(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج، اخبرني ابو الزبير، انه سمع عبد الرحمن بن ايمن مولى عروة يسال ابن عمر و ابو الزبير يسمع، قال: كيف ترى في رجل طلق امراته حائضا؟ قال: طلق عبد الله بن عمر امراته وهي حائض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسال عمر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن عبد الله بن عمر طلق امراته وهي حائض، قال عبد الله: فردها علي ولم يرها شيئا، وقال:" إذا طهرت فليطلق او ليمسك"، قال ابن عمر: وقرا النبي صلى الله عليه وسلم:" يايها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن في قبل عدتهن 0". قال ابو داود: روى هذا الحديث عن ابن عمر يونس بن جبير و انس بن سيرين و سعيد بن جبير و زيد بن اسلم و ابو الزبير و منصور، عن ابي وائل، معناهم كلهم ان النبي صلى الله عليه وسلم امره ان يراجعها حتى تطهر ثم إن شاء طلق وإن شاء امسك، قال ابو داود: وكذلك رواه محمد بن عبد الرحمن، عن سالم، عن ابن عمر، واما رواية الزهري، عن سالم، و نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم" امره ان يراجعها حتى تطهر ثم تحيض ثم تطهر ثم إن شاء طلق وإن شاء امسك"، قال ابو داود: وروي عن عطاء الخراساني، عن الحسن، عن ابن عمر، نحو رواية نافع و الزهري، والاحاديث كلها على خلاف ما قال ابو الزبير. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَيْمَنَ مَوْلَى عُرْوَةَ يَسْأَلُ ابْنَ عُمَرَ وَ أَبُو الزُّبَيْرِ يَسْمَعُ، قَالَ: كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا؟ قَالَ: طَلَّقَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَرَدَّهَا عَلَيَّ وَلَمْ يَرَهَا شَيْئًا، وَقَالَ:" إِذَا طَهُرَتْ فَلْيُطَلِّقْ أَوْ لِيُمْسِكْ"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَقَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ 0". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ يُونُسُ بْنُ جُبَيْرٍ وَ أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ وَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ وَ زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ وَ أَبُو الزُّبَيْرِ وَ مَنْصُورٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، مَعْنَاهُمْ كُلُّهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ إِنْ شَاءَ طَلَّقَ وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَ، قالَ أَبُو دَاوُدَ: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأَمَّا رِوَايَةُ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، وَ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ ثُمَّ تَطْهُرَ ثُمَّ إِنْ شَاءَ طَلَّقَ وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَ"، قالَ أَبُو دَاوُدَ: وَرُوِيَ عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، نَحْوَ رِوَايَةِ نَافِعٍ وَ الزُّهْرِيِّ، وَالْأَحَادِيثُ كُلُّهَا عَلَى خِلَافِ مَا قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ.
ابن جریج کہتے ہیں کہ ہمیں ابوالزبیر نے خبر دی ہے کہ انہوں نے عروہ کے غلام عبدالرحمٰن بن ایمن کو ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھتے سنا اور وہ سن رہے تھے کہ آپ اس شخص کے متعلق کیا کہتے ہیں جس نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دیدی ہو؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی، تو عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، اور کہا کہ عبداللہ بن عمر نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی ہے، عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو مجھ پر لوٹا دیا اور اس طلاق کو شمار نہیں کیا اور فرمایا: ”جب وہ پاک ہو جائے تو وہ طلاق دے یا اسے روک لے“، ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی «يا أيها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن»”اے نبی! جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو تم انہیں ان کی عدت کے شروع میں طلاق دو“(سورۃ الطلاق: ۱)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یونس بن جبیر، انس بن سیرین، سعید بن جبیر، زید بن اسلم، ابوالزبیر اور منصور نے ابووائل کے طریق سے روایت کیا ہے، سب کا مفہوم یہی ہے کہ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ رجوع کر لیں یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائے پھر اگر چاہیں تو طلاق دیدیں اور چاہیں تو باقی رکھیں“۔ اسی طرح اسے محمد بن عبدالرحمٰن نے سالم سے، اور سالم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے البتہ زہری کی جو روایت سالم اور نافع کے طریق سے ابن عمر سے مروی ہے، اس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اس سے رجوع کر لیں یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائے، پھر اسے حیض آئے اور پھر پاک ہو، پھر اگر چاہیں تو طلاق دیں اور اگر چاہیں تو رکھے رہیں، اور عطاء خراسانی سے روایت کیا گیا ہے انہوں نے حسن سے انہوں نے ابن عمر سے نافع اور زہری کی طرح روایت کی ہے، اور یہ تمام حدیثیں ابوالزبیر کی بیان کردہ روایت کے مخالف ہیں ۱؎۔
