سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
46. باب قَدْرِ مَسِيرَةِ مَا يُفْطِرُ فِيهِ
46. باب: کتنی دور کے سفر میں روزہ نہ رکھا جائے۔
Chapter: The Extent Of The Distance For Breaking The Fast.
حدیث نمبر: 2414
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا مسدد، حدثنا المعتمر، عن عبيد الله، عن نافع، ان ابن عمر كان" يخرج إلى الغابة فلا يفطر ولا يقصر".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ" يَخْرُجُ إِلَى الْغَابَةِ فَلَا يُفْطِرُ وَلَا يَقْصِرُ".
نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما غابہ ۱؎ جاتے تو نہ تو روزہ توڑتے، اور نہ ہی نماز قصر کرتے۔

وضاحت:
۱؎: غابہ ایک جگہ ہے جو مدینہ سے تھوڑی دور کے فاصلہ پر شام کے راستے میں پڑتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:؟؟؟) (صحیح موقوف)» ‏‏‏‏

Nafi said: Ibn Umar used to go out to al-Ghabah (jungle), but he neither broke his fast, nor shortened his prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2408


قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2414 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2414  
فوائد ومسائل:
(غابة) مدینے سے شام کی طرف بالائی جانب ایک جگہ کا نام ہے جو تقریبا ایک برید (چار فرسخ/تقریبا 22 کلو میٹر) دور ہے۔
اتنی مسافت پر قصر جائز ہے اور افطار بھی جائز ہے، لیکن اگر کوئی شخص قصر کرتا ہے نہ افطار، تو یہ بھی جائز ہے۔
کیونکہ قصر و افطار فرض نہیں ہے، بلکہ ایک رخصت ہے، جس سے فائدہ اٹھانا افضل ہے، لیکن فرض وواجب بہرحال نہیں ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2414   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.