مطرف بن عبداللہ سے روایت ہے کہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو اپنی بیوی کو طلاق دیدے پھر اس کے ساتھ صحبت بھی کر لے اور اپنی طلاق اور رجعت کے لیے کسی کو گواہ نہ بنائے تو انہوں نے کہا کہ تم نے سنت کے خلاف طلاق دی اور سنت کے خلاف رجعت کی، اپنی طلاق اور رجعت دونوں کے لیے گواہ بناؤ اور پھر اس طرح نہ کرنا۔
Narrated Mutarrif ibn Abdullah: Imran ibn Husayn was asked about a person who divorces his wife, and then has intercourse with her, but he does not call any witness to her divorce nor to her restoration. He said: You divorced against the sunnah and took her back against the sunnah. Call someone to bear witness to her divorce, and to her return in marriage, and do not repeat it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2181
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه ابن ماجه (2025 وسنده صحيح)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2186
فوائد ومسائل: سورۃالطلاق میں ہے: (فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِنْكُمْ)(الطلاق:2) جب یہ عورتیں اپنی عدت پوری کرنے کے قریب پہنچ جائیں تو انہیں یا تو قاعدہ کے مطابق اپنے نکاح میں رکھو یا دستور کے مطابق الگ کر دو۔ اور آپس میں سے دو عادل شخصوں کو گواہ کرلو اور طلاق اور رجوع میں گواہ بنا لینا مستحب اور افضل ہے۔ بالخصوص جب رجوع زبانی ہو۔ رجوع بالفعل میں گواہ کے کوئی معنی نہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2186