Abdur Rahman ibn Ayman, the client of Urwah, asked Ibn Umar and Abu al-Zubayr was was listening: What do you think if a man divorces his wife while she is menstruating? He said: Abdullah ibn Umar divorced his wife while she was menstruating during the time of the Messenger of Allah ﷺ. So Umar asked the Messenger of Allah ﷺ saying: Abdullah ibn Umar divorced his wife while she was menstruating. Abdullah said: He returned her to me and did not count it (the pronouncement) anything. He said: When she is purified, he may divorce her or keep her with him. Ibn Umar said: The Prophet ﷺ recited the Quranic verse: O Prophet, when you divorce women, divorce them in the beginning of their waiting period. " Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Yunus bin Jubair, Anas bin Sirin bin Jubair, Zaid bin Aslam, Abu al-Zubair and Mansur from Abu Wail on the authority of Ibn Umar. They all agreed on the theme that the Prophet ﷺ commanded him to take her back (and keep her) till she was purified. Then if he desired, he might divorce her or keep her with him if he wanted to do so. The version narrated by al-Zuhri from Salim from Nafi on the authority of Ibn Umar has: The Prophet ﷺ commanded him to take her back (and keep her) till she is purified, and then has menstrual discharge, and then she is purified. Then if he desires, he may divorce her and if he desires he may keep her. Abu Dawud said: A version like that of Nafi and al-Zuhri has also been transmitted by Ata al-Khurasani from al-Hasan on the authority of Ibn Umar. All the versions of this tradition contradict the one narrated by Abu al-Zubair.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2180
مطرف بن عبداللہ سے روایت ہے کہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو اپنی بیوی کو طلاق دیدے پھر اس کے ساتھ صحبت بھی کر لے اور اپنی طلاق اور رجعت کے لیے کسی کو گواہ نہ بنائے تو انہوں نے کہا کہ تم نے سنت کے خلاف طلاق دی اور سنت کے خلاف رجعت کی، اپنی طلاق اور رجعت دونوں کے لیے گواہ بناؤ اور پھر اس طرح نہ کرنا۔
Narrated Mutarrif ibn Abdullah: Imran ibn Husayn was asked about a person who divorces his wife, and then has intercourse with her, but he does not call any witness to her divorce nor to her restoration. He said: You divorced against the sunnah and took her back against the sunnah. Call someone to bear witness to her divorce, and to her return in marriage, and do not repeat it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2181
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه ابن ماجه (2025 وسنده صحيح)
بنی نوفل کے غلام ابوحسن نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس غلام کے بارے میں فتویٰ پوچھا جس کے نکاح میں کوئی لونڈی تھی تو اس نے اسے دو طلاق دے دی اس کے بعد وہ دونوں آزاد کر دیئے گئے، تو کیا غلام کے لیے درست ہے کہ وہ اس لونڈی کو نکاح کا پیغام دے؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کا فیصلہ دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطلاق 19 (3457)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 32 (2082)، (تحفة الأشراف: 6561)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/229، 334) (ضعیف)»
Narrated Umar ibn Mutab: Abu Hasan, a client of Banu Nawfal asked Ibn Abbas: A slave had a wife who was a slave-girl. He divorced her by two pronouncements. Afterwards both of them were freed. Is it permissible for him to ask her in marriage again? He said: Yes. This is a decision given by the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2182
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (3457،3458) ابن ماجه (2082) عمر بن معتب ضعيف (تقريب التهذيب: 4971) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 82
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عثمان بن عمر، اخبرنا علي، بإسناده ومعناه بلا إخبار. قال ابن عباس:" بقيت لك واحدة، قضى به رسول الله صلى الله عليه وسلم". قال ابو داود: سمعت احمد بن حنبل، قال: قال عبد الرزاق: قال ابن المبارك لمعمر: من ابو الحسن هذا؟ لقد تحمل صخرة عظيمة، قال ابو داود: ابو الحسن هذا روى عنه الزهري، قال الزهري: وكان من الفقهاء، روى الزهري، عن ابي الحسن احاديث. قال ابو داود: ابو الحسن معروف وليس العمل على هذا الحديث. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا عَلِيٌّ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ بِلَا إِخْبَارٍ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" بَقِيَتْ لَكَ وَاحِدَةٌ، قَضَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ لِمَعْمَرٍ: مَنْ أَبُو الْحَسَنِ هَذَا؟ لَقَدْ تَحَمَّلَ صَخْرَةً عَظِيمَةً، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو الْحَسَنِ هَذَا رَوَى عَنْهُ الزُّهْرِيُّ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَكَانَ مِنَ الْفُقَهَاءِ، رَوَى الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي الْحَسَنِ أَحَادِيثَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو الْحَسَنِ مَعْرُوفٌ وَلَيْسَ الْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ.
عثمان بن عمر کہتے ہیں کہ ہمیں علی نے خبر دی ہے آگے سابقہ سند سے اسی مفہوم کی روایت مذکور ہے لیکن عنعنہ کے صیغے کے ساتھ ہے نہ کہ «أخبرنا» کے صیغے کے ساتھ، اس میں ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: تیرے لیے ایک طلاق باقی رہ گئی ہے، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کا فیصلہ فرمایا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا کہ عبدالرزاق کہتے ہیں کہ ابن مبارک نے معمر سے پوچھا کہ یہ ابوالحسن کون ہیں؟ انہوں نے ایک بھاری چٹان اٹھا لی ہے؟ ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوالحسن وہی ہیں جن سے زہری نے روایت کی ہے، زہری کہتے ہیں کہ وہ فقہاء میں سے تھے، زہری نے ابوالحسن سے کئی حدیثیں روایت کی ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوالحسن معروف ہیں اور اس حدیث پر عمل نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6561، 18934) (ضعیف)» (عمر بن معتب کی وجہ سے یہ روایت بھی ضعیف ہے)
وضاحت: ۱؎: اس جملہ سے اس روایت میں جو کچھ ہے اس کا انکار مقصود ہے۔
The aforesaid tradition (No. 2182) has also been transmitted by Ali (ibn al-Mubarak) through a different chain of narrators to the same effect. This version adds: Ibn Abbas said: There remained one more pronouncement of divorce for you. The Messenger of Allah ﷺ took the same decision. Abu Dawud said: I heard Ahmad bin Hanbal say: Abd al-Razzaq said that Ibn al-Mubarak said to Mamar: Who is this Abu al-Hasan ? He bore a big rock. Abu Dawud said: Al-Zuhri has narrated (traditions) on the authority of this Abu al-Hasan. Al-Zuhri said: He was lawyer, and al-Zuhri narrated many traditions from Abu al-Hasan. Abu Dawud said: Abu al-Hasan is well known narrator. This tradition is not practiced.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2183
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث السابق (2187) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 82
(مرفوع) حدثنا محمد بن مسعود، حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، عن مظاهر، عن القاسم بن محمد، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" طلاق الامة تطليقتان، وقرؤها حيضتان". قال ابو عاصم: حدثني مظاهر، حدثني القاسم، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله، إلا انه قال:" وعدتها حيضتان". قال ابو داود: وهو حديث مجهول. قال ابو داود: الحديثان جميعا ليس العمل عليهما. قال ابو داود: مظاهر ليس بمعروف. قال ابو داود: هذا حديث مجهول. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْعُودٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ مُظَاهِرٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" طَلَاقُ الْأَمَةِ تَطْلِيقَتَانِ، وَقُرْؤُهَا حَيْضَتَانِ". قَالَ أَبُو عَاصِمٍ: حَدَّثَنِي مُظَاهِرٌ، حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" وَعِدَّتُهَا حَيْضَتَانِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُوَ حَدِيثٌ مَجْهُولٌ. قَالَ أَبُو دَاوُدَ: الْحَدِيثَانِ جَمِيعًا لَيْسَ الْعَمَلُ عَلَيْهِمَا. قَالَ أَبُو دَاوُدَ: مُظَاهِرٌ لَيْسَ بِمَعْرُوفٍ. قَالَ أَبُو دَاوُدَ: هَذَا حَدِيثٌ مَجْهُولٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لونڈی کی طلاق دو ہیں اور اس کے قروء دو حیض ہیں“۔ ابوعاصم کہتے ہیں: مجھ سے مظاہر نے بیان کیا وہ کہتے ہیں: مجھ سے قاسم نے انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کیا ہے، لیکن اس میں ہے کہ اس کی عدت دو حیض ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ مجہول حدیث ہے۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Prophet ﷺ said: The divorce of a slave-woman consists in saying it twice and her waiting period is two menstrual courses (qur') Abu Asim said: A similar tradition has been narrated to me by Muzahir and al-Qasim on the authority of Aishah from the Prophet ﷺ, except that he said: And her waiting period ('iddah) is two courses. Abu Dawud said: This tradition is obscure.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2184
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1182) ابن ماجه (2080) مظاهر: ضعيف (تق: 6721) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 82
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طلاق صرف انہیں میں ہے جو تمہارے نکاح میں ہوں، اور آزادی صرف انہیں میں ہے جو تمہاری ملکیت میں ہوں، اور بیع بھی صرف انہیں چیزوں میں ہے جو تمہاری ملکیت میں ہوں“۔ ابن صباح کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ (تمہارے ذمہ) صرف اسی نذر کا پورا کرنا ہے جس کے تم مالک ہو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8736، 8804)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/189، 190)، سنن الترمذی/الطلاق 6 (1181)، ق 17 (2047) (حسن)»
