان نہیں“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18004)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصوم 34 (732)، مسند احمد (6/342) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کی پچھلی روایت سے فجر ہی سے نیت کا وجوب ثابت ہوتا ہے اور اس باب کی دونوں روایتوں سے عدم وجوب! دونوں میں تطبیق یہ ہے کہ حفصہ کی روایت فرض روزے سے متعلق ہے، اور باب کی دونوں روایتیں نفلی روزے سے متعلق ہیں، سیاق سے یہ صاف ظاہر ہے۔
Narrated Umm Hani: On the days of the conquest of Makkah, when Makkah was captured, Fatimah came and sat on the left side of the Messenger of Allah ﷺ, and Umm Hani was on his right side. A slave-girl brought a vessel which contained some drink; she gave it to him and he drank of it. He then gave it to Umm Hani who drank of it. She said: Messenger of Allah, I have broken my fast; I was fasting. He said to her: Were you making atonement for something? She replied: No. He said: Then it does not harm you if it was voluntary (fast).
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2450
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف يزيد بن أبي زياد ضعيف وللحديث شواھد ضعيفة عندالترمذي (731،732) وغيره انوار الصحيفه، صفحه نمبر 91
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عبد الله بن وهب، اخبرني حيوة بن شريح، عن ابن الهاد، عن زميل مولى عروة، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، قالت: اهدي لي ولحفصة طعام وكنا صائمتين فافطرنا، ثم دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلنا له: يا رسول الله، إنا اهديت لنا هدية فاشتهيناها فافطرنا. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا عليكما صوما مكانه يوما آخر". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ زُمَيْلٍ مَوْلَى عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أُهْدِيَ لِي وَلِحَفْصَةَ طَعَامٌ وَكُنَّا صَائِمَتَيْنِ فَأَفْطَرْنَا، ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا أُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ فَاشْتَهَيْنَاهَا فَأَفْطَرْنَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا عَلَيْكُمَا صُومَا مَكَانَهُ يَوْمًا آخَرَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے اور ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے لیے کچھ کھانا ہدیے میں آیا، ہم دونوں روزے سے تھیں، ہم نے روزہ توڑ دیا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہم نے آپ سے دریافت کیا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ہدیہ آیا تھا ہمیں اس کے کھانے کی خواہش ہوئی تو روزہ توڑ دیا (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ توڑ دیا تو کوئی بات نہیں، دوسرے دن اس کے بدلے رکھ لینا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16337)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصوم 36 (735)، موطا امام مالک/الصیام 18 (50) (ضعیف)» (اس کے راوی زُمَیل مجہول ہیں)
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Some food was presented to me and Hafsah. We were fasting, but broke our fast. Then the Messenger of Allah ﷺ entered upon us. We said to him: A gift was presented to us; we coveted it and we broke our fast. The Messenger of Allah ﷺ said: There is no harm to you; keep a fast another day in lieu of it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2451
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف زميل مجهول (تق: 2036) وقال البخاري: ”ولا يعرف لزميل سماع من عروة ولا ليزيد من زميل ولا تقوم به الحجة“ (التاريخ الكبير 450/3) وللحديث شاهد ضعيف عند الترمذي (735) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 91
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام بن منبه، انه سمع ابا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تصوم المراة وبعلها شاهد إلا بإذنه غير رمضان، ولا تاذن في بيته وهو شاهد إلا بإذنه". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَصُومُ الْمَرْأَةُ وَبَعْلُهَا شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ غَيْرَ رَمَضَانَ، وَلَا تَأْذَنُ فِي بَيْتِهِ وَهُوَ شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر کوئی عورت روزہ نہ رکھے سوائے رمضان کے، اور بغیر اس کی اجازت کے اس کی موجودگی میں کسی کو گھر میں آنے کی اجازت نہ دے“۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: It is not allowable for a woman to keep (voluntary) fast when her husband is present without his permission, and she may not allow anyone to enter his house without his permission.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2452
قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون ذكر رمضان
