(موقوف) حدثنا عيسى بن حماد، اخبرنا الليث يعني ابن سعد، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن منصور الكلبي،" ان دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبة من الفسطاط وذلك ثلاثة اميال في رمضان. ثم إنه افطر وافطر معه ناس، وكره آخرون ان يفطروا. فلما رجع إلى قريته، قال: والله لقد رايت اليوم امرا ما كنت اظن اني اراه، إن قوما رغبوا عن هدي رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه". يقول ذلك للذين صاموا. ثم قال عند ذلك: اللهم اقبضني إليك. (موقوف) حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ مَنْصُورٍ الْكَلْبِيِّ،" أَنَّ دِحْيَةَ بْنَ خَلِيفَةَ خَرَجَ مِنْ قَرْيَةٍ مِنْ دِمَشْقَ مَرَّةً إِلَى قَدْرِ قَرْيَةِ عُقْبَةَ مِنْ الْفُسْطَاطِ وَذَلِكَ ثَلَاثَةُ أَمْيَالٍ فِي رَمَضَانَ. ثُمَّ إِنَّهُ أَفْطَرَ وَأَفْطَرَ مَعَهُ نَاسٌ، وَكَرِهَ آخَرُونَ أَنْ يُفْطِرُوا. فَلَمَّا رَجَعَ إِلَى قَرْيَتِهِ، قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ الْيَوْمَ أَمْرًا مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنِّي أَرَاهُ، إِنَّ قَوْمًا رَغِبُوا عَنْ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ". يَقُولُ ذَلِكَ لِلَّذِينَ صَامُوا. ثُمَّ قَالَ عِنْدَ ذَلِكَ: اللَّهُمَّ اقْبِضْنِي إِلَيْكَ.
منصور کلبی سے روایت ہے کہ دحیہ بن خلیفہ کلبی رضی اللہ عنہ ایک بار رمضان میں دمشق کی کسی بستی سے اتنی دور نکلے جتنی دور فسطاط سے عقبہ بستی ہے اور وہ تین میل ہے، پھر انہوں نے اور ان کے ساتھ کے کچھ لوگوں نے تو روزہ توڑ دیا لیکن کچھ دوسرے لوگوں نے روزہ توڑنے کو ناپسند کیا، جب وہ اپنی بستی میں لوٹ کر آئے تو کہنے لگے: اللہ کی قسم! آج میں نے ایسا منظر دیکھا جس کا میں نے کبھی گمان بھی نہیں کیا تھا، لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے طریقے سے اعراض کیا، یہ بات وہ ان لوگوں کے متعلق کہہ رہے تھے، جنہوں نے سفر میں روزہ رکھا تھا، پھر انہوں نے اسی وقت دعا کی: اے اللہ! مجھے اپنی طرف اٹھا لے (یعنی اس پر آشوب دور میں زندہ رہنے سے موت اچھی ہے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3537)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/398) (ضعیف)» (اس کے راوی منصور کلبی مجہول ہیں)
Narrated Dihyah: Mansur al-Kalbi said: Dihyah ibn Khalifah once went out from a village of Damascus at as much distance as it measures between Aqabah and al-Fustat during Ramadan; and that is three miles. He then broke his fast and the people broke their fast along with him. But some of them disliked to break their fast. When he came back to his village, he said: I swear by Allah, today I witnessed a thing of which I could not even think to see. The people detested the way of the Messenger of Allah ﷺ and his Companions. He said this to those who fasted. At this moment he said: O Allah, make me die.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2407
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن رواه ابن خزيمة (2041 وسنده حسن) منصور الكلبي وثقه العجلي المعتدل وابن حبان فھو صدوق حسن الحديث
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن المهلب بن ابي حبيبة، حدثنا الحسن، عن ابي بكرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يقولن احدكم إني صمت رمضان كله وقمته كله". فلا ادري اكره التزكية، او قال: لا بد من نومة او رقدة. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ الْمُهَلَّبِ بْنِ أَبِي حَبِيبَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ إِنِّي صُمْتُ رَمَضَانَ كُلَّهُ وَقُمْتُهُ كُلَّهُ". فَلَا أَدْرِي أَكَرِهَ التَّزْكِيَةَ، أَوْ قَالَ: لَا بُدَّ مِنْ نَوْمَةٍ أَوْ رَقْدَةٍ.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی یہ نہ کہے کہ میں نے پورے رمضان کے روزے رکھے، اور پورے رمضان کا قیام کیا“۔ راوی حدیث کہتے ہیں: مجھے معلوم نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ ممانعت خود اپنے آپ کو پاکباز و عبادت گزار ظاہر کرنے کی ممانعت کی بنا پر تھی، یا اس وجہ سے تھی کہ وہ لازمی طور پر کچھ نہ کچھ سویا ضرور ہو گا (اس طرح یہ غلط بیانی ہو جائے گی)۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الصیام 4 (2111)، (تحفة الأشراف: 11664)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/40، 41، 48، 52) (ضعیف)» (اس کے راوی حسن بصری مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)
