جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”خشکی کا شکار تمہارے لیے اس وقت حلال ہے جب تم خود اس کا شکار نہ کرو اور نہ تمہارے لیے اس کا شکار کیا جائے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جب دو روایتیں متعارض ہوں تو دیکھا جائے گا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل کس کے موافق ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 25 (846)، سنن النسائی/الحج 81 (2830)، (تحفة الأشراف: 3098)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/362، 387، 389) (ضعیف)» (عمرو بن أبی عمرو اور مطلب میں کلام ہے لیکن اگلی حدیث سے اس کے معنی کی تائید ہو رہی ہے)
Narrated Jabir ibn Abdullah: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: The game of the land is lawful for you (when you are wearing ihram) as long as you do not hunt it or have it hunted on your behalf. Abu Dawud said: When two traditions from the Prophet ﷺ conflict, one should see which of them was followed by his Companions.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1847
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (846) نسائي (2830) المطلب لم يسمع ھذا الحديث من جابر رضي اللّٰه عنه كما قال أبو حاتم الرازي (المراسيل ص 210) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 72
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله التيمي، عن نافع مولى ابي قتادة الانصاري، عن ابي قتادة، انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كان ببعض طريق مكة تخلف مع اصحاب له محرمين وهو غير محرم، فراى حمارا وحشيا فاستوى على فرسه، قال: فسال اصحابه ان يناولوه سوطه فابوا، فسالهم رمحه فابوا، فاخذه ثم شد على الحمار فقتله فاكل منه بعض اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم وابى بعضهم، فلما ادركوا رسول الله صلى الله عليه وسلم سالوه عن ذلك، فقال:" إنما هي طعمة اطعمكموها الله تعالى". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ التَّيْمِيِّ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ، قَالَ: فَسَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا، فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا، فَأَخَذَهُ ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَى بَعْضُهُمْ، فَلَمَّا أَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ تَعَالَى".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، مکہ کا راستہ طے کرنے کے بعد اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ جو احرام باندھے ہوئے تھے وہ پیچھے رہ گئے، انہوں نے احرام نہیں باندھا تھا، پھر اچانک انہوں نے ایک نیل گائے دیکھا تو اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور ساتھیوں سے کوڑا مانگا، انہوں نے انکار کیا، پھر ان سے برچھا مانگا تو انہوں نے پھر انکار کیا، پھر انہوں نے نیزہ خود لیا اور نیل گائے پر حملہ کر کے اسے مار ڈالا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض ساتھیوں نے اس میں سے کھایا اور بعض نے انکار کیا، جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا کر ملے تو آپ سے اس بارے میں پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ایک کھانا تھا جو اللہ نے تمہیں کھلایا“۔
Abu Qatadah said that he accompanied the Messenger of Allah ﷺ and he stayed behind on the way to Makkah with some of his companions who were wearing ihram, although he was not. When he saw a wild ass he mounted his horse and asked them to hand him his whip, but they refused. He then asked them to hand him his lance. When they refused, he took it, chased the while ass and killed it. Some of the Companions of the Messenger of Allah ﷺ ate it and some refused (to eat). When they met the Messenger of Allah ﷺ they asked him about it. He said that was the food that Allaah provided you for eating.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1848
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2914) صحيح مسلم (1196)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث، عن حبيب المعلم، عن ابي المهزم، عن ابي هريرة، قال: اصبنا صرما من جراد، فكان رجل منا يضرب بسوطه وهو محرم، فقيل له: إن هذا لا يصلح، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال" إنما هو من صيد البحر". سمعت ابا داود، يقول: ابو المهزم ضعيف والحديثان جميعا وهم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ حَبِيبٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَصَبْنَا صِرْمًا مِنْ جَرَادٍ، فَكَانَ رَجُلٌ مِنَّا يَضْرِبُ بِسَوْطِهِ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ هَذَا لَا يَصْلُحُ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ" إِنَّمَا هُوَ مِنْ صَيْدِ الْبَحْرِ". سَمِعْت أَبَا دَاوُد، يَقُولُ: أَبُو الْمُهَزِّمِ ضَعِيفٌ وَالْحَدِيثَانِ جَمِيعًا وَهْمٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں ٹڈیوں کا ایک جھنڈ ملا، ہم میں سے ایک شخص انہیں اپنے کوڑے سے مار رہا تھا، اور وہ احرام باندھے ہوئے تھا تو اس سے کہا گیا کہ یہ درست نہیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”وہ تو سمندر کے شکار میں سے ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابومہزم ضعیف ہیں اور دونوں روایتیں راوی کا وہم ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 27 (850)، سنن ابن ماجہ/الصید 9 (3222)، (تحفة الأشراف: 14832)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/306، 364، 374، 407) (ضعیف جدا)» (اس کے راوی ابو المہزم ضعیف ہیں)
Abu Hurairah said, We found a swarm of Locusts. A man who was wearing ihram began to strike it with his whip. He was told that his action was not valid. The fact was mentioned to the Prophet ﷺ; He said “That is counted along with the game of the sea. ” I heard Abu Dawud say “The narrator Abu Al Muhzim is weak. Both these traditions are based on misunderstanding.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1850
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا ترمذي (850) ابن ماجه (3222) أبو المھزم: متروك (تق: 8397) وقال الھيثمي: وضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 10 / 287) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 73
(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، عن خالد الطحان، عن خالد الحذاء، عن ابي قلابة، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن كعب بن عجرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر به زمن الحديبية، فقال:" قد آذاك هوام راسك؟" قال: نعم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" احلق ثم اذبح شاة نسكا، او صم ثلاثة ايام، او اطعم ثلاثة آصع من تمر على ستة مساكين". (مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ الطَّحَّانِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَقَالَ:" قَدْ آذَاكَ هَوَامُّ رَأْسِكَ؟" قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْلِقْ ثُمَّ اذْبَحْ شَاةً نُسُكًا، أَوْ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ ثَلَاثَةَ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ عَلَى سِتَّةِ مَسَاكِينَ".
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلح حدیبیہ کے زمانے میں ان کے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں تمہارے سر کی جوؤں نے ایذا دی ہے؟“ کہا: ہاں، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سر منڈوا دو، پھر ایک بکری ذبح کرو، یا تین دن کے روزے رکھو، یا چھ مسکینوں کو تین صاع کھجور کھلاؤ ۱؎“۔
Kaab bin Ujrah said that the Messenger of Allah ﷺ came upon him (during their stay) at Al Hudaibiyyah. He asked do the insects of your head (lice) annoy you? He said Yes. The Prophet ﷺ said Shave your head, then sacrifice a sheep as offering or fast three days or give three sa’s of dates to six poor people.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1852
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1814) صحيح مسلم (1201)
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ”اگر تم چاہو تو ایک بکری ذبح کر دو اور اگر چاہو تو تین دن کے روزے رکھو، اور اگر چاہو تو تین صاع کھجور چھ مسکینوں کو کھلا دو“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11114) (صحیح)»
Kaab bin Ujrah said that the Messenger of Allah ﷺ said to him, If you like sacrifice an animal or if you like fast three days or if you like give three sa’s of dates to six poor people.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1853
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (1856)
(مرفوع) حدثنا ابن المثنى، حدثنا عبد الوهاب. ح وحدثنا نصر بن علي، حدثنا يزيد بن زريع، وهذا لفظ ابن المثنى، عن داود، عن عامر،عن كعب بن عجرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر به زمن الحديبية، فذكر القصة، فقال:" امعك دم؟" قال: لا، قال:" فصم ثلاثة ايام، او تصدق بثلاثة آصع من تمر على ستة مساكين بين كل مسكينين صاع". (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ. ح وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ الْمُثَنَّى، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عَامِرٍ،عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَذَكَرَ الْقِصَّةَ، فَقَالَ:" أَمَعَكَ دَمٌ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ تَصَدَّقْ بِثَلَاثَةِ آصُعٍ مِنْ تَمْرٍ عَلَى سِتَّةِ مَسَاكِينَ بَيْنَ كُلِّ مِسْكِينَيْنِ صَاعٌ".