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5192) صحيح مسلم (1026)
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي سعيد، قال: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم ونحن عنده. فقالت: يا رسول الله، إن زوجي صفوان بن المعطل يضربني إذا صليت، ويفطرني إذا صمت، ولا يصلي صلاة الفجر حتى تطلع الشمس. قال وصفوان عنده: قال: فساله عما قالت، فقال: يا رسول الله، اما قولها يضربني إذا صليت، فإنها تقرا بسورتين وقد نهيتها، قال: فقال: لو كانت سورة واحدة لكفت الناس. واما قولها يفطرني، فإنها تنطلق فتصوم وانا رجل شاب فلا اصبر. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ:" لا تصوم امراة إلا بإذن زوجها". واما قولها إني لا اصلي حتى تطلع الشمس، فإنا اهل بيت قد عرف لنا ذاك، لا نكاد نستيقظ حتى تطلع الشمس. قال:" فإذا استيقظت فصل". قال ابو داود: رواه حماد يعني ابن سلمة، عن حميد او ثابت، عن ابي المتوكل. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ. فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ زَوْجِي صَفْوَانَ بْنَ الْمُعَطَّلِ يَضْرِبُنِي إِذَا صَلَّيْتُ، وَيُفَطِّرُنِي إِذَا صُمْتُ، وَلَا يُصَلِّي صَلَاةَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ. قَالَ وَصَفْوَانُ عِنْدَهُ: قَالَ: فَسَأَلَهُ عَمَّا قَالَتْ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمَّا قَوْلُهَا يَضْرِبُنِي إِذَا صَلَّيْتُ، فَإِنَّهَا تَقْرَأُ بِسُورَتَيْنِ وَقَدْ نَهَيْتُهَا، قَالَ: فَقَالَ: لَوْ كَانَتْ سُورَةً وَاحِدَةً لَكَفَتِ النَّاسَ. وَأَمَّا قَوْلُهَا يُفَطِّرُنِي، فَإِنَّهَا تَنْطَلِقُ فَتَصُومُ وَأَنَا رَجُلٌ شَابٌّ فَلَا أَصْبِرُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ:" لَا تَصُومُ امْرَأَةٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا". وَأَمَّا قَوْلُهَا إِنِّي لَا أُصَلِّي حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَإِنَّا أَهْلُ بَيْتٍ قَدْ عُرِفَ لَنَا ذَاكَ، لَا نَكَادُ نَسْتَيْقِظُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ. قَالَ:" فَإِذَا اسْتَيْقَظْتَ فَصَلِّ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ أَوْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، ہم آپ کے پاس تھے، کہنے لگی: اللہ کے رسول! میرے شوہر صفوان بن معطل رضی اللہ عنہ جب نماز پڑھتی ہوں تو مجھے مارتے ہیں، اور روزہ رکھتی ہوں تو روزہ تڑوا دیتے ہیں، اور فجر سورج نکلنے سے پہلے نہیں پڑھتے۔ صفوان اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ان باتوں کے متعلق پوچھا جو ان کی بیوی نے بیان کیا تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس کا یہ الزام کہ نماز پڑھنے پر میں اسے مارتا ہوں تو بات یہ ہے کہ یہ دو دو سورتیں پڑھتی ہے جب کہ میں نے اسے (دو دو سورتیں پڑھنے سے) منع کر رکھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ اگر ایک ہی سورت پڑھ لیں تب بھی کافی ہے“۔ صفوان نے پھر کہا کہ اور اس کا یہ کہنا کہ میں اس سے روزہ افطار کرا دیتا ہوں تو یہ روزہ رکھتی چلی جاتی ہے، میں جوان آدمی ہوں صبر نہیں کر پاتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن فرمایا: ”کوئی عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر (نفل روزہ) نہ رکھے“۔ رہی اس کی یہ بات کہ میں سورج نکلنے سے پہلے نماز نہیں پڑھتا تو ہم اس گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں جس کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ سورج نکلنے سے پہلے ہم اٹھ ہی نہیں پاتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بھی جاگو نماز پڑھ لیا کرو ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4012)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الصیام 53 (1762)، مسند احمد (3/80، 84)، سنن الدارمی/الصوم 20 (1760) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: صفوان بن معطل رضی اللہ عنہ کے اس بیان سے یہ معلوم ہوا کہ گویا آپ شرعی طور پر اس بات میں معذور تھے، اور یہ واقعہ کبھی کبھار کا ہی ہو سکتا ہے، جس کو مسئلہ بنا کر ان کی بیوی نے عدالت نبوی میں پیش کیا۔ صحابی رسول کے بارے میں یہ سوچا بھی نہیں جا سکتا کہ قصداً و عمداً وہ نماز میں تساہلی کرے گا، رات بھر کی محنت و مزدوری کے بعد آدمی تھک کر چور ہو جاتا ہے، اور فطری طور پر آخری رات کی نیند سے خود سے یا جلدی بیدار ہونا مشکل مسئلہ ہے، اگر کبھی ایسی معذوری ہو جائے تو بیداری کے بعد نماز ادا کر لی جائے، ایک بات یہ بھی واضح رہے کہ صفوان اور ان کے خاندان کے لوگ گہری نیند اور تاخیر سے اٹھنے کی عادت میں مشہور تھے، جیسا کہ زیر بحث حدیث میں صراحت ہے، نیز مسند احمد میں صفوان کا قول ہے کہ: میں گہری نیند والا ہوں، اور ایسے خاندان سے ہوں جو اپنی گہری نیند کے بارے میں مشہور ہیں (۳؍۸۴- ۸۵)۔ نیز مسند احمد میں ہے کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا کہ کن وقتوں میں نماز مکروہ ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر کے بعد نماز سے رک جاؤ حتیٰ کہ سورج نکل آئے، جب سورج نکل آئے تو نماز پڑھو ...“(۵ ؍۳۱۲)۔ چنانچہ غزوات میں اپنی اسی عادت کی بنا پر قافلہء مجاہدین میں سب سے بعد میں لوگوں کے گرے پڑے سامان سمیٹ کر قافلہ سے مل جاتے (ملاحظہ ہو واقعہ إفک جو کہ غزوہ بنی مصطلق میں ہوا)۔ یہ بھی واضح رہے کہ فجر میں مسلسل غیر حاضری کا معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مخفی نہیں رہ سکتا، بلکہ یہ حرکت تو منافقین سے سرزد ہوتی تھی، اور صحابہ کرام کے بارے میں یا صفوان رضی اللہ عنہ کے بارے میں تاریخ خاموش ہے۔