Narrated Abu Bakrah: The Prophet ﷺ said: One of you should not say: I fasted the whole of Ramadan, and I prayed during the night in the whole of Ramadan. I do not know whether he disliked the purification; or he (the narrator) said: He must have slept a little and taken rest.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2409
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (2111) الحسن البصري عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 90
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، وزهير بن حرب، وهذا حديثه، قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن ابي عبيد، قال: شهدت العيد مع عمر فبدا بالصلاة قبل الخطبة، ثم قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن صيام هذين اليومين، اما يوم الاضحى فتاكلون من لحم نسككم، واما يوم الفطر ففطركم من صيامكم". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَهَذَا حَدِيثُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، ثُمّ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ صِيَامِ هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ، أَمَّا يَوْمُ الْأَضْحَى فَتَأْكُلُونَ مِنْ لَحْمِ نُسُكِكُمْ، وَأَمَّا يَوْمُ الْفِطْرِ فَفِطْرُكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ".
ابو عبید کہتے ہیں کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ عید میں حاضر ہوا، انہوں نے خطبے سے پہلے نماز پڑھائی پھر انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے: عید الاضحی کے روزے سے تو اس لیے کہ تم اس میں اپنی قربانیوں کا گوشت کھاتے ہو، اور عید الفطر کے روزے سے اس لیے کہ تم اپنے روزوں سے فارغ ہوتے ہو۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 66 (1990)، الأضاحی 16 (5571)، صحیح مسلم/الصیام 22 (1137)، سنن الترمذی/الصوم 58 (771)، سنن ابن ماجہ/الصیام 36 (1722)، (تحفة الأشراف: 10663)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/العیدین 2 (5)، مسند احمد (1/24، 34، 40) (صحیح)»
Narrated Abu Ubaid: I attended the Eid (prayer) along with Umar. He offered prayer before the sermon. He then said: The Messenger of Allah ﷺ prohibited fasting on these two days. As regards Id al-Adha, you eat the meat of your sacrificial animals. As for Eid al-Fitr, you break (i. e. end) your fast.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2410
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1990) صحيح مسلم (1137)
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا عمرو بن يحيى، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيام يومين يوم الفطر ويوم الاضحى، وعن لبستين الصماء، وان يحتبي الرجل في الثوب الواحد، وعن الصلاة في ساعتين بعد الصبح وبعد العصر". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِ يَوْمَيْنِ يَوْمِ الْفِطْرِ وَيَوْمِ الْأَضْحَى، وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ الصَّمَّاءِ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، وَعَنِ الصَّلَاةِ فِي سَاعَتَيْنِ بَعْدَ الصُّبْحِ وَبَعْدَ الْعَصْرِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دنوں کے روزوں سے منع فرمایا: ایک عید الفطر کے دوسرے عید الاضحی کے، اسی طرح دو لباسوں سے منع فرمایا ایک صمّاء ۱؎ دوسرے ایک کپڑے میں احتباء ۲؎ کرنے سے (جس سے ستر کھلنے کا اندیشہ رہتا ہے) نیز دو وقتوں میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا: ایک فجر کے بعد، دوسرے عصر کے بعد۔