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلح حدیبیہ کے زمانے میں ان کے پاس سے گزرے، پھر انہوں نے یہی قصہ بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تمہارے ساتھ دم دینے کا جانور ہے؟“، انہوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو تو تین دن کے روزے رکھو، یا چھ مسکینوں کو تین صاع کھجور کھلاؤ، اس طرح کہ ہر دو مسکین کو ایک صاع مل جائے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11111)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/241، 243) (صحیح)»
Narrated Kab ibn Ujrah: The Messenger of Allah ﷺ came upon him (during their stay) at al-Hudaybiyyah. He then narrated the rest of the tradition. This version adds: "He asked: Do you have a sacrificial animal? He replied: No. He then said: Fast three days or give three sa's of dates to six poor people, giving one sa' to every two persons. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1854
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (1856)
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن نافع، ان رجلا من الانصار اخبره، عن كعب بن عجرة، وكان قد اصابه في راسه اذى فحلق،" فامره النبي صلى الله عليه وسلم ان يهدي هديا بقرة". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَخْبَرَهُ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، وَكَانَ قَدْ أَصَابَهُ فِي رَأْسِهِ أَذًى فَحَلَقَ،" فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُهْدِيَ هَدْيًا بَقَرَةً".
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے(اور انہیں سر میں (جوؤوں کی وجہ سے) تکلیف پہنچی تھی تو انہوں نے سر منڈوا دیا تھا)، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک گائے قربان کرنے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1856، (تحفة الأشراف: 11114) (ضعیف) (وقولہ: ’’بقرة‘‘ منکر)» (اس کا ایک راوی مجہول ہے)
A man from the Ansar said on the authority of Kab ibn Ujrah that he was feeling pain in his head (due to lice); so he shaved his head. The Prophet ﷺ ordered him to sacrifice a cow as offering.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1855
قال الشيخ الألباني: ضعيف وقوله بقرة منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف رجل من الأنصار مجھول انوار الصحيفه، صفحه نمبر 73
(مرفوع) حدثنا محمد بن منصور، حدثنا يعقوب، حدثني ابي، عن ابن إسحاق، حدثني ابان يعني ابن صالح، عن الحكم بن عتيبة، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن كعب بن عجرة، قال: اصابني هوام في راسي وانا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الحديبية حتى تخوفت على بصري، فانزل الله سبحانه وتعالى في: فمن كان منكم مريضا او به اذى من راسه سورة البقرة آية 196 الآية، فدعاني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لي:" احلق راسك وصم ثلاثة ايام، او اطعم ستة مساكين فرقا من زبيب، او انسك شاة"، فحلقت راسي ثم نسكت. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي أَبَانُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: أَصَابَنِي هَوَامُّ فِي رَأْسِي وَأَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ حَتَّى تَخَوَّفْتُ عَلَى بَصَرِي، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى فِيَّ: فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ سورة البقرة آية 196 الْآيَةَ، فَدَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي:" احْلِقْ رَأْسَكَ وَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ فَرَقًا مِنْ زَبِيبٍ، أَوِ انْسُكْ شَاةً"، فَحَلَقْتُ رَأْسِي ثُمَّ نَسَكْتُ.
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حدیبیہ کے سال میرے سر میں جوئیں پڑ گئیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا یہاں تک کہ مجھے اپنی بینائی جانے کا خوف ہوا تو اللہ تعالیٰ نے میرے سلسلے میں «فمن كان منكم مريضا أو به أذى من رأسه» کی آیت نازل فرمائی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور مجھ سے فرمایا: ”تم اپنا سر منڈوا لو اور تین دن کے روزے رکھو، یا چھ مسکینوں کو ایک فرق ۱؎ منقٰی کھلاؤ، یا پھر ایک بکری ذبح کرو“ چنانچہ میں نے اپنا سر منڈوایا پھر ایک بکری کی قربانی دے دی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1856، (تحفة الأشراف: 11114) (حسن)» (لیکن منقی کا ذکر منکر ہے صحیح روایت کھجور کی ہے)
وضاحت: ۱؎: ”فرق“: ایک پیمانہ ہے جس میں چار صاع کی گنجائش ہوتی ہے۔
Kaab bin Ujrah said I had lice in my head when I accompanied the Messenger of Allah ﷺ in the year of Al Hudaibiyyah so much so that I feared about my eyesight. So Allaah, the exalted revealed these verses about me. “And whoever among you is sick or hath an aliment of the head. ” The Messenger of Allah ﷺ called me and said “Shave your head and fast three days or give a faraq of raisins to six poor men or sacrifice a goat. So, I shaved my head and sacrificed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1856
قال الشيخ الألباني: حسن لكن ذكر الزبيب منكر والمحفوظ التمر كما في أحاديث العباس
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الحكم بن عتيبة مدلس و عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 73