Narrated Abu Saeed al-Khudri: A woman came to the Prophet ﷺ while we were with him. She said: Messenger of Allah, my husband, Safwan ibn al-Mu'attal, beats me when I pray, and makes me break my fast when I keep a fast, and he does not offer the dawn prayer until the sun rises. He asked Safwan, who was present, about what she had said. He replied: Messenger of Allah, as for her statement "he beats me when I pray", she recites two surahs (during prayer) and I have prohibited her (to do so). He (the Prophet) said: If one surah is recited (during prayer), that is sufficient for the people. (Safwan continued: ) As regards her saying "he makes me break my fast, " she dotes on fasting; I am a young man, I cannot restrain myself. The Messenger of Allah ﷺ said on that day: A woman should not fast except with the permission of her husband. (Safwan said: ) As for her statement that I do not pray until the sun rises, we are a people belonging to a class, and that (our profession of supplying water) is already known about us. We do not awake until the sun rises. He said: When you awake, offer your prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2453
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (1762) الأعمش مدلس وعنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 91
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد، حدثنا ابو خالد، عن هشام، عن ابن سيرين، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا دعي احدكم فليجب، فإن كان مفطرا فليطعم، وإن كان صائما فليصل". قال هشام: والصلاة الدعاء. قال ابو داود: رواه حفص بن غياث، ايضا عن هشام. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجِبْ، فَإِنْ كَانَ مُفْطِرًا فَلْيَطْعَمْ، وَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيُصَلِّ". قَالَ هِشَامٌ: وَالصَّلَاةُ الدُّعَاءُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، أَيْضًا عَنْ هِشَامٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو اسے قبول کرنا چاہیئے، اگر روزے سے نہ ہو تو کھا لے، اور اگر روزے سے ہو تو اس کے حق میں دعا کر دے“۔ ہشام کہتے ہیں: «صلاۃ» سے مراد دعا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14573)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/242)، سنن الدارمی/الصوم 31 (1778) (صحیح)»
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: When one of you receives an invitation (for a meal), he should accept it. If he isn to fasting, he should eat, and if he is fasten, he should pray. Hisham said: The word salat means to pray (for him to Allah). Abu Dawud said: This tradition has also been narrated by Hafs bin Ghiyath from Hisham.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2454
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا دعي احدكم إلى طعام وهو صائم، فليقل: إني صائم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى طَعَامٍ وَهُوَ صَائِمٌ، فَلْيَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت دی جائے اور وہ روزے سے ہو تو اسے کہنا چاہیئے کہ میں روزے سے ہوں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الصیام 28 (1150)، سنن الترمذی/الصوم 64 (781)، سنن ابن ماجہ/الصیام 47 (1750)، (تحفة الأشراف: 13671)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/242)، دی/المناسک 31 (1778) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن عقيل، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يعتكف العشر الاواخر من رمضان حتى قبضه الله"، ثم اعتكف ازواجه من بعده. (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ"، ثُمَّ اعْتَكَفَ أَزْوَاجُهُ مِنْ بَعْدِهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول وفات تک رہا، پھر آپ کے بعد آپ کی بیویوں نے اعتکاف کیا۔
Aishah said: The Prophet ﷺ used to observe retirement (Itikaf) to the mosque during the last ten days of Ramadan till Allah took him, and then his wives observed retirement to the mosque after his death.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2456
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2026) صحيح مسلم (1172)