وضاحت: ۱؎: «صماء» کی صورت یہ ہے کہ آدمی پورے جسم پر کپڑا لپیٹ لے جس میں کوئی ایسا شگاف نہ ہو کہ ہاتھ باہر نکال سکے اور اپنے ہاتھ سے کوئی موذی چیز دفع کر سکے۔ ۲؎: «احتباء» کی صورت یہ ہے کہ دونوں پاؤں کھڑا رکھے، انہیں پیٹ سے ملائے رکھے، اور دونوں سرین پر بیٹھے اور کپڑے سے دونوں پاؤں اور پیٹ باندھ لے یا ہاتھوں سے حلقہ دے لے۔
Narrated Abu Saeed Al Khudri: The Messenger of Allah ﷺ forbade fasting on two days, al-Fitr (breaking the fast of Ramadan) and al-Adha (the day of sacrifice), and wearing a tight single garment the raising of which discloses private parts, and sitting with one's legs drawn up and wrapped in one's garment, and forbade praying at two hours, after the Fajr prayer and after the Asr prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2411
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1991، 1992) صحيح مسلم (827 بعد ح 1138)
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، عن مالك، عن يزيد بن الهاد، عن ابي مرة مولى ام هانئ، انه دخل مع عبد الله بن عمرو على ابيه عمرو بن العاص فقرب إليهما طعاما، فقال:" كل. فقال: إني صائم. فقال عمرو: كل، فهذه الايام التي كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يامرنا بإفطارها وينهانا عن صيامها. قال مالك: وهي ايام التشريق". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ، أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَلَى أَبِيهِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقَرَّبَ إِلَيْهِمَا طَعَامًا، فَقَالَ:" كُلْ. فَقَالَ: إِنِّي صَائِمٌ. فَقَالَ عَمْرٌو: كُلْ، فَهَذِهِ الْأَيَّامُ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِإِفْطَارِهَا وَيَنْهَانَا عَنْ صِيَامِهَا. قَالَ مَالِكٌ: وَهِيَ أَيَّامُ التَّشْرِيقِ".
ام ہانی رضی اللہ عنہا کے غلام ابو مرہ سے روایت ہے کہ وہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے ہمراہ ان کے والد عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو انہوں نے دونوں کے لیے کھانا پیش کیا اور کہا کہ کھاؤ، تو عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا: ”میں تو روزے سے ہوں“، اس پر عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: کھاؤ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ان دنوں میں روزہ توڑ دینے کا حکم فرماتے اور روزہ رکھنے سے منع فرماتے تھے۔ مالک کا بیان ہے کہ یہ ایام تشریق کی بات ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10751)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 44(137)، مسند احمد (4/197)، سنن الدارمی/الصوم 48 (1808) (صحیح)»
Abu Murrah, the client of Umm Hani, entered along with Abdullah bin Amr upon his father Amr bin 'As and he brought food for him. He said: Eat. He said: I am fasting. Amr said: Eat, these are the days on which the Messenger of Allah ﷺ used to command us to break fast, and forbid us to keep fast. The narrator Malik said: These are the day of al-tashriq (i. e. 11th, 12th, and 13th of Dhu al-Hijjah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2412
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یوم عرفہ یوم النحر اور ایام تشریق ہم اہل اسلام کی عید ہے، اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں“۔
Narrated Uqbah ibn Amir: The Prophet ﷺ said: The day of Arafah, the day of sacrifice, the days of tashriq are (the days of) our festival, O people of Islam. These are the days of eating and drinking.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2413