Amr bin Shuaib on his father's authority said that his grandfather (Abdullah ibn Amr ibn al-As): The Prophet ﷺ said: There is no divorce except in what you possess; there is no possession, there is no sale transaction till you possess. The narrator Ibn as-Sabbah added: There is no fulfilling a vow till you possess.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2185
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3282) رواه الترمذي (1181 وسنده حسن) وابن ماجه (2047 وسنده حسن)
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے اسی مفہوم کی روایت مروی ہے اس میں اتنا اضافہ ہے: ”جس نے گناہ کرنے کی قسم کھا لی تو اس قسم کا کوئی اعتبار نہیں نیز جس نے رشتہ توڑنے کی قسم کھا لی اس کا بھی کوئی اعتبار نہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/ الطلاق 17 (2047)، (تحفة الأشراف: 8736)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/185) (حسن)»
The above tradition has also been transmitted by Amr bin Shuaib through a different chain of narrators to the same effect. This version adds “If anyone swears an oath to do an act of disobedience to GOD, his oath is not valid, and if anyone swears an oath to sever relationship, his oath is not valid (i. e., he must not fulfill it)
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2186
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديث السابق (2190)
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے یہی روایت آئی ہے اس میں اتنا اضافہ ہے کہ ”وہی نذر ماننا درست ہے جس کے ذکر سے اللہ تعالیٰ کی رضا مقصود ہو“۔
The above tradition has also been transmitted by Amr bin Shuaib through a different chain of narrators. This version adds The Prophet ﷺ said “There is no vow except in an act which seeks the pleasure of Allah, the Exalted.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2187
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديث السابق (2190)
محمد بن عبید بن ابوصالح (جو ایلیاء میں رہتے تھے) کہتے ہیں کہ میں عدی بن عدی کندی کے ساتھ نکلا یہاں تک کہ میں مکہ آیا تو انہوں نے مجھے صفیہ بنت شیبہ کے پاس بھیجا، اور انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیثیں یاد کر رکھی تھیں، وہ کہتی ہیں: میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”زبردستی کی صورت میں طلاق دینے اور آزاد کرنے کا اعتبار نہیں ہو گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ غلاق کا مطلب غصہ ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17855)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطلاق 16 (2046)، مسند احمد (6/276) (حسن)» (اس کے راوی محمد بن عبید ضعیف ہیں، لیکن دوسرے رواة کی متابعت و تقویت سے یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو:ا رواء الغلیل: 2047، وصحیح ابی داود: 6؍ 396)
وضاحت: ۱؎: اس باب کے الفاظ کی روایت تین طرح ہے: «على غيظ»، «على غضب»، «على غلطٍ» اور حدیث میں «غلاق»، «إغلاق» جس کے معنی مؤلف نے غضب کے لئے ہیں، حالانکہ کوئی بھی آدمی بغیر غیظ و غضب کے طلاق نہیں دیتا، اس طرح تو کوئی طلاق واقع ہی نہیں ہو گی، اس لئے «إغلاق» کا معنی ”زبردستی“ لینا بہتر ہے، اور تحقیقی بات یہی ہے کہ زبردستی لی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔
Muhammad ibn Ubayd ibn Abu Salih who lived in Ayliya said: I went out with Adi ibn Adi al-Kindi till we came to Makkah. He sent me to Safiyyah daughter of Shaybah who remembered a tradition (that she had heard) from Aishah. She said: I heard Aishah say: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: There is no divorce or emancipation in case of constraint or duress (ghalaq). Abu Dawud said: I think ghalaq means anger.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2188
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (2046) محمد بن عبيد بن أبي صالح وثقه ابن حبان والحاكم و ضعفه أبو حاتم الرازي و ابن حجر و ضعفه راجح و للحديث شواھد ضعيفة،و له لون آخر عند ابن ماجه (2046) وسنده ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 83
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزیں ایسی ہیں کہ انہیں چاہے سنجیدگی سے کیا جائے یا ہنسی مذاق میں ان کا اعتبار ہو گا، وہ یہ ہیں: نکاح، طلاق اور رجعت“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطلاق 9(1184)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 13(2039)، (تحفة الأشراف: 14854) (حسن)» (شواہد اور آثار صحابہ سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ عبدالرحمن بن حبیب کو نسائی نے منکرالحدیث کہا ہے اور حافظ ابن حجرنے لین الحدیث، ملاحظہ ہو: ارواء الغلیل 1825)
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: There are three things which, whether undertaken seriously or in jest, are treated as serious: Marriage, divorce and taking back a wife (after a divorce which is not final)
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2189
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3284) أخرجه الترمذي (1184 وسنده حسن) وابن ماجه (2039 وسنده حسن)