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه الترمذي (773 وسنده حسن) ورواه النسائي (3007 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يصم احدكم يوم الجمعة إلا ان يصوم قبله بيوم او بعده". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَصُمْ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَّا أَنْ يَصُومَ قَبْلَهُ بِيَوْمٍ أَوْ بَعْدَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں کوئی جمعہ کو روزہ نہ رکھے سوائے اس کے کہ ایک دن پہلے یا بعد کو ملا کر رکھے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصیام 24 (1144)، سنن الترمذی/الصوم 42 (743)، سنن ابن ماجہ/الصیام 37 (1723)، (تحفة الأشراف: 12503)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 63(1985)، مسند احمد (2/458) (صحیح)»
عبداللہ بن بسر سلمی مازنی رضی اللہ عنہما اپنی بہن مّاء رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرض روزے کے علاوہ کوئی روزہ سنیچر (ہفتے) کے دن نہ رکھو اگر تم میں سے کسی کو (اس دن کا نفلی روزہ توڑنے کے لیے) کچھ نہ ملے تو انگور کا چھلکہ یا درخت کی لکڑی ہی چبا لے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ منسوخ حدیث ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصوم 43 (744)، سنن ابن ماجہ/الصیام 38 (1726)، (تحفة الأشراف: 15910، 18964، 19250)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/368)، سنن الدارمی/الصوم 40 (1790) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے، اور اس میں کراہت کا مطلب یہ ہے کہ آدمی سنیچر کو روزہ کے لئے مخصوص کر دے، کیونکہ یہود اس دن کی تعظیم کرتے ہیں، اس تأویل کی صورت میں امام ابوداود کا اسے منسوخ کہنا درست نہیں ہے، اور کسی صورت میں اس حدیث میں اور اگلے باب کی حدیث (اور اس دن کے صیام نبوی کی احادیث) میں کوئی تعارض نہیں باقی رہ جاتا، کہ روزہ رکھنے کی صورت میں اس دن کو مخصوص نہیں کیا گیا، (ملاحظہ ہو: تہذیب السنن لابن القیم ۳؍ ۲۹۷- ۳۰۱، و زاد المعاد۱؍۲۳۷- ۲۳۸، وصحیح ابی داود ۷؍۱۸۰)
Narrated As-Samma sister of Abdullah ibn Busr: The Prophet ﷺ said: Do not fast on Saturday except what has been made obligatory on you; and if one of you can get nothing but a grape skin or a piece of wood from a tree, he should chew it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2415
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (2063) أخرجه الترمذي (744 وسنده صحيح) وابن ماجه (1726 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا همام، عن قتادة. ح وحدثنا حفص بن عمر، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن ابي ايوب، قال حفص العتكي، عن جويرية بنت الحارث، ان النبي صلى الله عليه وسلم" دخل عليها يوم الجمعة وهي صائمة. فقال: اصمت امس؟ قالت: لا. قال: تريدين ان تصومي غدا؟ قالت: لا. قال: فافطري". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ. ح وحَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ حَفْصٌ الْعَتَكِيُّ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" دَخَلَ عَلَيْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهِيَ صَائِمَةٌ. فَقَالَ: أَصُمْتِ أَمْسِ؟ قَالَتْ: لَا. قَالَ: تُرِيدِينَ أَنْ تَصُومِي غَدًا؟ قَالَتْ: لَا. قَالَ: فَأَفْطِرِي".
ام المؤمنین جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں جمعہ کے دن تشریف لائے اور وہ روزے سے تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تم نے کل بھی روزہ رکھا تھا؟“ کہا: نہیں، فرمایا: ”کل روزہ رکھنے کا ارادہ ہے؟“ بولیں: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر روزہ توڑ دو“۔
Narrated Juwairiyah, daughter of al-Harith: That the Prophet ﷺ entered upon her on Friday while she was fasting. He asked: Did you fast yesterday ? She said: No. He again asked: Do you intend to fast tomorrow ? She said: No. He said: So break your fast.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2416